تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     13-08-2020

سرخیاں، متن، شہباز راجہ اور اسد اعوان کا کلام

مریم نواز کے خلاف مقدمات
بالکل واضح ہیں: فوادچودھری
وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''مریم نواز کے خلاف مقدمات بالکل واضح ہیں‘‘ اور اگر کسی اپوزیشن لیڈر کے خلاف مقدمات غیر واضح بھی ہوں تو ہم اپنے بیانات کے ذریعے انہیں واضح کرتے رہتے ہیں جس کے لیے مختلف وزرا کی ڈیوٹیاں لگی ہوئی ہیں۔ مثلاً شیخ رشید احمد کے ذریعے یہ بتانا کہ کس اپوزیشن لیڈر کے خلاف مقدمہ یا ریفرنس کب دائر ہوگا یا کون سا لیڈر کب گرفتار ہوگا جس سے متعلقہ اپوزیشن لیڈروں کو یہ سہولت حاصل ہو جاتی ہے کہ وہ مقدمہ، گرفتاری یا فردِ جرم لگنے کے لیے تیار رہتے ہیں کیونکہ اپوزیشن لیڈروں کو اس طرح کی سہولیات بہم پہنچانا ہمارا فرض ہے اور اس سے جمہوریت بھی مضبوط ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک ٹویٹ جاری کر رہے تھے۔
اے پی سی پیپلز پارٹی اور نواز لیگ سے تحفظات
دور ہونے پر ہی ہوگی: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''اے پی سی پیپلز پارٹی اور نواز لیگ سے تحفظات دور ہونے پر ہی ہوگی‘‘ اور ان تحفظات کے حوالے سے بھی کسی کو کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے جبکہ یہ دونوں پارٹیاں پہلے بھی مجھے ہاتھ دکھا چکی ہیں یعنی وعدہ کچھ کرتی ہیں اور اس پر عمل درآمد انتہائی غیر تسلی بخش ہوتا ہے اور تحریک وغیرہ چلانے کا سارا مزہ ہی کرکرا ہو جاتا ہے۔ اس لیے اب وعدہ وعید سے کام نہیں چلے گا بلکہ بقول شاعر ع
کیا خوب سودا نقد ہے، اس ہاتھ دے، اُس ہاتھ لے
اس لیے مذکورہ پارٹیوں کو خاطر جمع رکھنی چاہیے کہ اب وعدوں پر ہی کام نہیں چلے گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے‘‘ حالانکہ قانون کوئی ٹھوس چیز نہیں ہے جو ہاتھ میں آ جائے جیسے کہ ہوا کو کوئی ہاتھ میں نہیں لے سکتا، اس لیے اگر ہم طوعاً و کرہاً اس کی اجازت دے دیں تو بھی کوئی قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتا۔ اگرچہ ایسے معاملات میں ہم سے اجازت لیے بغیر ہی یار لوگ سب کچھ کرنا شروع کر دیتے ہیں حالانکہ ہم حکومت ہیں اور یہ ہر شخص پر لازم ہے کہ ہر کام ہم سے پوچھ کر کرے۔ اگرچہ ہم سے تو بالکل ہی پوچھا نہیں جاتا حالانکہ اب تک انہیں یقین آ جانا چاہیے تھا کہ ہم واقعی حکومت ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں وزیر ہوا بازی اور ارکان اسمبلی سے خطاب کر رہے تھے۔
مریم نواز بھاگنے والوں میں سے نہیں: ایاز صادق
سابق سپیکر قومی اسمبلی اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ''مریم نواز بھاگنے والوں میں سے نہیں‘‘ کیونکہ جنہوں نے بھاگنا تھا وہ بھاگ چکے ہیں اور جس کی دو روشن مثالیں میاں نواز شریف اور اسحاق ڈار ہیں اور میاں شہباز شریف بھاگنے کو تیار بیٹھے ہیں اور صرف اس سنہری موقع کے منتظر ہیں۔ مریم نوازلندن میں اپنے بیمار والد کی خاطر مدارت سے بھی محروم اور معذور ہیں جبکہ نواز شریف نے یہ کہہ بھی رکھا ہے کہ جب تک مریم نہیں آئیں گی میں اپنی ہارٹ سرجری نہیں کروائوں گا اس لیے لندن کی حسرت اب ان کے دل ہی میں رہ جائے گی۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک نجی ٹی وی پروگرام میں شریک تھے۔
پرویز رشید نے مشورہ دیا تھا 
کہ پیسہ لگائیں: فیاض چوہان
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''مریم نواز کے جلوس پر حملے کے لیے پرویز رشید نے مشورہ دیا تھا کہ پیسہ لگائیں‘‘ حالانکہ یہ سراسر غلط مشورہ تھا کیونکہ یہ جماعت پیسہ لگانے سے زیادہ بنانے پر یقین رکھتی ہے بلکہ اب تو کئی ہمارے دوستوں نے بھی چوری چھپے یہ کام شروع کر دیا ہے جو کہ ان کی بزدلی کی نشانی ہے جبکہ چوری چھپے اور علی الاعلان پیسہ بنانے میں زمین و آسمان کا فرق ہے کیونکہ علی الاعلان پیسے کمانے کے لیے جس دلیری کی ضرورت ہے وہ ہمارے آدمیوں میں ویسے ہی مفقود ہے لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ یہ دلیری ان میں بھی آنے لگی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
فائدہ کیا حسرتِ بے رنگ کی تکمیل سے
اس لیے نکلے نہیں ہم شوق کی تحویل سے
وہ سرِ محفل بڑھاتے جا رہے ہیں گفتگو
میں مگر کترا رہا ہوں بات کی تفصیل سے
وحشت و واماندگی بھی اب نہیں ہے جسم میں
اور میں آزاد ہوں ہر خواب کی تاویل سے
آسماں در آسماں اسرا ر مجھ پر کھل گئے
میں اُڑایا جا رہا تھا شہپرِ جبریل سے
وہ محبت کی کہانی کس طرح سے ختم ہو
جو شفق گوں شبنمی ہونٹوں کی ہے تمثیل سے
ہم میں پیدا کر دیے اوصافِ ہابیلی مگر
فطرتِ دنیا بنائی فطرتِ قابیل سے
جس طرح تم اب کھلے ہو وقت کی اس دھوپ میں
کھل نہیں سکتا کوئی شہبازؔ اس تعجیل سے (شہباز راجہ)
٭...٭...٭...٭
حق بات کہے‘ حق کا طرفدار کوئی ہو
جینے کے لیے برسرِ پیکار کوئی ہو
بازار میں یوسف تو چلے آئے ہیں لیکن
اب دیکھنا یہ ہے کہ خریدار کوئی ہو
ہر فرد خمیدہ ہے سرِ راہِ ستم گر
اس شہرِ ریاکار میں خوددار کوئی ہو
ہر کام پہ ہنگامۂ خوباں ہے نظر میں
مطلوب تو ہیں، طالبِ دیدار کوئی ہو
مقتل سے اٹھا لائے کوئی لاشہ اسدؔ کا
اس عہد کے مفلس کا عزادار کوئی ہو (اسدؔ اعوان)
آج کا مطلع
کچھ بھولو کچھ یاد رہو
شاد رہو‘ آباد رہو

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved