حکومت نیب چھوڑ کر اینٹی کرپشن کو آگے لے آئی ہے: رانا ثناء
نواز لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''حکومت نیب چھوڑ کر اینٹی کرپشن کو آگے لے آئی ہے‘‘ حالانکہ یہ دو الگ الگ ادارے ہیں اور اگر ہم پر کوئی الزام ہے تو وہ صرف ایک ہے لہٰذا اس کے لیے ادارہ بھی ایک ہی ہونا چاہیے کیونکہ کک بیکس اور منی لانڈرنگ میں کوئی خاص فرق نہیں ہوتا جبکہ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حکومت ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے جملہ شرفا کو تھوک کے حساب سے اندر کرنا چاہتی اور سزا دلوانا چاہتی ہے حالانکہ گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے اتنی بڑی قربانی کی ضرورت نہیں ہے جبکہ لسٹ میں ہونے کا مطلب ہی کسی شمار و قطار میں ہونا ہے، وہ گرے ہو یا بلیک۔ آپ اگلے روز لاہور میں عمر شیخ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
چور ہمیں ڈانٹ رہے ، مسترد لوگوں کی حیثیت کیا ہے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''چور ہمیں ڈانٹ رہے ہیں، مسترد لوگوں کی حیثیت کیا ہے‘‘ اگرچہ دامن ہمارے بعض لوگوں کے بھی شفاف نہیں لیکن ہم کسی کو ڈانٹ ہرگز نہیں رہے بلکہ نہایت خاموشی کے ساتھ مختلف اداروں کے ذریعے اپوزیشن کی خدمت کر رہے ہیں۔ اگرچہ چوری اور ڈانٹنا دو الگ باتیں ہیں اور چور کسی کو ڈانٹتا ہوا اچھا بھی نہیں لگتا کیونکہ ڈانٹنے کی آواز سن کر خود اس کے پکڑے جانے کا خطرہ ہوتا ہے، نیز ایک وقت میں ایک ہی کام اچھا لگتا ہے اس لیے جب چوری کرتے وقت ڈانٹنے سے اجتناب کریں اور ڈانٹتے وقت چوری سے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اپوزیشن سے بات کریں، دیوار سے نہ لگائیں: یوسف گیلانی
سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن سے بات کریں، دیوار سے نہ لگائیں‘‘ کم از کم ہم سے تو ضرور بات کریں کیونکہ ہم تو ادائیگی وغیرہ کر کے بری الذمہ ہو چکے ہیں اور آئندہ باری بھی ہماری ہے کیونکہ اب ہمارا باریوں کا مقابلہ نواز لیگ کے بجائے تحریک انصاف سے ہو گا اور ہم نے پیسوں کا لالچ بھی نہیں کیا جبکہ نواز لیگ پیسوں کو سینے سے لگائے خوار ہو رہی ہے؛ اگرچہ ہمارے ساتھ تو بات کرنا بھی ضروری نہیں ہے کیونکہ سارے معاملات طے ہو چکے ہیں اور اگر کوئی تھوڑی بہت کسر ہے تو وہ بھی جلد نکل جائے گی۔ آپ اگلے روز پاکستان میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
شہباز نے ارکانِ اسمبلی سے کروڑوں وصول کیے: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف نے ارکانِ اسمبلی سے کروڑوں وصول کیے‘‘ اگرچہ یہ پارٹی اور اُن کا ذاتی معاملہ ہے لیکن ارکانِ اسمبلی کے ساتھ یہ پرلے درجے کی زیادتی ہے کیونکہ یہ ان کی خون پسینے کی کمائی تھی جبکہ شہباز شریف کو اپنی ذاتی کمائی تک ہی رہنا چاہیے تھا اور اس تلافی کے لیے ان بے چاروں کو تب ہی موقع ملے گا جب وہ ایک بار پھر اقتدار میں ہوں گے جس کا دُور دُور تک بھی کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ اب نواز لیگ کے بجائے ہمارے ساتھ باری مقرر کر دی گئی ہے تا کہ ہمیں موقع ملے اور ہم بھی کچھ دال دلیا کر سکیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جعلی حکومت سروں پر سوار ہے، ملک نہیں چل سکتا: مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم کی سزا یافتہ صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''جعلی حکومت ہمارے سروں پر سوار ہے، ملک نہیں چل سکتا‘‘ اور سب پر واضح رہے کہ میں نے اپنی تقریر میں اپنے بیانیے کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے اور حکومت کو بھی جعلی اس لیے کہا ہے کہ ایک بار بلکہ بار بار اس کو جعلی کہہ چکے ہیں تو ایک بار اور کہنے سے حکومت کی صحت پر کیا اثر پڑ سکتا ہے جبکہ جوں جوں ہمارا بیانیہ کمزور اور بے اثر ہو رہا ہے توں توں والد صاحب کی صحت پر اس کا بُرا اثر پڑنا شروع ہو گیا اور وہ ہسپتال میں داخل بھی ہو گئے ہیں جبکہ انہیں یہ بھی ظاہر کرنا تھا کہ وہ واقعی بیمار ہیں اور اسی وجہ سے وطن واپس نہیں آ رہے حالانکہ وطن کے لیے وہ بہت اداس ہو چکے ہیں۔ آپ اگلے روز مانسہرہ میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
نواز شریف نے اپنی سیاست دفن کر لی: شیخ رشید
وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہ ہے کہ ''نواز شریف نے اداروں سے ٹکرا کر اپنی سیاست دفن کر لی‘‘ اور اب اپنی سیاست کی قبر پر مجاور بن کر ہی بیٹھ سکتے ہیں جس کی اجازت انہیں حکومت کی طرف سے مل جانی چاہیے حالانکہ انہیں اس کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ ہر حکومت کی طرح ہم نے بھی جلد یا بدیر اپنے ٹھکانوں کو لوٹ جانا ہے جس کا انہیں انتظار کرنا چاہیے اور بے صبرے پن کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے لیکن انہوں نے ایسا کر کے اپنی صاحبزادی کا مستقبل بھی تاریک کر لیا ہے حالانکہ وہ تو حلف اٹھانے کی ریہرسل بھی کر چکی تھیں ع
حسرت اُن غنچوں پہ ہے جو بِن کھلے مُرجھا گئے
آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں کاشف مجید کی شاعری:
تُو کون ہے، یہ کیسی ہوا ہے ترے اندر
کیا تُو بھی سمجھتا ہے خدا ہے ترے اندر
اب وقت ہے دراصل سو باہر اسے لے آ
صدیوں سے جو انکار پڑا ہے ترے اندر
چل عشق کے رستے پہ دوبارہ کہ مرے دوست
جیسا تھا ابھی ویسا خلا ہے ترے اندر
تو خود تو بہت خُوب، بہت خوب ہے لیکن
اک شخص نہایت ہی بُرا ہے ترے اندر
دہکتی آگ کو جب خاک پر اتارا گیا
ہمیں پکارا گیا اور بہت پکارا گیا
ہمارا اور تمہارا ملال ایک سا ہے
اِدھر چراغ بجھا اور اُدھر ستارہ گیا
بہت خلوص سے تو نے عطا کیا تھا مجھے
وہ ایک خواب بھی مجھ سے نہیں گزارا گیا
عجیب جنگ یہاں پر لڑی گئی جس میں
نہ کوئی زندہ بچا اور نہ کوئی مارا گیا
مجھے خبر ہے وہ میری طرف بھی دیکھتا تھا
مجھے خبر ہے مگر میں نہیں دوبارہ گیا
٭......٭......٭
ابھی سانسیں ہیں ناہموار میری
مدد کرتے رہے اشجار میری
ملا ہوں کتنی مدت بعد تجھ سے
یہی جینے کی ہے رفتار میری
اسے درکار تھے کچھ رونے والے
ہنسی ساری گئی بیکار میری
محبت ہے خدا سے اور تجھ سے
وہ در ہے اور تُو دیوار میری
وہ رونا چاہتا تھا رو نہ پایا
کہانی ہو گئی تیار میری
آج کا مقطع
امیدِ وصل میں سو جائیں ہم کبھی جو ظفرؔ
ہماری خواب سرا میں پتنگ اُڑتی ہے