تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     22-12-2020

سرخیاں، متن اور مسعود احمد کی شاعری

میڈیا پر کسی قسم کا دباؤ نہیں ڈالا گیا: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''میڈیا پر کسی قسم کا دباؤ نہیں‘‘ ہماری حکومت تو میڈیا فرینڈلی ہے کیونکہ یہ میڈیا ہی کی بدولت اقتدار میں ہے ویسے بھی ہمیں بتایا گیا تھا کہ میڈیا پر دباؤ ڈالے بغیر بھی اس سے کام لیا جا سکتا ہے‘ مثلاً ان کے ہاں ہونے والی مختلف تقاریب میں بھرپور شرکت کی جا سکتی ہے جس سے مطلوبہ خیرسگالی کے جذبات پیدا کئے جا سکتے ہیں جبکہ حکومت اُنہیں بھی اپنی ایسی تقریبات میں مدعو کر سکتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم حکومت کے خاتمے کے لئے کچھ
نہیں، صرف ہوائی فائرنگ کر رہی ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم حکومت کے خاتمے کیلئے کچھ نہیں، صرف ہوائی فائرنگ کر رہی ہے‘‘ جو گولیوں کا سراسر ضیاع ہے جبکہ دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک ایک گولی کی ضرورت ہے علاوہ ازیں سوئے ہوئے عوام ان کی تڑتڑاہٹ سے بے آرام ہوتے ہیں یا عبادت میں مشغول افراد کی عبادت میں خلل پڑتا ہے جبکہ چور حضرات بھی اس سے ڈسٹرب ہو سکتے ہیں جو تلاشِ معاش کیلئے رات کو نکلتے ہیں جبکہ گولیوں کے اس ضیاع کو روکا بھی جا سکتا ہے البتہ سیدھے گولی چلانے سے ہوائی فائرنگ قدرے بہتر ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
نوٹس میں جعلی اثاثے بتائے گئے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''نوٹس جوتے کی نوک پر، جعلی اثاثے بتائے گئے‘‘ اور وہ افراد اصلی اثاثوں تک پہنچے ہی نہیں جو حکومت کی دیکھا دیکھی خود بھی نااہل ہوچکے ہیں جبکہ خاکسار ترقی کی ایک مثال کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ والد صاحب مرحوم کی رہائش صرف دو کمروں کے ایک گھر میں تھی اور وزیراعلیٰ صوبہ سرحد ہونے کے باوجود ان کے پاس ذاتی فریج بھی نہیں تھا اور صرف سرکاری سامان تھا جو اُنہیں مستعفی ہونے کے بعد واپس کرنا پڑا تھا لیکن خاکسار کو خدا نے اپنے فضل سے خوب نوازا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں جمعیت کے رہنما قاری محمد عثمان کی عیادت کر رہے تھے۔
مریم کا چیلنج قبول: فردوس عاشق ا عوان
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''مریم کا چیلنج قبول ہے۔ برائلروالوں سے کیا مقابلہ ‘‘ جبکہ ہمارے وزیراعظم نے عوام میں جو مرغیاں تقسیم کی تھیں وہ خالص دیسی تھی اور انڈے بھی دیسی دیتی تھیں، سو، وہ ہماری مرغیوں کے ساتھ انڈے دینے میں اپنی مرغیوں کا مقابلہ کرا کے دیکھ لیں۔ برائلر مرغیاں تو دو چار انڈے دینے کے بعد ہی کُڑک بیٹھ جاتی ہیں جبکہ دیسی مرغیوں کا کیا ہی کہنا بلکہ اگر ان کے مرغوں کی طبیعت ناساز ہو تو یہ بانگ بھی دے سکتی ہیں جو اس سوئی ہوئی قوم کو جگانے کے لئے بے حد ضروری ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں باکسر عامرخان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
حکمرانوں کی نااہلی سے حکومت خود بخود گر جائے گی: کائرہ
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''حکمرانوں کی نااہلی سے حکومت خود بخود گر جائے گی‘‘ اور اسی لئے ہم نے ضمنی الیکشن میں بھرپور حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور سعید غنی صاحب نے بالکل ٹھیک کہا ہے استعفے دینا پی ڈی ایم کا فیصلہ ہے جبکہ پیپلز پارٹی اپنا فیصلہ خود کرے گی جس کا کچھ اندازہ ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کے فیصلے سے بھی ہو سکتا ہے بشرطیکہ اندازہ لگانے والوں میں تھوڑی سی معاملہ فہمی موجود ہو، ویسے بھی‘ چونکہ حکومت اپنے آپ ہی گر چکی ہوگی اس لئے استعفے دینے کا سوال ہی بے معنی ہو جاتا ہے، حتیٰ کہ لانگ مارچ سے بھی گلو خلاصی ہو جائے گی۔ آپ اگلے روز تحصیل اوکاڑہ میں پیپلز پارٹی کے رہنما ایاز الکریم کی قیادت میں کارکنوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
جس جس نے ملکی دولت لوٹی، اللہ
ان کو نصیب نہ کرے: اعظم سواتی
وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا ہے کہ ''جس جس نے ملکی دولت ٹوٹی اللہ ان کو نصیب نہ کرے‘‘ چونکہ ہم ان سے یہ رقم واپس لینے سے رہے اسی لیے بددُعاؤں کے استعمال سے روکا اور محروم نہیں کیا جا سکتا ہے ؛چونکہ اکثر حضرات کی بددُعا فوراً قبول ہو جاتی ہے اور یہ بھی حکومت کی بددُعاؤں ہی کی وجہ سے ہے کہ پی ڈی ایم اپنے جلسوں میں مسلسل ناکام ہوتی چلی آ رہی ہے جبکہ لانگ مارچ بھی ایک بددعا کی مار ہے:ہاتھ کنگن کو آرسی کیا ۔اور چونکہ دُعاؤں سے زیادہ اثر بددعائوں میں ہے‘ اس لئے سارا کام بد دُعاؤں سے لیا جا رہا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں مسعود احمد کی شاعری
دل و دماغ میں کیسا بھنور بنا ہوا ہے
ضمیر میرے لیے دردِ سر بنا ہوا ہے
میں اپنی چھت کے لیے کاٹتا ضرور‘ مگر
شجر میں کتنے پرندوں کا گھر بنا ہوا ہے
تم اس بھروسے کو پھر سے بھی توڑ سکتے ہو
جو تازہ تازہ ابھی ٹوٹ کر بنا ہوا ہے
کہیں تو نقب لگاتی ہیں رات دن سانسیں
فصیلِ ذات میں کوئی تو در بنا ہوا ہے
میں کیسے موم کروں موم جیسے شخص کو بھی
وہ جان بوجھ کے پتھر اگر بنا ہوا ہے
ہمارے درد کے قصے بیان کر کر کے
سخن وروں میں بڑا معتبر بنا ہوا ہے
میں اپنی حد سے تجاوز کروں تو کیسے کروں
مرا مزار مری ذات پر بنا ہوا ہے
٭......٭......٭
ترے خیال کو دل سے جھٹک بھی سکتا ہوں
میں آدمی ہوں کسی دن بھٹک بھی سکتا ہوں
یہ آئینہ جومجھے دیکھتا ہے حیرت سے
میں اس کے ردعمل میں کھٹک بھی سکتا ہوں
خدا کرے کہ یہ لوہا کبھی بھی گرم نہ ہو
میں خر دماغ اچانک سٹک بھی سکتا ہوں
آج کا مطلع
ابھی کچھ دیر اُس کو یاد کرنا ہے
ضروری کام اُس کے بعد کرنا ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved