شاہین کا بسیرا اور منزل آسمان پر ہے۔ پاک فضائیہ کے شاہین ہماری فضائی حدود کے نگہبان ہیں اور کسی بھی میلی نگاہ کو اٹھنے سے پہلے ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
زد بانگ کہ شاہینم و کارم بہ زمین چیست
صحرا است کہ دریاست تہ بال و پر ماست
ترجمہ: (شاہین نے) نعرہ لگایا کہ میں شاہین ہوں اور مجھے زمیں کی پستیوں سے کیا کام۔ صحرا ہو کہ دریا‘ سب ہمارے بازوؤ ں کی زد میں ہیں۔
27فروری 19ء کو پاک فضائیہ کے شاہینوں نے وہ تاریخ رقم کی جس نے بھارت کا غرور خاک میں ملا دیا۔بھارتی جنگی جہاز سخوئی سُو تھرٹی اور مگ 21 تباہ ہوئے اور ان کا پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن زندہ گرفتار ہوا۔پاک فضائیہ نے بھارتی ایئرفورس کی عددی برتری پر اپنی کامیاب حکمتِ عملی سے پانی پھیر دیا۔بھارتی حکومت نے واویلا شروع کردیا کہ کہ ان کے پاس رافیل ہوتے تو یہ نہیں ہوتا لیکن رافیل طیارے آنے سے بھی کچھ تبدیل نہیں ہوا کیونکہ ان کی فضائیہ کو اس کو آپریشنل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔اس کے ساتھ ان کا مورال بھی کافی ڈائون ہے کیونکہ ان فلیٹ میں زیادہ ترطیارے پرانے ہیں اور آئے روز کوئی نہ کوئی حادثہ پیش آیا رہتا ہے۔
اگر ہم فورتھ جنریشن ملٹی رول طیاروں کی بات کریں تو پاکستان کے پاس اس وقت جے ایف 17 تھنڈر اور ایف سولہ موجود ہیں‘ بھارت کے پاس مگ 29، میراج 2000، تیجاس اور رافیل موجود ہیں۔اس کے ساتھ پاکستان کے پاس ایف 7 پی ،ایف 7 پی جی ،میراج 3 اور میراج 5 موجود ہیں اور بھارت کے پاس مگ 21 ہیں؛ تاہم مگ کے پے در پے کریش اور 27 فروری 2019ء میں عبرت ناک شکست کے بعد بھارتی فضائیہ مگ کی صلاحیت کے حوالے سے خاصی مایوسی کا شکار ہے۔دوسری طرف پاکستان کے شاہین پوری جانفشانی کے ساتھ وطن کے دفاع میں مصروف عمل ہیں اور 27 فروری کے معرکے میں کامیابی نے ان کو مزید اعتماد دیا ہے۔ملک کی فضائی حدود کی نگرانی کے سلسلے کی ایک کڑی پاکستان فضائیہ کی چین کی ایئرفورس کے ساتھ مشترکہ جنگی مشقیں ہیں جن کا نام ''شاہین‘‘ ہے۔اس سال شاہین نائن کا انعقاد کیا گیا، کورونا کی دوسری لہر کے باوجود پاکستان اور چین کے ایئر فورس کے جوانوں نے ان مشقوں میں بھرپور حصہ لیا۔اگر ہم تاریخ پر نظر دوڑائیں تو پہلی شاہین جنگی مشقوں کا انعقاد 2011ء مارچ میں پاکستان ایئرفورس کی آپریشنل بیس پر ہوا۔ 2012ء کی شاہین دوم جوائنٹ مشقوں کا انعقاد چین میں ہوا ۔ 2013ء میں شاہین تھری مشقیں پاکستان میں ہوئیں، اس کی اختتامی تقریب میں ایئر چیف مارشل سہیل امان اور چین کے جنرل ژان ہوشین نے شرکت کی۔ان مشقوں کا اصل مقصد پائلٹس کی ٹریننگ تھا جوجنگی حالات میں ان کے لئے معاون ثابت ہوتی ہے۔ شاہین 4 کا انعقاد چین میں ہواجس کی اختتامی تقریب میں ایئر وائس مارشل مجاہد انور خان اور چین کی طرف سے لیفٹیننٹ جنرل ژی جنگ کون لینگ نے شرکت کی۔شاہین فائیو کا انعقاد پاکستان میں 2016ء میں ہوا ان مشقوں میں پائلٹس ، تکنیکی عملے، ٹیکنیکل گرائونڈ کریو اورایئر ڈیفنس کنٹرولرز نے شرکت کی تھی۔اس ملٹی ڈائی مینشل ایئر ایکسرسائز میں اسٹریٹیجک پارٹنرشپ پر فوکس کیا گیا۔شاہین 6 کا انعقاد 2017ء میں ہوا اس میں پاک فضائیہ اور پی ایل اے ایئر فورس نے مشترکہ حصہ لیا۔یہ مشقیں 3 ہفتے جاری رہیں جن میں دونوں ممالک کے جنگی جہازوں اور فائٹر پائلٹس نے میں حصہ لیا۔پاکستان سے ایئر وائس مارشل حسیب پراچہ نے چین کے جے 11 طیارے میں پرواز کی۔شاہین 7 کا انعقاد 2018ء میں پاکستان میں ہوا،جس میں پاک فضائیہ اور چینی فضائیہ کے جنگی جہازوں، پائلٹس،ایئر ڈیفنس،ٹیکنیکل گرائونڈ عملے نے شرکت کی۔شاہین 8 کا انعقاد 2019ء میں ہوا اور ان مشقوں میں میراج طیاروں ، ایف سیون اور جے ایف 17 تھنڈر نے شرکت کی۔ان مشقوں کا انعقاد چین کی ایئر بیس پر ہوا۔
2011ء سے جاری یہ جنگی مشقیں پاک چین دوستی کا مظہر ہیں۔ اس سے دونوں ممالک کی فضائیہ اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کررہی ہیں۔سی پیک کے قیام کے بعد سے ان مشقوں کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔پاک چین دوستی کا مظہر جے ایف 17تھنڈر ان مشقوں کا اہم جزو رہا ہے۔انسدادِ دہشت گردی جنگ میں بھی ایسی مشقیں بہت معاون رہی ہیں‘ خدانخواستہ جنگ کے دوران بھی یہ تربیت کام آئے گی۔اس سال کورونا کی وبا کے باوجود دونوں ملکوں کی فورسز نے دفاعی میدان میں مہارت کے لئے ان مشقوں کا آغاز کیا۔ سندھ میں موجود ایئر فورس کی آپریشنل ایئربیس پر شاہین نائن کا آغاز ہوا جس میں چینی فضائیہ کے پائلٹس کے دستے ،ایئر ڈیفنس کنٹرولز اور تکنیکی عملے نے شرکت کی۔ اس کی افتتاحی تقریب میں چین کے میجر جنرل سن ہانگ جوکہ اسٹنٹ چیف آف سٹاف چینی فضائیہ ہیں اور پاکستان ایئر فورس کے ایئر وائس مارشل وقاص احمد سلہری نے بطورِ خاص شرکت کی۔ان مشقوں میں چین اور پاکستان کے جنگی جہازوں نے بھرپور حصہ لیااور عسکری اور فضائی مہارت پر خصوصی طور پر توجہ دی گئی۔سرابرہ پاک فضائیہ ایئر چیف مارشل مجاہد انور نے ان مشقوں میں چین کے جے 10 طیارے میں پرواز کی۔ یہ طیارہ ماڈرن ٹیکنالوجی کا شاہکار ہے۔چنگدو جے10‘ فور پوائنٹ فائیو جنریشن طیارہ ہے۔ اس کی مزید چار اقسام ہیں جن میں جے 10 اے ،جے 10 ایس، جے 10 بی اور جے 10 سی شامل ہیں۔ طیارے کی خصوصیات کی بات کریں تو اس کی سپیڈ 2550کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔کومبیٹ رینج 1450 کلومیٹر ہے۔ اس پر جی ایس ایچ گنز نصب ہیں ، 90ایم ایم راکٹ اور فضا سے فضا اورفضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل نصب ہیں۔
اس بات کا قوی امکان ہے کہ پاکستان جلد چین کے ساتھ جے 10کا معاہدہ کرے۔ اگر یہ طیارے پاکستان ایئر فورس کا حصہ بن گئے تو یہ رافیل سے زیادہ جدید ٹیکنالوجی پر مشتمل ہیں جو ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنادیں گے۔جے 10کا ریڈار جدید ٹیکنالوجی کا مظہر ہے اور اس پر نصب پی ایل 10 اور پی ایل 15میزائل کی ایئر ٹو ایئر میزائل رینج بہت زیادہ ہے۔ 23مارچ 2019ء کی پریڈ میں بھی چین کے جے 10فائٹر جیٹس نے بھی حصہ لیا تھا۔میں نے خود ان کی فوٹوگرافی بھی کی تھی پاکستان کی پریڈ میں چینی طیاروں کی شرکت کا مقصد ان طیاروں کی 21ویں سالگرہ منانا تھا۔عوامی لبریشن آرمی ایئر فورس کے طیاروں نے جب اسلام آباد کے فضاوں میں رنگ بکھیرے تو عوام سے خوب داد سمیٹی۔ جے 10کے اے ای ایس اے ریڈارز اس وقت سب سے جدید ٹیکنالوجی کے حامل ہیں اوران کی موجودگی میں بھارت رافیل ہونے باوجود سرحدی خلاف ورزی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔شاہین نائن مشقوں میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ جیو اسٹریٹیجک چیلنجز کے لئے یہ مشقیں دونوں ممالک کے لیے اہم ہیں‘ ان سے دونوں فضائی افواج کی جنگی صلاحیتوں اور باہمی تعاون میں اضافہ ہوگا۔دونوں ممالک کے درمیان ہوا بازی کے میدان میں تعاون اور مشترکہ مشقیں خطے کے امن پر خوشگوار اثرات مرتب کریں گی۔ 24 دسمبر کو صوبہ سندھ کی ایئربیس پر ان مشقوں کا اختتام ہواتو پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان مہانِ خصوصی تھے اور چین کے سفیر نونگ رونگ نے بطورِ خاص ان مشقوں میں شرکت کی۔کووڈ کے باوجود دونوں ملکوں کی فضائیہ نے کامیابی سے ان مشقوں کو مکمل کیا۔ آئندہ سال شاہین ٹین مشقیں چین میں ہوں گی۔
شاہین جنگی مشقیں پاک چین دوستی کی مظہر ہیں۔ دونوں ممالک کی یہ مشترکہ کاوش ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنادے گی اور اس خطے میں ایئر وار فیئر میں دونوں ممالک کی اجارہ داری قائم ہوجائے گی۔یہ مشترکہ دشمن بھارت کے لئے بھی پیغام ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی جارحیت سے باز رہے‘ دونوں ممالک ہر طرح کی دراندازی سے نمٹنے کے لئے مکمل تیار ہیں۔