سوئٹرزلینڈ میں کچھ عرصہ قبل زیر تعلیم ایک چینی طالب علم نے سکول کے قریب ایک مکان کرایہ پر لیا جس کی سڑسٹھ سالہ مالکن ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہی تھی۔ سوئٹزرلینڈ میں پنشنرز کو اتنی پُرکشش پنشن ملتی ہے کہ انہیں اپنی زندگی کے بقیہ برسوں میں کھانے پینے اور سر چھپانے کے اخراجات کی زیادہ فکر نہیں کرنا پڑتی۔ چینی طالب علم نے دیکھا کہ اس کے باوجود وہ مالکن کام کرنے کی بہت شوقین تھی اور ایک ستاسی سالہ بوڑھی عورت کی خدمت اور دیکھ بھال کرتی تھی۔ چینی طالب علم نے ایک دن اس مالکن سے پوچھ لیا کہ کیا وہ پیسہ کمانے کے لیے کام کر رہی ہے؟ اس کے جواب نے اسے حیرت میں مبتلا کر دیا۔ وہ بولی: میں پیسہ کمانے کے لیے کام نہیں کرتی بلکہ میں اپنا وقت ٹائم بینک میں جمع کرتی ہوں تاکہ جب میں بڑھاپے میں اپنی ضروریاتِ زندگی پوری کرنے سے قاصر ہو جاؤں اور کام کاج نہ کر سکوں تو میں اسے واپس لے سکوں۔ چینی طالب علم نے پہلی بار ''ٹائم بینک‘‘ کے اس تصور کے بارے میں سنا تو اس کے تجسس میں اضافہ ہو گیا اور اس نے مالکن سے مزید جاننے کی کوشش کی۔ دراصل ٹائم بینک ایک پرانا پنشن پروگرام تھا جسے سوئس وفاقی وزارت برائے سوشل سکیورٹی نے متعارف کروایا تھا کہ جوانی میں لوگ بوڑھوں کی دیکھ بھال کرکے اپنے وقت کو محفوظ کریں اور جب وہ بوڑھے ہو جائیں‘ وہ بیمار ہو جائیں یا انہیں دیکھ بھال کی ضرورت ہو تو وہ اسے واپس لے سکتے ہیں۔ ٹائم بینک کے لیے درخواست جمع کروانے کے لیے ضروری ہے کہ انسان صحت مند ہو، خیر خواہی کا جذبہ رکھتا ہو اور خوش اخلاقی سے بات کر سکتا ہو۔ جب درخواست منظور ہو جاتی ہے تو اسے ہر روز ان بزرگوں کی دیکھ بھال کرنا پڑتی ہے، جنہیں مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس طرح یہ خدمات کے اوقات سوشل سکیورٹی سسٹم میں درج کیے گئے ذاتی اکاؤنٹ میں جمع کر دیے جاتے ہیں۔ چینی طالب علم جس گھر میں رہتا تھا اس کی مالکن ہفتے میں دو دن کام پر جاتی تھی اور دو گھنٹے بڑھیا کی مدد کرتی‘ اس کے لیے خریداری کرتی تھی، اس کے گھر اور کمرے کی صفائی کرتی تھی ‘ اسے دھوپ کے لیے باہر لے جاتی اور اسے دلچسپ کہانیاں اور واقعات سنا کر اس کو محظوظ کرتی۔ معاہدے کے مطابق اس کی خدمت کے ایک سال بعد ٹائم بینک اس کے کام کے اوقات کا حساب کتاب کرے گا اور اسے ٹائم بینک کارڈ جاری کرے گا۔ جب اسے کسی کی دیکھ بھال کی ضرورت ہوگی تو وہ اپنا ٹائم بینک کارڈ استعمال کرنے کے لیے اپلائی کرے گی۔ معلومات کی تصدیق کے بعد ٹائم بینک دوسرے رضاکاروں کو ہسپتال یا اس کے گھر میں اس کی دیکھ بھال کرنے کے لیے ذمہ داری تفویض کرے گا۔
ایک دن چینی طالب علم کو معلوم ہوا کہ اس کی مالکن کا ٹخنہ ٹوٹ گیا ہے اور اسے علاج کے لیے ہسپتال میں داخل کر لیا گیا ہے۔ چینی طالب علم پریشان تھا کہ اب اس کی دیکھ بھال کون کرے گا۔ ابھی وہ سوچ ہی رہا تھا کہ اس کی مالکن اس کی پریشانی بھانپ گئی۔ اس نے کہا کہ اسے زیادہ فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ اس نے ٹائم بینک کو موجودہ صورت حال کی درخواست پہلے ہی جمع کرا دی ہے۔ دو گھنٹے کا وقت گزرا نہیں ہوگا کہ ایک نرسنگ ورکر ہسپتال کے کمرے میں داخل ہوئی، جسے اس عورت کی دیکھ بھال کے لیے ٹائم بینک نے بھیجا تھا۔ ایک مہینے تک وہ نرسنگ ورکر اس مالکن کی دیکھ بھال کرنے کے لیے روزانہ آتی۔ اس کے ساتھ گپ شپ کرتی۔ اس کی بیمار پرسی کرتی اور اس کے لیے کھانا بناتی۔ دیکھ بھال کے اتنے موثر سسٹم کی وجہ سے بہت جلد وہ عورت صحت یاب ہو گئی۔ جب مالکن تندرست ہوگئی تو پھر اس نے اپنا کام شروع کر دیا۔ وہ ہفتے میں دو روز خدمت کے لیے جاتی اور اپنا وقت ٹائم بینک میں جمع کرواتی اور وہ چینی طالب علم کو کہا کرتی تھی کہ وہ اپنے تندرستی کے ایام میں ٹائم بینک میں زیادہ سے زیادہ اپنا وقت جمع کروانا چاہتی ہے۔ آج سوئٹزرلینڈ میں بوڑھے اور ضرورت مند لوگوں کی دیکھ بھال اور مدد کے لیے ''ٹائم بینک‘‘ کا استعمال ایک عام معمول بن گیا ہے، اس سے نہ صرف ملک میں پنشن کے اخراجات کی بچت ہوتی ہے بلکہ دیگر معاشرتی مسائل بھی حل ہو جاتے ہیں۔ ''سوئس پنشن آرگنائزیشن‘‘ نے سروے کیا، جس سے پتا چلتا ہے کہ آدھے سے زیادہ سوئس شہری اس قسم کے پروگرام میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔
ٹائم بینک کا نظریہ بہت دلچسپ ہے۔ یہ نظریہ یورپ اور امریکا سمیت دنیا کے چھتیس ممالک میں رائج ہے، مثلاً ٹائم بینک یو ایس اے دنیا کے چھ براعظموں اور بائیس ممالک میں انتہائی کامیابی سے کام کر رہا ہے‘ صرف امریکہ میں اس کی چھ سو سے زائد برانچیں ہیں‘ ہر برانچ ایک کمیونٹی پر مشتمل ہے اور ہر کمیونٹی میں ہر نسل‘ مذہب اور قومیت کے لوگ شامل ہیں۔ ٹائم بینک کی ورکنگ بڑی شاندار ہے‘ ٹائم بینکنگ کا یہ بھی مطلب ہے آپ اپنی کمیونٹی یا اپنے علاقے میں ایک گھنٹہ یا اپنی کوئی چیز اس شخص کے لئے وقف کریں‘ آپ اس کے لئے کوئی کام کریں مثلاً یہ کہ آپ ایک گھنٹے کے لئے اسے اپنی گاڑی‘ اپنی موٹرسائیکل‘ اپنا انٹرنیٹ کنکشن‘ گھاس کاٹنے والی مشین‘ اوون‘ لیپ ٹاپ یا پرنٹر دے دیں یا آپ اس کے بچے کو کوئی خاص مضمون ایک گھنٹے کیلئے پڑھا دیں یا آپ ایک گھنٹہ کے لئے اس کی تنہائی کاٹ دیں‘ اسے اچھے لطائف اور اچھی باتیں سنا دیں تو اس طرح آپ کے ٹائم بینک کے اکائونٹ میں یہ ایک گھنٹہ ''ایک ٹائم ڈالر‘‘ کی شکل میں جمع ہو جائے گا اور جب آپ اس ایک ٹائم ڈالر کو کیش کروانا چاہیں گے تو وہی یا پھر کوئی اور شخص ایک گھنٹہ آپ کا کوئی کام کرے گا اور یوں آپ کو آپ کی انویسٹمنٹ بوقت ضرورت واپس مل جائے گی۔ یہ آئیڈیا امریکا کے علاوہ کینیڈا‘چلی‘ اٹلی‘ جاپان‘ نیوزی لینڈ‘ سپین اور برطانیہ سمیت دیگر ممالک میں زبردست مقبولیت حاصل کر رہا ہے اور اس کی ایک بڑی وجہ دنیا کی ماند پڑتی معیشت‘ بڑھتی مہنگائی اور سہولتوں کا فقدان ہے اور دوسری وجہ وہاں کا ٹوٹا ہوا خاندانی نظام ہے جس میں نوجوانوں سے لے کر بوڑھوں تک‘ سبھی کو اپنی زندگی خود گزارنا پڑتی ہے، نہ انہیں ملازم میسر ہوتے ہیں اور نہ ہی بیٹے‘ بیٹیاں بڑھاپے یا بیماری میں ان کے کام آتے ہیں۔ ٹائم بینک کے نظریے کو بنیاد بناتے ہوئے وقت‘ انرجی‘ مہارت اور اشیا شیئر کر کے لوگ ایک دوسرے کے کام آ سکتے ہیں۔ جس کے پاس جو ہنر ہے جو بھی مہارت ہے وہ اسے دوسروں کے لئے کچھ دیر کی خاطر وقف کرتا ہے اور مستقبل میں جب چاہے وصول کر سکتا ہے۔ اس طرح سوسائٹی میں توازن بھی قائم رہتا ہے‘ لوگوں کو اپنے مسائل کے حل کے لئے دربدر ٹھوکریں بھی نہیں کھانا پڑتیں اور حکومتوں کو بھی الگ سے عوام کی مدد کے لئے افرادی قوت‘ محکمے اور ٹیمیں نہیں بنانا پڑتیں۔ ممکن ہے آپ سوچ رہے ہوں کہ ہمارے تو اپنے کام ختم نہیں ہوتے‘ ہم کسی کے لئے کیسے ٹائم نکالیں اور اتنی ٹینشن کیوں لیں؟ آپ ٹھیک سوچ رہے ہیں‘ ہم پاکستانی دنیا کی مصروف ترین قوم ہیں جن کا اہم ترین کام وقت ضائع کرنا ہے‘ اسی لئے ان کے پاس کسی اور کام کی فرصت ہی نہیں ہوتی۔ پاکستان جیسے ممالک میں ویسے بھی خاندانی نظام موجود ہے جہاں ایک گھر میں دس دس افراد رہتے ہیں اور کسی مشکل یا مصیبت میں رشتہ دار ایک دوسرے کے کچھ نہ کچھ کام بھی آ جاتے ہیں لیکن یہ سلسلہ اور یہ رجحان اب کمزور پڑتا جا رہا ہے۔ لوگ ایک دوسرے سے کٹنے لگے ہیں۔ بالخصوص کورونا جیسی وبائوں نے تو شوہر کو بیوی اور والدین کو بچوں سے دُور کر دیا ہے۔ لاک ڈائون کے دوران کئی ایسے مناظر اور ایسی خبریں آئیں کہ بچوں نے والدین کا جنازہ پڑھنے سے انکار کر دیا۔ درجنوں جنازے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پڑھائے اور تجہیز و تکفین کی ذمہ داری نبھائی۔ جس تیزی سے ہم مادیت پرستی میں کھو رہے ہیں‘ موبائل فون اور سوشل میڈیا کی کھائی میں گر رہے ہیں‘ یوں لگتا ہے کہ وہ دور آنے والا ہے جب یہاں بھی ٹائم بینک کا رجحان پروان چڑھنے لگے گا کیونکہ جب ہمارے اپنے ہی وقت دینے‘ کام آنے اور خیال رکھنے کے لئے تیار نہیں ہوں گے تو پھر یہاں بھی لامحالہ ٹائم بینک کے ذریعے دوسروں کی مدد کر کے مشکل وقت میں اسے کیش کروانے کے سوا کوئی آپشن باقی نہیں بچے گا!
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved