تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     14-09-2020

کاک ٹیل

شہباز شریف سلمان کو واپس بلائیں 
کہیں وہ گرفتار نہ ہو جائیں: شہزاد اکبر
وزیراعظم کے مشیرشہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف سلمان کو واپس بلائیں، کہیں وہ گرفتار نہ ہو جائیں‘‘ اگرچہ واپس آ کر بھی سب سے پہلے انہیں گرفتاری کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن دیارِ غیر میں گرفتار ہونے سے ملک کی بدنامی کا خدشہ ہے جبکہ نواز شریف کی گرفتاری کے خواب حکومت کب سے دیکھ رہی ہے لیکن جونہی وہ خواب میں گرفتار ہوتے ہیں، حکومت کی آنکھ کھل جاتی ہے اور جب سے حمزہ شہباز کورونا میں مبتلا ہوئے ہیں، نواز شریف کے لیے واپسی اور بھی مشکل ہو گئی ہے جبکہ ان کے ڈاکٹروں نے انہیں پہلے ہی وہاں روکا ہوا ہے اور شہباز شریف جنہوں نے نواز شریف کی ضمانت دی تھی، خاموش ہیں۔آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت نے نیا آئی جی بلدیاتی انتخابات جیتنے کیلئے لگایا: حمزہ 
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''حکومت نے نیا آئی جی صرف بلدیاتی انتخابات جیتنے کے لیے لگایا‘‘ اور یہ بھی خالص ہماری نقل کی گئی ہے کیونکہ ہم بھی یہی نسخہ استعمال کیا کرتے تھے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایسے معاملات کے لیے حکومت کے پاس کوئی نسخہ موجود ہی نہیں ہے حالانکہ ہمارے ایجاد کردہ نسخے صرف ہمارے استعمال کے لیے ہیں، البتہ، چوری کرنے کے بجائے حکومت سے ایسے تیر بہدف نسخے اُدھار بھی لے سکتی یا معمولی پیسے خرچ کر کے بھی لے سکتی ہے کیونکہ آج کل ہمارے لیے معمولی پیسے بھی بہت ہوتے ہیں ۔ آپ اگلے روز عدالت پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
راشن کی چند بوریوں سے مسائل حل نہیں ہوں گے: بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''راشن کی چند بوریوں سے مسائل حل نہیں ہوں گے‘‘ کیونکہ یہ صرف ونڈ کی بوریوں سے حل ہونے والے ہیں اور وہ بوریاں جو براہِ راست ہمارے گودام میں جمع کرائی جائیں اور پیشتر اس کے کہ ہم اسلام آباد جا کر حکومت سے اقتدار چھین لیں، بہتری اسی میں ہے کہ مطلوبہ بوریاں ہمارے گوداموں میں پہنچائی جائیں؛تاہم حکومت کی بہتری اب کہیں بھی نظر نہیں آتی بلکہ چاروں جانب ہماری ہی بہتری نظر آ رہی ہے جو جا بجا اثاثوں کی صورت میں بکھری پڑی ہے جو خود ہم سے بھی سمیٹے نہیں جا رہے۔ آپ اگلے روز میر پور خاص میں شہداء کی برسی پر پیغام جاری کر رہے تھے۔
تسلیم کرتا ہوں کہ مہنگائی ہے اور ذمہ دار ہم ہیں: شیخ رشید
وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''تسلیم کرتا ہوں کہ مہنگائی ہے اور ذمہ دار ہم ہیں‘‘جبکہ دیگر وزرائے کرام دروغ گوئی سے کام لے رہے ہیں اور اسے سابقہ حکومتوں کا شاخسانہ قرار دے رہے ہیں اور ماشاء اللہ ہماری جماعت کا خاصہ ہے کہ وزرا ایک ہی وقت میں ایک دوسرے کے خلاف لگے رہتے ہیں جس سلسلے میں میرا پہلا اور فواد چودھری کا دوسرا نمبر ہے اور خال خال دیگر حضرات بھی اس طرح کی شرلیاں چھوڑتے رہتے ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم کس قدر دلیری بلکہ دیدہ دلیری سے حکومت کر رہے ہیں جبکہ اپوزیشن محض مولانا ہی کے گرد چکر لگا رہی ہے جس سے اس کی اوقات کا صاف پتا چلتا ہے۔ آپ اگلے روز ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
