تحریر : عبداللہ بابراعوان تاریخ اشاعت     21-12-2020

ڈس انفو لیب اورمودی کا ایجنڈا…(1)

بظاہر کوئی لنک بھی نہیں ڈھونڈا جاسکتا تھا ‘ثابت کرنا تو دور کی بات تھی ‘ہاں البتہ ٹائمنگز سے بار بار تگڑے سوال پیدا ہوتے رہے‘ان میں سے تین سوال ثبوت کے طور پر یہاں پہلے لے لیتے ہیں۔
پہلا سوال یہ ہے کہ جونہی مودی کی حکومت کے لیے ہندوستان کی زمین تنگ ہونے لگے تو پاکستان میں کوئی نہ کوئی احتجاج یا ایسی ایکٹویٹی شروع کروادی گئی جس سے تاثر ملے کہ پاکستان میں کچھ بھی اچھا نہیں ہے‘اس کی بے شمار مثالیں آپ کے سامنے ہیں۔اگر مودی اور اس کے ماورائے واہگہ دوستوں کا ایجنڈایک نہیں تو کیا قدرت صرف مودی جیسے موذی حکمران پر ہی مہربان رہتی ہے‘ جو خود کبھی کسی پر مہربان نہیں ہوتا؟اس کی دوسری مثال‘ پاکستان میں 'معیشت برباد ہوگئی‘ کے نعرے پر ہونے والا ہنگامہ ہے‘مثال کے طور پر پاکستانی بر آمدات میں 2020ء میں صرف فیصل آ باد کے صنعت کاروں کی ایکسپورٹس نے پچھلی دونوں حکومتوں کے دس سالہ دور کا ریکارڈ توڑ دیا۔ حالیہ تاریخوں میں پاکستانی برآمدات 2156 ملین یوایس ڈالرز تک پہنچ چکی تھیں‘لیکن ما سوائے ان کے جنہیں مارکیٹ اکانومی کی ورکنگ اور معاشی اشاریوں میں مڈٹرم اور لانگ ٹرم گروتھ یا ترقی کی اہمیت معلوم ہے ‘باقی سارے کے سارے ہر دن میڈیا کی لہروں پر اپنی خواہشات کو خبر بنا کر ملک کی معیشت ڈوبنے کا اعلان کر کے سوتے ہیں۔ تیسری مثال وہ تنظیمیں اور فورم ہیں جہاں پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کا ایجنڈا تیار کیا جاتا ہے۔
اس بارے میں بظاہر کوئی لنک بھی نہیں مل سکتا تھا ‘ثابت کرنا تو دور کی بات تھی ‘لیکن 17 دسمبر 2020ء کے روز ‘بے رحمی سے جھوٹ بولنے والوں کا نیٹ ورک بے نقاب ہو گیا۔ اس حوالے سے پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے ایک ڈوزیئر جاری کیا تھا جس میں پاکستان کے خلاف بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے فیک نیوز اور پاکستان مخالف پروپیگنڈا کرنے پر بھارت کے خلاف ثبوت جاری کئے گئے تھے۔ دوسری جانب یورپی یونین میں فیک نیوز کے حوالے سے کام کرنے والے ایک غیر جانب دار تحقیقاتی ادارے کی جانب سے آنکھیں کھول دینے والی تفصیلی رپورٹ جاری کی گئی ‘جس کے اہم نکات پڑھنے کے بعد آپ فیصلہ کر سکیں گے کہ مودی کا ایجنڈا آگے بڑھانے والے صرف افراد نہیں تنظیمیں ‘ادارے اور این جی اوز بھی اس مکروہ دھندے میں شامل ہیں جس میں پیڈ کانٹینٹ کے ذریعے پاکستان کے خلاف ففتھ جنر یشن وار‘ اقوام متحدہ تک پہنچا دی گئی۔ رپورٹ کے اہم نکات کی طرف جانے سے پہلے ذرا اپنے ارد گرد نظر ڈال لیں کہ ان تحقیقات کے بارے میں پاکستان کے وہ رپورٹرز جو انویسٹی گیٹو رپورٹر کہلانے میں فخر محسوس کرتے ہیں‘ابھی تک ان کی کارکردگی کیا ہے؟ یہ کارکردگی قابلِ فخر تو دور کی بات ہے‘ قابل ذکر بھی نہیں کیونکہ پاکستان کی ریاست ‘حکومت اور فوج کے خلاف مرچ مسالے والی کہانیاں گھڑنے والے کے چہرے سے بھی نقاب ہٹ گیا۔
ای یو ڈس انفو لیب کی رپورٹ مودی اور اس کے یاروں کو یوں کھل کر بے نقاب کرتی ہے:
1: تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ایک ایسا نیٹ ورک بنایا گیا جس میں غیر سرکاری ادارہ کہلانے والی این جی اوز ‘ پھر ان سے منسلک مختلف شخصیات اور بے شمار فیک نیوز ویب سائٹس شامل ہیں جن پر ڈالے گئے فیک نیوز میٹریل اور ڈس انفارمیشن سے یہ بات کھل کر ظاہر ہوتی ہے کہ اس پورے نیٹ ورک کا سنگل آئٹم ایجنڈا بھارتی حکومت کے متعصب بیانیے کو فروغ دینا‘ پاکستان کو نشانہ بنانا اورریاست اور اس کے اداروں پر تنقید کرنا ہے۔
2: ای یو ڈس انفو لیب کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر Alexandre Alaphilippe نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو اس سازش کے بارے میں ان لفظوں میں بتایا ''اس پورے نیٹ ورک کی سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ جعلی این جی اوز اور جعلی ویب سائٹس کی مدد سے وہ ایک ایسا بیانیہ پیش کرتے ہیں جس سے محسوس ہوتا ہے کہ اس مؤقف کو بڑے پیمانے پر عام لوگوں کی حمایت حاصل ہے اور یہی وہ چیز ہے جس سے ڈس انفارمیشن ثابت ہوتی ہے‘‘۔
یہاں ایک منٹ رک کر اپنے ملک میں اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں تو آپ وہ چہرے آسانی سے پہچان جائیں گے جو ایسے مشکوک کرداروں کو پروموٹ کرتے ہیں جن کے ذریعے سے پاکستان کے اداروں اور ریاست کے مستقبل کے بارے میں فیک نیوز گھڑی جاتی ہیں۔ آپ چاہیں تو ابھی کلک کرکے ایسے لوگ دیکھ لیں جن کی پاکستان میں کوئی سیاسی ‘قومی یا سماجی حیثیت سرے سے ہے ہی نہیں۔ان کی بدخبریوں پر مبنی فیک نیوز یہاں تیارہوتی ہیں‘ پھر ساری دنیا میں پھیل جاتی ہیں۔ایسے کردار بھی ہیں جن کو مہینے میں کئی کئی بار پاکستان کے خلاف لیکچر دینے کے لیے باہر بلایا جاتا ہے۔ مودی اور اس کے بیانیے کو آگے بڑھانے والے مودی کے یاروں کی یاری کا اس سے بڑ ا ثبوت اور کیا مل سکتا ہے؟
3: اس سوال کاجواب بھی ای یو ڈس انفو لیب کی تحقیق نے دنیا کو پیش کر دیا کہ پاکستان مخالف تنظیمیں کون سی ہیں۔ اس تحقیق کے مطابق European Organization for Pakistani Minorities‘ جو حرفِ عام میں (ای او پی ایم)کہلاتی ہے‘ نے ستمبر 2016ء میں جنیوا میں اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے باہر پاکستان مخالف احتجاجی مظاہرے کا بندوبست کیا۔ اگلے سال جنیوا کی سڑکوں پر صوبہ بلوچستان کے حوالے سے منفی پیغامات سمیت کئی ایسے پوسٹرز نظر آئے جن پر ''ای او پی ایم‘‘ کا نام لکھا ہوا تھا۔ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ ایسے پوسٹرز کی اشاعت کے بعد پاکستان کی فارن منسٹری نے سوئٹزر لینڈ کے سفیر کو بلا کر با ضابطہ احتجاج کیا تھا اور مطالبہ بھی کہ ان پوسٹرز کو فوری طور پر ہٹا دیا جائے۔
4: ای یو ڈس انفو لیب نے حیران کردینے والا ایک اور انکشاف بھی کیا اور وہ یہ کہ دنیا کے65سے زیادہ ملکوں میں یہ پرو انڈیا اور اینٹی پاکستان آپریشن چلایا جارہا ہے۔ مودی کے پاکستان دشمن بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے 260سے زیادہ سنگل پوائنٹ ایجنڈا چلانے والی فیک نیوز ویب سائٹس بنائی گئی ہیں۔ یہ ایجنڈا ہے کہ انڈیا کے مفاد میں یورپی یونین اور اقوامِ متحدا پر اثر انداز ہونے کے لیے 24/7کام کرنے والی فیک نیوز مشین کا ‘جو صرف از صرف پاکستان پر فوکس کرکے تنقید کرتی ہے۔
5: ایک اور تنظیم کے بارے میں بھی اس تحقیقاتی رپورٹ نے اینٹی پاکستان نیٹ ورک میں شامل ہونے کا انکشاف کیا۔ وائس آف پاکستان مائنارٹی‘ انڈین پروپیگنڈا نیٹ ورک سے منسلک تنظیم ہے جو سوشل میڈیا اور جنیوا میں کافی خرچہ کرکے فعال ہوئی۔ اس کے ٹوئٹر اکائونٹس سے پتہ چلایا گیا کہ وہ'' ای او پی ایم‘‘ کی طرف سے جاری کردہ ہر ٹوئٹ اور مہم کو ری ٹوئٹ کرتے ہیں۔ مہم کا خاص نکتہ ان افراد کو مخاطب کرنا ہے جو مغرب میں اسلام دشمن خیالات رکھنے کے لیے مشہور ہیں۔
آپ جاننا چاہ رہے ہوں گے کہ گلوبل سائبر کرائم سنڈیکیٹ کا کُھرا کس نے ڈھونڈا؟ بی بی سی نے ٹائمز آف جنیوا کو مسلسل فون کئے لیکن اسے کوئی جواب کیوں نہ مل سکا؟ یہ بڑااہم سوال ہے۔ (جاری )

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved