تحریر : عبداللہ بابراعوان تاریخ اشاعت     28-12-2020

ڈس انفو لیب اور مودی کا ایجنڈا…(3)

یہ سوال تو بنتا ہے کہ یورپی یونین کی ڈس انفو لیب کی تحقیق اور مودی کے ایجنڈے کا آپس میں کیا تعلق ہے؟ اور یہ بھی کہ بی بی سی ہندی کی نامہ نگار کرتی دوہے‘ جس خالی عمارت میں پہنچیں وہ مودی کے فیک نیوز ایجنڈے کو کس طرح بے نقاب کرتی ہے؟
ہاں ! بہتر یہ ہوگا کہ پہلے خالی عمارت کا ذکر ہو جائے‘ جس کے پڑوس میں چالیس سال رہنے والے ایک شخص نے بی بی سی کو بتایا کہ یہاں کوئی نہیں رہتا اور نہ ہی یہاں کسی کا آنا جانا ہے‘ اس لیے یہاں پر کسی دفتر یا کاروباری گروپ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوسکتا۔ مودی حکومت نے اسی خالی عمارت کے پتے کو استعمال کرکے یورپی پارلیمنٹ کے عہدے داروں کو بلیک میل کیا۔ اس واردات کی تفصیل اس طرح سے ہے کہ مودی حکومت نے اسی پتے پر سے International Institute for Non-Aligned Studies (آئی آئی این ایس) کے ذریعے یورپی پارلیمان کے چند عہدے داروں کو اکتوبر 2020ء میں بے وقوف بنا ڈالا۔ تب جب ای یو پارلیمنٹ کے ان عہدے داروں کو آئی آئی این ایس کی دعوت پر بھارتی حکومت کی چھتری تلے بد ترین بھارتی مظالم کے شکار مقبوضہ جموں و کشمیر کا دورہ کرایا گیا۔ اس بڑی واردات کے لیے لندن میں مقیم ایک ایسی خاتون کو استعمال کیا گیا جس کی تصویریں مودی کے ساتھ انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔ انڈین خاتون کا نام ہے ماڈی شرما‘ جس نے Women Economic and Social Think Tank (WESTT) کے نام سے سنگل پرسن کاغذی تنظیم بنائی ہوئی ہے۔ اسی ماڈی شرما نے یورپی پارلیمان کے عہدے داروں کو تحریری طور پر یقین دلایا کہ ان کے وفد کے ممبران کے دورے کا خرچ آئی آئی این ایس اُٹھائے گا۔ ای یو ڈس انفو لیب کی رپورٹ سے مودی حکومت کا چہرہ کھل کر سامنے آ گیا ہے کیونکہ ماڈی شرما کی ''ویسٹ‘‘ میں کام کرنے والے لوگوں کا تعلق E.P Today اور ٹائمز آف جنیوا سے بھی ہے ‘جن کا ذکر ہم پہلے کر چکے ہیں۔
بھارت میں ماڈی شرما کا تعارف حکومت نے یورپ کی ایک کامیاب کاروباری شخصیت کے طور پہ پیش کیا تھا‘ لیکن ای یو ڈس انفو لیب کی تحقیق بتاتی ہے کہ ماڈی شرما کے نام پر برطانیہ میں صرف ایک کمپنی‘ Madi Limited کے نام سے رجسٹرڈ ہے جو اِن ایکٹو ہے۔ ایسی کمپنیوں کی رجسٹریشن پر صرف 80 پائونڈ سٹرلنگ کی فیس لی جاتی ہے۔ ماڈی شرما نے ''ایسٹ‘‘ اور ''ویسٹ‘‘ کے لیے علیحدہ علیحدہ نام رکھے ہوئے ہیں۔ بھارت میں وہ مدھو شرما ہے لیکن گوروں کے لیے وہی خاتون ماڈی شرما ہے‘ جس کا قد مودی سے بھی لمبا ہے۔
ایک اور اہم انکشاف کے ذریعے یہ راز بھی کھل گیا کہ شری واستو گروپ کا آئی پی ایڈریس ایک مشکوک آن لائن میڈیا ''نیو دہلی ٹائمز‘‘ اور'' انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار نان الائنڈ سٹڈیز‘‘ سے جُڑا ہوا ہے۔ یہی گروپ ای یو پارلیمنٹ کے ممبرز کے 28 رکنی گروپ کو انڈیا لے کر گیا۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے اس گروپ کی خصوصی ملاقات کروائی گئی اور پھر ان 28 لوگوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے نوگو ایریا کے ہلکے پھلکے درشن کروائے گئے۔ جوں ہی 28 رکنی گروپ کے دورے کو میڈیا کوریج ملی‘ تو مین سٹریم صحافیوں نے سارے راز کھول کر رکھ دیئے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دنیا یہ جان کر حیران رہ گئی کہ اس فیک نیوز سنڈیکیٹ نے اپنی سائٹس کے نام معروف مقامی اخباروں‘ بین الاقوامی اداروں یا بڑے میڈیا ہائوسز کے ناموں سے ملتے جلتے ناموں پر رکھے ہوئے تھے اور فیک نیوز کو انٹرنیشنل لیول تک پہنچانے کے لیے دو‘ چار نہیں 265 فرضی ادارے کام کرکر رہے ہیں۔ بھارت کی مالی ٹیکنیکل سپورٹ سے کام کرنے والی بہت سی سائٹس ای یو ڈس انفو لیب کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد بند ہو چکی ہیں۔ فیک نیوز کو ایکسپوز کرنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ ان کی تفتیش ابھی جاری ہے‘ جس کے نتیجے میں ایک نئی ویب سائٹ بھی پکڑی گئی ہے جس کا نام ''فور نیوز ایجنسی ڈاٹ کام‘‘ معلوم ہوا ہے‘ جو اپنے حوالے سے کلیم کرتی ہے کہ وہ بلجیم ‘ تھائی لینڈ‘ ابو ظہبی اور سوئٹزرلینڈ میں کام کرنے والی چار نیوز ایجنسیوں کے اشتراک سے چلتی ہے۔ فور نیوز ایجنسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کے لیے رپورٹنگ کرنے والے نمائندے 100 ممالک میں موجود ہیں‘ تاہم تجزیے سے پتہ چلا ہے کہ یہ نیوز ایجنسی بھی ای پی ٹو ڈے اور ٹائمز آف جنیوا سے ملتے جلتے فرضی مواد شائع کر رہی ہے۔
اب آئیے ان چار سٹریٹجک اہداف کی طرف‘ جن کا نشانہ لگا کر اتنی بڑی تعداد میں جعلی ویب سائٹس اور این جی اوز کو ساری دنیا میں پھیلایا گیا ہے‘ جس کے پیچھے مودی کا ایجنڈا اور بھارت کی سپورٹ کھل کر سامنے آچکی ہے۔ ای یو ڈس انفو لیب نے اپنے تجزیے میں اس فیک نیوز سنڈیکیٹ کے چار مقاصد بیان کئے ہیں‘جو یہ ہیں۔
پہلا ٹارگٹ: مخصوص ارینج کئے گئے پروگراموں اور فنڈڈ مظاہروں کی کوریج کے ذریعے بین الاقوامی اداروں اور منتخب نمائندوں کی رائے پر اثر انداز ہونا۔
دوسرا ٹارگٹ: فیک نیوز سینڈیکیٹ سے تعلق رکھنے والی این جی اوز کو اس قسم کا پبلسٹی میٹر یل فراہم کرنا جو ان کی مشہوری کے لیے مدد گار ہو اور امیج کی بہتری کی وجہ بن سکے۔
تیسرا ٹارگٹ: فیک نیوز سنڈیکیٹ کے نیٹ ورک کے ذریعے ذرائع ابلاغ کے ایسے بہت سے ادارے بنانا جو ایک دوسرے کا مواد شائع کریں یا شائع شدہ مواد کا حوالہ دے سکیں تاکہ اس مواد کو پڑھنے والے عام آدمی یا قاری کے لیے ہیرا پھیری کا سراغ لگانا ناممکن ہوجائے۔
چوتھا ٹارگٹ: انٹرنیٹ کے مختلف سرچ انجنز پر ہر جگہ ایک ہی جیسا مواد ڈال کر اس کے ذریعے رائے عامہ میں پاکستان کے حوالے سے منفی تاثرات پیدا کرنا اور ان کو آگے بڑھانا۔ 
تھوڑی دیر پہلے ماڈی شرما کا ذکر آیا تھا‘جس نے یورپی یونین کی پارلیمان کے 28 ممبرز کو مقبوضہ کشمیر کے دورے کے نام پر بے وقوف بنایا۔ بھارت میں ماڈی شرما کو مدھو شرما بنا کر مدھوبالا جیسی پبلسٹی دینے کی سرکاری مہم عروج پر پہنچی تو بی بی سی ہندی کے دلّی سے پتر کار ‘دلنواز پاشا کی سٹوری سامنے آگئی۔جس کے ایک انکشاف سے ماڈی سے مدھو بننے والی مودی ایجنڈا کی لیڈ خاتون کا ایجنڈا چیر پھاڑ کا شکار ہو گیا۔جناب دلنواز پاشا نے یہ جُوسی سٹوری بریک کی کہ برطانیہ میں لبرل ڈیمو کریٹک پارٹی کے رُکن پارلیمنٹ کرس ڈیوس کو بھی اس دورے کا دعوت نامہ موصول ہوا تھا۔یہ دعوت نامہ ملتے ہی کرس ڈیوس نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی عوام سے آزادانہ طور پر بات چیت کرنے کی اجازت کی خواہش رکھتے ہیں۔مسٹر کرس ڈیوس کا یہ پیغام ملتے ہی بھارت کی مودی حکومت کی جانب سے یہ دعوت نامہ بغیر کوئی وجہ بتائے واپس لے لیا گیا۔اس کے ساتھ ہی برطانوی نشریاتی ادارے نے بتایا کہ مسٹر کرس ڈیوس نے بی بی سی کو وہ ای میل بھی بھیج دی ہے جو ماڈی شرما نے انہیں اس دورے کی دعوت دینے کے لیے انوٹیشن کارڈ کے طور پہ بھیجی تھی۔
نریندر مودی اور ماڈی شرما میں قربت کی وجوہات کیا ہیں؟مودی اور ماڈی کس طرح سے ایک جیسے ہیں؟مودی نے ماڈی کو یورپی یونین کی اقتصادی اور سماجی کمیٹی کا ممبر بنوانے کے لیے کیا فراڈ کیا؟... (جاری)

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved