ماضی میں قوم کو کھوکھلے نعروں سے بہلایا گیا: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''ماضی میں قوم کو کھوکھلے نعروں سے بہلایا گیا‘‘ جبکہ ہم قوم کو ٹھوس نعروں سے بہلانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن وہ بہلنے کا نام تک نہیں لے رہی۔ اس لیے اب ہم نے بھی اسے کھوکھلے نعروں ہی سے بہلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیونکہ قوم جو زبان سمجھتی ہے، اس کے ساتھ اسی زبان میں بات کرنی چاہیے۔ چنانچہ پہلے مرحلے میں ہم یہ کریں گے کہ اپنے ٹھوس نعروں میں سے سب کچھ نکال کر انہیں کھوکھلا کیا جائے جس سے خرچہ بھی کم ہوگا جبکہ کفایت شعاری ہماری پہلی ترجیح ہے اور ہم حکومت چلانے میں بھی خاصی کفایت شعاری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ماسوائے چند ساتھیوں کے۔ آپ اگلے روز لاہور میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کر رہے تھے۔
حکومت بھارتی جاسوس کلبھوشن کو رہا
کرنے کی تیاری کر رہی ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت بھارتی جاسوس کلبھوشن کو رہا کرنے کی تیاری کر رہی ہے‘‘ لیکن مجھے روزانہ کی ان تقریروں سے رہائی کی کوئی کوشش نہیں کر رہی جو میں کرتا رہتا ہوں بلکہ اس نے کبھی میری تقریروں کے موضوع پر سوچا تک نہیں ہے حالانکہ میں خود کئی بار اس پر سوچ بچار کر چکا ہوں اور ساتھ ساتھ کوئی دوسرا کام بھی تلاش کرنے کی زبردست کوششوں میں مصروف ہیں، پھر بھی اس کے لیے زیادہ وقت نہیں نکال سکتا کیونکہ ہر روز تقریر بھی تو تیار کرنا ہوتی ہے ، پتا نہیں کیوں تقریر کی عادت اس قدر راسخ ہو چکی ہے کہ جس دن تقریر نہ کروں ہاضمہ خراب ہو جاتا ہے۔ آپ اگلے روز پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
قوم شجر کاری مہم میں میرا ساتھ دے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''قوم شجر کاری مہم میں میرا ساتھ دے‘‘ کیونکہ اگر یہ کسی اور کام میں ساتھ نہیں دے رہی تو کم از کم شجر کاری مہم ہی میں ساتھ دے کر اپنی حُب الوطنی ثابت کر دے۔ میں ملک کو سر سبز بنانا چاہتا ہوں کہ سبز رنگ ویسے بھی اسلامی رنگ ہے جبکہ ہم جن تعویذوں سے کام چلا رہے ہیں وہ بھی سبز کاغذ پر لکھے ہوتے ہیں اور جن کی بقول شیخ رشید احمد‘ میاں شہباز شریف کو بھی بہت ضرورت ہے؛ تاہم اس کے لیے ابھی ان کی طرف سے کوئی درخواست بوجہ مصروفیتِ مقدمات موصول نہیں ہوئی ہے اور ہو سکتا ہے کہ ہم ان کی درخواست کا انتظام کیے بغیر ہی محض جذبہ خیر سگالی کے تحت خود ہی یہ چیز انہیں روانہ کر دیں۔ آپ اگلے روز ایک ٹویٹ پیغام نشر کر رہے تھے۔
مقتدرہ کا پرانا خواب پورا نہ ہوگا، قوم
نواز شریف کے ساتھ ہے: رانا ثناء
