تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     18-11-2020

FATF کے نام کھلا خط… (2)

بھارت اور افغانستان میں ہونے والی دہشت گردی یا کسی بھی تخریبی کارروائی کے چند سیکنڈ بعد امریکا اور بھارت سمیت افغانستان کی تان ہمیشہ پاکستان پر ہی ٹوٹتی ہے کہ اس کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے۔ ان سب کا مقصد اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ عالمی برادری میں پاکستان کے تشخص اور امیج کو خراب کیا جائے، اسے ایک دہشت گردی کو سپورٹ کرنے والی ریا ست کے طور پر پیش کرنے کے علاوہ یہ بھی تاثر دیا جاتا ہے کہ بھارت تو ایک مظلوم ٹارگٹ ہے۔ حیرت اس وقت ہوتی ہے جب امریکا جیسا باخبر سمجھا جانا والا ملک بھی بغیر سوچے سمجھے بھارت کے ساتھ مل جاتا ہے۔ ان سب کی انفارمیشن مہارت کا اندازہ اس سے کیجئے کہ سمجھوتہ ایکسپریس کی دو بوگیوں کو جب تباہ کیا گیا تو چند منٹ بعد سی آئی اے سمیت وائٹ ہائوس نے اس کا الزام لشکر طیبہ کے سر دھر دیا لیکن جب سچ سامنے آ یا اور جھوٹ کے سیاہ پردے چاک ہوئے تو بھارتی فوج کے حاضر سروس کرنل پروہت اور سادھوی پرگیا ٹھاکر‘ اس کے ماسٹر مائنڈ نکلے۔ کبھی کبھی خیال آتا ہے کہ اسلام آباد اور نئی دہلی میں بیٹھا ہوا دنیا بھر کا میڈیا اور سفارتکار اتنے بے خبر تو نہیں ہو سکتے کہ ان کی سچ اور حقیقت تک رسائی ہی نہ ہو۔ اندازہ کیجئے کہ 8 ستمبر 2006ء کو مہاراشٹر کے ٹیکسٹائل ٹائون مالیگائوں میں یکے بعد دیگرے تین دھماکوں میں چھ افراد ہلاک اور بیس زخمی ہوئے‘ ابھی حملے کی پوری تفصیلات بھی سامنے نہیں آئی تھیں کہ بھارتی حکومت اور میڈیا نے شور مچا دیا کہ یہ پاکستان کی کارروائی ہے۔ اس سے قبل 18 مئی 2006ء کو حیدرآباد (دکن) کی مکہ مسجد میں ہونے والے بم دھماکوں اور ان میں چودہ افراد کی ہلاکت کا الزام بھی پاکستان پر تھوپ دیا گیا۔ اس سے پہلے6 اپریل 2006ء کو لکھنٔو‘ فیض آباد کی عدالتوں کے باہر اور ورناسی ناندے میں تین بم دھماکے ہوئے تو اس کی ذمہ داری بھی پاکستان پر ڈالی گئی لیکن پھر سچ تمام اندھیرے چیرتا ہوا اس طرح سامنے آگیا کہ محکمہ انہار کے ایک انجینئر لکشمن کے گھر کے تہہ خانے میں ایک خوفناک دھماکا ہوا جس نے اردگرد کی آبادیوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ پولیس اور دیگر اداروں کے لوگ وہاں پہنچے تو لکشمن کا گھر زمین بوس ہو چکا تھا۔ وشوا ہندو پریشد کے تین دہشت گرد ہلاک ہو چکے تھے جبکہ لکشمن کو سخت زخمی حالت میں باہر نکالا گیا۔ جب اس سے تفتیش کی گئی تو اس نے اپنے پورے نیٹ ورک کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ مکہ مسجد، فیض آباد، مالیگائوں میں کئے گئے دھماکوں کیلئے بم میرے گھر میں تیار کئے گئے تھے۔ اے ٹی ایس (انسدادِ دہشت گردی سکواڈ) کے چیف ہیمنت کرکرے کے سٹاف نے اس کے پورے گروہ کو گرفتار کر نے کے بعد میڈیا کے سامنے پیش کر دیا جس نے بھارت سمیت دنیا بھر میں ایک ہلچل مچا دی۔ ممبئی پولیس کی اس پریس کانفرنس پر ''انڈیا ٹوڈے‘‘ کی24 نومبر2008 ء (ممبئی تاج محل، اوبرائے ہوٹلز پر ہونے والے حملوں سے صرف دو روز قبل) کی اشاعت میں اندو شنکر کے یہ الفاظ دیکھ لیجئے: ''مالیگائوں بم دھماکوں میں ہندو تنظیموں کے ملوث ہونے کے الزامات سے پوری قوم کو حیرت کا شدید جھٹکا لگا ہے‘‘۔
جب لکشمن کے گھر سے ملنے والی دستاویزات سامنے آئیں تو ان بم دھماکوں کی ایک بڑی ملزم ''سادھوی پرگیا ٹھاکر‘‘ کی گرفتاری نے طوفان مچا دیا جس پر انڈیا ٹوڈے میں بنگلور سے کے آر وینکٹ نے لکھا ''اس سے پہلے ہمیں یقین تھا کہ دہشت گردی باہر سے کی جا رہی ہے لیکن پرگیا ٹھاکر کی گرفتاری نے تو اس بات پر مہر ثبت کر دی ہے کہ یہ تمام دہشت گردی بھارت کے انتہا پسند ہندوئوں کی وجہ سے ہو رہی ہے۔ بھارت کی مشہور دہشت گرد تنظیم 'ابھینو بھارت‘ کا سربراہ بھارت کا فسطائی ذہنیت رکھنے والا انتہا پسند ہیمانی سوارکر، گاندھی کو قتل کرنے والے نتھو رام گوڈسے کے بڑے بھائی نائیک دمودار، ویر سوارکر کا بھائی‘ ان سب نے گرفتاری کے بعد گودھرا، امر ناتھ، کھنڈمل اور پھر مالیگائوں کے قبرستان کے اندر درگاہ اور ملحقہ مسجد میں کئے گئے بم دھماکوں کی ذمہ داری بھی قبول کر لی جس میں37 مسلمان شہید اور 125 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
دنیا کے تمام میڈیا ہائوسز بالخصوص FATF کو بھارت کی ہندو انتہا پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی آنجہانی وزیر خارجہ سشما سوراج کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 73ویں اجلاس میں کیا جانے والا خطاب‘ جو آج بھی ریکارڈ پر موجود ہے‘ سن لینا چاہیے۔ سشما سوراج نے اس خطاب میں کھلی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا ''ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ دہشت گردی کا جواب بھارت اب دہشت گردی سے دے گا‘‘۔ پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے سشما سوراج کے خطاب کی رپورٹنگ کرتے ہوئے لکھا تھا:
This is the worst kind of declaration by a state functionary of cabinet level confrims that India is sponsoring terrorist agianst its neighbors in the name of preventing terrorism.
نریندر مودی کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول کے بھارت کی یونیورسٹیوں اور مختلف سیمینارز سے کئے گئے خطابات بھی سب کے سامنے ہیں جس میں وہ فخریہ طور پر اپنی پلاننگ بتاتا ہے کہ ہم پاکستان کے اندر کروڑوں ڈالر خرچ کر کے ان کے ہی آدمی خرید کر اپنے دیے گئے ٹارگٹس پر کارروائیاں کرائیں گے۔ اس سلسلے میں کامرہ، مہران بیس، کراچی ڈاک یارڈ اور بڈھ بیر کے ہوائی اڈے پر کرائے گئے حملے سب کے سامنے ہیں۔ مزید دہشتگرد تنظیمیں یہ ہیں:
درگا واہنی: بھارت کی یہ نیم عسکری تنظیم بجرنگ دل کا خواتین وِنگ ہے جس کی سربراہ مسلم دشمنی میں انتہائوں کو چھوتی ہوئی سادھوی رتامبر ہے۔ اس تنظیم کو 1991ء میں تشکیل دیا گیا۔ ہندو انتہا پسند خواتین کے اس گروہ نے گجرات کے فسادات اور ایودھیا میں بابری مسجد کی شہادت کے دوران مسلم بچوں اور عورتوں کا تلواروں کے ذریعے کھلے عام قتل کیا تھا۔
رن ویر سینا: اس تنظیم کا تعلق بھارت کے ایک نامی گرامی انڈر ورلڈ مافیا اشوک سنگھ کے دہشت گرد گروہ سے ہے۔ 1992ء کے ممبئی فسادات میں اس گروہ نے کھل کر حصہ لیا۔ مقبوضہ کشمیر کے گائوں قاسم نگر میں جولائی 2002ء کو 27 ہندو مزدوروں کا کیا جانے والا قتل عام اسی بدبخت گروہ کا کارنامہ ہے اور اس دوران اسے انڈین فوج کی مکمل سپورٹ حاصل تھی۔
اکھنڈ ہندو سینا: اپریل 2006ء میں ناندد (مہاراشٹر) کی ایک فیکٹری سے متصل آر ایس ایس کے دیرینہ عہدیدار کے گھر میں بم بناتے ہوئے اچانک زوردار دھماکا ہوا جس میں بجرنگ دل کے دو کارکن ہلاک ہو گئے۔ اے ٹی ایس ممبئی نے اس پر پانچ افراد کو گرفتار کیا جن سے مختلف مساجد اور مسلم آبادیوں کے نقشوں کے علاوہ مسلم لباس اور نقلی داڑھیاں بھی برآمد ہوئیں۔
آل آسام سٹوڈنٹس یونین (ASSU): یہ دہشت گرد طلبہ تنظیم اب تک بلاشک و شبہ چار ہزار سے زائد بنگلہ دیشی مسلمانوں کا قتل کر چکی ہے جن میں بچوں اور عورتوں کی تعداد تین ہزار سے بھی زائد ہے۔ اس گروپ کا لیڈر پرفلا مہنت آسام کا وزیراعلیٰ بھی بنا تھا۔
مہاراشٹر نونریمن سینا: اس کا سربراہ بال ٹھاکرے کا بھتیجا راج ٹھاکرے ہے۔ یہ اقلیت دشمنی میں سب سے آگے ہونے کی وجہ سے آئے دن عیسائی اور مسلم آبادیوں میں بم دھماکے کرتی ہے اور مسلمانوں اور عیسائیوں کو چھرا گھونپ کر قتل کرنے کے واقعات میں بھی ملوث پائی گئی ہے۔ پاک بھارت کر کٹ میچ سے پہلے اسی انتہاپسند تنظیم نے ممبئی سٹیڈیم میں داخل ہو کر تیار کی گئی پچ اکھاڑ کر تباہ کر دی تھی۔
ہندو ڈیفنس فورس۔ یہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے خالص انتہا پسندوں‘ امیت شاہ‘ جو اس وقت بھارت کا وزیر داخلہ ہے‘ اور یو پی کے وزیراعلیٰ ادتیا ناتھ یوگی کی تیار کردہ فورس ہے اور یو پی سمیت دہلی کے حالیہ فسادات اور مسلم آبادیوں کے قتل عام میں اس کا کردار سب کے سامنے ہے۔ اسی فورس کو پولیس کی وردیاں پہنا کر مسلمانوں کو قتل کرایا گیا تھا۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved