تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     23-11-2020

سرخیاں، متن اور کاشف مجید

کورونا میں جلسے جلوس عوام دشمنی ہے : عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''کورونا میں جلسے جلوس عوام دشمنی ہے ‘‘ بلکہ کورونا نہ بھی ہو تو یہ کام عوام دشمنی سے کم نہیں ہے جبکہ عوامی حکومت کے خلاف جلسے جلوس نکالنا تو اور بھی عوام دشمنی ہے اور خاص طور پر وہ حکومت جو کچھ زیادہ ہی عوامی ہو جبکہ ہم نے کبھی ایسا نہیں کیا بلکہ جب بھی دیا‘ دھرنا ہی دیا لیکن اب تو دھرنوں کا بھی رواج نہیں رہا، اس لیے جو یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ جہاں بھی جلسے میں رکاوٹ ڈالی جائے گی‘ وہیں دھرنا شروع کر دیا جائے گا تو یہ بھی سراسر آئوٹ آف فیشن ہو چکا ہے اور انہیں کوئی نئی طرح ڈالنی چاہیے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
قوم کی چھینی گئی امانت واپس لے کر رہیں گے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''قوم کی چھینی گئی امانت واپس لے کر رہیں گے‘‘ البتہ قوم کی لوٹی گئی دولت واپس لینا کچھ زیادہ مناسب نہیں ہے کیونکہ یہ محض حرص اور لالچ کے زمرے میں آتا ہے کہ یہ ان کی محنت کا پھل اور قسمت کا نتیجہ ہے کیونکہ یہ اگر ان کی قسمت میں نہ ہوتا تو انہیں حاصل بھی کبھی نہ ہوتا جبکہ میری جماعت کے ساتھ گلگت کے الیکشن میں جو ہوا ہے وہ قسمت کے سراسر بغیر تھا کیونکہ اتنے جلسوں اور جلوسوں کے بعد بھی وہاں سے ہمارا صفایا ہو جانا ایک ایسی بات ہے جسے کبھی تسلیم نہیں کیا جا سکتا حالانکہ نواز لیگ کے ساتھ ساتھ ہم نے بھی ووٹ کو عزت کا نعرہ لگانا شروع کر دیا تھا لیکن ثابت ہوا کہ یہ نعرہ عوام میں تاحال مقبول نہیں ہو سکا۔ آپ اگلے روز پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اپوزیشن غیر ذمہ داری کا ثبوت دینے پر لگی ہوئی ہے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن غیر ذمہ داری کا ثبوت دینے پر لگی ہوئی ہے‘‘ حالانکہ اس کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ اس کی ذمہ داری پہلے ہی پوری طرح سے ثابت ہے کیونکہ حکومت کے خلاف جلسے جلوس نکالنا بھی کوئی ذمہ داری کا کام ہے؟ حکومت جو اتنے پاپڑ بیلنے کے بعد حاصل ہوئی ہے‘ جس سے ملک کم از کم پاپڑوں کی حد تک خود کفیل ہو گیا ہے بلکہ انہیں برآمد بھی کر سکتا ہے اور اب یہ باقاعدہ صنعت کا درجہ حاصل کر چکا ہے اور اسے بلا شبہ صنعتی ترقی قرار دیا جا سکتا ہے اور اس طرح حکومت نے ایک اور وعدہ پورا کر دیا ہے اور اپنے مخالفین کے دانت کھٹے کر دیے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ٹویٹر پر ایک پیغام جاری کر رہے تھے۔
ملکی تباہی حکومت کی مجرمانہ پالیسی کا نتیجہ : مریم اورنگزیب
نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''ملک کی تباہی حکومت کی مجرمانہ پالیسی کا نتیجہ ہے‘‘ حالانکہ مجرمانہ پالیسیاں انہیں زیب دیتی ہیں جو باقاعدہ مجرم ہیں اور عدالتوں سے مجرم قرار دیے جا چکے ہیں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا کیونکہ انہیں ایک ہی کام آتا ہے جو انہوں نے جی بھر کے اور دونوں ہاتھوں سے کیا حالانکہ یہ ان کے بائیں ہاتھ کا کرتب تھا اور انہیں دوسرے ہاتھ کو زحمت دینے کی ضرورت ہی نہیں تھی اور اسے صرف اور صرف فضول خرچی کہا جا سکتا ہے لیکن یہ ان کی مجبوری بھی تھی کیونکہ انہوں نے خرچ بھی اسی حساب سے کرنا تھا جس حساب سے انہوں نے کمایا تھا اور یہ توازن قائم رکھنے کی بھی بہترین مثال ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اپوزیشن جلسے جلوس سے عوام کی زندگی سے
کھیلنے سے باز رہے: گورنر چودھری محمد سرور
گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن جلسے جلوس سے عوام کی زندگی سے کھیلنے سے باز رہے‘‘ حالانکہ دوسرے کھیل اس کی توجہ کے زیادہ مستحق ہیں اور جن میں کرکٹ سرفہرست ہے جو ان کے قائد کا بھی محبوب کھیل رہا ہے، اس کے علاوہ ہاکی ہے جو ہمارا قومی کھیل ہوا کرتا تھا اور اب بالکل نیست و نابود ہو کر رہ گیا ہے، اس کے احیا پر بھی اسے کمربستہ ہونا چاہیے جبکہ کبڈی بھی ایک ایسا کھیل ہے جس کی ترویج میں حکومت کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے اور ان سب پر مستزاد کشتی کا فن ہے جو نواز لیگ کا جدّی پشتی کھیل بھی ہے جسے ایک بار پھر زندہ کرنا ضروری ہے، لیکن یہ عوام کی زندگی سے کھیل کر اپنا وقت ضائع کر رہی ہے جبکہ یہ حکومت کا کام ہے اور ہم اسے نہایت کامیابی سے کر بھی رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
سب کو کورونا کے ساتھ رہنا سیکھنا ہو گا: قمر زمان کائرہ
پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''سب کو کورونا کے ساتھ رہنا سیکھنا ہو گا‘‘ اور ہم جلسے جلوسوں کے ذریعے اس کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں اور کافی حد تک یہ ہنر سیکھ بھی گئے ہیں لیکن آدمی تو زندگی بھر سیکھتا رہتا ہے اس لیے ہم جلسے جلوسوں کے ذریعے اس کام پر مسلسل توجہ دے رہے ہیں اور جہاں تک کورونا سے لوگوں کے مرنے کا سوال ہے تو اگر حکومت جلسے کر سکتی ہے تو ہمیں بھی اس کا پورا پورا حق حاصل ہے اور اسی لیے ہم پشاور کے جلسہ پر زور دے رہے تھے‘ ویسے بھی موت کا ایک وقت مقرر ہے‘ لہٰذا جلسوں کا سلسلہ پورے خشوع و خضوع سے جاری رکھا جائے گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں کاشف مجید کی شاعری:
رات اک خواب سے جُدا ہوا میں
سو پڑا ہوں مُڑا تڑا ہوا میں
زندگی کی طرف بھی آئوں گا
ہجر کا رنج کھینچتا ہوا میں
مجھ کو معلوم ہے بڑا ہے تُو
سو تجھے تھام کر بڑا ہوا میں
جانے کس کس کی نیند اڑائوں گا
تیری آنکھوں میں جاگتا ہوا میں
تیری آواز کیوں نہیں آتی
بجھ رہا ہوں یہ سوچتا ہوا میں
میری تکمیل ہو نہیں پائی
گو تری آنکھ سے ادا ہوا میں
٭......٭......٭
ملے اب اس طرح کی زندگی بھی
ہنسی بھی آئے آنکھوں میں نمی بھی
دعا کے بعد اک لمحہ ہے جس کو
بسر کرنے کی خاطر تھوڑا جی بھی
کروں کیا‘ سانس کھینچوں یا نہ کھینچوں
مرے اندر گھٹن بھی‘ بے دلی بھی
یہی ہے مسکرا دینے کا لمحہ
یہی ہے گریہ کرنے کی گھڑی بھی
خدایا بھول تھی یہ بھی ہماری
بچا لے گا ہمیں خود سے کوئی بھی
میں گریہ کرنے والوں کی طرف ہوں
تجھے لوٹانی ہے میری ہنسی بھی
آج کا مطلع
ایک بیوی ہے چار بچے ہیں
عشق جھوٹا ہے لوگ سچے ہیں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved