تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     09-10-2020

سرخیاں، متن اور بھارت سے صابر کی نظم

حکومت احتساب نہیں، انتقام لے رہی ہے: نواز شریف
مستقل نا اہل، سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''حکومت احتساب نہیں انتقام لے رہی ہے‘‘ جبکہ ہم شروع ہی سے احتساب کو انتقام کہہ رہے ہیں اور مجھے کیوں نکالا کی طرح وائرل بھی یہی ہو گیا تھا، اس لیے اسے احتساب کہتے ہوئے اجنبی سا لگتا ہے حالانکہ جب سے میں نے انقلاب کا جھنڈا اٹھایا ہے، میرے اپنے اندر بھی ایک انقلاب آ گیا ہے اور میں نے ڈشیں بدل بدل کر کھانا شروع کر دیا ہے تا کہ اپنی زندگی کا مقصد پورا کر سکوں اور یہ بھی ایک انقلاب ہی تھا جو میں نے روپوں کے بجائے ڈالروں اور درہم و دینار میں خدمت شروع کر دی تھی۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اپوزیشن ذاتی مفاد کی سیاست کر رہی ہے: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن ذا تی مفاد کی سیاست کر رہی ہے اس کا مستقبل تاریک ہے‘‘ اگرچہ ہم بھی ذاتی مفاد میں یقین رکھتے ہیں لیکن ہم نے اسے سیاست کے لیے کبھی استعمال نہیں کیا بلکہ سارا کچھ غیر سیاسی انداز میں کر رہے ہیں؛ چنانچہ ہم نے ذاتی مفاد کو الگ رکھا ہوا ہے اور سیاست کو الگ کیونکہ ہم چیزوں کو ملا کر کرنے کے عادی نہیں ہیں جس سے ان کا اپنا خالص پن مجروح ہوتا ہے، اور جہاں تک مستقبل کا سوال ہے تو ایمانداری کی بات یہ ہے کہ ہم اپنے مستقبل کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے کہ وہ تاریک ہے، روشن ہے یا ملا جلا ہے۔ آپ اگلے روز لائیو سٹاک کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
وقت آ گیا ہے عوام حکومت کیخلاف اٹھ کھڑے ہوں: بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''وقت آ گیا ہے عوام حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں‘‘ اور یہ وقت بڑی مشکل سے اور بڑے انتظار کے بعد آیا ہے اور پیشتر اس کے کہ انہیں ہمارے خلاف بھی اٹھنے کا خیال آ جائے، انہیں حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونا چاہیے‘ کیونکہ سندھ میں ہم بھی حکومت میں ہیں اور ہمارا حال دوسروں سے بھی بدتر ہے، اگرچہ اٹھ کھڑے ہونے کا محاورہ میری سمجھ سے باہر ہے کیونکہ عوام اگر اٹھ کر کھڑے ہو بھی گئے تو آخر کب تک کھڑے رہیں گے کہ آخر انہیں بیٹھنا اور لیٹنا بھی ہوتا ہے اور انہیں تادیر کھڑے رکھنا بھی کوئی مناسب بات نہیں ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں پارٹی رہنمائوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
اپوزیشن کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے‘‘ کیونکہ پہلے ہی بلیک میل کرنے والے اتنے ہیں کہ اُن سے فرصت ملے تو اپوزیشن کی بلیک میلنگ میں آئیں، خاص طور پر اتحادی حضرات جو آئے دن حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی اور اپنا اُلو سیدھا کرنے میں لگے رہتے ہیں جبکہ اس کے علاوہ مختلف مافیاز بھی ہیں جو ہڈیاں تک نچوڑتے رہتے ہیں اور ہمارے خلاف جس کا گھیرا اس قدر تنگ ہو چکا ہے کہ کہیں سے نکلنے کا راستہ نظر نہیں آتا، اس لیے ان سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے دعا ہی کی جا سکتی ہے اور اس دعا کا بھی الٹا اثر ہو رہا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی پریس کلب کے دورے کے موقعہ پر خطاب کر رہے تھے۔
بھارت وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف غداری 
کے مقدمہ سے خوش ہوتا ہے: مریم نواز
مستقل نا اہل ، سزا یافتہ اور اشتہاری وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''بھارت وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف غداری کے مقدمہ سے خوش ہوتا ہے‘‘ حتیٰ کہ وہ ہماری طرف سے تین بڑے عالمی شہروں میں واقعہ کشمیر سنٹرز بند کرنے پر بھی اتنا خوش نہیں ہوا ہو گا، حتیٰ کہ والد صاحب کے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا کبھی نام نہ لینے اور دہلی میں پاکستانی سفارت خانے کو بھارت کے بارے سافٹ رویہ رکھنے کی ہدایت پر بھی اتنا خوش نہیں ہوا ہو گا اور نہ ہی وہ ہمارے ہاں شادی کی تقریب میں مدعو ہونے اور جندال کے بغیر ویزہ پاکستان بار بار آنے پر اتنا خوش ہوا ہوگا۔ آپ اگلے روز لاہور میں مولانا فضل الرحمن کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
برطانوی عدالتیں پاکستان کا احترام کرتی ہیں: فروغ نسیم
وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ''برطانوی عدالتیں پاکستانی عدالتوں کا احترام کرتی ہیں‘‘ لیکن نواز شریف کو واپس بھیجنے کے حق میں نظر نہیں آتیں، شاید اس لیے کہ وہ دو برطانوی شہریوں کے باپ ہیں اور وہ کسی برطانوی کا دل دکھانے پر آمادہ نہیں ہوتیں کیونکہ عدالتوں کا احترام اپنی جگہ ہوتا ہے اور برطانوی شہریوں کے جذبات کی پاسداری اپنی جگہ اور یہ دونوں احترام اپنی اپنی جگہ پر قائم رہتے ہیں اس لیے نواز شریف کے حوالے سے ہم نے اپنی خاطر جمع رکھی ہوئی ہے ۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں بھارت سے صابر کی نظم:
جوکر
آغاز میں آسان اور ہموار دکھائی دینے والا راستا
آگے جا کر پیچیدہ اور دشوار ہو گیا ہے
جگہ جگہ پڑی ہیں
تازہ کٹی ہوئی زبانیں
خاردار چُبھنے والی 
رنگ برنگی
بڑی نیلی، سفید کیسری
راستا سارا اٹا پڑا ہے
مگر کہیں کہیں
بس اتنی جگہ خالی ہے
کہ پنجوں کے بل چل پانا ممکن ہے
پنجوں کے بل چلنا سب کو نہیں آتا
واپس لوٹنے والے زیادہ ہیں
آگے بڑھنے والے کم ہیں
آگے بڑھنے والوں کی بھی زبانیں
بے لچک اور خاردار ہیں
یہ واپس نہیں لوٹ پائیں گے
بچی کھچی خالی جگہیں
ان کی زبانیں پُر کر دیں گی
ان سے اپنی برأت کا اعلان کرتے ہیں ہم
لچکدار، ملائم، بے رنگ زبانوں والے
ہم واپس لوٹ رہے ہیں
ہم سرکس کے جوکر نہیں ہیں
جو دکھائیں پنجوں کے بل چلنے کا کرتب
آج کا مطلع
آخر کو اوقات میں آنا پڑتا ہے
کھِلنے والے کو مرجھانا پڑتا ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved