تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     11-09-2020

کاک ٹیل

گیس کی صورتحال انتہائی تشویشناک، سردیوں 
میں شدید قلت پیدا ہوگی: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''گیس کی صورتحال انتہائی تشویشناک، سردیوں میں شدید قلت پیدا ہوگی‘‘ اس لیے قوم کو میرا مشورہ ہے کہ سردی سے بچنے کے لیے رضائی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں حتیٰ کہ دفاتر میں بھی رضائی اوڑھ کر آ سکتے ہیں جبکہ کھانا پکانے کے لیے بھی گیس کا انتظار کر کے اپنا وقت ضائع نہ کریں کیونکہ یہ ہرگز نہیں آئے گی بلکہ لکڑیوں کے ذریعے چولہا گرم رکھیں جبکہ ایک ارب درختوں کی کاشت سے ملک میں لکڑیوں کی کمی کا مسئلہ بھی ختم ہو گیا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں گیس کے حوالے سے ایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔
سیاست میں کبھی کچھ ہوتا ہے کبھی کچھ : آصف زرداری
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''سیاست میں کبھی کچھ ہوتا ہے کبھی کچھ‘‘ یعنی کبھی پکڑے جاتے ہیں اور کبھی چھوٹ جاتے ہیں اور یہ ہمیشہ کے لیے پکڑے جانے سے بہت بہتر ہے‘ اور ایسا لگتا ہے کہ ہمیشہ کے لیے پکڑے جانے کے دن بھی اب کچھ زیادہ دور نہیں ہیں اور اگر جیل میں پہلے جیسی عیاشیاں دستیاب ہوتی ہیں تو کیا ہی کہنے۔ اس صورت میں ہر سیاست دان کو جیل ہی کی تمنا کرنی چاہیے ورنہ پلی بارگین میں کچھ دے دلا کر خلاصی کروائی جا سکتی ہے حالانکہ یہ سب انتقامی کارروائی ہوتی ہے اور شریف آدمیوں کو خواہ مخواہ پریشان کیا جاتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
لاہور میں مزید 11 لنگر خانے کھولے جائیں گے: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''لاہور میں مزید 11 لنگر خانے کھولے جائیں گے‘‘ اور رفتہ رفتہ ملک کو ایک بڑا لنگر خانہ بنا کر رکھ دیں گے جس سے عوام کے لیے روٹی کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہو جائے گا اور انہیں دو وقت صرف روٹی کھانے کی زحمت اٹھانا پڑے گی اور کام کاج کی اذیت سے ہمیشہ کے لیے گلو خلاصی حاصل ہو جائے گی اور ملک کا کام اور نظام تو اپنے آپ ہی چلتا رہے گا جبکہ رہائش کا مسئلہ ہم اپنی ہائوسنگ سکیم کے ذریعے ویسے ہی حل کر دیں گے۔ آپ اگلے روز شاہ جمال میں لنگر خانے کا افتتاح کر رہے تھے۔
نواز شریف کو اشتہاری قرار دینا افسوسناک ہے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کو اشتہاری قرار دینا افسوسناک ہے‘‘ جبکہ اشتہارِ گمشدگی تو اس آدمی کے لیے دیا جاتا ہے جس کا کوئی اتا پتا نہ ہو جبکہ یہ کس کو معلوم نہیں کہ وہ لندن میں جوانیاں مان رہے ہیں اور کم خوری کی وجہ سے بیمار بھی ہو گئے تھے جس کے تدارک کے لیے خوش خوراکی کے نئے ریکارڈز قائم کر رہے ہیں اور انہیں صرف ڈاکٹروں نے روکا ہوا ہے جو زیادہ تر بھارت نژاد ہیں اور ان کے جذبات و سہولتوں کا خود ہی بہت خیال رکھتے ہیں۔ اس لیے میری درخواست ہے کہ وہ اشتہار واپس لیا جائے اور اس سلسلے میں نواز شریف سے معذرت بھی کی جائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں شہید حوالدار لیاقت کو خراج تحسین پیش کر رہے تھے۔
مسئلہ کشمیر پر بھارت دو طرفہ گفتگو کیلئے تیار نہیں: شاہ محمود
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ''مسئلہ کشمیر پر بھارت دو طرفہ گفتگو کے لیے تیار نہیں‘‘ اور یہ بات مجھے حال ہی میں مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوئی جسے میں عوام کے ساتھ شیئر کرنا ضروری سمجھتا ہوں کیونکہ ہر کامیاب حکومت کا فرض ہے کہ وہ ہر پیچیدہ مسئلے کے بارے عوام کو تازہ ترین صورت حال سے با خبر رکھے بلکہ اس بیان سے میں بیرونی دنیا اور خاص طور پر اقوام متحدہ کے علم میں بھی اضافہ کر رہا ہوں؛ چنانچہ آئندہ بھی جونہی مجھے کشمیر کے حوالے سے کوئی خاص اور راز کی بات پتا چلے گی‘ میں ملک کے عوام بلکہ ساری دنیا کو اس سے آگاہ کر دوں گا اور اس سلسلے میں اپنے فرائض منصبی سے کوتاہی نہیں کروں گا۔ آپ اگلے روز ماسکو روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
میں بھی!
وزیراعظم برطانیہ سر ونسٹن چرچل ایک بار دورے پر لندن کے پاگل خانے گئے، جہاں ایک پاگل سے مخاطب ہوتے ہوئے بولے: جانتے ہو کہ میں کون ہوں؟
اس پر پاگل نے جواب دیا: میں نہیں جانتا ہوں۔
چرچل نے کہا میں برطانیہ کا وزیراعظم ہوں۔
پاگل بولا: جب میں پہلی بار یہاں آیا تھا تو میں بھی وزیراعظم تھا!
اور‘ اب آخر میں کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
کب اپنے ہونے کا اظہار کرنے آتی ہے
یہ آگ مجھ کو نمودار کرنے آتی ہے
میں دن میں خواب بناتا ہوں‘ رنگ رنگ کے خواب
مگر یہ رات انہیں مسمار کرنے آتی ہے
اندھیرا جاتا جب بھی اُلٹ پلٹ کے مجھے
تو روشنی مجھے ہموار کرنے آتی ہے
ہوائے کوچۂ دنیا‘ میں جانتا ہوں تجھے
تو جب بھی آتی ہے‘ بیمار کرنے آتی ہے
جو دل سے ہوتی ہوئی آ رہی ہے میری طرف
یہ لہر مجھ کو خبردار کرنے آتی ہے
(کاشف مجید)
٭......٭......٭
شریر و شوخ ناریاں کماد بیلتی ہوئیں
وہ گُڑ کی گرم بھیلیوں کے ساتھ کھیلتی ہوئیں
گلاب جیسی صورتیں‘ وہ چاند جیسی مورتیں
وہ تلخیٔ حیات کو ہنسی سے جھیلتی ہوئیں
چٹان جیسی لڑکیاں‘ وہ سخت جان لڑکیاں
وہ زندگی کی بیڑیاں بھنور میں ٹھیلتی ہوئیں
نکل پڑی ہیں خواب میں سمندروں کی سیر کو
وہ نیلے‘ گہرے آب کو پرے دھکیلتی ہوئیں
یہ وقت ہے زوال کا‘ وبال کا‘ ملال کا
ہمارے سر پہ آفتیں ہیں ڈنڈ پیلتی ہوئیں
عجب سی سنساہٹیں‘ وہ واہموں کی آہٹیں
یہ ہونیاں ہیں آنکھ میں لہو انڈیلتی ہوئیں
وہ رزمیہ کہانیاں‘ سراب کامرانیاں
قلابے آسمان کے زمیں سے میلتی ہوئیں
(مسعود احمد)
آج کا مقطع
یہ کیسا موسم آیا ہے جانے ظفرؔ
کِھلنے سے پہلے مرجھانا پڑتا ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved