پاکستانی معیشت علاقے میں سب سے اوپر ہے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''پاکستانی معیشت علاقے میں سب سے اوپر ہے‘‘ جبکہ مہنگائی اور بے روزگاری میں بھی سب سے اوپر ہے کیونکہ ان سب کا چولی دامن کا ساتھ ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ملکِ عزیز میں غلط محاورے بھی کرپشن کی طرح پھیلے ہوئے ہیں، کرپشن کا سدِ باب تو میں کر چکا ہوں اور تقریروں میں اس کا ذکر کر کر کے اس کا بیج بھی ختم کر دیا ہے اور اب صرف غلط محاورے باقی رہ گئے ہیں جن کا قلع قمع بھی میں تقریروں کے ذریعے ہی ہونا چاہیے جس کا آغاز میں اس تقریر سے کر رہا ہوں۔ اس لیے یہ بھی اپنی خیر منائیں۔ آپ اگلے روز عمر ایوب سے ملاقات کے علاوہ ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
اپوزیشن عوام کی بھلائی کیلئے جلسے منسوخ کرے: یاسمین راشد
وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن عوام کی بھلائی کے لیے جلسے منسوخ کرے‘‘ جس میں ہماری بہتری بھی ہے کیونکہ ہمارا تعلق بھی عوام ہی کے ایک طبقے سے ہے، اورہمارے حوالے سے بھلائی کا اتنا ہی اہتمام کیا جا سکتا ہے جتنا ہم عوام کے لیے کرتے ہیں، بھلائی آخر بھلائی ہے اور اپنی عاقبت سنوارنے کے لیے بھی اس کا ارتکاب کرتے رہنا چاہیے کیونکہ دنیا فانی ہے اور ہر کسی نے یہاں سے سکندر یُونانی کی طرح خالی ہاتھ ہی جانا ہے جبکہ حکومت کو پریشان کرنا اور اس کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنا گناہِ عظیم کے زمرے میں آتا ہے۔ ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھیں۔
سیاسی سرگرمیوں کو کورونا کا بہانہ بنا
کر نہیں روکا جا سکتا: خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''سیاسی سرگرمیوں کو کورونا کا بہانہ بنا کر نہیں روکا جا سکتا‘‘ جبکہ انہیں روکنے کے لیے کئی اور بھی مفید اور مجرب نسخے اور طریقے موجود ہیں لیکن حکومت صرف بہانے بازی پر اُتر آئی ہے، اول تو حکومت اگر سوچ سمجھ سے کام لے تو اُسے اس بات کی سمجھ آ جانی چاہیے تھی کہ ان جلسوں نے اب تک اس کا کیا بگاڑا ہے جو آئندہ بگاڑ لیں گے جبکہ اپوزیشن اپنے بیانیے کی وجہ سے پہلے ہی انتشار کا شکار ہے جبکہ ہمارے پلّے تو اس نے ککھ نہیں چھوڑا، اس لیے حکومت کو ہماری نام نہاد سیاسی سرگرمیوں سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
طاقت سے جلسے جلوس روکنے کی کوئی پالیسی نہیں: فواد چودھری
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''طاقت سے جلسے جلوس روکنے کی کوئی پالیسی نہیں‘‘ جبکہ ویسے بھی ہمارا ملک بظاہر کسی پالیسی کے بغیر ہی چل رہا ہے اور خوب چل رہا ہے، اس کے علاوہ ہمارے پاس اتنا دم خم ہے بھی کہاں کہ ہم جلسے جلوسوں کو طاقت کے ذریعے روک سکیں کیونکہ حکومت تو خود اپنا وقت پورا کر رہی ہے ،نیز انہیں طاقت کے ذریعے روکنے کا ایک مطلب یہ بھی ہو گا کہ رد عمل کے طور پر یہ اور طاقتور ہو جائیں جبکہ ہم کم عقل ضرور ہیں لیکن بیوقوف نہیں ہیں جو ایسا کرتے پھریں۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
شہباز اور حمزہ کیخلاف انتقامی
کارروائیاں بند کی جائیں: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''شہباز اور حمزہ کے خلاف انتقامی کارروائیاں بند کی جائیں‘‘ جبکہ کرپشن اور منی لانڈرنگ کے خلاف سارے اقدامات انتقامی کارروائیاں ہیں کیونکہ ہمارے قائد کے بقول کرپشن کے بغیر ترقی ہو ہی نہیں سکتی اور ہم ملک کو تیز رفتار ترقی کی راہ پر گامزن کر رہے تھے کہ ہمارے خلاف کارروائی کر کے یہ ترقی روک دی گئی اور اس کے بعد جو کچھ ہوا اور ہوتا چلا جا رہا ہے ہم اسے اسی تیز رفتار ترقی میں رکاوٹ کا نتیجہ قرار دیں گے۔ آپ اگلے روز ماڈل ٹائون سیکرٹریٹ میں پارٹی تنظیم کے اجلاس میں شریک تھے۔
پی پی کو ختم کرنے والے ماضی کا حصہ بن گئے: شفقت راز
پیپلز پارٹی تحصیل جڑانوالہ کے صدر رانا شفقت مبشر نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی کو ختم کرنے والے ماضی کا حصہ بن گئے‘‘ جبکہ پیپلز پارٹی کے سامنے ایک شاندار ماضی ہے اور یہ خود بھی ماضی کا حصہ بنتی چلی جا رہی ہے کیونکہ اس کی بنیاد قربانیوں پر ہے جبکہ اب قربانی کا بکرا بننے کے لیے کوئی تیار نہیں ہے حتیٰ کہ صدقہ دینے کے لیے بھی کوئی بکرا پارٹی میں دستیاب نہیں ہے، اس لیے براہِ کرم پارٹی کو ماضی کا مزید حصہ بنانے کی کوشش نہ کی جائے کیونکہ اس عمل میں وہ خود کفیل واقع ہوئی ہے اور اس کا یہ حال عوام کی خدمت کرنے سے ہی ہوتا ہ جس کے لیے اس کے چوٹی کے لیڈر اپنی شاندار خدمات کے طفیل ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ آپ اگلے روز جڑانوالہ سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں محمد عثمان ناظرؔ کی یہ غزل:
اک نئی چیز پرانی کی طرف دیکھتی ہے
ہائے پیری کہ جوانی کی طرف دیکھتی ہے
یاد آتی ہے مجھے پیاس علی اصغر کی
جب بھی بچی مری پانی کی طرف دیکھتی ہے
شیخ جی حق بھی کبھی کہیے کہ یہ خلقِ خدا
آپ کی شعلہ بیانی کی طرف دیکھتی ہے
راجہ لایا ہے جرم کے لیے اک اور کنیز
سہمی سہمی سی ہے، رانی کی طرف دیکھتی ہے
ڈوب جانے کے تصور سے ہوئی ہے لرزاں
نوکِ مژگاں کھڑے پانی کی طرف دیکھتی ہے
آخری سین میں مرتی ہوئی بے بس لڑکی
ایک حسرت سے کہانی کی طرف دیکھتی ہے
حبس آلود ہوا جاتا ہے منظر سارا
بوالہوس آنکھ جوانی کی طرف دیکھتی ہے
لبِ دریا کھڑے اک پیڑ کی نازک ٹہنی
جھولتی ہے تو روانی کی طرف دیکھتی ہے
دودھیا ہاتھوں میں تھامے ہوئے چھاچھ اک لڑکی
ٹکٹکی باندھے مدھانی کی طرف دیکھتی ہے
ایسی وحشت ہے کہ اب عالمِ رنگ و بُو میں
زندگی نقل مکانی کی طرف دیکھتی ہے
آج کا مطلع
چلو اتنی تو آسانی رہے گی
ملیں گے اور پریشانی رہے گی