تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     29-12-2020

سرخیاں، متن، مستنصر حسین تارڑ اور حسین مجروح

عمران خان عوام کا تابعدار ‘چوروں لٹیروں کے
لیے تھانیدار ہے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''عمران خان عوام کا تابعدار‘ چوروں لٹیروں کے لئے تھانیدار ہے‘‘ اور پولیس کلچر سے بھی اچھی واقف ہے جو اگرچہ مال پوری طرح برآمد نہیں کرا سکا ہے لیکن بقول شیخ رشید احمد‘ اگلے ماہ جو پریڈ ہونے والی ہے، دیکھیں اُس کی زد میں کون کون آتا ہے۔ اس لئے بہتر ہے کہ اس سے پہلے پہلے ہی سارا مال اگل دیا جائے کیونکہ معززین یہ سزا جھیلتے کچھ اچھے نہیں لگیں گے ورنہ تھانیدار تو تھانیدار ہی ہوتا ہے وہ تھرڈ ڈگری بھی خوب اچھی طرح سے جانتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ٹویٹ پر پیغام ارسال کر رہے تھے۔
جس کا اثاثہ چوری شدہ دولت ہو
وہ کیا جمہوریت سکھائے گا: مراد راس
وزیر مواصلات مراد راس نے کہا ہے کہ ''جس کا اثاثہ چوری شدہ دولت ہو وہ کیا جمہوریت سکھائے گا‘‘ اور جس طرح کی جمہوریت انہیں آتی ہے اس سے ساری دنیا اچھی طرح سے واقف ہے اور اسے ہمیں سکھانے کی ضرورت اس لئے بھی نہیں ہے کہ ہم اپنے طور پر رفتہ رفتہ جمہوریت کے سبق پڑھ رہے ہیں۔ ا گرچہ ہمیں اس میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔البتہ اُمید ہے کہ اپوزیشن نے اگر ہمیں دم لینے دیا تو چند ماہ میں کافی جانکاری حاصل کر سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز بینظیر بھٹوکی برسی پر ہونے والی تقاریر پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے تھے۔
گھسیٹنے والوں نے ایک دوسرے
کوگود میں اُٹھا لیا۔ فیاض چوہان
وزیر جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''گھسیٹنے والوں نے ایک دوسرے کو گود میں اُٹھا لیا‘‘ تاہم کسی کے بھی زیادہ خوش ہونے کی بات نہیں کیونکہ انتخابات کے موقع پر یہ ایک دوسرے کو پٹخ دیں گے اور ساری اگلی پچھلی کسر نکل جائے گی جبکہ پہلے بھی یہ ہمیشہ ایسا ہی کیا کرتے ہیں بلکہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے راستے تو انتخابات سے پہلے ہی جدا ہونے والے ہیں کیونکہ استعفوں پر دونوں کے مؤقف میں زمین و آسمان کا فرق ہے جس کا واضح اشارہ پیپلزپارٹی نے ضمنی اور سینیٹ انتخابات میں شمولیت کا اعلان کر کے دے دیا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مشرف کی طرح وزیراعظم کو
بھی نکال سکتے ہیں: آصف زرداری
سابق صدرآصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''مشرف کی طرح عمران کو بھی نکال سکتے ہیں‘‘ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ نکالیں گے بھی۔ اول تو یہ ہمارے بس کا روگ ہی نہیں ہے کہ ہم خود کیسز کے شکنجے سے ہی نہیں نکل رہے، اور دوسرے عمران خان کو نکالنے کا مطلب ن لیگ کے لئے راستہ ہموار کرنا ہو گا جو ہمارے لئے سیاسی خودکشی سے کسی طور کم نہیں ہے اور جلسے میں ''شیر کا شکاری آصف زرداری‘‘ اور ''گو نواز گو‘‘ کے جو نعرے لگے ہیں، ن لیگ والوں میں اگر تھوڑی سی بھی معاملہ فہمی ہو تو وہ اس کا مطلب سمجھ سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز گڑھی خدا بخش میں بینظیر بھٹو کی برسی پر خطاب کر رہے تھے۔
بچوں نے وزیراعظم کو تگنی کا ناچ نچا دیا: مریم نواز
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''بچوں نے وزیراعظم کو تگنی کا ناچ نچا دیا‘‘ اور بچے تالیاں بجا بجا کر اس سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ بچے چونکہ عقل کے کچے ہوتے ہیں اس لئے انہیں یہ معلوم نہیں ہے کہ وہ ناچ نہیں رہے بلکہ اپوزیشن کا دما دم مست قلندر کر رہے ہیں اور اپوزیشن کو ان کے استعفے کی حسرت ہی رہے گی؛ تاہم یہ بچے اتنے بھی عقل کے کچے نہیں ہیں کیونکہ انہیں یہ بھی اچھی طرح سے معلوم ہے کہ اپوزیشن بول بول کر ہلکان ہو جائے گی لیکن وزیر اعظم استعفیٰ نہیں دیں گے۔ آپ اگلے روز بینظیر بھٹوکی برس کے موقع پر خطاب کر رہی تھیں۔
بلوچستان ہمیشہ جمہوری تحریکوں
کا مسکن رہا ہے: نوازشریف
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''بلوچستان ہمیشہ جمہوری تحریکوں کا مسکن رہا ہے‘‘ کیونکہ جمہوریت کا مطلب ہے تیز رفتار ترقی جو تیز رفتار کرپشن کے بغیر نہیں ہو سکتی جو میرے اقوالِ زریں کا ایک یادگار جملہ ہے اور وہ کرپشن بھی صرف عوام کی خاطر ہوتی تھی جس کا سب سے بڑا ثبوت لندن اور دبئی وغیرہ میں اثاثے ہیں جوعوام کے وقار میں اضافے کا باعث ہیں اور جن سے قوم کا سر فخر سے بلند ہو گیا ہے حتیٰ کہ اب انہیں مزید کسی سربلندی کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز نواز لیگ کے صوبائی جنرل سیکرٹری جمال شاہ کاکڑ سے فون پر بات کر رہے تھے۔
مستنصر حسین تارڑ کو مبارکباد
ملک کے لیجنڈری ادیب مستنصر حسین تارڑ کو جوشِ اردو ایوارڈ ملنا ان کے دوستوں کے لئے خوشی کا باعث ہے۔ انہیں اس کی ڈھیروں ڈھیر مبارکباد!
اور‘ اب آخر میں حسین مجروح کی شاعری:
درونِ خاک پسِ آتش و ہوا پانی
کہ ہے فریبِ عناصر سے ماورا پانی
اسے خبر ہے بجھانی ہے اس کو شہر کی آگ
سو مطمئن ہے بہت چونچ میں بھرا پانی
صلیب شام کے ہاتھوں پہ جاں بہ لب سورج
انڈیلتا ہے دعاؤں کا نارسا پانی
کوئی بتائے کہ ویران کر کے بستی کو
سنوارتا ہے کسے آنکھ کا مرا پانی
شکست خواب کے ہنگام، شب کے پیاسوں کے
سفارشی ہے سرہانے دھرا ہوا پانی
اسیرِ ذوقِ نمو راج ہنس کو مجروحؔ
پکارتا ہے کسی جھیل کا ہرا پانی
٭......٭......٭
ہم اُس نگر میں گئے کارِ دلبری کے لیے
جہاں گدا بھی تھے بیتاب زرگری کے لیے
زمانہ کب مرے قامت تلک پہنچتا تھا
مجھی کو جھکنا پڑا اس کی ہمرہی کے لیے
عذابِ شام سہولت، سیرابِ صبح مفاد
مُصر ہیں چشمِ قناعت کی بے گھری کے لیے
میں اُس لڑائی کا پہلا شکار تھا جو مرے
محافظوں نے لڑی اپنی برتری کے لیے
خیال و خواب کے چہرے پہ راکھ مل کے جہاں
مشاعرے بھی ہوں بس کارِ مسخری کے لیے
ضمیرِ آدمی شاید غنودہ سر ہے ابھی
کہ نرم گوشہ ہے اس کا سکندری کے لیے
ہم اُس نصابِ خجالت کا فخر ہیں مجروحؔ
کہ جس میں شرطِ اطاعت ہے خود سری کے لیے
آج کا مطلع
کس نئے خواب میں رہتا ہوں ڈبویا ہوا میں
مدتیں ہو گئیں جاگا نہیں سویا ہوا میں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved