تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     14-10-2020

کاک ٹیل

ایک پائی کی کرپشن ثابت ہو
جائے تو گھر چلا جائوں گا: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''ایک پائی کی کرپشن ثابت ہو جائے تو گھر چلا جائوں گا‘‘ اور یہ بھی میرا خیال ہی ہے کیونکہ اگر یہ ثابت ہو گئی تو گھر کون جانے دے گا، سیدھا جیل جانا ہو گا؛ البتہ جس طرح والد صاحب کیخلاف دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہو سکتی‘ اسی طرح میرے خلاف ایک پائی کی کرپشن ثابت نہیں ہو سکتی جبکہ ہم نے یہ کبھی نہیں کہا کہ ہم نے کرپشن نہیں کی، بلکہ یہی کہتے آئے ہیں کہ یہ ثابت نہیں ہو سکتی کیونکہ اگر پراسیکیوشن کا یہی عالم رہاتو کرپشن خواب میں بھی ثابت نہیں ہو سکتی اور ہم نہائے دھوئے ہی رہیں گے اور ہمارا آشیاں اسی طرح آباد رہے گا۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
مہنگائی کے خلاف جنگی بنیادوں پر
پالیسیاں بنا رہے ہیں: فیاض چوہان
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''مہنگائی کے خلاف جنگی بنیادوں پر پالیسیاں بنا رہے ہیں‘‘ بلکہ اگر سچ پوچھیں تو جب سے اپوزیشن نے جنگ کا طبل بجایا ہے، ہم سارے کام ہی جنگی بنیادوں پر کر رہے ہیں جبکہ اصل معرکہ ان کے جلسوں سے شروع ہو گا جس کے لیے ہر طرح کا اسلحہ تیار کر لیا گیا ہے اور اگر اس کا استعمال ضرورت سے زیادہ بھی ہو گیا تو کوئی قیامت نہیں آ جائے گی کیونکہ جنگ اور محبت میں سب کچھ جائز ہوتا ہے، اسی لیے اسے جائز ثابت کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہوتی کہ دشمن کے سپاہیوں کو گرفتار کرنا معمول کی بات ہے اور اس جنگ میں فتح یاب بھی ان شاء اللہ ہم ہی نے ہونا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک ٹویٹ پیغام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
میڈیا میری آواز عوام تک نہیں پہنچاتا: نواز شریف
مستقل نااہل، سزا یافتہ، اشتہاری اور مفرور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''میڈیا میری آواز عوام تک نہیں پہنچاتا‘‘ اگرچہ عوام سے میرا کچھ بھی لینا دینا نہیں ہے کیونکہ اگر ایسی بات ہوتی تو آج میں اُن کے درمیان موجود ہوتا، جہاں سے ووٹ کو عزت دلوائی جا سکتی ہے لیکن میرے پہلے سلوگن ''مجھے کیوں نکالا‘‘ کی طرح میرا یہ سلوگن بھی بیکار ہی جا رہا ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں صحافیوں کے سوالوں کا جواب دینے سے انکار کر رہے تھے۔
شاہد خاقان نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ ''شاہد خاقان عباسی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے مال بنایا‘‘ حالانکہ اختیارات کا جائز استعمال کر کے بھی یہ مقصد حاصل کیا جا سکتا تھا جبکہ جائز استعمال سے مال اپنے آپ ہی بنتا رہتا ہے اور کسی کو کانوں کان خبر تک نہیں ہوتی اور جس کے لیے کچھ عمائدین سے رہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے اور اختیارات کے جائز استعمال کے لیے آدمی کے پاس اختیارات کا ہونا بھی ضروری ہے جیسے کہ ہمارے پاس ہیں؛ اگرچہ کثرتِ استعمال سے ان کا رنگ اب کافی اُتر چکا ہے لیکن وہ جیسے ہیں‘ ہم انہی کے ساتھ گزارہ کر رہے ہیں اور باقی کسر اپنی ہُنر مندی سے پوری کر لی جاتی ہے؛ البتہ ہم نے کبھی اس پر غرور نہیں کیا۔ آپ اگلے روز سابق وزیراعظم کے بیان پر رد عمل ظاہر کر رہے تھے۔
نا منظور
ایک بیروزگار نوجوان نے ایک بڑے صنعتی ادارے میں نوکری کے لیے درخواست دی‘ جسے کہا گیا کہ مین آفس میں تو جگہ نہیں ہے البتہ ہمارے پینٹنگ کے شعبے میں گنجائش ہو سکتی ہے، آپ وہاں چلے جائیں۔ نوجوان وہاں پہنچا تو اس کا انچارج باہر لان ہی میں دفتر لگائے بیٹھا تھا، اِس کے ہاتھ میں پینٹنگ کا بڑا بُرش تھا۔ اس نے درخواست پڑھی اور بُرش کو اونچا ہوا میں اچھال دیا جسے واپسی پر اس نے بڑی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دستے سے کیچ کر لیا اور بولا: کیا تم ایسا کر سکتے ہو؟ ''کوشش کر سکتا ہوں‘‘ یہ کہہ کر نوجوان نے برش لیا اور ہوا میں اونچا اچھال دیا اور واپسی پر دستے سے پکڑ کر کیچ کر لیا جس پر انچارج نے نوجوان کی درخواست‘ نامنظور لکھ کر واپس کر دی۔ نوجوان نے حیران ہو کر اس کی طرف دیکھا تو وہ بولا: برخوردار بات یہ ہے کہ اس شعبے میں ہم نے دس ملازم رکھے ہوئے ہیں اور وہ سارا دن یہی کچھ کرتے رہتے ہیں!
اور، اب آخر میں جواد شیخ کی شاعری:
سنبھل نہیں گئی حضرت! درست ہو گئی ہے
بگڑ کے اور بھی حالت درست ہو گئی ہے
عجیب بات سنی ہے، خدا معاف کرے
کہ آنجناب کی صحبت درست ہو گئی ہے
خراب شے ہوا کرتی تھی کوئی دن پہلے
تجھے ملی ہے تو شہرت درست ہو گئی ہے
غلط تو خیر محبت میں اور کیا ہوتا
مگر یہ ہے کہ طبیعت درست ہو گئی ہے
ابھی گیا ہے مجھے کوستے ہوئے کوئی
کہ اس تئیں میری نیت درست ہو گئی ہے
کھلا کہ اس سے بچھڑنے کی دیر تھی جوادؔ
مری اک اور بھی عادت درست ہو گئی ہے
٭...٭...٭
نہیں ہے منحصر اس بات پر یاری ہماری
کہ تُو کرتا رہے ناحق طرفداری ہماری
اندھیرے میں ہمیں رکھنا تو خاموشی سے رکھنا
کہیں بیدار ہو جائے نہ بیداری ہماری
مگر اچھا تو یہ ہوتا کہ ہم اک ساتھ رہتے
بھری رہتی ترے کپڑوں سے الماری ہماری
ہم آسانی سے کھل جائیں مگر اک مسئلہ ہے
تمہاری سطح سے اوپر ہے تہہ داری ہماری
کہانی کار نے کردار ہی ایسا دیا ہے
اداکاری نہیں لگتی اداکاری ہماری
ہمیں جیتے چلے جانے پہ مائل کرنے والی
یہاں کوئی نہیں لیکن سُخن کاری ہماری
٭...٭...٭
تجربہ گاہِ محبت میں ہمیں عمر ہوئی
آتے جاتے ہیں مگر کچھ نہیں آتا جاتا
آج کا مطلع
کرتا ہوں توڑ پھوڑ، کراتا ہوں توڑ پھوڑ
پھر تھوڑی اور اس میں ملاتا ہوں توڑ پھوڑ

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved