پاکستان نے سر سے پائوں تک دہشت گردی میں ڈوبے بھارت کی سیاہ کاریوں کا ڈوزیئر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے حوالے کرتے ہوئے اس کا اصل چہرہ دنیا بھر کے سامنے بے نقاب کر کے رکھ دیا ہے لیکن ابھی تک اس پر عالمی ردعمل کھل کر سامنے نہیں آ سکا۔ بھارت میں تعینات سفارتی مشن اچھی طرح یہ جانتے ہیں کہ انتہا پسند ہندوئوں پر مشتمل اَن گنت گروہ دہشت گردی میں ملوث ہیں۔ عالمی میڈیا اور سفارتی حلقوں کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ انتہاپسند ہندو تنظیموں کی دہشت گردی کا پردہ فاش کرنے والے ممبئی پولیس کے دہشت گردی سکواڈ کے انسپکٹر جنرل ہیمنت کرکرے، ایڈیشنل کمشنر اشوک کامتے اور انسپکٹر وجے سالسکر کی پُراسرار ہلاکت کا کیا سبب ہے‘ یہ ہلاکتیں کن لوگوں کے ہاتھوں ہوئیں اور یہ کہ ان کے قتل کے اصل ذمہ دار کون ہیں۔ آنجہانی ہیمنت کرکرے کی بیوہ کویتا نے تب ببانگ دہل کہا تھا کہ ان کے شوہر ہیمنت اور ان کے سٹاف افسران کی ہلاکت اجمل قصاب کے ہاتھوں نہیں ہوئی بلکہ ان تینوں کو ''اندر کی ہی کسی طاقت‘‘ نے پُراسرار طریقے سے قتل کرایا ہے۔ مسز کویتا کرکرے کا کہنا تھا کہ کرکرے کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں نے بھارتی فوج، ایل کے ایڈوانی، اس وقت کے گجرات کے وزیراعلیٰ نریندر مودی اور آر ایس ایس کے سربراہ کا دھمکی آمیز مشورہ مسترد کرتے ہوئے کرنل پروہت، سادھوی پرگیا، سدھاکر، میجر رامیش اور ڈاکٹر آر پی سنگھ کے خلاف مالیگائوں اور اجمیر شریف میں کئے گئے بم دھماکوں کی تحقیقات ختم کر نے سے انکار کر دیا تھا۔
یہ بات واضح ہے کہ مالیگائوں بم دھماکے کی جگہ سے گولڈن رنگ کی ایک موٹر سائیکل قبضے میں لینے کے بعد جب پولیس نے تفتیش شروع کی تو معلوم ہوا کہ یہ موٹر سائیکل سدھی ایجنسیز سورت‘ گجرات کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ جب تفتیشی ادارے اس ایجنسی تک پہنچے تو ڈیلر نے بتایا کہ یہ موٹر سائیکل اس نے سورت کی رہائشی پرگیا ٹھاکر کو بیچ دی ہوئی ہے۔ سادھوی پرگیا ٹھاکر کو اندور سے گرفتار کر کے ممبئی کالا چوکی یونٹ میں تفتیش کی گئی تو پرگیا نے طوطے کی طرح بولتے ہوئے انڈین آرمی کے لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت، میجر رامیش اپادھے اور دیانند پانڈے کے ساتھ اپنے روابط تسلیم کرتے ہوئے مالیگائوں سمیت اجمیر شریف اور مکہ مسجد میں ہونے والے تمام بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر لی اور پولیس کو تمام تفصیلات فراہم کر دیں کہ کہاں کہاں ان حملوں کی پلاننگ کی گئی، اس حوالے سے ایمونیشن اور دھماکا خیز مواد کرنل پروہت نے کیسے فراہم کیا، کیسے بجرنگ دل، آر ایس ایس اور دوسری انتہا پسند تنظیموں کے اراکین کو جعلی کاغذات کے ذریعے بھارتی آرمی کا فوجی ظاہر کر کے ان کے اسلحہ لائسنس بنوائے گئے تھے۔ یہ تحقیقات ہی وہ جرم تھا‘ جس کی پاداش میں ہیمنت کرکرے کو قتل کرایا گیا۔ بعدازاں مودی حکومت آتے ہی پرگیا ٹھاکر کو جنتا پارٹی نے بھوپال سے لوک سبھا کیلئے ٹکٹ دینے کے بعد عدالت سے ضمانت بھی دلوا دی۔ جب وہ مدھیہ پردیش سے لوک سبھا کا الیکشن جیتی تو بے ساختہ کہہ اٹھی ''ہیمنت کرکرے کو ہم پر ہاتھ ڈالنے پر سبق سکھایا گیا تھا‘‘۔ اب تک بھارت کا سرکاری موقف تھا کہ ہیمنت کرکرے کو ممبئی حملوں میں اجمل قصاب نے قتل کیا تھا، ممبئی حملوں کی جگہ سے کئی میل دور ہیمنت کرکرے کے قتل پر پہلے ہی کافی سوالیہ نشان اٹھ چکے تھے مگر جیسے ہی پرگیا سنگھ کا یہ بیان سامنے آیا بھارت بھر میں کہرام مچ گیا، انڈین پولیس کے حاضر اور ریٹائرڈ افسران کے سخت احتجاج پر بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کی مداخلت پر پرگیا نے ایک وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے یہ موقف اپنایا کہ یہ اس کا ذاتی بیان ہے‘ بھارتیہ جنتا پارٹی کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ 26/11 ممبئی حملوں کا منصوبہ تیار کرنے والے جب ہیمنت کرکرے پر اپنا ہر دائو آزمانے کے باوجود ناکام رہے اور سمجھوتہ ایکسپریس میں 69 مسافروں کی ہلاکت‘ جن میں بیشتر پاکستانی تھے‘ کے علاوہ مکہ مسجد، اجمیر شریف، مالیگائوں اور پونا بیکری سمیت بھارت بھر میں سات خوفناک دہشت گردی کے واقعات‘ جن میں 46 افراد ہلاک اور 135 سے زائد شدید زخمی ہوئے‘ میں ملوث افراد کو کرکرے سے نہ چھڑوا سکے تو جنتا پارٹی کے پورے ٹولے کو بچانے کیلئے سب سے بڑی رکاوٹ یعنی کرکرے کو ہٹانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ منصوبہ سازوں نے کمال ہوشیاری سے کرنل پروہت اور سادھوی پرگیا گروپ کی تفتیش کرنے والے ہیمنت کر کرے، ایڈیشنل کمشنر پولیس اشوک کامتے اور کرکرے کے خصوصی سٹاف افسر سینئر انسپکٹر وجے سالسکر کو ایک ہی وقت میں ایک ہی جگہ ایک ساتھ ختم کرایا تاکہ ''Saffron Terrorism‘‘ کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے نہ آ سکے۔بھارت کی انتہا پسند ہندو دہشت گردی کا پردہ فاش کرنے والے یہ تینوں سینئر افسران خاموش کرا دیے گئے اور ان کے قتل کے بعد زیر تفتیش سمجھوتہ ایکسپریس، مالیگائوں، پونا،حیدر آباد، جھالنا اور احمد آباد بم دھماکوں کی فائلیں ''محفوظ ہاتھوں‘‘ میں چلی گئیں۔
قاتلوں کی اپنی پلاننگ تھی مگر قدرت ہیمنت کرکرے اور اس کے معاون پولیس افسران کے اصل قاتلوں کو سامنے لانے کیلئے اپنا کردار ادا کر نے لگی۔ ایک روز اخبارات میں خبریں شائع ہوئیں کہ بھاری سرمائے سے مہاراشٹر پولیس کیلئے 2008ء میں خریدی گئی بلٹ پروف جیکٹس ناقص ہیں اور اس سلسلے میں سنجے دندکر نے ممبئی ہائیکورٹ میں اپیل دائر کر تے ہوئے عدالت سے درخواست کی کہ تحقیقات کرائی جائیں اور ممبئی حملوں کی رات ہیمنت کرکرے اور اس کے ساتھیوں کو قتل سے محض آدھ گھنٹہ قبل پہنائی گئی بلٹ پروف جیکٹس عدالت میں معائنہ کیلئے پیش کی جائیں۔ عدالت نے مہاراشٹر پولیس کے آٹھ افسران کو نوٹس جاری کر دیا جس پر مہاراشٹر حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ ہیمنت کرکرے کی جیکٹ کہیں گم ہو گئی ہے۔ سنجے دندکر کے وکیل‘ یوگندر پرتاپ سنگھ جو خود ایک سابق پولیس افسر تھا‘ نے انتہائی اہم مقدمے اور حاضر سروس آئی جی کے قتل کے شواہد کی چوری پر سوال اٹھایا کہ پولیس نے ابھی تک اس خون آلود بلٹ پروف جیکٹ کی چوری کی ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی؟ جس پر مہاراشٹر حکومت کوئی جواب نہ دے سکی۔
دوسری جانب ہیمنت کرکرے کی بیوہ کویتا کو یہی بتایا گیا تھا کہ جب دہشت گردوں نے حملہ کیا تو کرکرے، اشوک اور سالسکر ہسپتال میں موجود تھے اور انہوں نے وہاں بیٹھ کر معلومات اکٹھی کر تے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف ایکشن پلان مرتب کیا اور ان کی یہ ایمرجنسی میٹنگ چالیس منٹ تک جاری رہی حالانکہ یہ سب کہانیاں بعد از بھارتی ایجنسیوں نے گھڑیں۔ آنجہانی کرکرے کی بیوہ کویتا کرکرے جو اب اس دنیا میں نہیں‘ کے مطابق ان کے شوہر 26نومبر کی رات سوا نو بجے کے بعد بھی مہاراشٹر کے ڈپٹی چیف منسٹر کے ساتھ ایک خفیہ میٹنگ میں مصروف تھے ۔ (مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ اور نائب وزیراعلیٰ مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھتے تھے) سوا نو بجے Leopold کیفے پر حملہ ہو چکا تھا۔ دو گھنٹے بعدقریب ساڑھے گیارہ بجے کاما ہسپتال کے باہر کرکرے، اشوک اور سالسکر کی لاوارث لاشیں انصاف کا ماتم کر رہی تھیں۔ بھارت کے بعض باخبر ذرائع بتاتے ہیں کہ ڈپٹی چیف منسٹر پاٹل کے ساتھ اس میٹنگ میں کرکرے پر دبائو ڈالا گیا تھا کہ وہ مالیگائوں اور سمجھوتہ ایکسپریس کی تفتیش کو ختم کر کے بجرنگ دل اور آر ایس ایس سے ''سمجھوتہ‘‘ کر لیں کیونکہ بھارت اس کیس کی تشہیر کا متحمل نہیں ہو سکتا لیکن بااصول پولیس افسر نے انکار کر دیا تھا۔ اس وقت کے بھارتی آرمی چیف جنرل دیپک کپور نے ہیمنت کرکرے کے قتل سے پہلے‘ 11نومبر کو ایک معنی خیز بیان دیتے ہوئے کہا تھا ''This has been an aberration‘‘۔ اور 26/11 کی رات کرکرے کو اس کے ''دماغی خلل‘‘ کی سزا دے دی گئی۔