انصاف کے تقاضے پورے نہ ہوئے تو
نواز شریف واپس نہیں آئیں گے: محمد زبیر
صوبہ سندھ کے سابق گورنر اور نواز لیگ کے رہنما محمد زبیر نے کہا ہے کہ ''انصاف کے تقاضے پورے نہ ہوئے تو نواز شریف واپس نہیں آئیں گے‘‘ جبکہ انصاف کا تقاضا بھی بس اتنا سا ہی ہے کہ ان کی سزائیں معاف کر دی جائیں، دائر مقدمات واپس لے لیے جائیں اور آئندہ کوئی مقدمہ نہ بنایا جائے جبکہ انصاف کے مکمل تقاضے اس طرح پورے ہو سکتے ہیں کہ ان کے خاندان کے باقی افراد کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کیا جائے اور ان کے اثاثوں پر بھی حریصانہ نظریں بند کر دی جائیں ع
اتنی سی بات تھی جسے افسانہ کر دیا
اگر انصاف کے یہ جملہ تقاضے پورے کر دیے جائیں تو میں ان کی واپسی کی گارنٹی بھی دے سکتا ہوں۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شریک تھے۔
اپوزیشن چاہے بُرج خلیفہ پر چڑھ
جائے‘ این آر او نہیں ملے گا: فیاض چوہان
وزیر جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن چاہے بُرج خلیفہ پر چڑھ جائے‘ این آر او نہیں ملے گا‘‘ البتہ اس کے برج خلیفہ پر چڑھ جانے سے ہمیں اتنا فائدہ ضرور ہو گا کہ روز روز کے ان جلسوں جلوسوں سے ہماری جان چھوٹ جائے گی جس کا بصورت دیگر کوئی امکان نہیں ہے اور اگر یہ لوگ برج خلیفہ پر مستقل رہائش ہی اختیار کر لیں تو اس سے اچھی بات اور کوئی نہیں ہو سکتی کیونکہ جتنی دولت انہوں نے اکٹھی کر لی ہے، یہ برج خلیفہ کو خرید بھی سکتے ہیں جبکہ اتنی بلندی پر ان کی صحت بھی بہت بہتر رہے گی جبکہ یہاں پر یہ حضرات جیل جاتے ہی بیمار پڑ جاتے اور یہاں کی آب و ہوا انہیں راس نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اسحاق ڈار کے انٹرویو پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
جنگ نہیں‘ جدوجہد کر رہے ہیں: قمر زمان کائرہ
پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ '' جنگ نہیں، جدوجہد کر رہے‘‘ اور جس کا اصل مقصد اینٹ سے اینٹ بجانا ہی ہے کیونکہ سموگ کی وجہ سے بھٹے بند کر دیے گئے ہیں اور ملک عزیز میں اینٹوں کی قلت پیدا ہو گئی ہے اور اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنانے کے لیے بھی اینٹیں بمشکل دستیاب ہو رہی ہیں اس لیے جدوجہد کا راستہ اختیار کیا ہے جبکہ جنگ اور جدوجہد میں ویسے بھی کوئی خاص فرق نہیں ہوتا اور جس طرح احتسابی عمل کو انتقامی کارروائی کہا جاتا ہے اس طرح جنگ کو بھی جدوجہد کہنے میں کوئی ہرج نہیں ہے جبکہ مقصد دونوں کا ایک ہی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پارٹی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم نے سیاسی آلودگی پھیلائی
صاف کریں گے: وزیراعلیٰ عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم نے سیاسی آلودگی پھیلائی‘ صاف کریں گے‘‘ اور جو سیاسی آلودگی ہم پھیلا رہے ہیں، اسے پی ڈی ایم صاف کرے گی کیونکہ یہی جمہوریت کا حسن ہے اور ہماری جمہوریت کے حسین و جمیل ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے؛ چونکہ پی ڈی ایم خاصی آلودگی پھیلا چکی ہے اس لیے اسے اب مزید جلسوں سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ ہم اتنی ہی آلودگی صاف کر سکتے ہیں جتنی پھیلائی جا چکی ہے بلکہ ان کے جلسوں کی وجہ سے سموگ بھی پھیل رہی ہے اور جس کی وجہ سے ہمارے کام میں روز بروز اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے حالانکہ حکومت کو کام کرنے کی کچھ ایسی عادت بھی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں زرتاج گل سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومتی بوکھلاہٹ بتا رہی ہے تحریک کامیاب ہے
لاہور کا جلسہ تاریخ بدل دے گا: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''حکومتی بوکھلاہٹ بتا رہی ہے تحریک کامیاب ہے، لاہور کا جلسہ تاریخ بدل دے گا‘‘ جبکہ تاریخ ویسے بھی ہر جلسے کے بعد تبدیل ہو جاتی ہے اس لیے حکومت تیار رہے، ہم اگلے جلسے کی تاریخ دے کر اس کے دانت کھٹے کر دیں گے بلکہ آئندہ جتنے بھی جلسے ہونا ہیں ان کی تاریخیں اکٹھی ہی دے دی جائیں گی تا کہ حکومت اپنی بوکھلاہٹ مکمل کر سکے جبکہ ہمارا اصل مقصد بھی حکومت کو بوکھلاہٹ میں مبتلا کرنا ہی تھا کیونکہ یہ ہمیں بخوبی معلوم ہے کہ جلسوں جلوسوں سے حکومتیں تبدیل نہیں کی جا سکتیں جبکہ حکومتی بوکھلاہٹ ہماری خوش فہمی کا نتیجہ بھی ہو سکتی ہے۔ آپ اگلے روز دیگر رہنمائوں کے ہمراہ کارنر میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
وہ ایک بار جو ہم نے تری طرف دیکھا
پھر اس کے بعد تو بس ایک ہی طرف دیکھا
نظر جمی رہی تو ایک ہی طرف اپنی
وگرنہ دیکھنے کو تو سبھی طرف دیکھا
ترا ہی راستہ سب سے بھلا لگا ہم کو
روانہ ہوتے ہوئے بھی کئی طرف دیکھا
چلے تو ایک اندھیرے سفر پہ چل نکلے
نہ ایک بار بھی ہم نے کسی طرف دیکھا
خبر نہیں تھی کہ کیا چاہتے تھے دیکھنا ہم
جدھر نظر نہیں آیا اسی طرف دیکھا
اُدھر سے ہی کوئی اچھائی ہم کو مل جائے
اسی امید پہ ہم نے بُری طرف دیکھا
ذرا سا ایک اشارہ ہی تھا بہت ہم کو
پھر اس کے بعد نہیں آپ کی طرف دیکھا
پھر اس کے بعد تو آنکھیں ہی پھوڑ لیں ہم نے
جو ہم نے ایک نظر آخری طرف دیکھا
ہمارے ہر طرف اطرافِ زرد ہی تھے، ظفرؔ
یہ کیا کہ ہم نے ہمیشہ ہری طرف دیکھا
آج کا مقطع
کچھ اور بھی سنپولیے حق دار تھے ظفرؔ
میں اپنے آپ اٹھ کے خزانے سے آ گیا