عمران خان کو این آر او نہیں دیں گے: مریم نواز
مستقل نا اہل، سزا یافتہ اور اشتہاری سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''حکومت کے آخری دن آ گئے، عمران خان کو این آر او نہیں دیں گے‘‘ کیونکہ انہوں نے ہمیں این آر او نہیں دیا تھا، جبکہ میں ویسے بھی آج کل کافی مصروف ہوں کیونکہ میں نے ان لیگی لیڈروں کی فہرستیں طلب کر لی ہیں جو ہمارے بیانیے سے متفق نہیں ہیں جبکہ آج بلاول بھائی نے تو کھوتا ہی کھُوہ میں ڈال دیا ہے، اور میں تو پی پی کے حوالے سے پہلے ہی مشکوک تھی کہ وہ ہمارے ساتھ نہیں ہیں اور لگتا ہے کہ انہوں نے چوری چوری ڈیل کر لی ہے۔ ادھر مولانا نے پی ڈی ایم کو کوئی متفقہ بیانیہ تیار کرنے کی بات کہہ دی ہے۔ آپ اگلے روز سکردو میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
جھوٹے پروپیگنڈے سے عوام کو گمراہ کرنے
والوں کو ناکام بنائیں گے:فردوس عاشق
معاون خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''جھوٹے پروپیگنڈے سے عوام کو گمراہ کرنے والوں کو ناکام بنائیں گے‘‘ کیونکہ اگر سچے پروپیگنڈے سے عوام کو گمراہ کرنے کی کھلی اجازت ہے تو پھر جھوٹے پروپیگنڈے سے ایسا کرنے کی کیا ضرورت ہے جو سیدھا سیدھا وقت کا ضیاع ہے، حالانکہ انہیں وقت کی قدر کرنی چاہیے اگرچہ ہم بھی وقت کافی ضائع کر رہے ہیں تاہم ہمیں اپوزیشن کو توڑنے کی اتنی جلدی نہیں ہے کیونکہ خود اُن میں پھوٹ پڑ چکی ہے، کسی کامنہ کسی طرف ہے تو کسی کا کسی اور طرف اور ان کے ساتھ مقابلے کا سارا مزہ کرکرا ہو کر رہ گیا ہے جو صحیح معنوں میں نہایت افسوس ناک ہے۔ آپ اگلے روز ڈی جی پی آر میں ایک اجلاس کی صدارت کر رہی تھیں۔
نواز شریف لندن میں بیٹھ کر باتیں کرتا ہے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''نواز شریف گیدڑوں کی طرح لندن میں بیٹھ کر باتیں کرتا ہے‘‘ حالانکہ گیدڑ ایک بے زبان جانور ہے اور باتیں نہیں کر سکتا اور صرف اپنی گیدڑ سنگھی کی وجہ سے مشہور ہے جو صرف ہمارے پاس ہے اور ہمیں خاص طور پر عطا کی گئی ہے اور گیدڑ سنگھی سے ہم مزے اڑا رہے ہیں ۔ نواز شریف بھی دراصل اپنی کھوئی ہوئی گیدڑ سنگھی کا رونا وہاں بیٹھ کر رو رہا ہے کیونکہ نہ اُس نے واپس آنا ہے اور نہ ہی اسے گیدڑ سنگھی دوبارہ حاصل کرنے کا موقع ملنا ہے اس لیے اسے چاہیے کہ گیدڑ سنگھی کو بھول جائے ۔ آپ اگلے روز حسن ابدال سٹیشن کا افتتاح اور سوات میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
عدالت میں نہیں کھڑے جو ثبوت پیش کریں: مریم اورنگزیب
نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''ہم عدالت میں نہیں کھڑے جو ثبوت پیش کریں‘‘ اگرچہ ہم عدالت میں بھی ثبوت پیش نہیں کر سکے تھے اور قطری شہزادے کے خط پر ہی اکتفا کیا تھا لیکن عدالت نے اسے تسلیم نہیں کیا تھا حالانکہ وہ شہزادہ تھا اور شہزادوں کا ہر جگہ لحاظ کیا جاتا ہے، اس لیے ہم سے کسی بات کا کوئی ثبوت نہ مانگا جائے کیونکہ ہمارے قائد اور سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے بیانات خود ہی اس قدر واضح ہیں کہ عقل کے اندھوں کو بھی سمجھ میں آ رہے ہیں جبکہ ہم اپنی کشتیاں جلا چکے ہیں اور تخت یا تختہ کے کنارے پر پہنچ چکے ہیں، جبکہ تختہ ہمیں نظر بھی آ رہا ہے۔ آپ اگلے روز بلاول کے بیان پر اپنا رد عمل ظاہر کر رہی تھیں۔
حکومت لانگ مارچ کی مار ، جلد گرا دیں گے: رانا ثنا
سابق وزیر قانون پنجاب اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ''حکومت ایک لانگ مارچ کی مار ہے، اپوزیشن اسے جلد گرا دے گی‘‘ جبکہ پہلے تو ہمارا خیال تھا کہ اسے ہمارے جلسے ہی ختم کر دیں گے لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آتا، اسی لیے لانگ مارچ کے آپشن پر عمل کیا جائے گا اور اگر یہ لانگ مارچ سے بھی نہ گری تو کسی اور پٹخنی سے گرانے کے بارے میں سوچا جائے گا۔ اگرچہ پیپلز پارٹی نے بھی ساتھ نہیں دیا جس کے بارے میں ہم روزِ اول ہی سے شکوک و شبہات میں مبتلا تھے، اور جو کام ہم کرنے کی کوشش کر رہے تھے وہ اس نے پہلے کر لیا ہے، حالانکہ وہ ہمیں ساتھ ملا کر بھی ایسا کر سکتی تھی جو کہ خود غرضی کی انتہا ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
کہاں ملو گے
یہ اسد اعوان کے قطعات کا مجموعہ ہے جسے فکرِ نَو پبلی کیشنز لاہور نے چھاپا ہے۔ انتساب کچھ اس طرح سے ہے : ممتاز شاعر، پیارے دوست امتیاز علی گوہر (سکاٹ لینڈ) خوبصورت لہجے کے شاعر مظفر احمد مظفر (لندن) اور اپنی شاعری سے ناراض آنکھوں کے نام، یہ ان کا تیسرا شعری مجموعہ ہے۔ اپنی بات کے عنوان سے پیش لفظ شاعر نے خود لکھا ہے۔ یہ ایک طرح سے قطعے جیسی صنفِ سخن کا احیا ہے۔ ہر قطعے پر اس کا عنوان بھی دیا گیا ہے۔ پسِ سرورق شاعر کی تصویر ہے اور بلا عنوان یہ قطعہ:
میرا مقصد میرا اسلوب سمجھ لیتے ہیں
میرے احباب مجھے خُوب سمجھ لیتے ہیں
کیا کروں ایک نظر دیکھتا ہوں جس کی طرف
لوگ اُس کو میرا محبوب سمجھ لیتے ہیں
اور، اب آخر میں اظہر فراغ
کیوں نہ بے فکر ہوکے سویا جائے
اب بچا کیا ہے جس کو کھویا جائے
کسی تنکے کا بھی سہارا نہیں
ساتھ لے کر کسے ڈبویا جائے
ایک فہرستِ رفتگاں ہے میاں
رویا جائے تو کس کو رویا جائے
میں تو خود سے فراغ چاہتا ہوں
خود میں تُجھ کو کہاں سمویا جائے
کوئی تو نام ہو تعلق کا
کس حوالے سے بوجھ ڈھویا جائے
ہم ضروری نہیں سمجھتے فراغؔ
عشق تسبیح میں پرویا جائے
٭...٭...٭
اس کماندار کا یہ تیر نہیں ہو سکتا
ورنہ زخمی کوئی رہگیر نہیں ہو سکتا
سایہ داری کی روایت ہو اگر مدِّ نظر
پھر کسی پیڑ کا شہتیر نہیں ہو سکتا
دفن ہیں ہاتھ ہمارے اسی ملبے میں کہیں
یہ خرابہ کبھی تعمیر نہیں ہو سکتا
کیا ستم ہے کہ بچھڑ کر ترا پھر سے ملنا
وجۂ تبدیلیٔ تقدیر نہیں ہو سکتا
اتنی پیوست ہیں پیروں میں یہ کَڑیاں کہ فراغؔ
کوئی بھی شاملِ زنجیر نہیں ہو سکتا
آج کا مطلع
تنہائی آئے گی، شب ِرسوائی آئے گی
گھر ہے تو اس میں زینت و زیبائی آئے گی