تحریر : جویریہ صدیق تاریخ اشاعت     26-08-2020

جے ایف 17 تھنڈر vs رافیل

بھارتی ایئر فورس کے ستارے بہت عرصے سے گردش میں ہیں۔ مگ طیاروں کے کریش نے بھارتی دفاعی معاہدوں کا پول کھول کر رکھ دیا کہ ان معاہدوں میں کرپشن اور کک بیکس شامل ہیں، یہی وجہ ہے کہ طیارے ناقص ہیں جو کریش ہو جاتے ہیں اور پائلٹس اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ انڈین ایئر فورس کومبیٹ ایئر کرافٹ میں اس وقت مگ 21، جیگ وار، مگ 29، میراج 2000، سخوئی 30 اور تیجاس استعمال کر رہی ہے۔ مگ 21 جو روسی ساختہ ہے‘ 1959ء میں متعارف کروایا گیا اور 11ہزار چار سو 96 طیارے بنائے گئے۔ انڈیا کو اس طیارے کو بنانے اور اسیمبل کرنے کا اختیار ایک معاہدے کے تحت دیا گیا تھا۔ مگر یہ طیارے بھارت کے لیے اڑتے تابوت ثابت ہوئے۔ 2010ء سے 2013ء تک کا عرصہ اس حوالے سے بھارتی فضائیہ کے لئے بدترین ثابت ہوا اور اس دوران 14 مگ طیارے گر کر بتاہ ہوئے۔ چالیس سال میں بھارت 876 میں سے آدھے مگ طیارے کھو چکا ہے۔ 2016ء سے اب تک انڈین ایئر فورس کے 27 ایئر کرافٹ کریش ہو چکے ہیں جن میں 15 جنگی جہاز شامل تھے اور بھارت کو 524.64 کروڑ کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔اس سال دو مگ 29گر کر تباہ ہو چکے ہیں، ایک امسال جنوری میں کریش ہوا دوسرا 8مئی کو بھارتی پنجاب میں گرا۔ اگر مگ 21 کی بات کریں تو 2019ء میں تین، 2018ء میں دو، 2016 میں چار، 2015 میں دو اور 2014ء میں تین طیارے کریش ہوئے۔ مگ انڈیا کیلئے سب سے بھیانک خواب ثابت ہوئے۔ 170 بھارتی پائلٹس اور 40 عام بھارتی شہری بھی مگ طیاروں کے کریش میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
جس وقت بھارت نے بالاکوٹ میں سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ کیا‘ اس وقت سے بھارتی فضائیہ کے ستارے گردش میں ہیں۔ پاکستان نے ایک مگ طیارہ گرایا، دوسرا ایس یو تھرٹی تباہ ہوا جس کا ملبہ مقبوضہ کشمیر میں گرا۔ بھارتی پائلٹ ابھینندن زندہ گرفتار ہوا، دوسرا پائلٹ مارا گیا۔ اسی روز بھارت کا ایک جنگی ہیلی کاپٹر مقبوضہ کشمیر میں کریش ہوا اور اس کا ملبہ بھارتی بریگیڈ ہیڈکوارٹر کے پاس گرا۔ 27 فروری 2019ء کا دن بھارتی فضائیہ کی تاریخ کا بدترین دن تھا جب بھارت کے دو جنگی طیارے اور ایک ہیلی کاپٹر تباہ ہوا۔ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنا انہیں کتنا بھاری پڑے گا‘ انہوں نے کبھی سوچا بھی نہ ہو گا۔ اپنی ناکامی پر پردہ ڈالنے کے لیے مودی سرکار نے دعویٰ کیا کہ اگر رافیل ہوتے تو ایسا نہ ہوتا۔ 
2019ء میں 10کریشز میں 22 افراد ہلاک ہوئے۔ 28جنوری کو اترپردیش میں جیگ وار فائٹر پلین کریش ہوا۔ فروری میں بھارتی میراج 2000 کریش ہوا، فروری میں مگ 27، ہواک، مگ 21، سخوئی سو 30 اور ایم آئی 17 کریش ہوئے۔ مارچ میں مگ 21 اور مگ 27، جون میں اے این 32، اگست میں سو 30 کریش ہوئے۔ ایک کے بعد ایک طیارے حادثے کے بعد بھارتی حکومت پر دبائو بڑھ گیا کہ جلد رافیل طیارے فرانس سے لئے جائیں۔ بھارت نے کچھ سال قبل فرانس کے ساتھ رافیل طیاروں کی خریداری کا ایک معاہدہ کیا تھا جس کی رو سے نئی دہلی سرکار کو فرانسیسی حکومت سے 36 رافیل طیارے ملنا تھے۔ ان میں سے 5 جیٹ گزشتہ دنوں ہریانہ کے انبالہ فضائی ایئر بیس پر پہنچے۔اب رافیل معاہدے میں بھی کرپشن اور بدعنوانی سامنے آئی ہے اور اس میں نریندر مودی کے قریبی دوست بزنس ٹائیکون انیل امبانی کا نام سامنے آیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ رافیل کی خریداری کے بدلے بھارتی حکومت کی جانب سے فرانس کو انیل امبانی کی رئیلائنس کمپنی کے ساتھ کام کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ امبانی کی کمپنی نے سابق فرانسیسی صدر اولاند کی گرل فرینڈ کی فلم کے لیے بھی مالی معاونت فراہم کی تھی۔ بھارتی اپوزیشن نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ کہ رافیل اصل قیمت سے زائد پر خریدے گئے ہیں اور انیل امبانی کی کمپنی کا دفاعی امور پر کوئی تجربہ نہیں ہے۔راہول گاندھی نے رافیل کی خریداری پر نریندر مودی کو 'چور‘ قرار دیا ہے‘ ان کے بقول مودی نے رافیل معاہدے میں کمیشن کھایا اور طیارے تین گنا زائد قیمت پر خریدے؛ تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے طیاروں کی خریداری میں کرپشن کو اپنے دائرہ اختیار سے باہر قرار دیتے ہوئے معاملے میں دخل اندازی سے گریز کیا۔ رافیل کے مقابلے میں جے ایف 17 تھنڈر پاک چین دوستی کا شاہکار ہے۔ اگر ہم جے ایف 17 تھنڈر بلاک تھری کی بات کریں تو یہ ملٹی کومبیٹ ایئر کرافٹ ہے جو پاکستان ایرو ناٹیکل کمپلیکس اور چنگدو ایئرکرافٹ کارپوریشن آف چین کے اشتراک سے بنایا گیا گیا ہے۔ گزشتہ برس ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ نے ڈوئل سیٹ جے ایف 17 تھنڈر تیار کئے اور ان کی پہلی کھیپ کی رونمائی ہوئی۔ 8 ڈوئل سیٹ طیارے پانچ ماہ کی ریکارڈ مدت میں بنائے گئے۔حال ہی میں ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان نے اس طیارے کی آپریشنل صلاحیتوں کا جائزہ لیا اور آپریشنل ٹریننگ مشن میں حصہ لیا۔ 