سابق وزیر قانون پنجاب اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''مقتدرہ کا پرانا خواب پورا نہ ہوگا، قوم نواز شریف کے ساتھ ہے‘‘ اور جونہی میاں شہباز شریف کو لندن جانے کا موقع ملتا ہے، پوری قوم ان کے ساتھ بھی ہو جائے گی اور اس طرح باقی لیڈروں کے بھی باہر جانے کا انتظار کر رہی ہے تا کہ ان کے ساتھ بھی ہو جائے۔ واپس تو کسی نے آنا نہیں اور قوم بھگوڑوں کا ساتھ اس لیے دے رہی ہے کہ یہ سارا بھاگ دوڑ ہی کا کام ہے اور جو زیادہ دوڑے گا، قوم میں اسی قدر زیادہ مقبول ہوگا بلکہ اگر موقع ملے تو پوری قوم ہی لندن جا کر سیٹل ہونے کا سوچ رہی ہے کیونکہ وہ اپنے محبوب رہنمائوں کے بغیر اور ان سے دور نہیں رہ سکتی! آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حیرت اور سر دی
دو آدمی مر کر عالم بالا میں پہنچے تو ایک نے دوسرے سے پوچھا:تمہاری موت کیسے واقع ہوئی؟ تو وہ بولا:میری موت تو سردی لگنے سے ہوئی۔ تم کیسے مرے؟ اس نے پہلے سے پوچھا۔ میری موت تو حیرت ہی سے واقع ہو گئی تھی، پہلے نے جواب دیا۔ ''وہ کیسے؟‘‘دوسرے نے پوچھا۔ وہ اس طرح کہ میں دفتر سے ذرا جلدی فارغ ہو کر گھر کی طرف روانہ ہوا۔ گلی کی نکڑ تک پہنچا تھا کہ میں نے دیکھا کہ ایک اجنبی شخص میرے گھر میں داخل ہو رہا ہے۔ میں پریشانی میں جلدی جلدی اپنے دروازے تک گیا۔ گھنٹی بجائی لیکن دروازہ پہلے ہی کھلا تھا۔ میں نے اندر جا کر اپنی بیوی سے پوچھا تو اس نے کہا کہ اس نے تو کسی آدمی کو نہیں دیکھا۔ میں نے سارے گھر کی تلاشی لی اور ہر کمرہ چھان مارا، چھت پر بھی جا کر دیکھا لیکن وہاں بھی کوئی نہیں تھا، حتیٰ کہ شدید حیرت سے میری موت واقع ہو گئی۔ اس نے جواب دیا۔''ارے کمبخت فریج بھی کھول کر دیکھ لینا تھا!‘‘ دوسرے نے جواب دیا۔
اور‘ اب آخر میں شعر و شاعری ہو جائے:
سب سے الگ ہوں لیکن اکیلا نہیں بنا
اوروں سا ہو کے بھی کسی جیسا نہیں بنا
دنیا بھی وہ نہیں بنی جو ہونی چاہیے
سو، کیا ہوا اگر وہ ہمارا نہیں بنا
سب فائدہ اٹھانے کے چکر میں ہوتے ہیں
میں جان بوجھ کر بہت اچھا نہیں بنا
وہ بن گیا جو بننا نہیں چاہیے تھا میں
خواہش تھی جیسا بننے کی‘ ویسا نہیں بنا
میں چاہنے میں کوئی کسر چھوڑتا نہیں
میں درمیاں میں چھوڑنے والا نہیں بنا
میں توڑتا بناتا ہی رہتا ہوں کچھ نہ کچھ
ہربار ایسا لگتا ہے عمدہ نہیں بنا
ٹوٹے ہوئے کو جوڑ لیا ہے کسی طرح
اس جیسا تو مگر یہ دوبارہ نہیں بنا
اس کو بھی میری اتنی ضرورت نہیں پڑی
کچھ میں بھی اس کا اتنا زیادہ نہیں بنا (گُل فراز)
خود کو بھی یاد میں اب ایک زمانے سے نہیں
تم گریبان سے پکڑو مجھے‘ شانے سے نہیں
خامشی موج میں آ جائے تو سبحان اللہ
عشق سرسبز یہاں شور مچانے سے نہیں
یار کو میں نے منایا ہے اداکاری سے
رقص کرنے سے نہیں‘ اشک بہانے سے نہیں
ان پرندوں کی اداسی نہیں دیکھی جاتی
اور غرض کوئی ہمیں پیڑ بچانے سے نہیں
دنیا داری کا سبق پڑھنے یہاں آیا ہوں
میری نسبت کسی درویش گھرانے سے نہیں (کاشف مجید)
آج کا مطلع
لکھتا ہوں بار بار‘ مٹاتا ہوں بار بار
جو بن نہیں رہا وہ بناتا ہوں بار بار