دو سال میں کوئی کرپشن سکینڈل
سامنے نہ آنا ہمارا کریڈٹ ہے: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''دو سال میں کوئی کرپشن سکینڈل سامنے نہ آنا ہمارا کریڈٹ ہے‘‘ سکینڈل وہ ہوتا ہے جو کسی غلط الزام پر مشتمل ہو جبکہ ہمارے حوالے سے جو خبریں سامنے آئی ہیں وہ سکینڈل نہیں تھے اور چونکہ ہم کام پر یقین رکھتے ہیں اور کام میں کوئی اونچ نیچ ہو ہی جایا کرتی ہے اس لیے اسے نظر انداز کیا جانا چاہیے کیونکہ عوام جہاں ہماری دیگر بہت سی باتوں کو نظر انداز کر رہے ہیں، اس کے بارے میں بھی اتنا سنجیدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے، نیز اگر کوئی سکینڈل سامنے نہیں آیا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ چیزوں کی پردہ پوشی بھی ہو جاتی ہے۔آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کورونا نہ پھیلتا تو نواز شریف اب تک علاج
کروا کر واپس آ چکے ہوتے: جاوید لطیف
نواز لیگ کے رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''کورونا نہ پھیلتا تو نواز شریف اب تک علاج کروا کر واپس آ چکے ہوتے‘‘ اگرچہ یہ دلیل ہمیں کافی دیر کے بعد سوجھی ہے جو کہ بہت پہلے سوجھ جانی چاہیے تھی اور ہمیں ان کی عدم واپسی پر مختلف بہانے نہ بنانا پڑتے۔ اگرچہ وہ اب بھی ماشاء اللہ کافی تندرست ہیں اور حسین نواز کے ساتھ بارش میں سیر سپاٹے کرتے بھی پائے گئے ہیں؛ تاہم محض کورونا کی وجہ سے واپس نہیں آ رہے۔ اس لیے حکومت کو بھی چاہیے کہ ان کی واپسی پر اتنا زور نہ دے اور کورونا کے ختم ہونے کا انتظار کرے جو دو چار سال میں بالکل ختم ہو جائے گا۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نواز شریف ڈیل کر کے گئے، مزید گرفتاریاں ہوں گی: شیخ رشید
وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''نواز شریف ڈیل کر کے گئے، مزید گرفتاریاں ہوں گی‘‘ جبکہ اصولی طور پر تو مجھے پوری لسٹ جاری کر دینی چاہیے تھی کہ کون سے لیڈر کو کب گرفتار کیا جائے گا لیکن ابھی مجھے لوگوں سے ملاقات کا موقع نہیں ملا؛ تاہم چند روز تک یہ بھی کر لوں گا تا کہ گرفتار ہونے والے حضرات وقت پر اپنی ضمانت قبل از گرفتاری کروا سکیں کہ انسانی ہمدردی بھی کوئی چیز ہوتی ہے، نیز میری ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان خیر سگالی کے جذبات قائم رہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مخالفین بزدار کو وزیراعلیٰ نہیں دیکھنا چاہتے: فیاض چوہان
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''مخالفین بزدار کو وزیراعلیٰ نہیں دیکھنا چاہتے‘‘ تاہم اگر انہیں ہٹا بھی دیا جائے تو جو شخص ان کی جگہ پر وزیراعلیٰ بنایا جائے گا وہ اسے بھی وزیراعلیٰ نہیں دیکھنا چاہیں گے کیونکہ پارٹی کا ہر ایم پی اے وزیراعلیٰ بننا چاہتا ہے اور جس کا واحد علاج یہ ہے کہ ہر ممبر کو دو چار ہفتوں کے لیے وزیراعلیٰ بنا دیا جائے تا کہ سب کی مراد بر آ سکے۔ اور اس کے لیے باقاعدہ ایک فہرست بنائی جائے کہ کس کے بعد کون وزیراعلیٰ ہو گا کیونکہ فساد کو اگر ختم کرنا مطلوب ہو تو سب سے پہلے اس کی جڑ کو ختم کیا جائے کیونکہ ساری شرارت اس جڑ ہی کی ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہو میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
''پنجابی ادب‘‘
یہ تماہی جریدہ لاہور سے پروین ملک کی ادارت میں شائع ہوتا ہے جبکہ قاضی جاوید، سعید بھٹہ اور مشتاق صوفی اس کے ایڈیٹوریل بورڈ میں شامل ہیں۔ یہ خصوصی شمارہ بابا گرو نانک کے حوالے سے ہے جس میں بابا گرو نانک جی کی شخصیت، خیالات اور تعلیمات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ مضامین کی ترتیب کچھ اس طرح سے ہے :بابا نانک شخصیت اور خیالات، قاضی جاوید، گورو نانک: بابر وانی تے سوانی، مشتاق صوفی، نانک: کیہہ جاناں میں کون...؟ پروفیسر رزاق شاہد، بولی ادّر تمہاری، اقبال قیصر، باراں ماہ تگھاری، پروفیسر پریم پرکاش سنگھ، نانک بانو و چ وار شکنتا، پروفیسر وزیر سنگھ (لیتی انتر: عفت عاشق) آکھیا بابا نانک نے‘ پہلی گل اور کفر توڑ اشلوک نانک، شفقت تنویر مرزا۔
یہ شمارہ جولائی 2019ء تا دسمبر 2019ء کا ہے جس میں بابا نانک کی شاعری کے بارے میں بھی تفصیل سے خیال آرائی کی گئی ہے۔ ٹائٹل پر بابا نانک کا یہ اشلوک شائع کیا گیا ہے:
دھن سو کاگر، قلم دھن
دھن بھانڈا، دھن مس
دھن لکھاری نانکا
جن نام لکھایا سچ
اور‘ اب آخر میں انجم قریشی کے مجموعۂ کلام ''دُوجا پاسا‘‘ میں سے یہ نظم:
بارھیں برسیں
بارھیں برسیں کھٹن گیا
تے کھٹ کے لیاندے ہاسے
خوشیاں دے ڈھول وجدے
پئے وجدے چارے پاسے
بارھیں برسیں کھٹن گیا
تے کھٹ کے لیاندیاں ہاواں
ویڑھے چھنکاندی پھراں
میں چوڑے والیاں باہنواں
بارھیں برسیں کھٹن گیا
تے کھٹ کے لیاندے ماہیے
خصماں نوں کھان لوکیں
گج وج کے بھنگڑے پائیے
بارھیں برسیں کھٹن گیا
تے کھٹ کے لیاندا وچھوڑا
لیکھاں تے زور ساڈا
نہ بہتا نہ تھوڑا
بارھیں برسیں کھٹن گیا
تے کھٹ کے لیاندے سیاپے
لمیاں نیندراں ہنڈا
جد تک جیوندے نیں ماپے
بارھیں برسیں کھٹن گیا
تے کھٹ کے لیاندا چانن
چنگیاں دے پُت جیون
جیون تے جوانیاں مانن
آج کا مقطع
ہرے ہنیڑے اُگّ پئے اَکھاں دے اندر‘ ظفرؔ
کھلّی گنڈھ گیان دی‘ آئی گل اخیر تے