وقت کا بہتر نظم و نسق اس دور کی ضرورت ہے۔ نئی نسل میں اس حوالے سے شعور بیدار کرنا اور پروان چڑھانا لازم ہے۔ وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور اس کے تیزی سے گزرنے کا احساس اس لیے توانا ہوتا جارہا ہے کہ ہمارے ارد گرد بہت کچھ نیا ہو رہا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں بے مثال پیش رفت نے ویسے تو کم و بیش ہر انسان کے لیے وقت کے معاملے میں باہوش رہنا ناگزیر کردیا ہے مگر نئی نسل کی اس حوالے سے تربیت ناگزیر ہے۔ اس وقت زندگی میں ایسا بہت کچھ ہے جو انسان کو راہِ راست سے بھٹکانے میں دیر نہیں لگاتا۔ آئی ٹی کی مہربانی سے ہماری زندگی میں ایسا بہت سے مطبوعہ، سمعی اور بصری مواد ہے جو انہماک کو خطرناک حد تک متاثر ہوتا ہے۔ انہماک منتشر ہونے سے وقت ضائع ہوتا ہے اور جب تک انسان کو تھوڑا ہوش آتا ہے تب تک بہت کچھ ہاتھ سے جاچکا ہوتا ہے۔ زمانہ آچکا ہے کہ ہر اہم معاملے میں اختصار سے کام لیا جائے اور جامعیت کو ہاتھ سے جانے نہ دیا جائے۔ اختصار کا مطلب کسی بھی معاملے کو بے جا طور پر مختصر رکھنا نہیں بلکہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جو کچھ بھی کیا جائے وہ اس طور کیا جائے کہ وقت ضائع نہ ہو۔ وقت کو ضیاع سے بچانا ہی آج کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ہم چاہیں یا نہ چاہیں‘ وقت بہر طور ہمارے ہاتھ سے نکل جاتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ وقت کی قدر و قیمت کے بارے میں حسّاس طرزِ فکر و عمل رکھنے والوں کو دوسروں سے بہت الگ انداز کا دیکھا گیا ہے۔ جنہیں بہت کچھ کرنا ہو اُن کے لیے یہ زندگی تو بہت ہی چھوٹی سی ہے۔ ایسے لوگ وقت کا ضیاع کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کرسکتے۔ اگر کوئی اُن کا وقت ضائع کرنے پر تُل جائے تو ردِعمل شدید ہوتا ہے۔ جن کی زندگی کا کوئی واضح مقصد ہو اور اُس مقصد کے حصول کے لیے سنجیدگی اور لگن بھی پائی جاتی ہو وہ وقت ضائع کرنے والوں کو ناپسندیدگی ہی کی نظر سے دیکھیں گے۔
آج ہر شعبہ سمارٹ بننے یا بنائے جانے کے مرحلے میں ہے۔ سمارٹ یعنی ذہین! مطلب جو کچھ بھی کرنا ہے اِس طور کرنا ہے کہ مطلوب معیار یا حد سے زائد وقت صرف ہو نہ وسائل۔ کسی بھی کام کو ڈھنگ سے انجام دینے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ وسائل بھی معقول حد تک مختص کیے جائیں اور وقت بھی اُتنا ہی صرف کیا جائے جتنا لازم ہے۔ اگر کسی کام کو مکمل کرنے کے لیے حقیقی مطلوب وقت سے زیادہ وقت لگے تو دکھ ہوتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ وسائل کے ضیاع پر بھی افسوس ہوتا ہے۔ اس مرحلے سے کامیاب گزرنے کے لیے لازم ہے کہ ہر کام سوچ سمجھ کر، پوری توجہ اور طاقت سے کیا جائے۔ سمارٹ سوچ صرف اُس وقت پیدا ہوتی ہے جب ہم ایسا چاہتے ہیں یعنی شعوری کوشش کرتے ہیں۔ ہر دور انسان کے لیے بہت سے چیلنج لے کر آتا ہے۔ اکیسویں صدی ہمارے لیے ہر معاملے میں سمارٹ ہونے کا چیلنج لے کر وارد ہوئی ہے۔ اب اس بات کی ذرا بھی گنجائش نہیں بچی کہ منصوبہ سازی سے گریز کرتے ہوئے وسائل اور وقت کو بے دریغ صرف کیا جائے۔ وسائل کو تو کسی نہ کسی طور بچاکر آنے والے وقت کے لیے محفوظ کیا جاسکتا ہے مگر وقت کو کوئی کیسے محفوظ کرے؟ یومیہ بنیاد پر جو وقت ملتا ہے وہ بروئے کار لانے کے لیے ہوتا ہے۔ اگر ڈھنگ سے بروئے کار نہ لایا جائے تب بھی وقت ہاتھ سے جاتا ہی رہتا ہے۔ وقت کو ضائع ہونے سے بچانا اتنا بڑا فن ہے کہ اس میں کوئی بھی مطلوب حد تک مہارت یقینی بنانے میں کامیاب نہیں ہو پاتا۔
سمارٹ سوچ اپنانے سے انسان بہت سے فضول اور لاحاصل معاملات میں الجھنے سے بچ جاتا ہے۔ حصولِ علم کی دنیا ہو یا عملی جدوجہد کا میدان، ہر جگہ سمارٹ سوچ ہی زیادہ کارگر ثابت ہوتی ہے۔ ہمیں ہر معاملے میں خوب سوچ سمجھ کر ایسی متوازن سوچ اپنانا ہے جس کے نتیجے میں کم وقت اور وسائل سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کیا جاسکے۔ چند برس سے ہر شعبے میں ''سمارٹ‘‘ کا غلغلہ ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ آپریشن ٹیبل پر مریض کو مکمل بے ہوش کرنا پڑتا تھا۔ بعد میں میڈیکل ٹیکنالوجی میں اتنی پیشرفت ممکن ہوئی کہ جسم کے جس حصے میں آپریشن کرنا ہے اُسی کو سُنّ کرکے آپریشن کرلیا جائے۔ اب تو مریض یا زخمی اگر ہمت رکھتا ہو تو مانیٹرنگ سکرین پر اپنا آپریشن دیکھ بھی سکتا ہے! انسان کو مکمل طور پر بے ہوش کرنا انِستھیزیا دینا کہلاتا ہے۔ جسم کے جس حصے کا آپریشن کرنا ہو صرف اُسے سُنّ کرنے کو ہم ''لوکل انستھیزیا‘‘ کہیں گے۔ آج کی زبان میں کہیے تو یہ سمارٹ انستھیزیا کہلائے گا۔
وقت کا تقاضا ہے کہ اب تمام اہم معاملات کو سمارٹ بنانے پر بھرپور توجہ دی جائے۔ کسی بھی معاملے میں سمارٹ ہونا کوئی ایسا معاملہ نہیں کہ کہ محض کہنے سے ہو جائے۔ یہ ذہنی اور جسمانی تیاری کا نام ہے۔ اگر آپ نے طے کرلیا ہے کہ تمام اہم معاملات میں سمارٹ سوچ اپنائیں گے، سمارٹ فیصلے کریں گے تو یاد رکھیے کہ اِس کے لیے آپ کو مطلوب حد تک قربانی دینا پڑے گی۔ وقت کو سمارٹ طریقے سے بروئے کار لانے کا مطلب یہ ہے کہ ہم کسی بھی فضول کام کو اہمیت نہ دیں اور کسی بھی غیر مفید بات میں دلچسپی نہ لیں۔ فی زمانہ سمارٹ ہونا ایک فن ہے جو سیکھنا ہی پڑتا ہے۔ تعلیم، تربیت، صنعت، تجارت، مالیات، کھیل کود، تفریحِ طبع، فنونِ لطیفہ‘ غرضیکہ ہر شعبے میں ایسی سوچ اپنائی جارہی ہے جو ''کم خرچ، بالا نشین‘‘ کے مصداق ہو یعنی کچھ زیادہ خرچ بھی نہ کرنا پڑے اور نتیجہ بھی اپنی پسند کا ہو۔ یہ سب کچھ لازم ہے۔ وقت ہی ایسا چل رہا ہے۔ آج ہر انسان ایسے انداز سے زندگی بسر کرنا چاہتا ہے کہ اپنے وقت اور وسائل کا بھرپور بدل پائے۔ ترقی یافتہ معاشروں نے اس حوالے سے بہت کچھ ممکن بنایا ہے۔ ہر ترقی یافتہ معاشرہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ اُس کے کسی بھی فرد کا وقت ضائع ہو نہ وسائل۔ جس طور سمارٹ شاپنگ کی جاتی ہے صرف متنوع اشیا سے بھرے ہوئے کسی سپر سٹور میں صرف کام اور مطلب کی چیزیں خریدی جاتی ہیں بالکل اُسی طور زندگی کو بھی سمارٹ رہتے ہوئے بسر کرنا ہوتا ہے یعنی کوئی بھی ایسا کام نہ کیجیے جسے کرنے سے زندگی میں کچھ بھی فرق واقع نہ ہوتا ہو۔
آج کی دنیا ہم سے قدم قدم پر زیادہ سے زیادہ باہوش رہنے کا تقاضا کر رہی ہے۔ ہر طرف وقت اور وسائل کو ضائع کرنے والے معاملات موجود ہیں۔ معاشی سرگرمیاں ہوں یا معاشرتی معاملات‘ وقت کے غلط مصرف کی گنجائش نہیں رہی۔ ہر دور کے انسان کے لیے وقت ہی سب سے بڑی دولت اور نعمت تھی۔ آج کا انسان بھی انوکھا نہیں کہ اُس کے لیے معاملات بدل جائیں۔ اُسے بھی وقت محدود پیمانے ہی پر ملا ہے۔ ایسے میں وقت ضائع کرنے والی کی بھی سرگرمی سے دور رہنا اُس کا فرض ہے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرے گا تو اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارے گا۔ کم و بیش ہر اہم معاملے میں سمارٹ ہونا اب محض آپشن نہیں بلکہ لازمی امر ہے۔ ہمیں طے کرنا ہی پڑے گا کہ ہمیں سمارٹ ہونا اور سمارٹ رہنا ہے۔ جس طور کسی سمارٹ فون میں بہت سے افعال ہوتے ہیں اور وہ ہمارے اشارے پر بہت کچھ کرتا چلا جاتا ہے بالکل اُسی طور آج ہر انسان کو زیادہ سے زیادہ معاملات میں سمارٹ ہونا ہے، بہت سے فنون سیکھنے ہیں، وسیع پیمانے پر علم حاصل کرنا ہے تاکہ جب بھی کوئی الجھن پیدا ہو تو اُسے دور کرنے میں زیادہ پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ معاشرہ ترقی یافتہ ہو یا ترقی پذیر یا پھر پسماندہ، سمارٹ زندگی ہی بہترین آپشن ہے۔ انفرادی سطح پر سبھی کو زیادہ سے زیادہ علم حاصل کرنا ہے اور متعدد فنون سیکھنے ہیں تاکہ زندگی آسان ہوتی جائے۔ اس بات کی ذرا بھی گنجائش نہیں رہا کہ وقت کو کسی بھی فضول کام کے آغوش میں جانے دیا جائے۔ ہمارے اپنے ماحول میں ایسی لاکھوں مثالیں بکھری ہوئی ہیں جنہیں دیکھ کر وقت ضائع کرنے کے نتیجے کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ایسے میں کامیابی تک پہنچنے کے لیے سمارٹ زندگی کے سوا کوئی راہ نہیں بچی۔