کورونا پھیلانے والی پی ڈی ایم کو عوام
کبھی معاف نہیں کریں گے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''کورونا پھیلانے والی پی ڈی ایم کو عوام کبھی معاف نہیں کریں گے‘‘ کیونکہ یہ حکومت کو معاف نہیں کر رہے تو پی ڈی ایم کو کیسے معاف کر سکتے ہیں، پی ڈی ایم تو صرف کورونا پھیلا رہی ہے جبکہ حکومت مہنگائی اور بیروزگاری پھیلا رہی ہے؛ اگرچہ بیروزگاری کی شرح بہت بلند ہے لیکن پی ڈی ایم والے جو ہمیں بیروزگار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو ظاہر ہے کہ وہ موجودہ بیروزگاری میں اضافہ ہی کریں گے، اسی لیے ان سے درخواست کی گئی ہے کہ تین ماہ کے لیے جلسے ملتوی کر دیں تا کہ حکومت کو کم از کم تین ماہ کی مہلت تو اور مل جائے لیکن ان کے ارادے کچھ اور ہی لگتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عمران مینار پاکستان جلسے سے اوپر گئے
پی ڈی ایم والے نیچے جائیں گے: شیخ رشید
وفاقی وزیر ریلوے (اب داخلہ) شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''عمران خان مینارِ پاکستان جلسے سے اوپر گئے، پی ڈی ایم والے نیچے جائیں گے‘‘ اور خدا کا شکر ہے کہ وہ بہت اوپر نہیں گئے؛ تاہم اب ہماری دعا ہے کہ پی ڈی ایم والے نیچے جاتے جاتے بہت نیچے نہ چلے جائیں کہ انہیں باہر نکالنا پڑ جائے جس سے ثابت ہوا کہ اعتدال بہرحال اچھی چیز ہے اور اگر پی ڈی ایم والے معتدل مزاجی سے کام لیں اور جلسے کچھ عرصے کے لیے مؤخر کر دیں تو کورونا کی زد میں آئے عوام کا اس میں سراسر فائدہ ہے اور چونکہ ہمارا تعلق براہِ راست عوام سے ہے اس لیے اس میں ہمارے فائدے کی بھی کوئی صورت نکل آئے گی جبکہ ویسے بھی دنیا امید پر قائم ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
استعفے ہماری جیبوں میں ہوتے ہیں، قیادت
کا حکم آیا تو دے دیں گے: مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ''استعفے ہماری جیبوں میں ہوتے ہیں، قیادت کا حکم آیا تو دے دیں گے‘‘ اگرچہ استعفیٰ تو ایک ہی جیب میں ہوتا ہے جبکہ دوسری جیبوں میں پیسے اور بٹوہ وغیرہ ہوتے ہیں کیونکہ ہر وقت لین دین ہی سے واسطہ رہتا ہے بلکہ ہمارے ہاں اخوت کا عالم یہ ہے کہ ہم دوسرے کی جیبوں کو بھی اپنی ہی جیب سمجھتے ہیں؛ تاہم استعفے زیادہ سے زیادہ قومی اسمبلی کی نشستوں سے ہی دیے جا سکتے ہیں جبکہ صوبائی اسمبلی سے استعفوں کا مطلب حکومت سے بھی استعفیٰ ہو گا کیونکہ اگر کوئی اور پارٹی حکومت نہیں چھوڑ رہی تو ہمیں بھی اتنا بھولا نہ سمجھا جائے جبکہ اس حد تک جانے سے صرف ن لیگ کا مطلب سیدھا ہو گا جو ہمیں صاف نظر آ رہا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اگلے وزیراعظم مولانا فضل الرحمن ہوں گے: غفور حیدری
جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ ''اگلے وزیراعظم مولانا فضل الرحمن ہوں گے‘‘ اگرچہ یہ دل کو خوش کرنے والی بات ہے لیکن جہاں استعفوں کا مذاق چل رہا ہے تو وہاں اس کی گنجائش بھی نکالی جا سکتی ہے۔ اب قومی اسمبلی میں ان کے ارکان کی اکثریت ہوتی ہے یا نہیں‘ بلکہ وہ خود بھی منتخب ہوتے ہیں یا نہیں‘ یہ الگ بات ہے‘ کیونکہ اگر وہ ایک بار ہار سکتے ہیں تو دوسری بار کیوں نہیں‘ پی ڈی ایم کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے یہ ان کا حق بنتا ہے۔ جی بی میں جو کچھ ہماری جماعت کے ساتھ ہوا ہے وہ بھی ایک چشم کشا حقیقت ہے جبکہ ان کے وزیراعظم ہونے کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ باقی پارٹیاں گھر بیٹھ جائیں۔ آپ اگلے روز قصور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز استعفیٰ دیں
تو مانیں گے یہ سنجیدہ ہیں: فیاض چوہان
وزیر جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف اور حمزہ شہباز استعفیٰ دیں تو مانیں گے یہ سنجیدہ ہیں‘‘ کیونکہ انہوں نے ہرگز استعفیٰ نہیں دینا، اور اگر یہ نہیں دیتے تو کوئی بھی نہیں دے گا، جبکہ پیپلز پارٹی بھی استعفیٰ نہیں دے گی، اس طرح استعفوں کا یہ معاملہ اپنے انجام کو پہنچے گا اور پی ڈی ایم کا بھی یہ آخری وار ہو گا اور مولانا فضل الرحمن پی ڈی ایم کی سربراہی کے ساتھ اکیلے رہ جائیں گے جبکہ پارٹی کے بھی دھڑے بن جائیں گے اور ن لیگ ترقی یافتہ ہو کر دو لیگوں میں تبدیل ہو جائے گی؛ تاہم اگر یہ ہمارا خواب ہے تو پی ڈی ایم والے بھی ایسا ہی خواب دیکھ رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
اور ‘ اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
اداسی جھیلتے ہیں، گریہ و زاری نہیں کرتے
کہ ہم یہ ہجر اپنے آپ پر طاری نہیں کرتے
ہمارا شہر میں سب سے بڑا تُو ہی مخالف ہے
سو‘ ہم یہ بے سبب تیری طرف داری نہیں کرتے
کسی کی جستجو میں زندگی ایک اور جینی ہے
ابھی ہم اس لیے مرنے کی تیاری نہیں کرتے
ہمیں چکھنا ہے تیرا ذائقہ تھوڑا بہت‘ ورنہ
کسی بھی اور مقصد سے طلبگاری نہیں کرتے
ہمیں معلوم ہے توڑا مروڑا جائے گا اس کو
اس خاطر محبت کا بیاں جاری نہیں کرتے
کچھ ان کی مہربانی میں ہے کنجوسی بھی بڑھ چڑھ کر
کہ تھوڑی تھوڑی تو کرتے ہیں وہ‘ ساری نہیں کرتے
کب اتنا فرق بھی ہوتا ہے کہنے اور کرنے میں
کہ دھمکاتے تو رہتے ہیں‘ گرفتاری نہیں کرتے
رقیبوں سے ہمارا لینا دینا کچھ نہیں ایسا
کہ ہم جو کچھ بھی کرتے ہوں گے‘ خرکاری نہیں کرتے
ظفرؔ‘ ہے بات سچی آپ کو ملتی ہی کب ہے یہ
بہت اچھا ہے پھر بھی آپ میخواری نہیں کرتے
آج کا مطلع
رنگ تھوڑا سا ہے کالا تیرا
اور زیادہ ہے اجالا تیرا