تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     15-08-2020

کاک ٹیل

کراچی پر قبضے کی مخالفت کریں گے: بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''وفاق کی نیت خراب، کراچی پر قبضے کی مخالفت کریں گے‘‘ کیونکہ اگر کراچی پر قبضہ ہی کرنا ہے تو ہمارا قبضہ کیا بُرا ہے، اس کو رہنے دیا جائے کیونکہ کراچی پر جو بھی قبضہ کرتا ہے، اس کا یہی حشر کرتا ہے۔ اس شہر کی قسمت ہی ایسی ہے جسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ زیادہ سے زیادہ قبضہ کرنے والوں کی اپنی ہی قسمت تبدیل ہوتی ہے اور جس میں ان کو اپنی کارگزاری بھی شامل ہوتی ہے جس کو اپنی جگہ پر ایک صبر آزما کام ہے اور صبر کا پھل چونکہ میٹھا ہوتا ہے اس لیے کام میں جی بھی لگا رہتا ہے لیکن کچھ بے صبرے لوگ ایسے بھی ہیں جو اسے برداشت نہیں کر سکتے۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
ملک کو کرپشن اور بدعنوانی سے پاک کر کے رہیں گے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''ملک کو کرپشن اور بدعنوانی سے پاک کر کے رہیں گے‘‘ جس کے لیے خود رشوت اور بدعنوانی سے پاک ہونا ضروری ہے؛ چنانچہ سب سے پہلے بعض اہم عہدیداروں کو پاک کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ وہ پہلے بھی کافی پاک تھے لیکن اگر مزید پاک ہو جائیں تو کیا برا ہے۔ جبکہ وہ خود بھی پاک ہونا چاہتے ہیں۔ جس کے لیے ہر روز نہانا ان کی عادتِ ثانیہ بن چکی ہے۔ بلکہ دن میں کئی کئی بار نہاتے ہیں جس سے ان کے ہاں صابن کا خرچ بہت بڑھ گیا ہے لیکن پاک ہونے کی خاطر وہ ہر طرح کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں اور باقی ساتھیوں کو بھی ہر روز بار بار نہانے کی تلقین کرتے رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
بی آر ٹی پر تین گنا زیادہ لاگت آئی،
پیسہ اور وقت ضائع ہوا: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''بی آر ٹی پر تین گنا زیادہ لاگت آئی، پیسہ اور وقت ضائع ہوا‘‘ حالانکہ پیسے کو بچایا بھی جا سکتا تھا جس طرح میں ہر منصوبے میں اربوں روپے بچانے کا اعلان کیا کرتا تھا، جس کی تفصیل مجھ سے نہ کبھی کسی نے پوچھی اور نہ میں نے بتائی اور میں اس تین گنا اضافے کی تفصیل بھی بتا سکتا ہوں لیکن بدقسمتی سے ہمارا سارا ریکارڈ ہی جل کر بھسم ہو گیا اور ہمارے جملہ نیک اعمال کے باوجود یہ بدقسمتی ہمیشہ ہمارے ساتھ رہی ہے جس میں ایل ڈی اے کا ریکارڈ جلنا بھی شامل ہے جس میں کئی قیمتی جانیں بھی ضائع ہو گئی تھیں جبکہ ملتان میٹرو کی اگرچہ وہاں ہرگز ضرورت نہ تھی لیکن ہم نے محض ثواب کے لیے اسے بھی بنا ڈالا جو خالی ہی چلا کرتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
16 محکموں کے سیکرٹری جنوبی
پنجاب میں کام کریں گے: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''16 محکموں کے سیکرٹری جنوبی پنجاب میں کام کریں گے‘‘ جبکہ میرے کام میں اضافے کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ مجھے ہر سیکرٹری کا چار چار بار تبادلہ بھی کرنا پڑے گا جس سے بقایا افسروں کے تبادلوں کے کام پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، اگرچہ اس کے علاوہ بھی میرے لیے کئی خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے کیونکہ احتساب کا ادارہ ایک دم، خلافِ معمول اور خلافِ توقع بیحد سنجیدہ ہو چکا ہے ورنہ پہلے تو وہ بس مخول شخول ہی کیا کرتا تھا جو اپوزیشن لیڈروں کے ساتھ جاری رہتا تھا اور اس کا کوئی مثبت نتیجہ بھی نہیں نکلتا تھا، لیکن اس دفعہ ان کے تیورذرا مختلف دکھائی دیتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں پنجاب کابینہ کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے تحفظات دور نہ
کیے تو اے پی سی نہیں ہو گی: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے تحفظات دور نہ کیے تو اے پی سی نہیں ہو گی‘‘ کیونکہ رختِ سفر کی غیر موجودگی میں سفر کرنا محض اپنی جان پر کھیلنے کے مترادف ہوگا کیونکہ جب میری جان کو خاطر خواہ آکسیجن میسر آتی تھی تو میں بھی اس پر کھیل جاتا تھا جبکہ موجودہ صورت حال میں تو یہ ایسے ہی ہے جیسے وینٹی لیٹر کے بغیر کورونا میں مبتلا ہو جانا، اس لیے اگر ان دونوں پارٹیوں کو اے پی سی کا انعقاد واقعی مطلوب ہے تو اس کے لیے درکار ضروریات اور لوازمات کی بھی فکر کریں کیونکہ محض گھریلو قرنطینہ میں بیٹھ جانا کورونا کا کافی علاج نہیں ہے کہ آدمی بار بار ہاتھ دھو دھو کر ہی بے حال ہوتا رہے اس لیے دونوں جماعتوں کو عقل کے ناخن لینا چاہئیں جو بازار میں باقاعدہ دستیاب ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
براہِ کرم
ساحلِ سمندر پر لوگ نہا رہے تھے کہ ایک زور دار موج ایک آدمی کو بہا کر اندر کی طرف لے گئی اور وہ ڈوبنے ہی کو تھا کہ ایک شخص نے اپنی جان کی پروا کیے بغیر اسے بچا لیا۔ کچھ دیر بعد ڈوبنے سے بچنے والے شخص کو بچانے والے سے یہ کہہ کر تعارف کروایا گیا کہ وہ ایک مقامی اخبار کے ایڈیٹر ہیں۔ چند دنوں کے بعد وہی شخص اپنی ایک نظم لے کر ایڈیٹر کے پاس گیا اور نظم اس کے آگے رکھ دی۔ ایڈیٹر نظم پڑھ رہا تھا اور ناگواری کے تاثرات اس کے چہرے سے نمایاں ہورہے تھے کیونکہ نظم کافی تھرڈ کلاس تھی، جس پر وہ بولا: جناب، یہ نظم ضرور چھپنی چاہیے! جس پر ایڈیٹر بولا: آپ براہِ کرم مجھے وہیں پھینک آئیے جہاں آپ نے مجھے ڈوبنے سے بچایا تھا!
اور، اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل
سوال اور بھی ہوں گے جواب سے پہلے
یہ نیند ٹوٹ بھی سکتی ہے خواب سے پہلے
ہم اپنی بات پہ قائم ہیں، آپ جو بھی کہیں
کہ اور کوئی نہیں تھا جناب سے پہلے
ہمارے حال کا اندازہ بھی لگائے کوئی
یہاں سوالِ عذاب و ثواب سے پہلے
وہ اور کچھ بھی نہ ہوں، مستقل مزاج تو ہیں
کہ اجتناب ہی تھا اجتناب سے پہلے
کسی تلاش میں بھٹکے ہوئے مسافر ہم
وہی شباب کے بعد اور شباب سے پہلے
ہمارے بام پہ ہر سمت گھور اندھیرا تھا
خیال و خواب کے اس ماہتاب سے پہلے
سبھی کے سامنے کیا لہر لہر پھرتا تھا
ہمارے دشت میں پانی سراب سے پہلے
کسے بتائیں، ظفرؔ اور کس کو یاد دلائیں
کہ کچھ بھی ٹھیک نہیں تھا خراب سے پہلے
آج کا مطلع
بھلے ہی دل کو لاچاری بہت ہے
ترے ہونے کی سرشاری بہت ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved