تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     15-09-2020

کاک ٹیل

سارے چور اکٹھے ہو کر ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے: غلام سرور
وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ ''سارے چور اکٹھے ہو کر ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے‘‘ کیونکہ جس طرح بہت سارے باورچی مل کر کھانا خراب کر دیتے ہیں، اسی طرح سارے چور اکٹھے ہو کر ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، البتہ اگر یہ فرداً فرداً اس کارِ خیر میں حصہ لیں تو ہی کامیابی کا امکان ہو سکتا ہے اور ان کا وقت بھی بچ سکتاہے، حیرت ہے کہ کسی نے آج تک انہیں یہ مشورہ ہی نہیں دیا اور یہ سارے مل کر خواہ مخواہ اپنی توانائیاں ضائع کر رہے ہیں؛ چنانچہ اب بھی وقت ہے کہ یہ اکیلے اکیلے آئیں اور قدرت کا تماشا دیکھیں کہ اکیلے آدمی کے کام میں کس قدر برکت ہوتی ہے کیونکہ سارے اکٹھے ہو کر کارروائی کریں تو ایک دوسرے ہی میں اُلجھ کررہ جاتے ہیں۔ آپ اگلے روزبسالی گاؤں میں جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔
میرے باپ کو جیل میں کیا کھانا دیا گیا: مریم نواز
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی سزا یافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''میرے باپ کو جیل میں کیا کھانا دیاگیا‘‘ کیونکہ کھانا ہی ہمیشہ سے ان کی زندگی کا سب سے بڑا مسئلہ رہا ہے کیونکہ ان کا نظریہ تھا کہ انسان صرف کھانا کھانے کے لئے ہی پیدا ہوا ہے جبکہ اس کے علاوہ زندگی کا کوئی مقصد نہیں، اسی لئے جیل میں انہیں کسی دیگر آرام یا تکلیف کی کوئی پروا نہیں تھی جبکہ ان کے پلیٹ لیٹس گھٹنے بڑھنے کی اصل اور بڑی وجہ بھی اُن کا ناپسندیدہ کھانا ہی تھا کیونکہ اگر انہیں اپنی پسند کا کھانا دستیاب ہوتا رہے تو وہ اپنی باقی ساری عمر جیل میں ہنسی خوشی گزار سکتے ہیں ع
اتنی سی بات تھی جسے افسانہ کر دیا
آپ اگلے روز لاہور سے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اظہارِ خیال کر رہی تھیں۔
شہریوں کے مسائل کے حل
کے لئے اچانک دورے کروں گا: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''میں شہریوں کے مسائل کے حل کے لئے اچانک دورے کروں گا‘‘ تاکہ شہریوں کے مسائل بھی اچانک حل ہونا شروع ہو جائیں اورساری دنیا انگشت بدنداں ہی رہ جائے۔ اگرچہ ہماری حکومتی کارگزاریوں پروہ پہلے ہی کافی انگشت بدنداں رہتی ہے حالانکہ انگشت دانتوں میں دبانے کے لئے نہیں بلکہ گھی نکالنے کے لئے ہوتی ہے، صرف اسے ذرا ٹیڑھا کرنا پڑتا ہے ورنہ دانت کسی وقت بھی انگلی کو کاٹ سکتے ہیں؛ چنانچہ بہتر ہے کہ دانتوں اور انگلیوں کو یہ زحمت دی ہی نہ جائے اور انہیں اپنا اپنا کام کرنے دیا جائے جیسے کہ میں اپنا کام کرتا ہوں اور سارا دن لوگوں کو کام کرتے دیکھتا رہتا ہوں جن میں میرے وزراء اور سول افسران ہرگزشامل نہیں ہوتے۔ آپ اگلے روز لاہور کے مختلف علاقوں کا دورہ کر رہے تھے۔
حمزہ کی جلد صحت یابی کے لئے 
خصوصی دعا کی جائے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''حمزہ کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی جائے‘‘ بلکہ اس سے بھی پہلے میری گلوخلاصی کے لئے بھی خصوصی اور عمومی دونوں دعائیں کی جائیں کیونکہ شنید ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں میرے خلاف عدالت میں پیش کرنے کے لیے وعدہ معاف گواہوں کی فہرست تیار کر لی گئی ہے جن میں بینکوں کے منیجرز وغیرہ بھی شامل ہیں جنہوں نے اس عمل میں خود بھی حصہ لیا تھا اور سزا بھی انہیں ہی ملنی چاہیے کیونکہ سارے فساد کی جڑ تو وہی ہیں‘ اگر وہ اتنا تردد نہ کرتے تو ہمارے لئے یہ کام مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی تھا۔ اس ساری واردات میں انہوں نے خود بھی مالی مفادات حاصل کیے، ایسے احسان فراموشوں کو اللہ کبھی معاف نہیں کرے گا۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک ٹویٹ پیغام جاری کر رہے تھے۔
حکومتی اخراجات میں 5ارب روپے
کی بچت ہوئی: عبدالحفیظ شیخ
مشیرِ خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ''حکومتی اخراجات میں 5ہزار ارب روپے کی بچت ہوئی‘‘ اور یہ بچت ایسی ہی ہے جیسی شہباز شریف کیا کرتے تھے اور جس کی کوئی تفصیل دستیاب نہیں ہوتی اور چونکہ میاں شہباز شریف سے کبھی اس کی تفصیل نہیں پوچھی گئی اس لئے خاکسار سے کیسے پوچھی جا سکتی ہے اور اس سلسلے میں صرف ہمارے بیان پر یقین کرنا ہی کافی ہوگا کیونکہ ہماری برگزیدگی کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہوگا کہ کبھی کوئی انتخاب بھی نہیں لڑا اور کابینہ کا سب سے بڑا پورٹ فولیو بھی بھگتا رہے ہیں بلکہ خاکسار کے علاوہ بھی کابینہ میں ایسے معززین موجود ہیں جنہوں نے آج تک الیکشن کی شکل تک نہیں دیکھی۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے گپ شپ لڑا رہے تھے۔
مذاق؟
اُستاد شاگرد سے''تمہیں اس دفعہ سو میں سے سونمبر لینا چاہئیں‘‘۔''میں سومیں سے اس بار دو سو نمبر حاصل کروں گا‘‘ شاگرد نے جواب دیا۔
''مذاق کر رہے ہو؟‘‘ استاد بولے۔''اس کا آغاز تو آپ ہی نے کیا تھا‘‘ شاگرد نے جواب دیا۔
اور، اب آخر میں رستم نامیؔ کی شاعری:
فلاں سے کام چلتا ہے‘ فلاں سے کام چلتا ہے
چلائیں وہ جہاں سے بھی وہاں سے کام چلتا ہے
کبھی بھولے سے کر لیتے ہیں اُن کا تذکرہ ہم بھی
کبھی اپنا بھی یادِ رفتگاں سے کام چلتا ہے
تمہاری شاعری جو بھی ہت اور جیسی بھی ہے لیکن
تمہارا صرف اندازِ بیاں سے کام چلتا ہے 
تلاوات اور تسبیحات سے آغاز کرتے ہیں
ہمارا صبح کی پہلی اذاں سے کام چلتا ہے
اِدھر اپنی صفوں میں بھی بہت سے لوگ ہیں اس کے
وہاں بیٹھے ہوئے اس کا یہاں سے کام چلتا ہے
یہ اتنے حاشیہ بردار ہم پر کیوں مسلط ہیں
ہمارا تو فقط اک حکمراں سے کام چلتا ہے
یقیں پراب ہمیں کوئی بھروسا ہی نہیں نامیؔ
ہمارا آج کل وہم و گماں سے کام چلتا ہے
٭......٭......٭
یہ اداسی ہر طرف میرے خدا
ظلمتیں ہیں صف بہ صف میرے خدا
ڈال دے میرے سخن میں برکتیں
ہے یہی شغل و شغف میرے خدا
من و سلویٰ بھیج دے افلاک سے
ختم ہے سودا سلف میرے خدا
ڈھال ہے فضل و کرم تیرا مجھے
ورنہ ہوں غم کا ہدف میرے خدا
ایک مدت سے یہ میرے چار سُو
خوف ہے خنجر بکف میرے خدا
آج کا مقطع
ہم اُسی کو چوم کر واپس پلٹتے ہیں ظفرؔ
راہ میں دیوار تو ہوتی ہے‘ در ہوتا نہیں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved