9جون 2011ء کی بات ہے ۔ مجھے پرویز رشید کا فون آیا جس میں انہوں نے میری اچھی خاصی ’’کلاس‘‘ لی۔ان کا کہنا تھاکہ میرے ہوتے ہوئے اس نے اتنا بڑا بلنڈر کیااورمیں نے اسے ٹوکا نہیں ۔معاملہ کیاتھا آپ بھی سن لیں۔ ورلڈ میوزک ڈے کے حوالے سے ایک ’’ورسٹائل‘‘ اینکر پرسن دوست کے ٹاک شو میں شریک تھا۔میر ایہ اینکر پرسن دوست ایٹم بم سے لے کر سندھی بریانی تک کی ترکیب جانتا ہے، دوسری طرف یہ شاستریہ سنگیت کے ساتھ جیز، بلیوز، پاپ، رمباسمبا سمیت دنیا بھر کے دیگر میوزک اورفنون لطیفہ کا بھی ماہر ہے۔ مذکورہ ٹاک شو میں میرے علاوہ پاپ گلوکار جواد احمد اور شام چوراسی گھرانے کے ہونہار گلوکار رفاقت علی خاں بھی شریک تھے۔میرا یہ ’’خودکش‘‘اینکر پرسن دوست چوکے چھکے لگانے کا ماہر ہے۔ اس لیے اس دن بھی دوست نے چھکا ہی لگایامگر گیند گرائونڈ سے باہر جاگری تھی۔ میرے اینکر پرسن دوست نے شو میں ایشو بنایاکہ پاکستان میں ہر بڑے گلوکار کو ملک گیر شہرت حاصل کرنے کے لیے ملّی نغمے گانے پڑے حتیٰ کہ نورجہاں اورمہدی حسن جیسے گانے والوں کو بھی یہ کام کرناپڑا ۔اس نے کہاکہ پاکستان میں صرف عابدہ پروین ایسی گلوکارہ ہیںجنہیں ملّی ترانے گائے بغیر اندرون ملک سمیت بیرونی دنیا میں بڑی گلوکارہ تسلیم کیاگیاہے۔میں نے اس سوال کے جواب میں اپنے دوست سے کہاکہ آپ کا سوال اصولی طور پر درست نہیںہے کیونکہ نورجہاں ، مہدی حسن اورعابدہ پروین کے فنی حفظِ مراتب میں مماثلت نہیں ہے۔مہدی حسن اورنورجہاں دونوں برصغیر کے عظیم پلے بیک سنگرز ہیں۔ نورجہاں کو ملکہ ترنم کے نام اورمقام سے جانا جاتا ہے جبکہ مہدی حسن شہنشاہ غزل بھی ہیں‘ جبکہ عابدہ پروین ایک لوک فنکارہ ہیںاوران کی پہچان صوفی گائیکی کے حوالے سے ہے۔آپ یوں سمجھیے کہ کسی صوفی کا کلام گانا اعزاز کی بات ہے مگر گائیکی کے حفظ مراتب میں لوک گائیکی کا شمار ابتدائی گانے میں ہوتاہے جوآسان اورسیدھا ہوتاہے جبکہ کلاسیکی ،نیم کلاسیکی اورغزل گانا بالترتیب گائیکی کی اعلیٰ اصناف ہیں۔ میرے اینکر دوست نے مہدی حسن اور نورجہاں کے سامنے جب عابدہ پروین کو بھی بڑا بنا کر پیش کرنا چاہا تومیں نے جذباتی انداز سے تبصرہ کردیا جس کے بعد وہ کلپ یوٹیوب پر چڑھا دیاگیا۔ اس کے بعد میرا بھی وہ حشر ہوا جو ’’ انٹر نیٹ اینگری ینگ لاٹ‘‘ اپنے ہیروز کے حوالے سے کچھ کہنے والے کا کیاکرتی ہے۔ اسی ’’یادگار‘‘ ٹاک شو میں میرے اینکر پرسن دوست نے کہہ دیا کہ لتامنگیشکر چھوٹے رینج کی گلوکارہ ہیں۔ یہ بھارتی موسیقاروں کا کمال رہا کہ انہوں نے لتا سے اتنا اعلیٰ میوزک تخلیق کرایا۔موسیقی سے آشنا لوگ جانتے ہیںکہ یہ کتنا بڑا بلنڈر ہے۔اس بات کو سمجھنے کے لیے آپ یوں سمجھ لیجیے کہ کوئی یہ کہے کہ محمد علی باکسر کے مُکے میں کوئی طاقت نہیںتھی‘مائیکل جیکسن کو ناچنا نہیںآتاتھا ،وسیم اکرم اچھا بائولر نہیںتھا، یا پھر ورلڈفیم فٹ بالر پیلے نے پینلٹی کارنر ٹھیک سے نہیںلگائے۔ ایک خاص وقت کے بعد میں اس ٹاک شو میںظاہری طور پر حاضر رہا لیکن میں نے اس ’’آٹو میٹک‘‘ اینکر پرسن کی ماہرانہ گفتگو سننا بند کردی تھی۔ وہیں کسی لمحے اینکر پرسن نے کہاکہ لتامنگیشکر کی آواز کا رینج بہت چھوٹا ہے۔اگلے روز برادرم پرویز رشید کا فون آیا جس میں انہوں نے مجھے خوب کھینچا۔ان کا کہنا یہ تھاکہ مجھے موسیقی کے اسرار ورموز سے آگاہی ہے اورمجھے اس بات کا علم بھی ہے کہ لتامنگیشکر برصغیر کی ایسی گلوکارہیں جو ہارمونیم کی تینوں سپتک میں آسانی سے گاتی رہی ہیں۔ لتا منگیشکرکی رینج موسیقی کے جہان میں زمین سے لے کے آسمان تک رہی ہے ۔ یوں لگاکہ پرویز رشید کی شکل میں مجھے موسیقی اورپلے بیک گائیکی کے ’’پمرا ‘‘ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پرویز رشید موٹر وے کے رستے لاہور سے اسلام آباد جارہے تھے ۔پرویز رشید نے مجھے بتایاکہ انہوں نے یوٹیوب سے بیسیوں ایسے گیت ڈائون لوڈ کیے ہیں جن میں لتانے نیچے سے لے کر اوپر کے سروں میں گایا ہے۔ یہ تمام گانے مجھے سننا پڑیں گے اور میری سزا یہ ہوگی کہ جب تک گاڑی اسلام آباد نہ پہنچے گی میں آن لائن رہوں گا۔ میں تو پہلے ہی لتا منگیشکر کو دنیا کا بہترین پلے بیک گلوکارہ مانتاتھا لیکن مجھے خوشی ہوئی کہ کوئی سیاستدان بھی اس نعمت سے مالامال ہے۔وزیر اعظم نوازشریف بھی کن ُسرے ہیں جبکہ خادم اعلیٰ تو خود بھی سریلے ہیں۔یہاں وضاحت کرنا ضروری ہے کہ خادم اعلیٰ سیاستدانوں میں سریلے ہیں‘ ظاہر ہے ہمیںان کا موازنہ کسی شہنشاہ غزل سے نہیںکرنا چاہیے۔ خادم اعلیٰ کو ہم نے زیادہ تر جارحانہ گانے گاتے ہی دیکھا ہے، ممکن ہے ان میں دوسری ورائٹی بھی ہو۔میاں برادران دوبارہ ہیوی مینڈیٹ ہوگئے ہیں،بڑے میاں صاحب وزیر اعظم اورچھوٹے میاں خادم اعلیٰ۔ یہ حکمرانی کا ایک آئیڈیل کمبی نیشن ہے۔امید ہے اب میاں برادران عوام کے مسائل حل کریں گے۔یہ درست ہے کہ مسائل کسی ’’چھومنتر ‘‘سے حل نہیںہوتے‘ اس کے لیے منصوبہ بندی، محنت، ایمانداری اورہدف پر نگاہ رکھنا ہوتی ہے۔ وزیر اعظم نے اپنی نئی کابینہ کے لیے ’’سمسٹر سسٹم ‘‘ کا اعلان کردیاہے یعنی ہر تین ماہ بعد مختلف شعبہ جات میں وزراء کی کارکردگی جانچی جائے گی۔ میاں صاحب نے فرمایا ہے کہ سست قدم ساتھیوں سے منسٹری واپس بھی لی جاسکتی ہے۔امید ہے اب وزراء عوامی مسائل حل کرنے میں پھرتیاں دکھائیں گے۔ سُروں اورسُریلے لوگوں کے تذکرے سے بات پھر روزمرہ کی سیاسی جغل بندی (موسیقی کی زبان میں تکرار) کی طرف نکل گئی۔ میاں نواز شریف جب دوسری مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے تھے تو انہوں نے پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے ایک مثبت بیان دیا تھا۔اس میں ضمنی طور میاں صاحب نے کہاتھاکہ… میرا دل چاہتا ہے کہ لتامنگیشکر لاہور میںاپنی آواز کاجادو جگائیں۔ اگلے روز لتا منگیشکر سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا اور میںنے انہیںبتایاکہ ہمارے وزیر اعظم نوازشریف آپ کو لاہور بلانا چاہتے ہیں‘ کیا آپ آئیںگی؟ گفتگو کے آغاز میں لتا نے کہاکہ مجھے سرکاری طور پر کسی نے دعوت نہیںدی‘ اس لیے وہ اس پر کیاتبصر ہ کریں۔جب میں نے کہاکہ پاکستانی وزیر اعظم سمیت 13کروڑعوام (اس وقت کے مطابق پاکستان کی آبادی) آپ کو پاکستان آنے کی دعوت دیتے ہیں۔ میری اس بات پر لتا کا جواب ہمیشہ میرے کانوں میںرس گھولتا رہتاہے ۔لتاجی نے کہاتھاکہ… میرادل چاہتا ہے کہ میں اُڑ کر لاہور پہنچ جائوں۔ جس روز لتا منگیشکر سے میرا یہ انٹرویو شائع ہوا‘ لاہور میں میاںنوازشریف نے صحافیوں سے کہاکہ انشا اللہ وہ لتا منگیشکر کو لاہور آنے کی دعوت دیں گے۔ میاں نوازشریف نے حالیہ انتخابات سے دودن قبل یہ کہاتھاکہ وہ بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر کریں گے۔بھارت کو فیورٹ نیشن قرار دیںگے،کارگل کمیشن بنائیںگے اوراس کی رپورٹ بھارت سے بھی شیئر کریںگے۔انتخابات سے صرف دوروز قبل میاں نوازشریف نے جس طرح ’’بھارت نوازی‘‘ کا مظاہرہ کیااورعوام نے انہیںمینڈیٹ دیا‘ اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگ بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کے خواہشمند ہیں۔الیکشن سے صرف چند گھنٹے قبل میاں صاحب کی اس بھارت نوازی کو سیاست کا ’’باڈی ڈاج‘‘بھی قرار دیا جارہاہے لیکن اپوزیشن سمیت اب تمام لوگ اس بات پر متفق ہیںکہ جمہوریت کو آگے بڑھانا ہوگا۔ہدف پسند میاں نوازشریف کو سب کام اپنی اسی ہیٹرک ٹرم میںکرناہوں گے۔ میاں صاحب کو قوم سے کیے تمام وعدے پورے کرنے چاہئیں۔ خاص طورپر لتا منگیشکر کو لاہور بلانا چاہیے‘ اگرچہ وہ اب گانہیںسکتیںمگر ان کی شان میں سجائی گئی تقریب میں پاکستانی سنگرز ان کے گائے گیت گا کر میاں نوازشریف سمیت پورے پاکستان کی فیورٹ لتا کو خراج تحسین پیش کرسکیںگے۔ جناب ِ وزیراعظم! کیا آپ اپنا یہ ُ سریلا وعدہ پورا کریںگے؟
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved