سبزیاں بیچ کر معیشت چلانا ممکن نہیں: فواد چودھری
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''آلو، مٹر، گاجر بیچ کر معیشت کو نہیں چلایا جا سکتا‘‘ اس لئے ہم ان سبزیوں کی جگہ بھنگ کاشت کرنے جا رہے ہیں کیونکہ اسے گوشت کے بغیر بھی پکایا جا سکتا ہے جبکہ لسی اور شربت کی جگہ بھی بھنگ کا استعمال کرشمے برپا کر سکتا ہے، حتیٰ کہ یہ کرشماتی چیز ہر شے میں استعمال کی جا سکتی ہے، خاص طور پر بھنگ کے پکوڑے تو سب کو یاد ہوں گے کیونکہ اس کا استعمال دنیا وما فیھا سے اس طرح بے خبر کر دیتا ہے کہ ساری پریشانیاں اور فکر مندیاں آن کی آن میں نو دو گیارہ ہو جاتی ہیں، آزمائش شرط ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ایک سال ہو گیا حمزہ شہباز آپ اپنی
بیٹی اور اہلِ خانہ سے دور ہیں: مریم نواز
مستقل نااہل سزا یافتہ اور تقریباً مفرور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی سزا یافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''حمزہ شہباز! ایک سال ہو گیا آپ اپنے اہل خانہ اور پیاری بیٹی سے دور ہیں‘‘ بلکہ سلمان شہباز اور پیارے داماد سے بھی دور ہیں جس طرح میں اپنے پیارے والد صاحب سے دور ہوں اور مجھے ان سے مسلسل دور رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں حمزہ شہباز کی چھیالیسویں سالگرہ کے موقع پر مبارک باد کا پیغام دے رہی تھیں۔
کام نہ کرنے والوں کو عہدوں پر رہنے کا حق نہیں:بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''کام نہ کرنے والوں کو عہدوں پر رہنے کا کوئی حق نہیں‘‘ ماسوائے چند استثنا کے، کیونکہ اگر ہم نے بھی کام کرنا ہے تو اتنے وزیروں مشیروں کی فوج کس لئے رکھی ہوئی ہے، اگرچہ کام تو یہ بھی کوئی خاص نہیں کرتے، ماسوائے وزیراعلیٰ بننے کی کوششوں کے اور یہ واحد کام ہے جسے کرنے پر کوئی خاص پذیرائی نہیں مل رہی کیونکہ ان کی نیتوں میں فتور ہے لہٰذا یہ پہلے اپنی نیتیں ٹھیک کریں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
جناح کا پاکستان بنانے کے لیے
65ء کا جذبہ درکار ہے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''جناح کا پاکستان بنانے کے لئے 65ء کا جذبہ درکار ہے‘‘ اور یہ محض ایک خیالِ خام ہی ہو سکتا ہے کیونکہ اس سست الوجود قوم میں 65ء کا جذبہ کبھی پیدا نہیں ہو سکتا، نیز جناح تو پاکستان بنا گئے تھے اب اسے مزید بنانے کیلئے بھی جناح صاحب ہی کی ضرورت ہے جبکہ ہم تو مسکین آدمی ہیں‘ جو اب تک ملک کو ریاستِ مدینہ بنانے کا دعویٰ کر رہے تھے اور اس میں بھی تاحال کامیاب نہیں ہو سکے کہ ہم جیسے عاصی کے بس میں یہی ہے، اس لئے ان بیانات کو کوئی سنجیدگی سے لینے کی کوشش نہ کرے کہ ہم بھی اپنا وقت پورا کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں یومِ دفاع پاکستان پر اپنا پیغام نشر کر رہے تھے۔
نواز شریف کا علاج جاری، قوم ان کی جلد
صحت یابی کے لئے دعا کرے: شہباز شریف
