تحریر : عندلیب عباس تاریخ اشاعت     20-09-2020

مافیاز کا ہائیڈرا

ہائیڈرا یونانی دیومالائی کہانیوں میں نمودار ہونے والاعفریت ہے۔ اس کے ایک سو سر ہوتے ہیں۔ جب آپ اس کا ایک سرکاٹیں تو کئی اور نمودار ہوجاتے ہیں۔ یہ اساطری بلا اُن آفتوں کی یاد دلاتی ہے جنہوں نے ہمارے ملک کو گھیرا ہوا ہے ۔ ٹھیک جس وقت آپ سوچتے ہیں کہ آپ نے مسئلے پر قابو پالیا ‘ دو مزید مسائل سر اُٹھا لیتے ہیں۔ جب آپ سوچتے ہیں کہ اب یہ شعبہ ترقی کررہا ہے ‘ دومزید شعبے گراوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ جب آپ کے نزدیک یہ رستا ہواناسور ٹھیک ہوجاتا ہے ‘ دو مزید ناسور نمودار ہوجاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب ہم تعلیم اور صحت پر توجہ دیتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ اصل مسئلہ تو بدعنوانی ہے ۔ اسی طرح جب ہم یاد کرتے ہیں کہ بہت سی پالیسیاں اور منصوبے ہونے چاہئیں تاکہ یہ نقائص دور ہوسکیں تو اچانک ہمیں پتہ چلتا ہے کہ اب تو معاملات درست ہونے کی بجائے پہلے سے بھی بگڑ گئے ہیں۔ اس سے سوال اُٹھتا ہے کہ آخر کیوں یہ ملک بدترخسارے‘ خستہ حال سہولیات اور لامتناہی بدعنوانی کے گرداب سے نہیں نکل رہا ؟ اس کا جواب سو سروں والے عفریت کے استعارے میں ملتا ہے ۔ عام فہم زبان میں اسے مافیاز کا شیطانی چکر کہتے ہیں۔ 
مافیا منظم جرائم کے نیٹ ورک کو کہتے ہیں ۔ بنیادی طور پر یہ اٹلی اور امریکا میں موجود ہیں ۔ صدیوں سے مافیاز نے سسلی میں ارتقائی مراحل طے کیے۔ وقت گزرنے کے ساتھ مافیاز نے طاقت حاصل کرتے ہوئے غیر قانونی نیٹ ورک قائم کرلیے اور اپنے مقاصد کے حصول کیلئے قانونی ذرائع استعمال کرنے لگے ۔ مافیا کا لغوی معنی منظم ڈھانچہ رکھنے والی ایسی خفیہ تنظیم ہے جو سمگلنگ‘ منشیات کی ترسیل اوردیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوتی ہے۔ اس کا قانونی نظام کے ساتھ ٹکرائو جرائم کی صورت میں سامنے آتا ہے ۔مافیاز کی سرگرمیاں زیر ِزمین سے کنٹرول ہوتی ہیں لیکن ان کا اظہار زندگی کی عام سرگرمیوں میں دکھائی دیتا ہے ۔ گینگسٹرز سے لے کر اداروں میں سرایت کرجانے والے عناصر تک‘ مافیاز کو ختم کرنا‘ قانون کے شکنجے میں لانا اور عدالت سے سزا دلانا بہت مشکل ہوتا ہے ۔ مافیاز اس لیے خطرناک نہیں کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف منظم جنگیں لڑتے ہیں بلکہ اس لیے کہ ان کی پہنچ بہت اوپر تک ہوتی ہے ۔ مافیاز منظم ہوتے ہیں اور اکثر اوقات ''قابلِ احترام ‘‘ تنظیموں کی شکل میں قائم ہوتے ہیں۔ ناول ''گاڈ فادر‘‘ کہتا ہے کہ ''امیر وہ ہے جس کے دوست طاقتو ر ہوں‘‘۔ مافیاز پانچ ذرائع سے دولت اور طاقت حاصل کرتے ہیں : 
1۔ سیاسی سرپرستی: مافیا ز کے ارکان میں سابق اور موجودہ سیاست دان بھی شامل ہوتے ہیں۔ یہ سیاست دان مافیاز کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں۔ اس کے عوض وہ مافیاز سے کیش اور دیگر فوائد حاصل کرتے ہیں۔ مشکوک پس ِ منظر رکھنے والے انتہائی دولت مند افراد سیاست دانوں کے ارد گرد اُسی طرح دکھائی دیتے ہیں جس طرح بکیز کھلاڑیوں کے تعاقب میں ہوتے ہیں۔ وہ سیاست دانوں اور اُن کے اہل ِخانہ کو مہنگے تحائف دیتے ہیں‘ اُن کی پرتعیش تفریح کا اہتمام کرتے ہیںاور مہنگی شاپنگ کراتے ہیں۔ اس کے عوض سیاست دان ایسی پالیسیاں اور قوانین بناتے ہیں جو یا تو مافیاز کو جرائم سے بری الذمہ قرار دے دیں یا اُنہیں کافی رعایت دلادیں۔ ایک سابق چیف جسٹس کے بیٹے کی مہنگی نازبرداری اور ایک سیاستدان کو لاہور میں فراہم کیا جانے والا عالی شان گھر ایسے تعلق کی کچھ مثالیں ہیں۔ 
2۔ سرکاری افسروں کی سرپرستی: مافیاز غیر قانونی کام کرتے ہیں۔ حکومت میگا پراجیکٹس چلانے کیلئے سرکاری افسران کو ذمہ داری سونپتی ہے ۔ مافیاز ایسے چوٹی کے سرکاری افسروں اور وزیروں کو تاڑتے ہوئے اُن سے روابط قائم کرتے ہیں۔ اس کے لیے رقم اور دیگر سہولیات پیش کی جاتی ہیں۔ یہ سرکاری افسر اپنے علم اور سیاست دانوں کی لاعلمی سے فائدہ اٹھاتے ہوتے ہوئے ایسے پراجیکٹس کے تخمینے بناتے ہیں جن میں لاگت کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا جاتا ہے ۔ وسائل کو اپنی مرضی سے مختص کیا جاتا ہے اور مخصوص اور طے شدہ پارٹیوں کا ٹینڈر ہی منظور ہوتا ہے۔ 
3۔ صنعتی نیٹ ورک: وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایسے مافیاز نے پائوں پھیلالیے ہیں جو صنعت کاری کے ذریعے کالے دھن کو سفید کرتے ہیں۔ پاکستان کے کم و بیش ہر اہم سیاست دان کا اشیائے خورونوش‘ فولاد اور شوگر کی صنعتوں میں شیئر ہے ۔ ان کی ایسوسی ایشنز سرکاری افسروں اور سیاست دانوں کے ذریعے ایسی پالیسیاں بنواتی ہے جو اُنہیں فائدہ پہنچاتی ہیں۔ شوگر ملز کے خلاف ہونے والی موجودہ انکوائری نے پتہ چلایا ہے کہ ملوں کو دی جانے والی امدادی قیمت اُن ملوں کے ادا کردہ ٹیکس سے بھی زیادہ ہے ۔ 
4۔ سول سوسائٹی کے سہولت کار: شاید مافیاز کا سب سے لطیف ہاتھ سول سوسائٹی کے دانشور اور کارکن ہیں۔ بہت سی این جی اوز ''حقوق ‘‘ کے بینر کے نیچے کام کرتے ہوئے مافیاز کی سہولت کار بن جاتی ہیں۔ یہ این جی اوز مافیا زکو قانون کے شکنجے میں کسنے کی راہ میں رکاوٹ ڈالتی ہیں۔اس کیلئے وہ آزادیٔ اظہار کا حربہ استعمال کرتی ہیں۔ ایسے سماجی کارکن زیادہ تر سپانسرڈ ہوتے ہیں۔سول سوسائٹی کا دوسرا اہم کردارمختلف شعبہ جات کی بااثرتنظیمیں ہیں ۔بظاہر معزز شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل یہ تنظیمیں کسی نہ کسی طور مافیاز کے ایجنڈے کا تحفظ کرتی پائی جاتی ہیں۔ یہی لوگ بدعنوان سیاست دانوں کو بچاتے ہیں اور پھر ٹی وی پر آکر قانون کی بالا دستی کا درس بھی دیتے ہیں۔ 
5۔ابلاغی سہولت کار: میڈیا ایک نہایت مؤثر ہتھیار ہے ۔ذرائع ابلاغ کو کنٹرول کرنے والے رائے عامہ کو کنٹرول کرتے ہیں۔ میڈیا کو براہ ِراست کنٹرول کرنے سے لے کر اس کی بلند آوازوں کو نوازتے ہوئے مافیاز رائے عامہ کو اپنے حق میں جھکانے کی کوشش کرتے ہیں۔ گزشتہ حکومتوں نے اپنا پیغام پھیلانے والوں کو اہم اداروں کا سربراہ بنایا تھا ۔ ایسے افراد کو پی ٹی وی‘ پی بی سی اورپیمرا وغیرہ کا سربراہ بنادیا گیا تھایا مشیر اور سفارت کار بنا کر نواز ا گیا ۔اس مہربانی کے عوض وہ حکومت کی بدعنوانی پر پردہ ڈالتے اور حکومت کے بیانیے کو آگے بڑھاتے رہے ۔ یہ مافیاز اپنے گن گانے والوں کو بھاری معاوضہ بھی دیتے ہیں ۔ 
سسلی میں جنگجو اور جھگڑالو قسم کے مافیاز وجود میں آئے تھے ۔ اُنہیں سسلین مافیاز کہا جاتا ہے ۔ لیکن اُنہوں نے بہت سی جہتوں میں ارتقائی منازل طے کرلی ہیں۔ اب اُن کے چہروں پر کئی نقاب ہیں۔ مافیاز کا نیا چہرہ ففتھ جنریشن ہائبرڈ وارفیئر کی صورت فعال ہے ۔یہ سیاست اور منظم جرائم میں سرایت کرچکے ہیں ۔ پاکستان اس قسم کے مافیاز کے لیے زرخیز زمین رکھتا ہے ۔ اس وقت مندرجہ بالا پانچ شعبوں کو استعمال کرتے ہوئے پاکستانی حکومت کے خلاف ایسا بیانیہ پھیلایا جارہا ہے جو پاکستان میں ناکام معیشت اورایسی جابرانہ حکومت کا تاثر دیتا ہے جو میڈیا کی آزادی اور خواتین کے حقوق سلب کرنے کے درپے ہے‘اورجو سکول نصاب کے ذریعے ملک میں مذہبی سوچ رائج کرنا چاہتی ہے۔
حقیقت اس کے برعکس ہے ۔ یہ مافیاز دراصل موجودہ گلا سڑا نظام جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ تبدیلی کا راستہ روکنے کی ہر ممکن کوشش میں ہیں۔ ذرا تصور کریں کہ اگر عوام کو علم ‘ اختیار اور آگاہی حاصل ہوجائے تو ان کا کنٹرول کتنا کم ہوجائے گا۔ اس وقت ہائیڈرا کی گرفت بہت مضبوط ہے ۔ جب ایک سر کاٹا جاتا ہے ‘ چار مزید نمودار ہوجاتے ہیں۔ لیکن مافیاز جانتے ہیں کہ اُن کا عشروں سے جاری کھیل اب خطرے میں ہے ۔ حکومت اور ریاست کے سامنے چیلنج مقابل بیانیہ سامنے لانا ہے ۔ ایسا بیانیہ جو عوام کو بتائے کہ ہائیڈراز کی تمام تر شیطانی گرفت کے باوجود پاکستان اصلاح اور آزادی کی طرف قدم بڑھا رہا ہے ‘ اور یہ کہ ان کے زہریلے سر کٹ کے رہیں گے ۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved