قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک
برداشت نہیں کروں گا: فیاض چوہان
وزیر جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک برداشت نہیں کروں گا‘‘ کیونکہ جب غیر قیدیوں کے ساتھ اس قدر سختی کا سلوک ہو رہا ہے اور ہم برداشت بھی کر رہے ہیں تو کم از کم قیدیوں کو تو معاف رکھا جائے جبکہ سیاسی قیدیوں کے ساتھ خواہ مخواہ غیر انسانی سلوک روا رکھا جا رہا ہے کیونکہ غیر قیدیوں کو اے سی، ٹی وی اور روزانہ اخبار کی سہولتیں کہاں میسر ہیں، اس لیے سیاسی قیدیوں کے ساتھ جو یہ غیر انسانی سلوک روا رکھا جا رہا ہے ‘ اسے پہلی فرصت میں ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی کیونکہ انسانی ہمدردی بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
چند کی لاقانونیت کا الزام سب
کو نہیں دے سکتا: نواز شریف
مستقل نا اہل، سزا یافتہ اور اشتہاری سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''چند کی لاقانونیت کا الزام پورے ادارے کو نہیں دے سکتا‘‘ اگرچہ میرے بیانیے میں پورے پورے ادارے ہی کو نشانہ بنایا گیا تھا لیکن جب میں نے صورت حال زیادہ بگڑتی ہوئی دیکھی تو مریم نواز کے ذریعے اس میں کسی قدر نرمی لانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس میں کامیابی کا کچھ زیادہ امکان نہیں ہے کیونکہ طبیعت کی خرابی کے باوجود میں کچھ زیادہ ہی بول گیا ہوں۔ آپ اگلے روز لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کر رہے تھے۔
(ن) لیگ کا دھاندلی بیانیہ متوقع تھا: شہباز گل
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ ''(ن) لیگ کا دھاندلی بیانیہ متوقع تھا‘‘ کیونکہ ہماری طرف سے جملہ تیاریاں مکمل ہو کر ان پر عملدرآمد بھی شروع ہو گیا تھا۔ اور یہ کسی قسم کی بھی دھاندلی نہیں تھی کیونکہ انتخابات میں ہر حکومت اس طرح کے اقدامات کیا کرتی ہے ورنہ اس کے حکومت ہونے میں کافی شکوک و شبہات پیدا ہو سکتے ہیں اس لیے انہیں عام اور معمول کی کارروائیاں ہی سمجھنا چاہیے کیونکہ یہی جمہوریت کا حُسن بھی ہے اور جمہوریت پہچانی بھی اسی سے جاتی ہے نیز ایسی درخشندہ روایات کو بدلا بھی نہیں جا سکتا کیونکہ ایک زندہ قوم کی پہچان بھی اسی سے ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نواز شریف کی دو تقریروں نے
اصل چہرہ دنیا کو دکھا دیا: مریم نواز
مستقل نا اہل، سزا یافتہ اور اشتہاری سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کی دو تقریروں نے اُن کا اصل چہرہ دنیا کو دکھا دیا‘‘ جودنیا کے لیے کافی حیران کن تھا اور جسے دیکھ کر ہم بھی پریشان ہو گئے تھے ‘اگرچہ ان کا اصل چہرہ پوری دنیا کے سامنے پہلے ہی موجود تھا تاہم میں نے جو بات کی ہے اس سے لگتا ہے کہ میں نے کرسی کا مطالبہ کیا ہے حالانکہ مجھے کرسی کا کوئی شوق نہیں ہے کیونکہ میں کسی چارپائی پر بھی بیٹھ سکتی ہوں جبکہ کھڑی بھی رہ سکتی ہوں۔ آپ اگلے روز سوات میں جلسے سے خطاب کر رہی تھیں۔
چھاگل
ہم تو کھدر پوش رہنما رانا غلام صابر مرحوم ہی کو جانتے تھے جو رکن اسمبلی بھی رہے یا اُن کے فرزندِ ارجمند رانا اکرام ربانی کو جو ہمارے صوبائی وزیر اور اس کے بعد قائد حزب اختلاف بھی رہے‘ لیکن اب اوکاڑہ کا نام روشن کرنے کے لیے رانا غلام محی الدین کا بھی ظہور ہوا ہے۔ جنہیں ہم خوش آمدید کہتے ہیں۔ ''چھاگل‘‘ اُن کی غزلوں کا مجموعہ ہے جسے علم و عرفان پبلشرز لاہور نے چھاپا ہے۔ انتساب والدین، قارئین اور اپنے نام ہے۔ سرورق اور اندرون سرورق شاعر کی غزلیں درج ہیں اور تصویر بھی۔ پیش لفظ شاعر کا بقلم خود ہے۔ نمونۂ کلام:
فراتِ ہجر میں چھاگل سے بھر لیا گیا ہوں
دمِ وداع تھا، زادِ سفر لیا گیا ہوں
اب اپنے ہونے کی تصدیق مجھ کو چاہیے ہے
مبالغہ ہی سہی، فرض کر لیا گیا ہوں
ازل سے میرے تعاقب میں تھی کوئی تہمت
سو اس قیام میں آتے ہی دھر لیا گیا ہوں
ادھر سے بھی مجھے تشکیک پر نکالا گیا
میں اُس طرف بھی نہیں ہوں جدھر لیا گیا ہوں
اور، اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
جو چاہتا ہوں میں وہ کہیں ہو نہیں رہا
ہو بھی رہا ہو، پھر بھی یقیں ہو نہیں رہا
ویسے تو کس جگہ نہیں ہوتا ہے وہ، مگر
مدت گزر گئی ہے یہیں ہو نہیں رہا
میرا ہی اختیار نہیں گھٹ رہا یہاں
تیرے بھی شہر زیرِ نگیں ہو نہیں رہا
کھِلتے ہیں اس میں پھول نہ اُگتی ہے کوئی گھاس
لگتا ہے کچھ بھی زیرِ زمیں ہو نہیں رہا
خالی کیا ہے اُس کے لیے یہ مکاں، مگر
وہ اس کے باوجود مکیں ہو نہیں رہا
کیا ہو نہیں رہا ہے مرے سامنے، مگر
کچھ بھی یہاں پہ میرے تئیں ہو نہیں رہا
کرتے کچھ اس کے ساتھ عبادت ہی مل کے ہم
مائل مگر وہ دشمنِ دیں ہو نہیں رہا
ہوتا ہے یُوں تو شہر میں اب وہ کہاں نہیں
لیکن ستم ظریف یہیں ہو نہیں رہا
اپنی بھی اس میں ہو گی شرارت کوئی، ظفرؔ
بے وجہ تو وہ چیں بجیں ہو نہیں رہا
آج کا مقطع
گزر گئی تھی مجھے کچل کر ظفرؔ کوئی شے
وگرنہ میں تو کہیں کنارے پہ جا رہا تھا