تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     05-09-2020

کاک ٹیل

عدالتیں سر آنکھوں پر‘ ہم بھاگے نہیں: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عدالتیں سر آنکھوں پر‘ ہم بھاگے نہیں‘‘ بھائی صاحب بھی نہیں بھاگے تھے بلکہ بڑے آرام سے جا کر ہوائی جہاز پر سوار ہوئے تھے حالانکہ وہ صحت مند تھے اور بھاگ بھی سکتے تھے۔ میں بھی ابھی تک نہیں بھاگا ہوں حالانکہ اگر کوئی کسی کے پیچھے بھاگ رہا ہو تو اسے بھاگنے کا پورا پورا حق حاصل ہے جیسا کہ میرے پیچھے کچھ کیس پڑ گئے ہیں لیکن حکومت مجھے بھاگنے نہیں دے رہی بلکہ میری ٹانگ کھینچ رہی ہے۔ آپ اگلے روز دورۂ کراچی سے واپسی پر لاہور ہوائی اڈہ پر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
جادو کی چھڑی نہیں کہ گھماتے ہی
حالات تبدیل ہو جائیں: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''ہمارے پاس جادو کی چھڑی نہیں کہ گھماتے ہی حالات تبدیل ہو جائیں‘‘ اور اگر ہو بھی تو ہمیں اسے گھمانا نہیں آتا کیونکہ یہ کرکٹ کا بیٹ نہیں کہ اسے جس طرف چاہے گھما کر لیں؛تاہم جہاں ہم نے جادو کی چھڑی کی تلاش شروع کر دی ہے وہاں اسے گھمانے کی بھی تربیت حاصل کر رہے ہیں ورنہ اب تو ہمارے پاس یہ معمولی چھڑی ہے جس سے اپوزیشن کو ہانک رہے ہیں کیونکہ یہ لاتوں کے بھوت ہیں اور باتوں سے کسی طور بھی ماننے والے نہیں ہیں حالانکہ لات حاتم طائی کی قبر پر مارنے کے لیے ہوتی ہے ، چونکہ یہ سہولت کہیں دستیاب نہیں ہو رہی اس لیے یہ لات اپوزیشن کے پھٹے میں اڑانا پڑ رہی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں سینیٹروں سے ملاقات کر رہے تھے۔
نیب رہا تو ملک نہیں چل سکتا: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''نیب رہا تو ملک نہیں چل سکتا‘‘ جبکہ ہم نے ملک اسی لیے قائم کیا تھا اور اس کے خزانے کے ساتھ بھی کافی مخول شخول کیا تھا کہ یہ نہ چل سکے لیکن یہ ایسا سخت جان نکلا کہ اب تک نہ صرف باقی ہے‘ چل رہا ہے بلکہ ہمارے لیے سبق حاصل کرنے کی جابھی بنا ہوا ہے۔ حالانکہ ہماری کارگزاریوں کی بدولت اسے کب کا دیوالیہ قرار دے دیا جانا چاہیے تھا۔اسی لیے اب ہم ایف ٹی اے ایف کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اگرچہ اس کا ہمیں تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا؛ تاہم باقیوں کو اپنے کیے کی سزا ضرور مل جائے گی۔ آپ اگلے روز کراچی میں سندھ ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہسپتال میں
ایک صاحب ہسپتال میں داخل تھے کہ اس دوران ایک خوبصورت نرس کو دل دے بیٹھے۔ ایک دن نرس ان کا بلڈ پریشر چیک کر رہی تھی کہ وہ بولے: خدا کی قسم! میں تمہارے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ قسم کھانے کی ضرورت نہیں‘ تمہاری زندگی کے دن ویسے ہی تھوڑے نظر آ رہے ہیں، نرس نے جواب دیا ''کیونکہ سامنے والے بیڈ پر جو ڈاکٹر مریض کو چیک کر رہا ہے‘ وہ میرا منگیتر ہے اور اس نے تمہاری بات سن لی ہے‘‘۔
ہسپتال میں مزید۔۔۔۔
ایک شخص ایکسیڈنٹ کا شکار ہونے اور شدید زخمی ہونے کے بعد ہسپتال میں داخل تھا۔
تیسرے روز اسے ہوش آیا تو اسے بتایا گیا کہ تمہارے لیے ایک اچھی خبر ہے اور ایک بُری۔
بُری خبر کون سی ہے؟ اس نے پوچھا۔
وہ یہ کہ آپریشن کے بعد تمہاری دونوں ٹانگیں کاٹ دی گئی ہیں، اسے بتایا گیا۔ 
''اور اچھی خبر؟‘‘ 
''وہ یہ کہ ساتھ والے بیڈ والا مریض تمہارے نئے جوتے خریدنے کو تیار ہے‘‘۔
اور‘ اب آخر میں اس ہفتے کی یہ تازہ غزل:
یہ آپ کی جانب جو ہے رجحان ہمارا
ہو سکتا ہے‘ باقی کوئی امکان ہمارا
کرتے ہیں جو ہم آپ کی اس طرح حفاظت
ہے آپ کا نقصان بھی نقصان ہمارا
اپنی ہی خرابے میں لگا رکھی ہے رونق
ہے خود سے ہی آباد بیابان ہمارا
کِھلتے ہیں بہت دُور کہیں پھول تمہارے
خالی ہی پڑا رہتا ہے گُلدان ہمارا
ہوتی گئی ہے ساری کہانی کہیں غائب
اور‘ رہ گیا پیچھے یہی عنوان ہمارا
حالات کچھ ایسے ہیں کہ اب اپنے ہی گھر میں
گھسنے نہیں دیتا ہمیں دربان ہمارا
چلتی ہیں شب و روز یہاں تیری ہوائیں
سر سبز ہی رہتا ہے گلستان ہمارا
پسپائی میں ہم جان بچاتے ہوئے بھاگے
اور دیکھتا ہی رہ گیا میدان ہمارا
اب اپنی ہی خدمت میں ‘ ظفرؔ کرتے رہیں پیش
کیا اور سُنے گا کوئی ہذیان ہمارا
آج کا مطلع 
دیوار بھی تھی اور سہارا بھی نہیں تھا
اور کوئی قصور اس میں تمہارا بھی نہیں تھا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved