مقابلہ عمران خان سے نہیں، کٹھ پتلی
حکومت لانے والوں سے ہے: نواز شریف
مستقل نااہل، سزا یافتہ اور تقریباً مفرور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''مقابلہ عمران خان سے نہیں، کٹھ پتلی حکومت لانے والوں سے ہے‘‘ کیونکہ یہ کہاں کی شرافت ہے کہ تین بار مجھے لانے کے بعد وہ چوتھی بار عمران خان کو لے آئے کہ شریف آدمیوں کی عادتیں اس طرح خراب کی جاتی ہیں، اوراگر سارا معاملہ کرپشن کا ہے تو کیا ملک میں ترقی نہیں ہوئی، اور اگر ترقی کے ساتھ ساتھ کرپشن بھی ہوئی ہے تو کون سی قیامت آ گئی؟ جب مجھے دوسری بار لایا جا رہا تھا توکیا یہ گن پیشِ نظر نہ تھے؟ اب میرے پاس علم بغاوت بلند کرنے کے سوا اور چارہ ہی کیا ہے جبکہ میں تو پہلے ہی اندر ہوں جبکہ جو ساتھی باہر دندناتے پھررہے ہیں، انہیں چاہیے کہ اندر ہو کر میرا ہاتھ بٹائیں کیونکہ اصلی تحریک وہ ہو گی جو جیل سے شروع کی جائے گی۔ آپ اگلے روز لندن سے ورچوئل خطاب کر رہے تھے۔
اپوزیشن جماعتیں کسی اور کو نہیں
خود کو دھوکا دے رہی ہیں: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن جماعتیں کسی اور کو نہیں، خود کو دھوکا دے رہی ہیں‘‘ کیونکہ ہمیں دھوکا دینے کی ضرورت اس لئے نہیں کے کہ ہم تو صرف اپنا وقت گزار رہے ہیں اور جب ہمیں کہا جائے گا‘ گھروں کو چلے جائیں گے بلکہ ہمارے ساتھ تو اظہارِ ہمدردی کی ضرورت ہے، اس لئے اپوزیشن کو چاہئے کہ نہ خود کو دھوکا دے نہ ہمیں، صرف انتظار کرے اور دیکھے کہ پردئہ غیب سے کیا ظہور میں آتا ہے‘ جو اب کوئی خاص پردۂ غیب بھی نہیں رہا اور سب کو ہلتا نظر بھی آ رہا ہے جو کسی وقت بھی گر سکتا ہے۔ اس لئے اپوزیشن کو خواہ مخواہ جان ہلکان کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور اس جان کو سنبھال کر رکھے کیونکہ زیادہ سخت مقامات تو ابھی آگے آنے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اس تقریر کے بعد جیل جانے
والا پہلا بندہ میں ہی ہوں گا: زرداری
سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اس تقریر کے بعد سب سے پہلے جیل جانے والا بندہ میں ہوں گا‘‘ کیونکہ میں تو پہلے ہی جیل میں ہوں جبکہ میری تقریر ویسے بھی کافی کمزور تھی اور جسے باقاعدہ ٹھس قرار دیا جا رہا ہے جبکہ اصل تقریر تو نواز شریف کی تھی جو دیگر ن لیگیوں کو جیل پہنچانے کے لئے کافی تھی، جبکہ اس سے پارٹی قیادت کا خواب دیکھنے والوں کا مستقبل بھی اس حد تک روشن ہوجائے گا کہ وہ اقتدار میں آنے کے بجائے شہید جمہوریت کہلائے جانے کے لئے اپنی راہ ہموار کریں گے اور عوام کی خدمت کرنے کے لئے صرف ہم رہ جائیں گے اس لئے عوام کو خبردار ہو جانا چاہئے۔ آپ اگلے روز اپوزیشن کی منعقد کردہ اے پی سی میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
چوراکٹھے ہوں تو سمجھیں ایماندار تھانیدار آ گیا: شہباز گل
وزیراعظم کے مشیر شہباز گل نے کہا ہے کہ ''چور اکٹھے ہوں تو سمجھیں کہ ایماندار تھانیدار آ گیا‘‘ اگرچہ چور اور تھانیدار مل کر ہی سارا کام کررہے ہیں اور چوروں کو تھانیداروں سے ہرگز کوئی خطرہ نہیں‘ بے شک وہ ایماندار ہی کیوں نہ ہوں۔جب چوروں اور تھانیداروں کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہو تو ان کے درمیان سارے تکلفات اور حجابات ویسے ہی ختم ہو جاتے ہیں اس لئے چوروں یا تھانیداروں کو پریشان ہونے کی ہرگز کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ جہاں باہمی خیرسگالی کا عالم ہو وہاں فدوی کا سارا تصور ہی ختم ہو جاتا ہے۔ آپ اگلے روز اپوزیشن کی منعقد کردہ اے پی سی پر اپنی رائے کا اظہار کر رہے تھے۔
حکومت سے جان چھڑوانا ہمارا ایجنڈا ہے: کائرہ
پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''حکومت سے جان چھڑوانا ہمارا ایجنڈا ہے‘‘ اور یہ اس وقت سے قائم ہے جب یہ حکومت وجود میں آئی تھی کیونکہ حکومت گرانا ہی جمہوریت کا اصل حسن ہے، سوائے سندھ میں ہماری حکومت گرانے کے، کیونکہ وہاں ہم کسی کا کیا لیتے ہیں اور جو کچھ لینا چاہتے تھے، اس سے زیادہ لے چکے ہیں؛ چونکہ ہاتھی کے پاؤں میں سب کا پاؤں ہوتا ہے اس لئے پارٹی قیادت اپنی کایا کلپ سے پوری طرح سے مطمئن ہے اور جہاں تک اُن کے مقدمات کا تعلق ہے تو تاریخ گواہ ہے کہ ایسے مرحلوں پر ہمیں حیران کن غیبی امداد حاصل ہو جاتی ہے، اس لیے ہم اس طرف سے مکمل بے فکر ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں اے پی سی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جھوٹ بولنے دیں، عوام فیصلہ کریں گے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے نواز شریف کی تقریر کی اجازت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ''جھوٹ بولنے دیں، عوام فیصلہ کریں گے‘‘ جیسا کہ عوام نے 2019میں کیا تھا اگرچہ مجھے بعض سیاستدانوں اور پارٹیوں نے قبول اور تسلیم نہیں کیا تھا؛تاہم تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے ملک میں ہر بار عوام ہی فیصلہ کرتے ہیں اور جو امپائر کا اشارہ ہے‘ وہ بھی عوام ہی کرتے ہیں اس لئے نواز شریف کو جھوٹ بولنے دیں کیونکہ کوئی کسی کو جھوٹ بولنے سے روک نہیں سکتا، حتیٰ کہ کسی اعلیٰ حکومتی عہدیدار کو بھی نہیں۔ باقی جن کے خلاف نواز شریف کی تقریر تھی، وہ جانیں اور اُن کا کام۔ آپ اگلے روز اپوزیشن کی اے پی سی پر اظہار خیال کر رہے تھے۔
اور‘ اب انجم قریشی کے پنجابی مجموعۂ کلام ''دوجا پاسا‘‘ میں سے یہ نظم:
پِھکا گٹا
تیرے باجھوں جیونا انج اے
جیویں پھکا گٹا
نِکھد، چلی، کھولی، جندڑی
وگار کَٹدی خوشی، نٹھ جان دی اُڈیک وچ اے
ٹُٹدی بجھدی آس دے دھکے کھاندیاں
جندڑی لنگھ رہی اے
تیرے باجھوں جیونا انج اے
جیویں بھر ٹھنڈوچ خالی انگیٹھی
تیری بانہہ سِر تھلے رکھ کے سو جان نوں
جس وی شے دے نال وٹاواں
او سِلھی اے
ٹھردیاں اکھاں وچ نیندر ای نہیں
تیرے باجھوں جیونا انج اے
جیویں گھڑمس،اوبھڑ ساک
بولی اچمنی، بے سکونا سُکھ
جیویں ارک تے سَٹ
جیویں گجدے وجدے ڈھول نال
ڈورے دا بھنگڑا
تیرے بابجھوں جیونا انج اے
جیویں ننگے پیر تتی ریت دے پینڈے
سُکھ نال اِٹ کُتے دا ویر اے
رَگڑ رمزاں کولوں سفنیاں دی اُگراہی
بڑا اچرج کم اے
تیرے باجھوں جیونا انج اے
جیویں ہوش وچ لتھا موڈھا چڑھاؤنا
جیویں پھٹ نوں بنا سُن کیتیاں سوانا
قہراں دی گڈی نے کدی کسے نوں
سُکھ دے ٹیشن تے وی لاہیا اے
جندڑی سنگھ رہی اے
آج کا مقطع
ہوتا ہے شہریار ہمارا وہی‘ ظفرؔ
دراصل جس کو شہر بدر ہونا چاہیے