حکومتی رٹ ختم، کسی قسم کے مذاکرات نہیں کرینگے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''حکومتی رٹ ختم، کسی قسم کے مذاکرات نہیں کریں گے‘‘ البتہ جو کرپشن اور ناجائز اثاثوں کی تحقیقات ہو رہی ہیں‘ اس پر مذاکرات ہو سکتے ہیں تا کہ افہام و تفہیم کی کوئی صورت نکل سکے کیونکہ مذاکرات ہی ہر مسئلے کا حل ہوتے ہیں، نیز اندر خانے کسی اور کے ساتھ بھی مذاکرات جاری ہیں اور وہ صرف ہمارے نہیں بلکہ نواز لیگ اور پیپلز پارٹی سمیت تقریباً ہر جماعت کے ہوتے رہتے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ نواز لیگ کا بیانیہ بھی پورے زور و شور سے جاری و ساری ہے۔ آپ اگلے روز گیلانی ہائوس ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اپوزیشن غیر ذمہ دارانہ حرکتیں کر رہی ہے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن غیر ذمہ دارانہ حرکتیں کر رہی ہے‘‘ کیونکہ یہ کام کا وقت ہے جلسے جلوسوں اور باتوں کا نہیں، اگرچہ کوئی خاص کام تو حکومت بھی نہیں کر رہی؛ تاہم وہ جلسے جلوس بھی نہیں کررہی حالانکہ اپوزیشن کو چاہیے کہ حکومت کے اچھے کاموں کی تعریف اور بُرے کاموں سے درگزر کرے جبکہ ان کا سارا زور این آر او حاصل کرنے پر ہے جسے حکومت کہیں رکھ کر بھول گئی ہے ورنہ اس پر ضرور غور کرتی؛ چنانچہ اس کی تلاش پورے زور و شور سے جاری ہے اور اپوزیشن کو مایوس نہیں ہونا چاہیے کہ مایوسی گناہ ہے۔آپ اگلے روز ٹویٹر پر ایک پیغام نشر کر رہے تھے۔
ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی، عوام دیکھ رہے ہیں: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی، عوام دیکھ رہے ہیں‘‘ اور یہ وہی دھیلا ہے جس کی کرپشن والد صاحب نے بھی نہیں کی تھی اور عوام اسے بھی نہایت دلچسپی سے دیکھ رہے تھے؛ تاہم دھیلا اگر سکۂ رائج الوقت ہوتا تو اس پر غور کیا جا سکتا تھا جبکہ اربوں اور کھربوں کی کرپشن کے اس دور میں دھیلوں کی کرپشن سے زیادہ مذاقیہ بات اور کوئی نہیں ہو سکتی؛ چنانچہ جو کچھ ہم نے کیا ہے‘ وہ کرپشن کے زمرے میں آتا ہی نہیں کیونکہ اگر منی لانڈرنگ کرپشن ہوتی تو اسے منی لانڈرنگ کی بجائے کرپشن کہا جاتا اور اگر فالودے والوں اور ڈرائیوروں وغیرہ کے اکائونٹس سے لاکھوں کروڑوں روپے اِدھر اُدھر ہو رہے ہیں تو اس پر حسد کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ آپ اگلے روز ایک اخبار کو انٹرویو دے رہے تھے۔
پی ڈی ایم کورونا پھیلانے لگی، مقدمات
درج کریں گے: فردوس عاشق اعوان
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم کورونا پھیلانے لگی، مقدمات درج کریں گے‘‘ کیونکہ جلسوں کو تو ہم روک نہیں سکتے جو ہماری کوششوں کے باوجود یہ لوگ کرنے میں کامیاب بھی ہو جاتے ہیں جبکہ کورونا بھی صرف اپوزیشن کے جلسوں سے پھیلتا ہے جس کا ثبوت کورونا کے نئے ٹیسٹوں سے ملا ہے جو پکار پکار کر کہہ رہے تھے کہ ہمیں پی ڈی ایم پھیلا رہی ہے جبکہ حکومتی اجتماع سے یہ ہرگز نہیں پھیلتا بلکہ اس میں کمی آتی ہے اس لیے کم از کم آئندہ کے لیے ہی عوام کو اپوزیشن کے جلسوں میں شرکت سے پرہیز کرنا چاہیے ورنہ یہ بات سب جانتے ہیں کہ بدپرہیزی کا انجام کچھ اچھا نہیں ہوتا۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
لاہور کا جلسہ حکومتی تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا: رانا ثناء
نواز لیگ پنجاب کے صدر اور سابق صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''لاہور کا جلسہ حکومتی تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا‘‘ کیونکہ ملتان کے جلسے کے بعد اس آخری کیل ہی کی گنجائش باقی رہ گئی تھی جو بڑی مشکل سے دستیاب ہوا ہے کیونکہ ہزاروں کیلوں میں سے آخری کیل تلاش کر کے نکالنا کوئی آسان کام نہیں ہوتا اور یہ ہم جلسۂ ملتان ہی میں جڑ دیتے لیکن عام کیل تو موجود تھے، صرف آخری کیل ہی نہیں مل رہا تھا؛ تاہم کیل ٹھونکنے کے لیے جس زور اور طاقت کی ضرورت ہوتی ہے اس کا کہیں نام و نشان نظر نہیں آیا کیونکہ پارٹی کے اپنے اندر کافی پھوٹ پڑ چکی ہے، مریم نواز بیانیے پر زور دے رہی ہیں جبکہ شہباز شریف حکومت سے ڈائیلاگ کرنے پر سارا زور لگا رہے ہیں۔ آپ اگلے روز کرمانوالا میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
جمہوریت کا پرچم نوجوانوں نے سنبھال لیا: زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''جمہوریت کا پرچم نوجوانوں نے سنبھال لیا‘‘ ؛تاہم انہیں بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ پالیسیاں اور ہدایات تو ہمیشہ کی طرح میری ہوں گی، اس لیے انہیں پرچم سنبھالنے کو ہی کافی سمجھنا چاہیے اور یہی نوجوانوں کا کام بھی ہے جبکہ بی بی کے بعد پارٹی قیادت سنبھالنے سے لے کر دیگر مراحل تک سارا کام تو میرا ہے اس لیے میرا ایسا کوئی منصوبہ نہیں کہ میں ریٹائر ہو جائوں کیونکہ نوجوانوں سے تو ڈرا دھمکا کر پیسے بھی وصول کیے جا سکتے ہیں اور میری خون پسینے کی کمائی پر پانی پھیرا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز پارٹی کے یوم تاسیس میں پی ڈی ایم والوں کی شرکت پر اظہار تشکر کر رہے تھے۔
ضروری نوٹ: میرے وٹس ایپ کے مندرجات کسی غلطی سے ڈیلیٹ ہو گئے ہیں‘ اس لیے جن احباب نے اپنا کلام بھیج رکھا تھا وہ دوبارہ زحمت فرمائیں۔
اور، اب آخر میں ڈاکٹر تحسین فراقی کی شاعری:
سینہ افروزی ہے اور خارا شگافی ہے میاں
سخن و صوت و صدا کارِ تلافی ہے میاں
ہفت اقلیم کی خواہش مجھے‘ توبہ توبہ
فقط اک سلطنتِ لفظ ہی کافی ہے میاں
شعر کے رمز و ہنر کا میاں کیا پوچھتے ہو
کھیل لفظوں کا ہے اور کارِ قوافی ہے میاں
عمر جتنی بھی بڑھی، کم بھی ہوئی اتنی ہی
جمع و تفریق کا سب کھیل اضافی ہے میاں
حرف معزول ہوئے، بابِ دُعا بند ہوا
اب معافی ہے میاں اور نہ تلافی ہے میاں
اصل سرمایہ تو غارت ہوئے مدت گزری
اب جو مہلت ملی ہے صرف اضافی ہے میاں
کیوں گھلے جاتے ہو دُکھ درد سے اولے کی طرح
ربِ افلاک تمہارے لیے کافی ہے میاں
دل میں جو بات ہو آتی ہے لبوں پر وہی بات
کھوٹ سے پاک مرا مشربِ صافی ہے میاں
٭...٭...٭
سرفروشوں نے بھی کب سر دیے اس معرکے میں
ہم نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیے اس معرکے میں
ہول ایسا تھا ہوئے جاتے تھے پتّے پانی
شیرِ نرسوتے میں ڈر ڈر دیے اس معرکے میں
خون بہا کن کے عوض مانگتے پھرتے ہو یہاں
تم نے تو ریت میں سر کر دیے اس معرکے میں
اکثریت نے محن پھینک دیے تھے ہتھیار
چند ہی سر پھر مر کر دیے اس معرکے میں
آج کا مطلع
کام آئی نہ کچھ دانش و دانائی ہماری
عاری ہے ترے جھوٹ سے سچائی ہماری