بتانے پر مجبور نہ کیا جائے حکومت لانے
میں کون کون شامل تھا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''بتانے پر مجبور نہ کیا جائے حکومت لانے میں کون کون شامل تھا‘‘ لیکن چونکہ اب مجھے بھی نوٹس بھیج دیا گیا ہے کہ میرے اثاثے میری آمدنی سے زائد کیوں ہیں تو اس کا مطلب مجھے مجبور کرنا ہی ہے کہ میں اس راز کو فاش کر دوں جبکہ فی الحال تو مجھے یہی معلوم ہوا ہے کہ حکومت لانے میں سب سے بڑا ہاتھ الیکشن کمیشن کا ہے جس نے حکومت لانے کے لیے الیکشن کا جال بچھایا تھا؛ تاہم میرے سراغ رساں پوری تندہی سے کام کر رہے ہیں اور جونہی مجھے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں اور کون کون شامل تھا، میں قوم کو اس سے آگاہ کر دوں گا۔ آپ اگلے روز کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
بھارت خوش کہ عمران نے پاکستان کو تنہا کر دیا: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''بھارت خوش ہے کہ عمران خان نے پاکستان کو تنہا کر دیا‘‘ اگرچہ بھارت اس وقت بھی خوش تھا جب قائداعظم ثانی نے تینوں غیر ملکی کشمیر سنٹرز کو بندکر دیا تھا، نیز اس وقت بھی خاصا خوش تھا جب انہوں نے بھارتی جاسوس کلبھوشن کا نام لینے پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی تھی لیکن وہ خوشی محض برائے نام تھی اور ہمارے قائد کی طرف سے دوستانہ جذبات کا معمولی سا اظہار جبکہ اصل خوشی تو اسے اب ہوئی ہے جب عمران خان نے بہت سے ملکوں کو اپنا ہمنوا بنا لیا ہے جو کہ بالکل عارضی چیز ہے۔ آپ اگلے روز اے پی سی میں نواز شریف کے بیان پر اظہار خیال کر رہے تھے۔
نواز شریف کرپشن بچائو ایجنڈے کے
تحت سب کے پائوں پڑے: شہباز گل
وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے سیاسی امور شہباز گل نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کرپشن بچائو ایجنڈے کے تحت سب کے پائوں پڑے‘‘ حالانکہ وہ اپنے مشہور دلائل کے ساتھ بھی سب کو قائل کر سکتے تھے، مثلاً اگر میرے اثاثے میری آمدن سے زیادہ ہیں تو اس سے کسی کو کیا، نیز میں نے ملک کو ترقی کی راہوں پر ڈال دیا تھا اور ترقی کرپشن کے بغیر ہو ہی نہیں سکتی؛ چونکہ یہ ترقی بھی محض دکھاوا تھی اس لیے کرپشن بھی دکھاوے سے زیادہ نہیں ہو سکتی، اس لیے محض رائی کا پہاڑ بنایا گیا ورنہ کرپشن اتنی ہی تھی جتنا آٹے میں نمک ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز نواز شریف کے خطاب پر اظہار خیال کر رہے تھے۔
نواز شریف کی تقریر نے شہباز شریف کی
دو سالہ محنت کا گلا گھونٹ دیا: فیاض چوہان
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کی تقریر نے شہباز شریف کی دو سالہ محنت کا گلا گھونٹ دیا‘‘ اور اب وہ بڑی مشکل سے سانس لے رہی ہے جس کے لیے ضروری ہو گیا ہے کہ اسے چند روز کے لیے وینٹی لیٹر پہ رکھا جائے اور مریم نواز بہت جلد پریس کانفرنس کے ذریعے احتجاج کرنے والی ہیں جبکہ فی الحال ممکن ہے وہ اپنی اگلی پیشی کے حوالے سے پتھر بردار ٹرکوں کی دیکھ بھال میں مصروف ہوں۔ شیخ رشید نے ان کے مستقبل کے حوالے سے پیشین گوئی کر دی ہے اور ہم سب کی طرح راست گو نہ ہونے کے باوجود ان کی پیشین گوئی ہمیشہ سچ نکلتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے معمول کا بیان جاری کر رہے تھے۔
میں اندر ہو جائوں یا باہر رہوں، اے پی سی
کے ایجنڈے پر عمل ہو گا: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''میں اندر ہو جائوں یا باہر رہوں‘ اے پی سی کے ایجنڈے پر عمل ہو گا‘‘ اور مجھے اندر کیا جانا اس لیے بھی ضروری ہے کہ میں نے دھیلے کی کرپشن نہیں کی کیونکہ دھیلا اس وقت سکّہ رائج الوقت ہی نہیں،اس لیے مجبوراً ڈالروں اور روپوں پر گزارہ کرنا پڑا کیونکہ ہم قناعت پسند لوگ ہیں اور لالچ سے کبھی کام نہیں لیتے اور یہ اسی قناعت کی برکت ہے کہ نہ ڈالروں کا کوئی حساب ہے اور نہ روپوں کا، اور میں چونکہ حالات کے پیش نظر جیل میں ہوں گا، اس لیے تحریری ضمانت نامے کے تحت مولانا صاحب کی خدمت نہیں کر سکوں گا اس لیے وہ میری معذرت قبول کرتے ہوئے ایجنڈے کو کامیاب کرائیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اپوزیشن نے قومی مفادات کو فراموش کیا: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن نے قومی مفادات کو فراموش کیا‘‘ اگرچہ یادداشت ہماری بھی کچھ اتنی اچھی نہیں ہے لیکن ہم چونکہ بادام وغیرہ کثرت سے کھا رہے ہیں اس لیے ہمیں قومی مفادات یاد رہتے ہیں جبکہ باداموں کی سپلائی ہمارے عزیزوں نے اُٹھا رکھی ہے اس لیے باداموں کی سپلائی میں کبھی کمی نہیں آئی اور اگر اپوزیشن چاہے تو باداموں کی اس سپلائی کا رخ ہم اُن کی جانب بھی موڑ سکتے ہیں کیونکہ یہ جنس زیادہ تر فالتو ہی رہتی ہے ۔ آپ اگلے روز لاہور میں ارکان اسمبلی سے ملاقاتیں کر رہے تھے۔
واقعی
پطرس بخاری جب گورنمنٹ کالج لاہور کے پرنسپل تھے تو کسی نے بتایا کہ کالج کا چپڑاسی آپ کے خلاف الٹی سیدھی باتیں کرتا رہتا ہے اور یہ بھی کہتا ہے کہ پرنسپل میرا کیا بگاڑ سکتا ہے؟ پطرس نے تھوڑی دیر سوچا اور بولے: اس کے پاس شہرت ہے نہ دولت، وہ ٹھیک کہتا ہے، میں اس کا کیا بگاڑ سکتا ہوں۔
اور‘ اب آخر میں کچھ شعر و شاعری بھی ہو جائے!
یعنی اپنے مدار پر ہی رہے
ہم خطِ انتظار پر ہی رہے
چھپنے والوں کو راستا بھی ملا
اور جالے بھی غار پر ہی رہے
وہ مسافر کہیں نہیں پہنچے
جو تری رہگزار پر ہی رہے
پنکھڑی پنکھڑی بکھرتے ہوئے
گُل سے ہم نوکِ خار پر ہی رہے
نقدِ جاں آپ پر نچھاور کی
خود ہمیشہ اُدھار پر ہی رہے
ہم جو گنتی میں بھی نہیں آئے
دوسروں کے شمار پر ہی رہے
وسعتِ دید بڑھ گئی اپنی
عمر بھر اوجِ دار پر ہی رہے
وقت پر فیصلہ کیا نہ گیا
ہم کہ سوچ و بچار پر ہی رہے (آزاد حسین آزادؔ)
٭......٭......٭
جانتے جانتے ہر فرد کو ہے جان لیا
دوستو ہم نے بھی اب اپنا کہا مان لیا
میرے یاروں نے ملمّع بھی چڑھایا خود پر
پھر بھی پہچاننے والوں نے ہے پہچان لیا
ساری دنیا کو بڑے غور سے دیکھا ہم نے
ایک بھی تم سا نہیں، سارا جہاں چھان لیا
تیرا چرچا بھی حریفوں نے کیا تو ہے اسدؔ
یونہی احباب کا اس شہر میں احسان لیا (اسدؔ اعوان)
آج کا مقطع
سارے ہی ظفرؔ کام اٹھا رکھے ہیں اس پر
کب دیکھیے ہوتی ہے ملاقات ہماری