پی پی پی اکیلے ہی حکومت کو نکال باہر کر سکتی ہے: احمد محمود
پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود نے کہا ہے کہ ''پی پی پی اکیلے ہی حکومت کو نکال باہر کر سکتی ہے‘‘ کیونکہ یہ اوّل الذکر پہنچے ہوئے لوگوں کی پارٹی ہے، اور اکثر اوقات کسی نہ کسی غیبی امداد سے فیضیاب ہو جاتی ہے۔ اس لیے ہم کسی دوسری اپوزیشن پارٹی کی حمایت کے بغیر ہی حکومت کی چھٹی کرا سکتے ہیں اور صرف کسی سمجھوتے کا انتظار کر رہے ہیں، اور اگر یہ نہ آیا تو قصور اُس کا ہوگا ہمارا نہیں جبکہ زرداری صاحب نے جو چلّہ کشی کر رکھی ہے ہمارے لیے وہی کافی ہے۔ اگرچہ ہمارے دیگر کئی حضرات بھی درویش صفت ہیں اور ایک اشارے سے حکومت کا تختہ پلٹ سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے چیف کوآرڈی نیٹر عبدالقادر شاہین کے ہمراہ ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
نواز شریف کو واپس لانے کیلئے تمام قانونی
راستے استعمال کریں گے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کو واپس لانے کیلئے تمام قانونی راستے استعمال کریں گے‘‘ جس طرح انہیں ملک سے باہر بھیجنے کے لیے استعمال کیے گئے تھے اور اسی وجہ سے ملک میں کافی امن و سکون رہا ہے اور حکومت بھی آرام سے اپنا کام کرتی رہی ہے اس لیے اکثر حکومتی زعما کی تو رائے یہی ہے کہ انہیں وہیں آرام کرنے دیا جائے تا کہ ہم بھی یہاں آرام سے رہ سکیں اور ملک کو کسی خواہ مخواہ کے مسئلے میں مبتلا ہونے سے بچایا جا سکے کیونکہ یہاں ایک دوسرے کا مکّو ٹھپنے اور راستہ روکنے کیلئے شہباز شریف اور مریم نواز ہی کافی ہیں۔ اس لیے ان کی واپسی کو صرف کاغذی کارروائی تک ہی محدود رکھا جائے۔ آپ اگلے روز پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
دشمن کی سازشوں کو ناکام بنائیں گے: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''دشمن کی سازشوں کو ناکام بنائیں گے‘‘ اگرچہ کچھ بنانا ہمارے لیے کوئی آسان کام نہیں ہوتا کیونکہ ہم جب سے آئے ہیں سارا کچھ بنا بنایا ہی دستیاب ہے‘ ہم خود بھی بنے بنائے ہی آئے تھے اور اسی لیے ہمیں نکالنے کی ساری افواہیں دم توڑ رہی ہیں، اگرچہ احتساب ادارے نے ہمارے خلاف اپنا دائرہ کار کافی وسیع کر دیا ہے اور آئے روز کوئی نہ کوئی نیا سٹنٹ کھڑا ہونے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔اگر ہماری چھٹی کروا بھی دی جائے تو یہ کوئی بہادری کی بات نہیں کیونکہ یہ بھی ایک وبا کی طرح پھیل رہی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں گورنر محمد سرور سے ملاقات کر رہے تھے۔
مشکل وقت ختم، اچھی خبریں آ رہی ہیں: علیم خان
پنجاب کے سینئر وزیر عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ ''مشکل وقت ختم، اچھی خبریں آ رہی ہیں‘‘ اگرچہ زیادہ تر یہ افواہوں ہی پر مشتمل ہیں،تا ہم افواہ کو خبر بنتے بھی کوئی دیر نہیں لگتی اس لیے یہ افواہیں بھی ہمیں اچھی لگتی ہیں جبکہ حکومت کا مشکل وقت واقعی ختم ہوتا نظر آ رہا ہے کہ اپوزیشن کا شیرازہ ویسے ہی بکھرا ہوا ہے جو ہمارے لیے ایک نعمت سے کم نہیں ہے اور اس نعمت کا کفران نہیں کیا جا سکتا جبکہ ہر اپوزیشن پارٹی دوسری پارٹیوں سے مختلف سمت میں ہے اور راوی ہر طرح سے چین ہی چین لکھ رہا ہے اگرچہ ہم حیران ہیں کہ آخر دریائے راوی لکھ کیسے سکتا ہے کیونکہ اس کا تو اپنا برا حال ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عوامی خدمت پر یقین ،بینظیر کا مشن مکمل کریں گے: بلاول
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عوامی خدمت پر یقین رکھتے ہیں، بینظیر کا مشن مکمل کریں گے‘‘ ۔ جہاں تک عوامی خدمت کا تعلق ہے تو وہ بھی اب تک کسی نہ کسی طرح سے جاری ہے جبکہ ہمارے جانے کے بعد عوام بے یار و مددگار ہو کر رہ گئے ہیں ۔ہماری جماعت میں چونکہ کئی ایک معروف گدّی نشین بھی شامل ہیں جو تعویذ دھاگہ بھی کرتے رہتے ہیں، اگرچہ کافی عرصے سے وہ بھی اثر نہیں کر رہا اس لیے اب والد صاحب نے اس کام کا بیڑہ خود ہی اٹھالیا ہے کہ وہ بھی اپنی جگہ ایک پہنچے ہوئے بزرگ ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
تمام سٹیک ہولڈرز کو مل کر سوچنا ہوگا: خاقان عباسی
سابق وزیر اعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''الیکشن بھی مسائل کا حل نہیں، تمام سٹیک ہولڈرز کو مل کر سوچنا ہوگا‘‘ کیونکہ الیکشن ہارنے کے لیے شہباز شریف اور مریم نواز کی چپقلش کافی ہے جبکہ سوچنے سمجھنے کا سارا کام میاں نواز شریف کیا کرتے تھے اور وہ اس میں طاق بھی تھے اور ان کی واپسی کی بھی اب کوئی امید نہیں ہے کیونکہ حکومت کو بھی یہی سوٹ کرتا ہے کہ وہ وہیں رہیں کہ اس کیلئے چچا بھتیجی کا تماشا ہی کافی ہے جبکہ پارٹی میں برکت اس لیے پیدا ہو گئی ہے کہ یہ ایک سے دو ہو گئی ہیں اس لیے سٹیک ہولڈرز کا کام پہلے سے زیادہ بڑھ گیا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں امجد بابر کی یہ غزل:
ہاتھ میں کتاب ہے
گُم شدہ نصاب ہے
کانٹوں کے حصار میں
سہما سا گلاب ہے
قید خانے سے فرار
روشنی کا خواب ہے
عاشقوں کے بخت میں
ہجر کا عذاب ہے
گوشوارے پر لکھا
سہما سا حساب ہے
مجھے سے ملنے کے لیے
وہ بڑا بے تاب ہے
بارشوں کی مستیاں
رقص میں سحاب ہے
اندھوں کا ہے اجتماع
بہروں سے خطاب ہے
خواہشوں کے درمیاں
زندگی عذاب ہے
اُس حسین چہرے پر
ریشمی نقاب ہے
دنیا داری بھی غلط
آخرت خراب ہے
آج کا مطلع
ہیں کس طرح کے بام و در تو دکھاؤ
کسی دن ہمیں اپنا گھر تو دکھاؤ