سابق خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کا علاج جاری ہے، قوم اُن کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کرے‘‘ اور یہ درخواست کرنے میں کوئی ہرج بھی نہیں ہے کیونکہ ایک عرصے سے اس قوم کی کوئی دعا قبول نہیں ہو رہی کیونکہ اگر وہ واپس آ گئے تو میرے وزیراعظم بننے کے امکانات بالکل نہیں رہیں گے؛ اگرچہ اب تو ان کا اپنا بھی کوئی چانس نہیں ہے کیونکہ وہ آ گئے تو سب سے پہلے اپنی سزا بھگتیں گے جبکہ وہ عمر بھر کے لئے نااہل بھی ہو چکے ہیں، نیز متعدد نئے مقدمات بھی ان کی راہ دیکھ رہے ہیں اور اب جیل میں وہ اگلی سی سہولتیں بھی دستیاب نہیں ہوں گی۔ آپ اگلے روز لاہور میں رکن اسمبلی رانا تجمل کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کر رہے تھے۔
پولیس عوامی تحفظ کے لئے کسی قربانی
سے دریغ نہیں کرے گی: اشفاق خان
ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق خان نے کہا ہے کہ ''پولیس عوامی تحفظ کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی‘‘ کیونکہ عوامی تحفظ کے لئے عام آدمی ہی مارے جاتے ہیں اس کے لئے قربانی بھی انہی کو دینی چاہیے اور اس سلسلے میں بے شمار مثالیں دی جا سکتی ہیں جیسے ماضی میں جو پولیس مقابلے ہوا کرتے تھے ان میں بھی درجنوں عام لوگوں کی ہی قربانیاں دی گئی تھیں۔ آبادی کا بم پھٹنے سے پہلے پہلے ایسی جتنی کوششیں ہو جائیں‘ اُن کا اتنا ہی فائدہ ہے۔ آپ اگلے روز یوم دفاع پر شہدا کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کر رہے تھے۔
دوسرا جوتا
ایک صاحب کہیں فرسٹ فلور پر رہتے تھے۔ ان کا معمول تھا کہ رات کو دیر سے آتے اور دونوں جوتے زور زور سے فرش سے مارتے۔ ایک با ر گراؤنڈ فلور پر رہنے والوں نے شکایت کی کہ آپ کی اس حرکت سے ہم بہت ڈسٹرب ہوتے ہیں اور آپ کے جوتے پھینکنے تک جاگتے رہتے ہیں اور اس کے بعد ہی آرام سے سونا نصیب ہوتا ہے۔ ان صاحب نے اُن سے معذرت کی اور آئندہ خیال رکھنے کا وعدہ بھی کیا۔ اگلی رات جب وہ آئے اور حسبِ معمول زور سے اپنا جوتا فرش پر مارا تو انہیں یاد آیا کہ انہوں نے تو نیچے والوں کے ساتھ کچھ اور ہی وعدہ کیا تھا؛ چنانچہ انہوں نے دوسرا جوتا آہستہ سے فرش پر رکھ دیا۔ صبح کو وہ صاحب نیچے اترے تو انہوں نے دیکھا کہ نیچے والے مکینوں کی آنکھیں سوجی ہوئی ہیں اور برا حال ہے۔ ان صاحب نے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا کہ رات بھر ہم آپ کے دوسرے جوتے کا انتظار کرتے رہے ہیں!
اور‘ اب آخر میں شہباز راجہ کی شاعری:
بار ہا چاہا بھی لیکن عمر بھر بدلا نہیں
ان بدلتے موسموں میں دیدہ ور بدلا نہیں
آج بھی ہے منزلِ لاحاصلِ جاں کی تلاش
راستہ بدلا نہیں ہم نے‘ سفر بدلا نہیں
کس طرح کہہ دیں کہ اپنا عشق بھی ناکام ہے
کس طرح کہہ دیں کہ اپنا ہم سفر بدلا نہیں
آج تک بدلی نہیں فطرت ہماری جس طرح
شام کا منظر وہی، نقشِ سحر بدلا نہیں
مدتوں پہلے بھی تھا جو حالتِ رنجور میں
آج بھی دیکھا ہے‘ وہ آشفتہ سر بدلا نہیں
خامشی کا پیرہن پہنا تو ہے شہبازؔ نے
قوتِ گویائی کا لیکن اثر بدلا نہیں
٭......٭......٭
فائدہ کیا حسرتِ بے رنگ کی تکمیل سے
اس لئے نکلے نہیں ہم شوق کی تحویل سے
وہ سرِ محفل بڑھاتے جا رہے ہیں گفتگو
میں مگر کترا رہا ہوں بات کی تفصیل سے
وحشت ِ واماندگی بھی اب نہیں سر میں کہیں
اور میں آزاد ہوں ہر خواب کی تاویل سے
آسماں در آسماں اسرار مجھ پر کھل گئے
میں اُڑایا جا رہا تھا شہپرِ جبریل سے
وہ محبت کی کہانی کس طرح سے ختم ہو
جو شفق گوں‘ شبنمی ہونٹوں کی ہے تمثیل سے
آج کا مقطع
کسی کے دل میں جگہ مل گئی ہے تھوڑی سی
سو کچھ دنوں سے ظفرؔ گوشہ گیر ہو گئے ہیں