تبدیلی سرکار نے تعلیم مہنگی، لوگوں کو بیروزگار کر دیا: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''تبدیلی سرکار نے تعلیم مہنگی، لاکھوں لوگوں کو بے روزگار کر دیا‘‘ اور اس سے اتنا بھی نہیں ہو سکا کہ مجھے ہی کوئی مناسب روزگار دے دیتی جس کا اب بھی وقت ہے اور اسی لیے میں نے اسے کٹھ پتلی سرکار نہیں بلکہ صرف تبدیلی سرکار کہا ہے اور میں یہ روایت اپنی ہر تقریر میں روا رکھ رہا ہوں جبکہ مجھے افتتاحی تقریبات میں شرکت اور تقریریں کرنے کے اور کوئی مصروفیت نہیں تو اس بنا پر میں گورنری کے لیے مکمل طور پر کوالیفائی کرتا ہوں ۔ آپ اگلے روز منصورہ میں جمعیت کی مرکزی شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت عوام کی امیدوں پر پورا اترے گی: حفیظ شیخ
مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ''حکومت عوام کی امیدوں پر پورا اترے گی‘‘ اور اب تو یہ بہت ہی آسان ہو گیا ہے کیونکہ عوام حکومت سے مایوس ہو چکے ہیں اور حکومت سے کسی امید وغیرہ کا مذاق انہوں نے ختم کر دیا ہے اس لیے حکومت اس ذمہ داری سے بھی سبکدوش ہو گئی ہے اور اب صورتحال یہ ہے کہ حکومت اب عوام کی مایوسیوں پر ہی پورا اترے گی اور بڑی حد تک اتر بھی رہی ہے اور اس سے حکومت کے باقی سارے کام بھی آسان ہو گئے ہیں اور یہ سب سرخرو ہونے ہی کا نتیجہ ہے جو کسی کسی حکومت ہی کو نصیب ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں اوور سیز چیمبرز کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
تیسرا پُول!
ایک سردار صاحب نے اپنی کوٹھی مکمل کروائی تو اپنے دوستوں کے لیے ایک ضیافت کا بھی اہتمام کیا۔ کوٹھی میں تین عدد پُول بھی بنوائے گئے تھے جن کا دورہ بھی انہوں نے دوستوں کو کرایا اور وہ ساتھ ساتھ وضاحت بھی کرتے جاتے تھے مثلاً ایک پول میں ٹھنڈا پانی موجود رہے گا کیونکہ کبھی ٹھنڈے پانی سے نہانے کو جی چاہتا ہے اور دوسرے میں گرم پانی ہو گا کیونکہ کبھی گرم پانی سے نہانے کو بھی جی چاہتا ہے۔ ایک دوست نے پوچھا کہ تیسرا پول کس لیے ہے تو سردار جی بولے: یہ خالی رہے گا کیونکہ کبھی نہانے کو جی نہیں بھی چاہتا۔
اور‘ اب آخر میں یاسمین سحر کی شاعری:
کتنا تصویر میں مسکرائوں گی میں
آئینہ مت دکھا‘ ٹوٹ جائوں گی میں
مسئلہ کھل کے پھر سامنے آئے گا
جب کڑی کو کڑی سے ملائوں گی میں
اس جدائی کی شہ رگ پہ رکھ کر چھری
اک ملاقات ممکن بنائوں گی میں
تم حوالہ رہے ہو کہیں پر مرا
بھولتے بھولتے بھول جائوں گی میں
لڑکھڑائی زباں‘ بات کھل جائے گی
سچ کہاں تک مکمل چھپائوں گی میں
لفظ پھاڑیں گے کاغذ کی سب کشتیاں
آنسوئوں کا سمندر بہائوں گی میں
مجھ کو پاگل کیا، میری جیت نے
لگ رہا ہے بڑی مات کھائوں گی میں
٭......٭......٭
مقبرہ ہوں کسی کے عشق کا میں
پتھروں میں ہیں دھڑ کنیں میری
جس میں میری جوانی کے گزرے اٹھارہ سال
بے دخل کی گئی ہوں میں اب اُس مکاں سے
زندگی ہاتھ میں نہیں آتی
بھاگ لے جس کی جتنی ہمت ہے
تمام رات میں روئی ہوں ٹوٹ کر شاید
جو گرد گرد تھا منظر وہ سب دھلا ہوا ہے
آج کا مطلع
خون میں خواب ہمارے تیرے
یہ فسادات ہیں سارے تیرے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved