جو سرخ لائن عبورکرے گا دھر لیا جائے گا: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اپوزیشن اتوار بازار لگانے کا شوق پورا کر لے، جو سرخ لائن عبورکرے گا دھر لیا جائے گاکیونکہ مجھے ایسے ہی وزیرداخلہ نہیں بنایا گیا اورجیسا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ میں بطوروزیرداخلہ بھی اپنا تعارف کروادوں جبکہ مجھے اپنی پھرتیاں دکھانی پڑیں گی ورنہ اعجاز شاہ بھی اچھے بھلے جا رہے تھے آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
اپوزیشن کو راستہ دینے کو تیارہیں، این آر او نہیں: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کو راستہ دینے کو تیارہیں‘ این آر اونہیں‘ کیونکہ دونوں فریقوں نے اپنا اپنا این آر او خوب سنبھال کررکھا ہوا ہے اور دینے کو تیار نہیں ہیں جبکہ یہ محض تصوراتی اور خیالی سا ہی این آر اوہے اور حقیقت میں اس کا نہ کوئی وجود ہے اور نہ کوئی کسی کو دے سکتا ہے اور اس کی اہمیت صرف ایک چکمے اور دھمکی ہی کی ہے اور ہم جوراستہ اپوزیشن کو دینے کو تیار ہیں، یہ وہ نہیں ہے جواپوزیشن چاہتی ہے یعنی وہ ہمارے سرپرسے گزرنا چاہتی ہے حالانکہ سر پر سے گزرنے میں گرنے کا خطرہ کہیں زیادہ ہوتا ہے ۔ آپ اگلے روز پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
جس سے ریلوے نہیں چلی‘اسے
وزارت داخلہ دے دی گئی: خاقان عباسی
نوازلیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''جس سے ریلوے نہیں چلی اسے وزارت داخلہ دے دی گئی ہے‘‘ کیونکہ ان کی وزارت میں ریل کے جتنے ایکسیڈنٹ ہوئے ہیں‘ وہ اس وزارت میں بھی حادثات ہی کا ڈول ڈالیں گے لیکن ہم نے چوڑیاں نہیں پہنی ہوئیں اور جاتی امرا جو ڈنڈوں کے ٹرک پہنچائے گئے ہیں وہ رضائیاں بھرنے کیلئے نہیں ہیں بلکہ ہم توچاہتے ہیں کہ ایسی صورتحال پیدا ہوجائے کہ حکومت کیلئے مشکلات پیدا ہوں ورنہ ہم یہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ جلسوں کی وجہ سے حکومتیں گھر نہیں جاتیں۔ آپ اگلے روز لاہورمیں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔
ووٹ چوری کی اجازت نہیں دے سکتے: فضل الرحمن
جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ووٹ چوری کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دے سکتے‘‘ حتیٰ کہ انہیں بھی نہیں جن پر ملکی وسائل چوری کرنے کے الزامات ہیں کیونکہ جوکچھ انہوں نے چوری کرلیا ہے پہلے اسے ہضم کرکے دکھائیں، جبکہ میری جائیدادوں اور اثاثوں کی جو تفصیل بیان کی گئی ہے سراسر بدنیتی پر مبنی ہے، یہ میرا ذاتی معاملہ ہے جس میں دخل دینے کا کسی کو حق نہیں ۔ آپ اگلے روز درہ آدم خیل میں جلسے سے خطاب کررہے تھے۔
غزالی آنکھیں
یہ غزالی کا مجموعہ کلام ہے جسے نستعلیق پبلی کیشنز لاہور نے شائع کیا ہے۔ انتساب والدین کے نام ہے‘ دیباچہ نگاروں میں جعفر شیرازی، ناز خیالوی، ڈاکٹرسعید اقبال سعدی شامل ہیں جبکہ اس پر اپنے تاثرات گل نوخیز اختر اوراحمد شہبازخالد کے قلم سے ہیں۔ پسِ سرورق شاعرکی تصویر دو شعر اور بیدل حیدری کی رائے درج ہے جبکہ ریاضت کے عنوان سے شاعر کی اپنی تحریرہے۔ نمونۂ کلام:
مار ڈالا ہے یار لوگوں نے
چند غفلت شعار لوگوں نے
کی سدا لوٹ مار لوگوں نے
شہر کے پہریدار لوگوں نے
راز کھولے ہیں عقل و دانش کے
چند بادہ گسار لوگوں نے
دامنوں کے ہمیشہ چاک سئے
ہمیں سینہ فگار لوگوں نے
اوراب آخرمیں ابراراحمد کی نظم:
بہت دیرلگادی تم نے
اس سے ملنا تھا
بہت دیرلگا دی تم نے
اے مری عمر!
بہت دیرلگا دی تم نے
میں نے سوچا تھا
کہ اس کارگہ ہستی میں
چند سانس اپنی فراغت کے گھنے سائے میں
کھینچ پائوں تو
اسی سمت چلا جائوں گا
میں نے سوچا تھا
کہ اس موڑ تلک جائوں گا
جس سے رستے
ابدیت کی طرف مڑتے ہیں
اور موجود کی ذلت سے پرے
دشتِ امکاں میں
درختوں سے لپٹ جائوں گا
اپنے دن رات کے لفظوں کی کھلی بارش میں
بھیگ جائوں گا
اسی نام کے سائے سائے
چلتا جائوں گا‘ بہت دور تلک
وقت روٹھا ہوا بچہ ہے منا لائوں گا
تونے اے عمر
سنبھلنے نہ دیا
اپنی غفلت کی تھکاوٹ سے
نکلنے نہ دیا
خواب کے بیچ جو اک
اسم کا دروازہ تھا
کھولتے کھولتے ہرسانس گنوادی میں نے
اے مری عمر
بہت دیرلگا دی تم نے
آج کا مطلع
مصروفِ کار تو نظر آتا بھی چور ہے
کوٹھے پہ چڑھ کے شور مچاتا بھی چور ہے