تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     03-09-2020

کاک ٹیل

ن لیگ میں کوئی گروہ بندی نہیں، سب ایک ہیں: خواجہ آصف
نواز لیگ کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ''ن لیگ میں کوئی بلاک‘ گروہ بندی نہیں، سب ایک ہیں‘‘ جبکہ جو بظاہر دو گروپ نظر آتے ہیں وہ گروپ بھی ایک ہی ہے؛ تاہم باقاعدہ گتھم گتھا نظر آتا ہے۔ البتہ ان دونوں کا مقصد ایک ہی ہے یعنی ایک دوسرے کو نیچا دکھانا تا کہ دونوں کی نظریں عوام پر رہیں جو نچلے درجے پر ہی نظر آتے ہیں۔ یہ اس لحاظ سے بھی ایک ہیں کہ دونوں ملک کی ایسی خدمت کرنا چاہتے ہیں کہ اگلی پچھلی ساری کسر نکل جائے اور ایک دوسرے کو وہاں مارنا چاہتے ہیں جہاں پانی نہ ملے کیونکہ بارش نے ہر جگہ پانی پانی کر کے ایک پریشان کن صورتِ حال پیدا کر رکھی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں سابق میئر کے بھائی کی نمازِ جنازہ کے بعد صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
بزدار حکومت بڑھکوں نہیں عمل پر یقین رکھتی ہے: فیاض چوہان
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''بزدار حکومت بڑھکوں نہیں، عمل پر یقین رکھتی ہے‘‘ اور لائحۂ عمل بنانے میں مصروف رہتی ہے اور جونہی اس سے فارغ ہو گی‘ عمل بھی شروع کر دے گی اور بڑھکیں اس لیے نہیں مارتی کہ اسے یہ کام آتا ہی نہیں۔ اگرچہ آتا تو اسے کوئی کام بھی نہیں اور روزِ اول سے ہی سیکھنے کی کوشش کر رہی ہے اور مقولے کے مطابق جب آدمی تجربہ حاصل کر چکتا ہے تو اس کی زندگی ہی ختم ہو جاتی ہے‘ اسی طرح لگتا ہے کہ ہماری میعاد بھی تجربہ حاصل کرتے ہی ختم ہو جائے گی جسے اگلی بار بروئے کار لایا جائے گا‘ اگر یہ باری مل سکتی ہے تو اگلی باری کیوں نہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
امید ہے وزیراعظم پورے سندھ کو 
ایک نظر سے دیکھیں گے: مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ''امید ہے وزیراعظم پورے سندھ کو ایک نظر سے دیکھیں گے‘‘ اور صرف کراچی تک ہی محدود نہیں رہیں گے کیونکہ ہم نے کراچی اور پورے سندھ کا حال ایک ہی جیسا کر رکھا ہے، حتیٰ کہ کہیں کوئی سڑک نظر نہیں آتی اور لوگ ہوائی سفر کرنے پر ہی مجبور ہیں۔ چونکہ وزیراعظم صاحب کی بھی دو آنکھیں ہیں اس لیے خدشہ یہی ہے کہ وہ سندھ کو ایک نہیں بلکہ دو نظروں سے دیکھیں گے جبکہ ہم نے پورے سندھ کو نہ صرف ایک نظر سے دیکھ رکھا ہے بلکہ اس کا حلیہ بھی ایک ہی جیسا کر دیا ہے کیونکہ ہم علاقوں میں کوئی تفریق روا رکھنے کے قائل نہیں ہیں۔ آپ اگلے روز سانگھڑ، عمر کوٹ اور تھرپارکر کا دورہ کر رہے تھے۔
وزیراعلیٰ محمود خان میرے بغیر ہل بھی نہیں سکتے: پرویز خٹک
وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''وزیراعلیٰ محمود خان میرے بغیر ہل بھی نہیں سکتے‘‘ اور اگر وہ کبھی ہلنا جلنا چاہیں تو میری خدمات حاصل کی جاتی ہیں کہ کسی شخص کی خدمت کرنا بجائے خود ایک بہت بڑی نیکی ہے اگرچہ نیکیوں کے حوالے سے ہم کافی خود کفیل واقع ہوئے ہیں، اور پورے صوبے کو ہماری نیکیاں اچھی طرح سے یاد رہیں گی جبکہ ہم 'سہج پکے سو میٹھا ہو‘ کے مصداق ذرا آرام آرام سے کام کرتے ہیں اور بی آر ٹی اس کی ایک درخشندہ مثال کے طور پر ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ آپ اگلے روز پشاور سے وائرل ہو جانے والی ایک وڈیو جاری کر رہے تھے۔
میری ضد ہے میاں صاحب علاج 
کرائے بغیر واپس نہ آئیں: مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ اور تقریباً مفرور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی سزا یافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''میری ضد ہے میاں صاحب علاج کرائے بغیر واپس نہ آئیں‘‘ اگرچہ میری ضد کے بغیر بھی ان کے واپس آنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے کیونکہ وہ واپس آنے کے لیے نہیں گئے تھے جبکہ علاج تو ان کا تب ہو گا جب وہ اس کی ضرورت سمجھیں گے؛ اگرچہ وہ اس سے مکمل طور پر بے نیاز ہو چکے ہیں۔ نیز علاج کسی بیمار آدمی کا ہوتا ہے اور وہ ماشاء اللہ صحت مند اور چاق و چوبند ہیں جبکہ ان کی مصروفیات اور سیر سپاٹے سب کو بھی نظر آ رہے ہیں اور وہ بیوقوف نہیں کہ لندن جیسی جگہ کو چھوڑ کر محض جیل جانے کے لیے واپس آ جائیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
چند روز میں نواز شریف پھر شدید بیمار ہو جائیں گے: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ ''چند روز میں نواز شریف پھر شدید بیمار ہو جائیں گے‘‘ کیونکہ عدالت کی طرف سے سرنڈر کرنے کا حکم ان کی صحت پر بہت بری طرح اثر انداز ہوگا اس لیے یا تو خدانخواستہ ان کے پلیٹ لیٹس برائے نام حد تک باقی رہ جائیں گے یا کوئی اور بیماری ان پر پوری شدت سے حملہ آور ہو گی، وہ چاہتے ہوئے بھی واپس نہیں آ سکیں گے اور واپسی کا ارمان ان کے دل ہی میں رہ جائے گا جس سے ان کی صحت پر مزید بُرا اثر پڑے گا اور ان کے معالج بھی لاچار ہو کر رہ جائیں گے اور وہ لندن ہی پڑے رہیں گے اور یہاں ان کے استقبال کی تیاریاں دھری کی دھری رہ جائیں گی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مفت!
ایک شخص نے ایک دکان پر جا کر ایک خاص شیمپو کی قیمت پوچھی تو اسے دو سو روپے بتائی گئی جس پر وہ بولا: ساتھ والی دکان پر تو یہی شیمپو ڈیڑھ سو روپے میں بک رہا ہے۔'' تو آپ وہاں سے کیوں نہیں لے لیتے؟ ‘‘دکاندار نے کہا۔ اُن کے ہاں آئوٹ آف سٹاک ہے، وہ شخص بولا۔ ہمارے ہاں آئوٹ آف سٹاک ہوتا تو ہم مفت دے دیتے: دکاندار نے جواب دیا۔
اور، اب آخر میں اوکاڑہ سے مسعود احمد کی شاعری:
چڑیوں کو کیا جھیل پیاسی کے حوالے
پھر پیڑ کیے گہری اُداسی کے حوالے
کمزور ہوئے جاتے ہیں یہ آنکھ کے پُشتے
اشکوں کو کیا ہم نے نکاسی کے حوالے
وہ میرے سپاہی تھے جو دشمن سے ملے ہیں
تاریخ مری جنگِ پلاسی کے حوالے
دل ممتا کی آغوش سے نکالا ہوا بچہ
آیا کے حوالے‘ کبھی ماسی کے حوالے
سینے میں سیاست کے بھی دل ہوتا تو اکبر
کر دیتا ولی عہد کو داسی کے حوالے
دنیا ہے کہ آگے کی طرف دیکھ رہی ہے
ہم پھر ہیں ستتّر سے اٹھاسی کے حوالے
منظر وہ مری آنکھ میں محفوظ پڑا ہے
کب میں نے کیا عکس عکاسی کے حوالے
پہلے تو تری دست شناسی نے ڈبویا
اب ہم ہیں تری چہرہ شناسی کے حوالے
کُوزے میں سمندر کی حکایت کا کرشمہ
دنیا کو کیا ہم نے گلاسی کے حوالے
میں خود کو کئی روز سے دہرانے لگا ہوں
کرتا ہوں تر و تازہ کو باسی کے حوالے
آج کا مقطع
دشمن ہیں ظفرؔ اتنے‘ بہت خوش بھی ہو ان میں
ہوتے جو کہیں دوست بھی دو چار تمہارے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved