تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     17-11-2020

FATF کے نام کھلا خط

مہاراشٹر بھارت کے ایک سابق وزیر مال نارائن رین نے 6 دسمبر 2008ء کو ممبئی ہائیکورٹ کے روبرو اپنے حلفیہ بیان میں انکشاف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ سمجھوتہ ایکسپریس سمیت بھارت کے مختلف شہروں اور ریاستوں میں کئے جانے والے بم دھماکوں اور دہشت گردی کی ماسٹر مائنڈ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ہے اور دہشت گردی کیلئے لاجسٹک سپورٹ انہیں ہندو تاجروں نے مہیا کی‘ جس کی ان کی حکومت کے پاس مکمل تفصیلات موجود ہیں۔ گزشتہ دنوں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کی مشترکہ پریس کانفرنس میں بھارت اور اس کی مختلف خفیہ ایجنسیوں کی پاکستان کے کچھ انڈر ورلڈ مافیاز، انتہا پسند تنظیموں اور داعش سے روابط کی تفصیلات پیش کی گئیں۔ افغانستان کے مختلف شہروں میں ان کے اڈوں کی تفصیلات بھی پریس کانفرنس میں بتائی گئیں۔ میں صرف اس بات کا اضافہ کرنا چاہوں گا کہ کیرالا میں داعش کیلئے ایک خاص فکر کے لوگوں کی بھرتی‘ سخت فوجی تربیت اور مالی مدد کی ذمہ داریاں گزشتہ چند برسوں سے بدنامِ زمانہ ''را‘‘ ہی نبھا رہی ہے۔ پاکستان میں اقوام متحدہ اور ایف اے ٹی ایف سمیت عالمی اداروں کی جانب سے کی جانے والی نشاندہی پر ان تمام تنظیموں پر پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں‘ جن کے متعلق عسکریت پسندی کے شبہات ظاہر کئے گئے لیکنFATF نجانے کیوں بھارت کی طرف سے آنکھیں بند کئے ہوئے ہے۔میں اپنے کالم میں ایک آدھ نہیں بلکہ بھارت کی دو درجن سے زائد ایسی دہشت گرد تنظیموں کی تفصیلات پیش کر رہا ہوں‘ جن کی دہشت گردانہ کارروائیاں تسلیم شدہ حقیقت ہیں‘ اسے ایف اے ٹی ایف کے نام کھلا خط سمجھا جائے۔
وشوا ہندو پریشد:۔ بھارت بھر میں اس وقت اس انتہا پسند ہندو تنظیم کے بیس ہزار سے زائد یونٹ کام کر رہے ہیں۔ گودھرا، کھنڈا مل، امر ناتھ اور پنجاب کے چندی گڑھ میں کئے جانے بم دھماکوں میں یہی تنظیم ملوث پائی گئی۔ 31 اکتوبر 1984ء کو اندر گاندھی کے قتل کے بعد کے تین دنوں میں اسی فاشسٹ تنظیم نے 7ہزار سے زائد گھروں کو نذرِ آتش اور گوردواروں کو تباہ کرنے کے علا وہ 3ہزار سے زائد سکھوں کا بے رحمی سے قتل عام کیا تھا۔ اس تنظیم میں ہندوئوں کی اونچی ذات سے تعلق رکھنے والے براہمنوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے‘ جن میں فوج، انتظامی امور اور پولیس سے تعلق رکھنے والے افراد اور تجارتی شخصیات شامل ہیں۔ یہ تنظیم خود کو بھارت کی قسمت کی مالک سمجھتی ہے اور ہر فیصلے کو اس کی منظوری سے مشروط سمجھا جاتا ہے۔ اس کے کارکنوں اور ہمدردوں کی تعداد کئی کروڑ تک ہے۔
بجرنگ دَل:۔ یہ وشوا ہندو پریشد کا یوتھ ونگ ہے اور بابری مسجد کی شہادت کے دوران اسی گروہ نے مسلمانوں کا وسیع پیمانے پر قتل عام کیا تھا، عیسائیوں کے پادریوں کے قتل اور ننوں کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے واقعات میں بھی یہی گروہ ملوث پایا گیا۔ معروف عیسائی مشنری گراہم سٹین کو بھی اسی تنظیم نے قتل کیا تھا۔ نرودہ اور پاتیا میں اس گروپ نے 70 مسلمانوں کو ذبح کر کے قتل کیا تھا۔ اس تنظیم کو امریکا اور بھارت سے ملنے والے سرمائے کی رپورٹ چند برس پہلے انڈیا ٹو ڈے اور آوٹ لک نے شائع کی تھی۔ گجرات میں مودی حکومت کے زیر سایہ ہونے والے فسادات میں 2ہزار سے زائد مسلمانوں کا قتل عام اسی تنظیم کی کارستانی تھی‘ جس پر یہ آج بھی فخر کا اظہار کرتی ہے۔
ونواسی کلیان۔ انتہا پسند ہندوئوں پر مشتمل یہ نیم فوجی تنظیم اڑیسہ اور کیرالا میں دہشت کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ اس کا ٹارگٹ ایسے لوگ ہوتے ہیں جن کے متعلق اسے پتا چلتا ہے کہ یہ ہندوازم ترک کر کے عیسائی یا مسلمان ہو چکے ہیں۔ یہ تنظیم کیرالا اور اڑیسہ میں چالیس سے زائد گرجا گھروں اور دو درجن کے قریب مساجد کو نذرِ آتش کر نے کے علاوہ اب تک پانچ ہزار سے زائد عیسائیوں کو قتل بھی کر چکی ہے۔
ہندوتوا بریگیڈ:۔ مذہبی جنونیت کو ہوا دینے والی ہندوئوں کی اس تنظیم کو امریکا اور برطانیہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک کی ہندو تنظیمیں بے تحاشا فنڈز فراہم کرتی ہیں۔ بھارت میں اس کے کارکنوں کو جدید گوریلا فوجی بالخصوص آئی ٹی تربیت دی جاتی ہے۔
سناتن سنستا:۔ اس انتہاپسند تنظیم میں انتہائی ماہر بم باز شامل ہیں‘ یہ دہشت گرد تنظیم ہندو نوجوانوں کی برین واشنگ کر کے انہیں انتہاپسندی کی جانب مائل کرتی ہے۔ تھان اور واشی میں جودھا اکبر فلم دکھانے والے سینمائوں کے پارکنگ ایریا ز میں اسی تنظیم نے بم دھماکے کئے تھے‘ جس کا اس کے گرفتار کارکنوں نے باقاعدہ اعتراف کیا تھا۔
ہندو مونانی:۔ راشٹریہ سیوک سنگھ سے 2006ء میں علیحدہ ہونے والا یہ گروپ مذہبی منافرت اور انتہاپسندی کو فروغ دیتا ہے۔ یہ تنظیم زیادہ تر تامل ناڈو میں سرگرم رہتی ہے۔ مسلم اور عیسائی آبادیاں اس کے نشانے پر رہتی ہیں۔ اس کی بربریت اور خوف کے سبب اب تک کئی درجن عیسائی خاندان ہندو مت اختیار کر چکے ہیں۔
راشٹریہ جگران منچ:۔ یہ تنظیم بھی راشٹریہ سیوک سنگھ سے 2006ء میں علیحدہ ہوئی تھی۔ یہ گروپ مذہبی منافرت اور انتہا پسند ہندو نظریات اور سوچ کو پھیلاتا ہے۔ بٹالہ میں عیسائیوں کو مشتعل کرنے کے لیے عیسائیوں کی مقدس شخصیات کے توہین آمیز کارٹون اسی انتہاپسند تنظیم نے بنائے تھے۔ سمجھوتہ ایکسپریس اور گجرات کے موداسا بم دھماکوں کی ماسٹر مائنڈ سادھوی پرگھیا کا تعلق اس تنظیم سے ہے۔
جنتا راج:۔ یہ تنظیم شیو سینا کی شاخ ہے جس نے مالیگائوں بم دھماکوں کیلئے لاجسٹک سپورٹ مہیا کی تھی۔
بندے ماترم جن کلیان سمیتی:۔ ممبئی پولیس کا ریکارڈ اس انتہا پسند تنظیم سے متعلق اس قدر وسیع ہے کہ کئی بھارتی افسران اسے عالمی دہشت گرد تصور کرتے ہیں۔ یہ تنظیم بم، بارود میں مہارت رکھنے کے علاوہ مدھیہ پردیش کے مالوہ ریجن میں مسلم آبادیوں، مساجد اور گرجا گھروں کو نشانہ بنانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی۔
راشٹر وادی سینا:۔ اس تنظیم کے لوگ بارود اور بم بنانے کے ماہر جانے جاتے ہیں۔ یہ تنظیم اقلیتی آبادیوں اور ان کی عبادت گاہوں کے باہر غل غپاڑہ کرتی اور رکاوٹیں کھڑی کرتی ہے تاکہ معاملہ الجھے تو سب کو سبق سکھایا جائے۔ اب تک یہ کئی مساجد کو آگ لگانے میں ملوث پائی گئی ہے۔
مہاراشٹر نریمان سینا:۔ اس تنظیم کا مقصد مہارشٹر میں آباد اقلیتوں کو ہندو کرنا اور نہ ماننے کی صورت میں علاقہ بدر کرنا ہے۔ ممبئی میں بھارت کے کسی بھی حصے سے آنے والوں کو اس تنظیم میں شمولیت کی دعوت دی جاتی ہے اور انکار پر لوگوں کے لئے سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور کاروباری مراکز اور دفاتر وغیرہ میں داخلہ بند کر دیا جاتا ہے۔ اسی باعث بیشمار لوگ ممبئی اور مہاراشٹر سے بھاگ جاتے ہیں۔
ابھینوْ بھارت:۔ اس دہشت گرد تنظیم میں بھارتی فوج کے عام سپاہی سے جنرل رینک تک کے افسران شامل ہیں اور اس کی شاخیں پورے بھارت میں پھیلی ہوئی ہیں۔ گودھرا، امر ناتھ اور کھنڈامل میں اس تنظیم نے مسلم کشی کی انتہا کر رکھی ہے۔ موداسا کی عبادت گاہ کا بم دھماکا‘ جس میں 37 مسلمانوں کو شہید کیا گیا تھا‘اسی انتہا پسند تنظیم کے کھاتے میں شامل ہے۔ اس کے گرفتار کئے گئے دو کارکنوں نے ممبئی انسدادِ دہشت گردی فورس کے سربراہ ہیمنت کر کرے کے رو برواس واردات کا باقاعدہ اقرار کیا تھا اور جس کی وڈیو ریکارڈنگ آج بھی مہاراشٹر پولیس کے ریکارڈ میں ہے۔ (جاری)

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved