لوڈشیڈنگ کی مانیٹرنگ خود کروں گا: نوازشریف قائدِ انقلاب، وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ’’لوڈشیڈنگ کی مانیٹرنگ خود کروں گا‘‘ کیونکہ مجھے سکول کے زمانے میں مانیٹر بننے کا بہت شوق تھا‘ اب اتنی دیر کے بعد جو مانیٹرنگ کا یہ موقع ملا ہے تو اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’پٹرول کی قیمتوں میں مجبوراً اضافہ کرنا پڑا ‘‘لیکن ہر چیز خواہ مخواہ مہنگی ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ ’’بجلی چوروں کو کٹہرے میں لائیں گے‘‘ بعد ازاں بیشک کوئی اچھا سا وکیل کرکے بری ہوجائیں، بلکہ اگر انہیں خدا توفیق دے تو پولیس کے ساتھ سیٹی ملا لیں جو عوام کے ساتھ تعاون کرنے پر ہر وقت تیار رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’توانائی بحران پر تمام فریقوں سے مشاورت ہوگی‘‘ تاکہ اگر یہ حل نہ ہوسکا تو مشاورت میں حصہ لینے والوں کو بھی ذمہ دار قرار دیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بجلی کی قیمتوں کے تعین کے وقت عام آدمی کا خیال رکھا جائے گا‘‘ جس طرح جی ایس ٹی میں ایک فیصد اضافہ کرکے یہ خیال رکھا گیا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔ ن لیگ بھی پانچ سال حکومت کرکے دکھائے: گیلانی سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ’’ہماری طرح ن لیگ بھی 5سال حکومت کرکے دکھائے‘‘ اور ساتھ ساتھ وہ کمالات بھی کرکے دکھائے جو ہم سب نے مل جل کر سرانجام دیے تھے جبکہ ہمارے زوال میں ان کا کوئی حصہ نہیں تھا کیونکہ یہ ساری کی ساری فلکِ کج رفتار کی شرارت تھی جس سے ہماری خوشحالی دیکھی نہ گئی حالانکہ حسد بہت بری بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بجٹ عوام دشمن ہے‘‘ جبکہ ہماری مشہورو معروف عوام دوستی سے بھی کوئی سبق حاصل نہیں کیا گیا جس کی تعریف میں عوام اب تک کانوں کو ہاتھ لگا رہے ہیں حالانکہ ہاتھوں یعنی دونوں ہاتھوں سے کوئی اور کام لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے چارٹر آف ڈیمو کریسی پر 85فیصد عمل کردیا‘‘ جبکہ کئی دیگر معاملات میں تو ہم نے سو فیصد سے بھی زیادہ عمل کرکے دکھا دیا، لیکن زمانے کی ناقدری نہایت افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’پیپلزپارٹی عوام کے حقوق کے لیے کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کرے گی‘‘ کیونکہ بہت ساری چیزیں ماشا اللہ ہم پہلے ہی پھلانگ چکے ہیں اور یہ مشق کھلے عام ہوتی رہی ہے اور کسی کو انگلی اٹھانے کی جرأت نہیں ہوئی حالانکہ انگلی ٹیڑھی کرکے اس سے گھی بھی نکالا جاسکتا ہے جبکہ ہم نے اپنی انگلیاں مستقل طور پر ٹیڑھی کروا لی تھیں۔ آپ اگلے روز موضع بھوانی میں اپنے بیٹے حیدر گیلانی کے گارڈ کے قتل پر اس کے والد سے اظہار تعزیت کررہے تھے۔ تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنا ظلم ہے : طاہر القادری ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ’’تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنا ظلم ہے‘‘ کیونکہ حکومت کو ظلم کرنے کی گویا عادت پڑی ہوئی ہے جیسا کہ پچھلی حکومت نے میرے خلاف ظلم کی انتہا کردی حالانکہ وہ اپنے نظریۂ مفاہمت کے تحت بھی مجھے کہیں نہ کہیں اکاموڈیٹ کرسکتی تھی کہ آخر میں یہاں خربوزے بیچنے کے لیے تو نہیں آیا تھا لیکن جس طرح آج کل خربوزے پھیکے نکل رہے ہیں اسی طرح ان حکومتوں کا پھیکا پن بھی دیکھنے بلکہ چکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’غریب آدمی پر بوجھ بڑھا دیا گیا ہے‘‘ حالانکہ اس سے کچھ بوجھ میرے پلڑے میں بھی ڈالا جاسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ غریب عوام کو ہوشربا مہنگائی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے جبکہ مجھے بھی مختلف وعدے وعید کرنے کے بعد وقت کی تند لہروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا تھا، آخر اس ملک کا کیا بنے گا، بلکہ خود میرا کیا بنے گا؟ انہوں نے کہا کہ ’’لگژری گاڑیوں پر ٹیکس کم کردیا گیا ہے۔‘‘اگرچہ میرے جیسے شرفاء کو اس کا فائدہ ہی فائدہ ہے جس کے لیے اپنے ہم مرتبہ دوسرے لوگوں کے ساتھ میں بھی حکومت کا ممنون و مشکور ہوں جبکہ امیر ہونے کے باوجود ہم طبع غریبانہ رکھتے ہیں حتیٰ کہ اسے مفلسانہ بھی کہا جاسکتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا کے سامنے بجٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کررہے تھے۔ ریلوے میں غنڈوں اور بدمعاشوں کو سیدھا کردیں گے: سعد رفیق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ’’ریلوے میں غنڈوں اور بدمعاشوں کو سیدھا کردیں گے‘‘ تاکہ وہ ٹیڑھے میڑھے ہو کر وارداتیں کرنے کی بجائے سیدھے سیدھے اپنے فرائض سر انجام دیں تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ نتیجہ خیز ہوسکیں ورنہ ٹیڑھا چلنے سے تو ٹیڑھی کھیر ہی میسر آئے گی‘ جسے سیدھا کروانا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’چوروں اور بدعنوانوں کے لیے ریلوے میں کوئی جگہ نہیں‘‘ اس لیے وہ کم از کم منہ کا ذائقہ بدلنے کے لیے ہی سہی‘ کسی دوسرے محلے کا انتخاب کرلیں کہ اس کام کے لیے ملک عزیز میں بے شمار محکمے موجود ہیں بلکہ اگر وہ چاہیں تو ان کے لیے کوئی نیا محکمہ بھی قائم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’وزیراعظم سے پیسے مانگتے شرم آتی ہے‘‘ کیونکہ ان کے پاس بھی آئی ایم ایف اور دوسرے ذرائع سے مانگے تانگے کے پیسے ہی ہوں گے۔ انہوں نے کہ ’’ریلوے کو منافع بخش بنانا میرا ٹارگٹ ہے‘‘اور حکومت کے دیگر بڑے بڑے ٹارگٹ حاصل ہونے کے ساتھ ہی یہ بھی پورا ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’کرپٹ اہلکاروں کو نشان عبرت بنا دیں گے‘‘ اور شاید یہ بھی کوئی انتخابی نشان قسم کی چیز ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اب ریلوے میں باہر کی سیاست نہیں چلے گی‘‘ کیونکہ جب اندر کی سیاست کے لیے اتنی گنجائش موجود ہے تو باہر کی سیاست کی کیا ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز ریلوے ہیڈکوارٹرز لاہور میں خطاب کررہے تھے۔ نیا ٹیکس کمزور اور غیرمستحکم ہے: فاروق ستار متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ ’’نیا ٹیکس کمزور اور غیر مستحکم ہے‘‘۔ حالانکہ اسے مضبوط اور مستقل بنیادوں پر استوار ہونا چاہیے تھا تاکہ عوام کو اس کی اس قدر عادت پڑ جائے کہ وہ اس کے خلاف نہ صرف آواز اٹھانا بند کردیں بلکہ اس کے حق میں ریلیاں نکالیں اور دھرنے بھی دیں چنانچہ ہم یہ کمزوری اور عدم استحکام دور کرنے کے لیے طوعاً و کرہاً حکومت میں شامل ہونے پر غور کررہے ہیں کیونکہ اب تو صدر زداری نے خود بھی کہہ دیا ہے اور آخر اخلاق بھی کوئی چیز ہے، چنانچہ جونہی الطاف بھائی کی طرف سے اشارہ ملتا ہے، کیونکہ ان کے ہاتھ ہر وقت ملکی مفاد کی نبضوں پر ہی رہتا ہے، ہم اس بارے میں کوئی فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’زرعی ٹیکس لگایا جائے‘‘ کیونکہ اس سے ہماری صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا کہ ہماری کون سی زمینیں ہیں البتہ سب پارٹیوں نے مل جل کر جو کراچی کے گردو نواح میںزمینوں پر قبضے کر رکھے ہیں وہ بھی زرعی نہیں بلکہ زیادہ تر بنجر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’’نئی قائم ہونے والی حکومت نے بھی روایتی بجٹ پیش کیا ہے‘‘ جو لائق تحسین ہے کیونکہ ہمیں اپنی روایات کو ہر قیمت پر زندہ رکھنا چاہیے۔ آپ اگلے روز خورشید بیگم سیکرٹریٹ عزیز آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ آج کا مطلع جواب اور بھی دینا محال ہوگئے ہیں یہاں کچھ ایسے ہی پیدا سوال ہوگئے ہیں
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved