چند فنکار دیدہ دلیری سے جھوٹ بولتے ہیں: شہباز گل
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ ''چند فنکار دیدہ دلیری سے جھوٹ بولتے ہیں‘‘ حالانکہ جھوٹ ڈرتے ڈرتے اور پوری احتیاط سے بولنا چاہئے جیسا کہ ہم حکومتی لوگ بولتے ہیں اور کسی کو پتا ہی نہیں چلنے دیتے، اگرچہ ہمارا جھوٹ بھی چھپ نہیں سکتا لیکن لوگ برداشت اس لئے کر لیتے ہیں کہ وہ نہایت شرافت اور عاجزی کے ساتھ بولا گیا ہوتا ہے جبکہ عاجزی اور انکساری ویسے بھی بہت اچھی اور مفید چیزیں ہیں جس سے لوگوں کو گمان بھی نہیں گزرتا کہ اُن کے ساتھ کیا ہو رہا ہے! کیا کیا جا رہا ہے اوردیدہ دلیری تو ایسی بُری چیز ہے کہ اس کے ساتھ سچ بھی نہیں بولنا چاہئے ۔آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
دامن صاف ہے، ڈرنے کی ضرورت نہیں: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''دامن صاف ہے، ڈرنے کی ضرورت نہیں‘‘ اور اگر ایسا نہ بھی ہوتا تو بھی ہمیں ڈرنے کی ضرورت ہرگز نہیں تھی کیونکہ حکومت کا کام ڈرانا ہے، ڈرنا نہیں کیونکہ حکومت کے پاس جو پولیس سمیت اتنے سارے محکمے ہیں، وہ سب لوگوں کو ڈرانے ہی کے لئے ہیں اور حکومت بھی وہی کامیاب ہوتی ہے جو لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ڈرا سکے جبکہ حکومت خود بھی لوگوں سے ڈرتی ہے حالانکہ اس کی اسے کوئی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں شجر کاری مہم کے سلسلے میں خطاب کر رہے تھے۔
محکمہ موسمیات نے بارشوں کا نہیں بتایا: مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ''محکمہ موسمیات نے بارشوں کا نہیں بتایا‘‘، اور یہ اچھا ہی کیا ہے کیونکہ جب یہ محکمہ بارشوں کی پیشین گوئی کر دیتا ہے تو ہمارے ویسے ہی ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں اور ہم کچھ کرنے کے قابل نہیں رہتے اور سڑکیں تالاب بن جاتی ہیں اور بارشوں کا پانی گھروں میں داخل ہو جاتا ہے جس سے سڑکوں کی صورت حال میں کافی بہتری آ جاتی ہے، اس لئے لوگوں سے ہماری درخواست یہی ہوتی ہے کہ پانی سڑکوں پر واپس بھیجنے سے سڑکوں اور شہر کے لئے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں جبکہ گھروں میں یہ پانی زیادہ سے زیادہ استعمال میں لایا جانا چاہئے کیونکہ پانی جیسی نعمت کا کفران نہیں کرنا چاہئے کہ اس سے خدا بھی ناراض ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز سیہون اور دادو میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ماحول کو محفوظ نہ بنایا گیا تو ملک
ریگستان بن جائے گا: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''اگر ماحول کو محفوظ نہ بنایا گیا تو ملک ریگستان بن جائے گا‘‘ اگرچہ ہم ریگستانوں میں پہلے بھی کافی حد تک خود کفیل ہیں کیونکہ سندھ اور بلوچستان میں اس کی تسلی بخش تعداد موجود ہے چنانچہ انہیں ایک بڑی شکار گاہ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے جہاں گلف ممالک کے لوگ آ کر شکار کھیل سکتے ہیں اور اس طرح ہمیں زرمبادلہ بھی حاصل ہو سکتا ہے اور دوسرا، ملک میں اونٹوں کی مقدار بھی بڑھ جائے گی جسے ریگستان کا جہاز کہا جاتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں شجرکاری مہم کے سلسلے میں گفتگو کر رہے تھے۔
رنجیدہ ایکٹریس
ایک فلم ایکٹریس کہیں بیٹھی آہ و فغاں میں مصروف تھی کہ کسی نے اس سے رونے کی وجہ پوچھ لی، اس پر اس ایکٹریس نے کہا کہ ''روؤں نہ تو اور کیا کروں، فلاں اداکار نے میرے ساتھ شادی کا وعدہ کیا تھا لیکن اب وہ صاف مکر گیا ہے‘‘
''آپ کے ساتھ تو بڑا ظلم ہوا‘‘ پوچھنے والے نے کہا۔
''یہ ظلم صرف میرے ساتھ نہیں‘‘ اداکارہ نے بلبلاتے ہوئے جواب دیا، ''بلکہ میرے چھ بچوں کے ساتھ بھی ہوا ہے‘‘۔
بچت
ایک خاتون سے اس کی ایک سہیلی نے پوچھا کہ تم آئے دن شاپنگ کرتی نظر آتی ہو۔ اتنے پیسے تم کہاں سے لاتی ہو؟ تو خاتون نے جواب دیا''ہم میاں بیوی کے درمیان اکثر لڑائی جھگڑا ہوتا رہتا ہے اور میں ہر بار اپنے میاں سے کہتی ہوں کہ میں نے اب یہاں نہیں نہیں رہنا، مجھے کرایہ دو تاکہ میں اپنے میکے چلی جاؤں، وہ ہر بار مجھے کرایہ دے دیتا ہے لیکن میں نہیں جاتی اور اس طرح کافی پیسے اکٹھے ہو جاتے ہیں‘‘۔
قاسم یعقوب
فیصل آباد سے جریدہ نقاط کے ایڈیٹر قاسم یعقوب کا فون آیا۔ حال چال پوچھنے کے بعد انہوں نے اپنے متعدد تازہ شعر بھی سنائے اور میری فرمائش پر وہ مجھے واٹس ایپ کے ذریعے بھجوانے کا وعدہ بھی کیا تاکہ میں انہیں اپنے کالم میں شامل کر سکوں۔ وہ لاہور آئے ہوئے تھے اور بتایا کہ کارونا کا زور مزید ٹوٹنے پر وہ ملاقات کے لئے بھی آئیں گے۔
اور‘ اب آخر میں بھارت سے صابر کے کچھ اشعار:
یوں ہی تماش گہ میں نمایاں نہیں ہیں ہم
سارے تماش بیں ہیں جہاں‘ نکتہ بیں ہیں ہم
بادہ کشی بس ایک بہانہ ہے ساقیا
تو خود ہی جانتا ہے علاوہ ازیں ہیں ہم
اب ارتکابِ عشق پہ ہوں شرمسار کیا
خود احتساب اتنے زیادہ نہیں ہیں ہم
ہم کارواں کے ساتھ ہیں اے دوست شک نہ کر
دو چار گام آگے ہیں لیکن یہیں ہیں ہم
اب شہرِ آرزُو میں کہاں پہلی رونقیں
آباد اس قدر ہے کہ گوشہ نشیں ہیں ہم
بیٹھے یہاں ہیں اور بظاہر ہیں سست و شل
لفظوں کے طوطا مینا اُڑاتے کہیں ہیں ہم
آج کا مطلع
کبھی فرصت جو ملے پاس ہمارے آئو
صرف ایک آدھ نہیں‘ سارے کے سارے آئو