بھارت کی جانب سے رافیل کو گیم چینجر کہا جا رہا ہے حالانکہ یہ کوئی گیم چینجر نہیں ہے کیونکہ بات صرف طیاروں کی نہیں پائلٹس کی مہارت اور تجربے کی ہے اور پاکستانی ایئر فورس اور پائلٹس مہارت میں بھارتی فضائیہ سے بہت آگے ہیں۔ جے ایف 7 بلاک 3 کا فیول کا استعمال بہت کم ہے‘ یہ فائر ٹیکٹیکل ویپن راڈ ہے، اس میں ایڈوانس ڈیٹا لنک، انفراریڈ سرچ اور ٹریک سسٹم شامل ہے۔ یہ نیوکلیئر وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور کروزمیزائل سے لیس ہے۔ سٹیلتھ ٹیکنالوجی اور پھر رعد میزائل جو 550 کلومیٹر کی رینج رکھتا ہے۔ اگر ہم جے ایف 17 تھنڈر اور انڈین رافیل کا تقابلی جائزہ لیں تویہ دونوں تھرڈ پلس جنریشن طیارے ہیں۔ پاکستان کا جے ایف 17 تھنڈر تھرڈ بلاک کم قیمت میں تیار ہوتا ہے اور رافیل اس سے کہیں زیادہ قیمت میں، جے ایف 17 کو اَپ گریڈ کیا جا سکتا ہے جبکہ رافیل فکسڈ ٹیکنالوجی ہے، رافیل کی سروس سیلنگ پچاس ہزار فٹ ہے اور جے ایف 17 کی 54 ہزار فٹ۔ رافیل کی ایئر سٹرائک رینج 150کلومیٹر ہے اور سپیڈ 1.8 میک ہے اور جے ایف 17 کی میزائل رینج 300 کلومیٹر اور سپیڈ 2میک ہے۔ رافیل کی فیری رینج 3700 اور جے ایف 17 کی 3800 کلومیٹر ہے۔ جے ایف 17 پر کروز میزائل نصب ہیں اور رافیل پر نہیں۔ جے ایف کے بلاک 3 کے طیاروں سے ہر طرح کے ایٹمی ہتھیار بھی فائر کئے جا سکتے ہیں اس کی سپیڈ اور بی وی آر میزائل کی رینج بھی رافیل سے ڈبل ہے۔ جے ایف 17 کا وزن کم ہے اور یہ فیول کم استعمال کرتا ہے۔ جے ایف 17 تھنڈر میں نصب ریڈار 15 اہداف کی نشاندہی اور 4 اہداف کو بیک وقت نشانہ بنا سکتا ہے۔ رافیل کو مکمل آپریشنل ہونے میں 8 سے 10 سال لگیں گے جبکہ جے ایف 17 مکمل طور پر آپریشنل ہے۔ رافیل کو ابھی تک ایئر ٹو ایئر کومبیٹ میں ٹیسٹ نہیں کیا گیا‘ یہ اب تک فرانس، مصر اور قطر نے استعمال کیا ہے افغانستان‘ لیبیا‘ مالی‘ عراق اور شام میں بھی استعمال ہوا ہے لیکن کسی جنگ میں اس کی صلاحیت نہیں آزمائی گئی۔پھر اس میں ایئرکرافٹ شوٹنگ کی صلاحیت نہیں ہے جبکہ جے ایف 17کی ہر طرح سے ٹیسٹنگ ہو چکی ہے اور اس کا نتیجہ گزشتہ سال 27فروری کو بھارت خود بھی دیکھ چکا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ 36 رافیل طیاروں کے ساتھ بھارت کہاں کہاں محاذ آرائی کرے گا کہ ہر ہمسائے سے تو اس نے بگاڑ رکھی ہے۔ پاکستان جے ایف 17 خود تیار کرتا ہے جبکہ بھارت نے رافیل فرانس سے درآمد کیے ہیں تو یہ وہ فرق ہے جو کبھی مٹائے نہیں مٹ سکتا۔ اس لئے بھارت کسی غلط فہمی میں مت رہے۔ پاکستان جنگی طیارے بنانے میں مہارت رکھتا ہے اور مقامی سطح پر انہیں تیار بھی کر رہا ہے۔ 27 فروری کے بعد سے تو بہت سے ممالک جے ایف 17 میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ مجاہدینِ افلاک پاکستان کے دفاع کے لئے تیار بیٹھے ہیں اگر رافیل نے غلطی سے بھی پاکستان کا رخ کیا تو جے ایف 17 تھنڈر اور کڑک چائے‘ دونوں تیار ہیں۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved