تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     17-11-2020

سُرخیاں، متن اور مسعود احمد کی شاعری

حکومت پی ڈی ایم جلسوں کی راہ میں
رکاوٹ نہ ڈالے: یوسف رضا گیلانی
سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''حکومت پی ڈی ایم کے جلسوں کی راہ میں رکاوٹ نہ ڈالے‘‘ کیونکہ ان جلسوں کا جو نتیجہ نکل رہا ہے اس کے پیش نظر حکومت کو ان میں رکاوٹ ڈال کر اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے اور جس کا سب سے زیادہ مظاہرہ گلگت بلتستان کے انتخابات میں ہوا ہے جہاں بلاول نے کہا تھا کہ ہم وہاں حکومت بنائیں گے؛ تاہم وہاں حکومت نہیں بنا سکتے تو اپوزیشن ضرور بنائیں گے اور اسی طرح ہم اگلے عام انتخابات میں بھی ایک شاندار اپوزیشن بنا کر دکھا ئیں گے کیونکہ ہم جو کچھ کر کے دکھانا چاہتے ہیں‘ وہ دکھا کر ہی رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز گیلانی ہاؤس ملتان میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
آزاد ارکان پی ٹی آئی کا سا تھ دیں گے: شہبازگل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہباز گل نے کہا ہے کہ ''گلگت بلتستان کے آزاد ارکان پی ٹی آئی کے ساتھ شامل ہوں گے‘‘ اگرچہ ان میں سے زیادہ تو وہ ہیں جنہیں ہم نے ٹکٹ دینے سے انکار کر دیا تھا اور اُنہیں یہ بات اچھی طرح سے یاد ہے حالانکہ ا نہیں اچھی طرح سے معلوم تھا کہ انہوں نے جیت جانا ہے اور ہمیں خواہ مخواہ شرمندہ کر رہے تھے اگرچہ ہم کبھی پشیمان نہیں ہوتے؛ تاہم اگر انہوں نے وقت ضائع کرنا ہے تو بیشک اپوزیشن کے ساتھ چلے جائیں کیونکہ ڈویلپمنٹ فنڈز تو حکومت نے ہی جاری کرنے ہیں، اس لیے امید ہے کہ وہ اپنا نفع نقصان سوچ کر ہی کوئی قدم اٹھائیں گے۔ ارکانِ اسمبلی کو اپنی مرضی سے فنڈز دینا بھی جمہوریت کا حسن ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت نے گلگت میں ایک گلی بھی نہیں بنائی: عظمیٰ بخاری
مسلم لیگ (ن) پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ''حکومت نے گلگت میں ایک گلی بھی نہیں بنائی‘‘ اور اگر ہم کامیاب ہو جاتے تو وہاں کم از کم ایک گلی ضرور بنا دیتے اور یہ وہ پتلی گلی ہوتی جہاں سے ہم باہر بھی نکل سکتے۔ اگرچہ ہم نے وہاں کلین سویپ کا دعویٰ کیا تھا؛ تاہم دو سیٹوں پر ہم نے کلین سویپ ہی کیا ہے اور اسی لئے ہم نے الیکشن میں دھاندلی کا شور نہیں مچایا، چونکہ وہاں ہمارے قائد کے بقول ووٹ کو عزت مل گئی ہے‘ اس لئے ہم نے خاموش رہنا ہی مناسب سمجھا۔ ہمارے قائد اسے مناسب سمجھتے ہیں اور سمجھنے کا کام وہ ہمیشہ کھانے سے پہلے کرتے ہیں بصورت دیگر تو یہ ممکن ہی نہیں ہوتا۔ آپ اگلے روز لاہور میں مریم نواز کے بارے شہباز گل کے بیان کی مذمت کررہی تھیں۔
عوام میں پذیرائی نہ ملنے پر اپوزیشن
کو نوشۂ دیوار پڑھ لینا چاہئے: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''عوام میں پذیرائی نہ ملنے پر اپوزیشن کو نوشۂ دیوار پڑھ لینا چاہئے ''جبکہ ہم نے نوشۂ دیواراچھی طرح سے پڑھ رکھا ہے جس میں تھوڑی بہت دقت کے اشارے بھی ملے ہیں ؛ تاہم یہ بھی عین نوازش ہے اور ان نوازشوں کے بوجھ تلے ہم پہلے ہی دبے ہوئے ہیں اور اس ملبے کے نیچے ہی رہنا چاہتے ہیں کیونکہ باہر ہمارے لئے ہر طرح کے خطرات موجود ہیں جبکہ ہم نے ایک پوری دیوار نوشتوں ہی کے لئے مخصوص کر رکھی ہے اور اسی کے سائے میں بیٹھے بھی ہوئے ہیں اور دشمنوں کو جھوٹا ثابت ہوتے دیکھ رہے ہیں اور اپنی باری کا انتظار بھی کر رہے ہیں کیونکہ شرافت کا تقاضا بھی یہی ہے۔ آپ اگلے روز سراج الحق کی والدہ اور صحافی ارشد وحید کے انتقال پر تعزیت کر رہے تھے۔
الیکشن کمیشن ووٹوں کی گنتی کا عمل شفاف بنائے: مریم نواز
مستقل نااہل، سزا یافتہ ا ور اشتہاری سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''الیکشن کمیشن ووٹوں کی گنتی کا عمل شفاف بنائے‘‘ کیونکہ صرف ایک پولنگ سٹیشن میں ووٹوں کی گنتی صحیح ہوئی ہے جہاں ہمیں صرف ایک ووٹ پڑا ہے اور ہم پوری طرح سے مطمئن ہیں کیونکہ ہمارا ایک ووٹ بھی سوا لاکھ کے برابر ہوتا ہے اور اس ایک ووٹ ہی سے نواز شریف کا بیانیہ صحیح ثابت ہو گیا ہے اور ہمیں اس ووٹر کی شدت سے تلاش ہے تاکہ اسے پارٹی میں کوئی عہدہ پیش کیا جائے جبکہ رفتہ رفتہ کئی عہدے خالی ہو رہے ہیں اور ہم نے ہر صورت انہیں پُر بھی کرنا ہے، نیز چچا جان کی سزا یابی کے بعد پارٹی صدر تو شاید میں ہی بنوں البتہ میرے والا عہدہ اُس جانثار کو دیا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
مسائل کے حل کے لئے مرحلہ وار
لائحہ عمل بنا رہے ہیں: زرتاج گل
وزیر مملکت زرتاج گل نے کہا ہے کہ ''مسائل کے حل کے لئے مرحلہ وار لائحہ عمل بنا رہے ہیں‘‘ جس میں سب سے پہلے عوام کو بیروزگار بنایا جائے گا تاکہ بعد میں سب کو ایک ہی بار اکٹھا روزگار فراہم کیا جا سکے اور اس طرح مسائل کے حل میں سہولت رہے گی کیونکہ ہمیں اس سلسلے میں تھوڑی ہی محنت کرنا پڑے گی جبکہ زیادہ تر عوام پہلے ہی ا س نوبت تک پہنچ چکے ہیں اور انہیں اشیائے صرف دستیاب نہیں ہو رہیں کیونکہ اس کے لئے پیسے کی ضرورت ہوتی ہے جس ضمن میں ان کا ہاتھ پہلے ہی تنگ ہے جبکہ ہمارا کام صرف لائحہ عمل بنانا ہے جو کافی دِقت طلب کام ہے اور اس کے لئے کافی عرصہ بھی درکار ہوگا اس لئے عوام‘ جو پہلے اس صورت حال کے عادی ہو چکے ہیں‘ کو طویل انتظار سے گزرنا پڑے گا جو اُن کے لئے کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ڈیرہ غازی خان میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں اوکاڑہ سے مسعود احمد کا کلام:
تمام عمر گزاری ہے خیر میں نے بھی
کبھی نہ لگنے دیے اپنے پیر میں نے بھی
تمہارے غیر سمجھنے کی دیر تھی‘ پھر کیا
خود اپنے آپ کو سمجھا ہے غیر میں نے بھی
بس اپنے حلقۂ احباب کی حمایت میں
پھر اپنے ساتھ کمایا ہے بیر میں نے بھی
وہ گلبدن بھی تو اب باغ میں نہیں آتا
اسی لئے تو یہ چھوڑی ہے سیر میں نے بھی
سجا کے رکھا ہے دل میں بڑے قرینے سے
تمہاری یاد کو یادش بخیر میں نے بھی
وہی جو کام کیا کوہکن نے تیشے سے
کیا ہے کام وہ تیشے بغیر میں نے بھی
٭......٭......٭
موسمِ گُل میں خس و خار سے الجھا ہوا ہوں
میں وہ رستا ہوں جو دیوار سے الجھا ہوا ہوں
وقت سے آگے نکلنے کی ہے یہ دوڑ یہاں
اور میں وقت کی رفتار سے الجھا ہوا ہوں
عین ممکن ہے یہ اقرار کی تمہید میں ہو
کس لئے میں ترے انکار سے الجھا ہوا ہوں
جوش میں یاد کہاں ہوش کے ناخن لینا
کب سے اس گرمیٔ بازار سے الجھا ہوا ہوں
سب کا سب یوں ہے پڑا مالِ محبت دل میں
جبکہ ہر ایک خریدار سے الجھا ہوا ہوں
صرف اور صرف دکھاوے کے لیے آٹھوں پہر
اپنے اندر کے گنہگار سے اُلجھا ہوا ہوں
آج کا مطلع
اک دن ادھر سوارِ سمندِ سفر تو آئے
خود بڑھ کے روک لیں گے، کہیں وہ نظر تو آئے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved