تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     25-09-2020

سرخیاں، متن اور مسعود احمد کی غزل

نواز شریف کا کوئی نمائندہ آرمی چیف سے نہیں ملا: مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی سزا یافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کا کوئی نمائندہ آرمی چیف سے نہیں ملا‘‘ اور جہاں تک چچا شہباز شریف کا تعلق ہے تو وہ پہلے بھی چھپ چھپ کر رات کی تاریکی میں چودھری نثار کے ساتھ سابق آرمی چیف سے ملا کرتے تھے جبکہ نواز شریف نے جو کچھ کہنا تھا‘ پوری دلیری سے اپنی اے پی سی والی تقریر میں کہہ دیا تھا اور یہ خبر ہمارے خلاف ایک سازش ہے جس طرح میرے گارڈ کا مجھے مُکّا رسید کر دینا ایک کھلی سازش تھی۔ آپ اگلے روز ہائیکورٹ پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
پھٹنے والا ہوں، آج یا پرسوں مزید باتیں بتائوں گا: شیخ رشید
وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''پھٹنے والا ہوں، آج یا پرسوں مزید باتیں بتائوں گا‘‘ اس لیے خبردار کر رہا ہوں کہ ہر کوئی اپنا اپنا بندوبست کر لے کیونکہ میرا پھٹنا دُور تک مار کر سکتا ہے، اگرچہ میرے اندر بارود وغیرہ نہیں ہے؛ تاہم جملہ معاملات سے بچنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ کوئی میرے قریب آنے کی کوشش نہ کرے۔ ع
پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی
علاوہ ازیں میرے پھٹنے سے جو دھماکا ہو گا وہ بھی کانوں کے پردے پھاڑ دینے کے لیے کافی ہو گا۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
سلاخوں کے پیچھے دیکھنا عمران نیازی کی خواہش ہے: شہباز 
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''مجھے سلاخوں کے پیچھے دیکھنا عمران نیازی کی خواہش ہے‘‘ اور اگر ایسا ہو بھی گیا تو یہ ان کی کوئی بہادری نہیں ہے کیونکہ جتنے ارب کی منی لانڈرنگ کا انکشاف ہوا ہے اور اس کیس میں سینکڑوں لوگ وعدہ معاف گواہ بھی بن گئے ہیں‘ مجھے بالآخر سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا جانا ہے اور عمران خان خواہ مخواہ اس کا کریڈٹ لینے کی فکر میں ہیں حالانکہ اُس کام کا کریڈٹ لینے کی کوشش کرنی چاہیے جو کسی نے خود کیا ہو جیسا کہ ہم بلکہ ہمارا سارا خاندان خود اپنے کیے ہی کا کریڈٹ لے رہا ہے حالانکہ کسی نے بھی دھیلے کی کرپشن نہیں کی‘ جو ثابت بھی نہیں ہو سکتی کیونکہ دھیلے کا تو کہیں وجود ہی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ماڈل ٹائون پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
شہباز شریف اپنی ممکنہ گرفتاری کو سیاسی رنگ
دینے کی کوشش کر رہے ہیں: فیاض چوہان
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف اپنی ممکنہ گرفتاری کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں‘‘ حالانکہ انہیں اپنے کیسوں میں گرفتار ہونا ہے جس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اگرچہ ایسے کیسز حکومت کے جذبات کا خیال رکھتے ہیں مگر پھر بھی یہ الگ معاملہ ہے جس کی حکومت ذمہ دار نہیں ہے۔ حکومت ایک انتہائی ذمہ دار ہستی ہے اور شاید اسی لیے ملک میں جہاں بھی کوئی غلط کام ہوتا ہے تو اسے اس کا ذمہ دار ٹھہرا دیا جاتا ہے اور حکومت بھی اس کی تردید یا وضاحت نہیں کرتی کیونکہ اس طرح اس کا ذمہ دار ہونا باقی نہیں رہتا ،اس لیے شہباز شریف کے پاس اگر کوئی سیاسی رنگ ہے تو اسے سنبھال کر رکھیں اور اس طرح اسے ضائع نہ کریں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آرمی چیف سے شہباز شریف نے معمول
کی ملاقات تھی: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''آرمی چیف سے شہباز شریف نے معمول کی ملاقات تھی‘‘ البتہ ہمارے ساتھی محمد زبیر کی ملاقات معمول کے ہرگز مطابق نہیں تھی جس پر ہم سخت حیران ہیں کہ یہ انہیں یکا یک آخر کیا سوجھی جو وہ ملاقات کے لیے چل کھڑے ہوئے بلکہ ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے دوسری ملاقات اس لیے کی تھی کہ پہلی سے مسئلہ حل نہ ہوا تھا، اگرچہ مسئلہ دوسری ملاقات کے بعد بھی جُوں کا توں ہی رہا، اور اگر وہ تیسری ملاقات کے لیے بھی چلے جاتے تو صورت حال اسی طرح ہی رہنی تھی کیونکہ اگر گاجریں کھائی تھیں تو پیٹ کے درد کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے تھا، اور اس کے لیے پھکّی بھی کوئی اور ہی تلاش کرنی چاہیے تھی۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پاکستان بدل رہا ہے: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ ''الحمد للہ پاکستان بدل رہا ہے‘‘ تاہم جس طرح حسین نواز کا ایسا ہی بیان ان کے گلے پڑ گیا تھا اسی طرح خدشہ ہے کہ کہیں یہ بیان ہمارے لیے بھی مسائل نہ کھڑے کر دے جیسا کہ 10 ارب پودے لگانے کا دعویٰ کیا گیا تھا اور جس کی انکوائریاں آج تک بھگت رہے ہیں؛ تاہم یہ بات خود پاکستان سے بھی پوچھی جا سکتی ہے کہ وہ بدل رہا ہے یا نہیں جبکہ ملک اگر بدلتے ہیں تو خاموشی سے بدلتے ہیں، شور نہیں مچاتے اور کسی کو کانوں کان اس کی خبر بھی نہیں ہوتی اور جس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ میں اپنے آپ کو بدلا ہوا محسوس کرتا ہوں۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں مسعود احمد کی غزل:
بدن کے انگ انگ میں پھوار ہے ترنگ کی
کھڑی ہوئی ہے سامنے وہ ہیر جیسے جھنگ کی
ہوا کے دوش اُڑ گئیں وہ سب کی سب وضاحتیں
مجال اس کے سامنے وہ عذر ہائے لنگ کی
وہ درگزر، وہ خامشی، وہ مصلحت، وہ آشتی
یہ ہم نے اپنے آپ سے بلا جواز جنگ کی
نظر چُرا کے دیکھتی ہیں آسماں کی وسعتیں
دھنک میں ہے جھلک تمہاری اوڑھنی کے رنگ کی
عداوتوں کا شہر ہے یہ آفتوں کا شہر ہے
نہ دوستی ہے ڈھنگ کی نہ دشمنی ہے ڈھنگ کی
حکومتی بیان ہے یہ وقت مہربان ہے
دعائیں مستجاب ساری ہو گئیں ملنگ کی
وہ جس کے ہاتھ ڈور تھی وہی تو اصل چور تھی
ہمارا دل بھی لے اڑی اُڑان وہ پتنگ کی
یہ زرد زرد پھول بھی عجب سدا بہار ہیں
جگہ جگہ گڑی ہوئی فصیل بھوک ننگ کی
خیال سُوجھتے ہیں اس کو دیکھ کر نئے نئے
اتر گئیں دماغ سے تہیں تمام زنگ کی
آج کا مطلع
اور کیا عذر کریں پیش ڈھٹائی کے سوا
سیکھتے کچھ تو کسی در کی گدائی کے سوا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved