تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     21-12-2020

سرخیاں، متن اور کاشف مجید کی شاعری

ترقی کیلئے بلوچستان کی محرومیاں دور کرنا ہوں گی: بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ترقی کے لیے بلوچستان کی محرومیاں دور کرنا ہوں گی‘‘ جبکہ سندھ کی محرومیاں تو ہم دور نہیں کر سکے بلکہ ان میں کئی گنا اضافہ ہی کیا ہے اس لیے میں بلوچستان کے لوگوں کو خبردار کر رہا ہوں کہ اب ہم اس کی بھی محرومیاں دور کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اگر وہ اس سے بچنا چاہتے ہیں تو اپنا بندوبست کر لیں ع
پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی
اور چونکہ ہم سارے پاکستان کی مساوی ترقی چاہتے ہیں اس لیے بلوچستان سے فارغ ہو کر ہم دوسرے صوبوں کا رخ کریں گے اور کسی کو اس بارے میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔ آپ اگلے روز سردار اختر مینگل سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کر رہے تھے۔
اپوزیشن کے استعفوں پر مٹن، بریانی 
کی دیگیں چڑھائوں گا: اعظم سواتی
وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کے استعفوں پر مٹن، بریانی کی دیگیں چڑھائوں گا‘‘ کیونکہ ریلوے کو تو ٹھیکے پر دے رہے ہیں اس لیے فراغت ہی فراغت ہو گی اور میں دیگیں چڑھانے کا ہنر بھی اچھی طرح جانتا ہوں ، جبکہ استعفے دینے کی خبر پڑھ کر ہی میں نے بریانی کا ایک دیگچہ تو چڑھا بھی دیا ہے بلکہ ریلوے سے فارغ ہونے کے بعد دیگیں چڑھانے کا کاروبار کرنے کا بھی سوچ رہا ہوں کہ میرے جیسا آدمی بیکار تو بیٹھ نہیں سکتا جبکہ مجھے ریلوے وزیر بنانے کا ایک مقصد شاید یہ بھی تھا کہ میں اپنی پسند کا کوئی پیشہ اختیار کر سکوں۔ آپ اگلے روز ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
برطانیہ نے نواز کی ملک بدری سے انکار نہیں کیا: شہزاد اکبر
وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہ ہے کہ ''برطانیہ نے نواز شریف کی ملک بدری سے انکار نہیں کیا‘‘ اگرچہ اس نے اس کا اقرار بھی نہیں کیا لیکن ہماری تسلی کے لیے اتنا ہی کافی ہے۔ اس لیے ہماری کوشش ہو گی کہ گومگو کی پالیسی جاری رہے تا کہ ہم ان کی واپسی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھ سکیں اور عوام بھی اس سے مطمئن رہیں جبکہ ویسے بھی ہر شعبے میں مسائل اور مشکلات کے حل کے لیے ہم کوششیں ہی کر رہے ہیں کیونکہ انسان کا کام صرف کوشش کرنا ہے اور اس میں کامیابی قسمت اور خدا پر منحصر ہے اور اپنا کوششوں والا یہ کام ہم نے جاری رکھا ہوا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
فیکٹریوں کو ناقص چینی خریدنے پر مجبور کیا جا رہا : مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''فوڈ فیکٹریوں کو ناقص چینی خریدنے پر مجبور کیا جا رہا ہے‘‘ اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے ملک میں ووٹ کی کوئی عزت نہیں ہے جبکہ یہ بیان بھی ہمارے بیانیے کے عین مطابق ہے کیونکہ خود والد صاحب کا سب سے بڑا مسئلہ بھی فوڈ ہی ہے جس کا خاطر خواہ بندوبست لندن میں کر دیا گیا ہے لیکن وہ ہمیشہ کی طرح اس سے مطمئن نہیں ہیں اور ان کی واپسی میں سب سے بڑی رکاوٹ بھی یہی ہے کیونکہ انہیں خطرہ ہے کہ پاکستان میں بھی ان کے ساتھ یہی سلوک کیا جائے گا اور جونہی یہ انتظام تسلی بخش طور پر بہتر ہوتا ہے، وہ واپس آ جائیں گے۔ آپ اگلے روز لاہور سے حسبِ معمول ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
احتساب نے ملک کی معیشت کا جنازہ نکال دیا : نفیسہ شاہ
پاکستان پیپلز پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ ''احتساب نے ملک کی معیشت کا جنازہ نکال دیا ہے‘‘ جبکہ ملکی معیشت دونوں بڑی پارٹیوں کے قائدین ہی چلا رہے تھے اور انہی کو احتساب نے بُری طرح پریشان کر رکھا ہے حتیٰ کہ پیسہ بھی ملک سے باہر جانا بند ہو گیا ہے اور ان بیرونی ملکوں سے ہمارے تعلقات کو سخت خطرہ لاحق ہو گیا ہے جبکہ ان شرفا سے رقومات کی واپسی کا مطالبہ کر کے ملکی معیشت کا مزید بیڑہ غرق کیا جا رہا ہے جن کے لیے حسبِ معمول ملکی معیشت کو چلانا روز بروز مزید مشکل بنایا جا رہا ہے حتیٰ کہ ملکی معیشت کا جنازہ نکال کر اب احتساب اس کا جنازہ پڑھنے کو بھی تیار نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
انتخابِ غزل (منتخب کلاسیکی غزل)
یہ کتاب محمد ساجد خاں اور ڈاکٹر ممتاز کلیانی نے مرتب کی ہے جسے بیکن بکس لاہور‘ ملتان نے شائع کیا ہے۔ پسِ سرورق ادارے کی شائع کردہ کتب کی تفصیل درج کی گئی ہے۔ جبکہ پیش لفظ خود مرتبین کا قلمی ہے۔ کتاب میں ولی دکنی، محمد تقی میرؔ اور مرزا غالبؔ کی غزلیات کا انتخاب پیش کیا گیا ہے جبکہ مرزا محمد رفیع سوداؔ، محمد ابراہیم ذوقؔ اور مرزا غالبؔ کے منتخب قصائد بھی پیش کیے گئے ہیں۔ کلاسیکی شاعری کے طالب علموں کے لیے یہ کتاب افادیت کی حامل ہے۔
اور‘اب آخر میں کاشف مجید کی شاعری:
بدن سے روح تک سرشار ہوں میں
محبت کے لیے تیار ہوں میں
تو آئے گا تو دروازہ بنوں گا
ابھی دیوار ہی دیوار ہوں میں
مری حالت‘ عجب حالت ہے میری
ابھی خوش ہوں‘ ابھی بیزار ہوں میں
اگر تم مسکرانا چاہتے ہو
مدد کرنے کو بھی تیار ہوں میں
ہمیشہ ساتھ رہنے والی وحشت
ترے ہوتے ہوئے بیکار ہوں میں
٭......٭......٭
شروع کارِ محبت تُو کر کہیں سے بھی
کہ میرا کام چلے گا تری نہیں سے بھی
یہاں کسی نے بھی مجھ کو گلے لگایا نہیں
مکان سے بھی گلہ ہے مجھے‘ مکیں سے بھی
ابھی تو صرف اتارے گئے ہو مسند سے
کبھی اٹھا لیے جائو گے تم زمین سے بھی
وہ یاسمیں ہے‘ جو میری ہے‘ صرف میری ہے
میں جھوٹ بولتا رہتا ہوں یاسمیں سے بھی
٭......٭......٭
اب خود سے بھی بچنے کی میں تدبیر کروں گا
ڈر یہ ہے کہ اس بار بھی تاخیر کروں گا
لکھوں گا ترے جانے سے شاداب ہوا میں
اور تیرا پلٹ آنا بھی تحریر کروں گا
آسان نہیں اپنی طرف لوٹ کے آنا
دنیا‘ میں بہر طور یہ تدبیر کروں گا
جینے کی اداکاری کروں گا ترے آگے
میں اور طرح سے تجھے تسخیر کروں گا
آج کا مطلع
کام آئی نہ کچھ بھی دانش و دانائی ہماری
ہاری ہے ترے جھوٹ سے سچائی ہماری

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved