تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     23-12-2020

سرخیاں‘ متن‘ افضال نوید ‘صدف رباب کی شاعری

لانگ مارچ ہر صورت ہو گا، استعفیٰ چھین کر لیں گے: بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''لانگ مارچ ہر صورت ہو گا، وزیراعظم سے استعفیٰ چھین کر لیں گے‘‘ کیونکہ اب ہمیں خود دیا ہوا استعفیٰ قبول نہیں ہو گا؛ اگرچہ ہمارے اپنے استعفے روز بروز مشکوک ہوتے چلے جا رہے ہیں کیونکہ چند دوسرے اراکین کے بعد اب ہمارے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے بھی استعفوں کے خلاف ہی رائے دی ہے، نیز ہم ضمنی انتخابات کی تیاری بھی بھرپور طریقے سے کر رہے ہیں، اس سے بھی صحیح صورت حال کا اندازہ لگا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز دیرینہ کارکن دلاور بٹ کی وفات پر تعزیت کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم خود سلیکٹڈ، عمران خان 
5 سال پورے کریں گے: مولانا شیرانی
جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما اور سابق چیئر مین اسلامی نظریاتی کونسل مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم کی قیادت خود سلیکٹڈ، عمران خان 5 سال پورے کریں گے‘‘ اور یہ بات ہمارے رہنما مولانا فضل الرحمن کے مؤقف کے عین مطابق ہے کیونکہ وہ بھی اچھی طرح سے سمجھتے ہیں کہ عمران خان اپنے پانچ سال پورے کریں گے بلکہ دراصل وہ اس بات پر فخر بھی کرتے ہیں کہ پی ڈی ایم قیادت بھی وزیراعظم کی طرح سلیکٹڈ ہے لیکن اپنی بے مقصد بھاگ دوڑ کی وجہ سے مجبور ہیں اور اس کا کھل کر اظہار نہیں کر سکتے ؛اگرچہ انہیں دنیا کی پروا کم ہی ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نئے پاکستان والوں کا جلد یوم حساب ہو گا: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''نئے پاکستان والوں کا جلد یوم حساب ہو گا‘‘ بس ذرا پرانے پاکستان والوں کا احتساب ختم ہونے کی دیر ہے؛ اگرچہ وہ مستقبل قریب بلکہ مستقبلِ بعید میں بھی ختم ہوتا نظر نہیں آ رہا بلکہ ہمارا تو ہر دن ہی حساب ہوتا ہے اور نئے سے نئے کیس کھل کر سامنے آ رہے ہیں اس لیے اسے ہمارے حساب کے بجائے ہمارے احتساب کی صدی بھی قرار دیا جا سکتا ہے، لیکن کوئی بات نہیں، زندہ قوموں کی زندگی میں صدی بھی ایک چٹکی میں گزر جاتی ہے اور جس دلیری سے جو کچھ ہوا ہے ہم سے زیادہ زندہ دل اور کون ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز پنجاب اسمبلی میں اپنی زیر صدارت ہونیوالے اجلاس میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
ممکن ہے نواز شریف برطانیہ میں 
سیاسی پناہ کی درخواست کریں: شہزاد اکبر
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ''ممکن ہے نواز شریف برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست کریں‘‘ اور اگر وہ نہیں بھی کر رہے تو اس بارے انہیں سنجیدگی سے سوچنا چاہیے کیونکہ ان کے واپسی کے لیے زور لگاتے ہوئے خواہ مخواہ قیمتی وقت ضائع ہوتا رہے گا۔ اگرچہ وہ پہلے بھی محض ضائع ہی ہو رہا ہے کیونکہ اپوزیشن کی بے عملی کے ساتھ ساتھ حکومت بھی کچھ نہیں کر رہی اور دونوں فراغت کے مزے اڑا رہے ہیں؛ چنانچہ اپوزیشن کا کام بھی چل رہا ہے اور حکومت کا بھی بلکہ حکومت کا زیادہ چل رہا ہے کیونکہ اپوزیشن کے پاس تو کرنے کیلئے پہلے ہی کوئی کام نہیں ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک بیرونی نشریاتی کمپنی کو انٹرویو دے رہے تھے۔
حکومت لانگ مارچ کے آغاز میں ہی مستعفی ہو جائے گی: کائرہ
پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''حکومت لانگ مارچ کے آغاز میں ہی مستعفی ہو جائے گی‘‘ اور استعفوں کی نوبت ہی نہیں آئے گی۔ اس لیے ہم نے استعفوں کے بارے میں ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا اور ہمارے لوگ مستعفی ہونے اور سندھ حکومت چھوڑنے پر بھی تیار نہیں ہیں۔ اس لیے لانگ مارچ کی بھی ہم نے واجبی سی تیاری ہی کی ہے کیونکہ حکومت نے اگر لانگ مارچ کے آغاز ہی میں مستعفی ہو جانا ہے تو خواہ مخواہ زیادہ تردد کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے اور حکومت سے استعفیٰ چھیننے کی نوبت بھی نہیں آئے گی کہ جو کام نرمی ہی سے ہو رہا ہو اس کے لیے سختی کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز لالہ موسیٰ میں ایک خصوصی انٹرویو دے رہے تھے۔
ایک ماہ میں گندم، چکن کی قیمتوں میں کمی ہوئی: حفیظ شیخ
وزیراعظم کے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ''ایک ماہ میں گندم، پیاز، آلو، چکن کی قیمتوں میں کمی ہوئی‘‘ لیکن اس پر بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ قیمتیں حسبِ معمول اوپر نیچے ہوتی رہتی ہیں جس پر حکومت کا کوئی اختیار نہیں ہے اور قیمتیں اپنی سازش کے تحت ہی اوپر تلے ہوتی رہتی ہیں جبکہ ملک عزیز ویسے بھی کافی عرصے سے سازشوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے اور یہ سلسلہ اپوزیشن کی تحریکوں سے شروع ہوتا ہے جس کے نتیجے میں قیمتوں کو پر لگ جاتے ہیں بلکہ کئی سبزیاں اور اجناس تو خود ملک کے سیاسی حالات دیکھ کر اپنی قیمت میں از خود اضافہ کر لیتی ہیں؛ البتہ یہ معاملہ حکومت کے زیرِ غور ہے اور حکومت جلد ہی کسی نتیجے پر پہنچ جائے گی۔ آپ اگلے روز قومی پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کی صدارت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید اور صدف رباب کی شاعری
ہر بیج کی ہو جیسے نشانی الگ الگ
مٹی سے گُل کھلاتا ہے پانی الگ الگ
تنہائی میں علیحدہ کیا کیا میں کرتا ہوں
ہر لمحے کی ہے مجھ میں روانی الگ الگ
کیا کیا بتائیں ڈھونڈ کے لانی پڑیں مجھے
رکھے ہوئے تھے عالمِ فانی الگ الگ
ہر دستِ جوہری میں تھیں سوغاتیں اور اور
در پیشِ ہر دُکان تھی گرانی الگ الگ
پائوں کہاں اماں کہ مکانوں میں رکھی ہے
ہر واقعے کی یاد دہانی الگ الگ
پیوست ہو عمارت ِہستی میں جیسے وہ
اینٹوں سے سر اٹھاتا ہو بانی الگ الگ
پہنچا وہاں نویدؔ تو واپس نہ آ سکا
اشیا رکھی ہوئی تھیں پرانی الگ الگ (افضال نوید)
٭......٭......٭
اس شب کے خاکداں سے ستارہ نکال کر
دیکھوں گی خواب میں کوئی رستا نکال کر
تھیں جا بجا فصیلیں محبت کی راہ میں
لوٹی ہوں بستیوں سے میں دریا نکال کر
کل رات پھر وہ یاد کے اوراق کھل گئے
میں دیکھتی رہی ترا چہرہ نکال کر
مصروف زندگی ہے مگر دوستوں کے ساتھ
ملتے ہیں پھر بھی وقت ذرا سا نکال کر
زادِ سفر صدفؔ ہے محبت سو غم نہیں
دل رکھ لیا ہے خواہشِ دنیا نکال کر (صدف رباب)
آج کا مقطع
آنکھوں سے آتے جاتے الجھتا ہے‘ اے ظفرؔ
دیوار پر لکھا ہوا کچھ اُس کے ہاتھ کا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved