اپوزیشن میں استعفے دینے کی ہمت نہیں
اب خدمت کی سیاست چلے گی: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن میں استعفے دینے کی ہمت نہیں، اب خدمت کی سیاست چلے گی‘‘ اگرچہ خدمت کی سیاست کے آنے میں تین سال لگ گئے ہیں لیکن ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اور درخواست بھی ہے کہ اب کہیں یہ واپس نہ چلی جائے کیونکہ یہ اگر آ سکتی ہے تو جا بھی سکتی ہے اور اگر ہم اسے جلدی آنے پر مجبور نہیں کر سکے تو واپس جانے سے کیسے روک سکتے ہیں؛ تاہم اس پر تالیاں بجانے کی ضرورت نہیں کیونکہ خدمت کا صرف وقت آیا ہے‘ اسے شروع تو ہم نے ہی کرنا ہے جبکہ ہمیں اور بھی بہت سے کام ہیں۔ آپ اگلے روز حقِ خود ارادیتِ کشمیر کے موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
نواز کی صداقت کی گواہی قدرت دے رہی ہے: مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کی صداقت کی گواہی قدرت دے رہی ہے‘‘ اگرچہ لندن میں واقع فلیٹس کی گواہی وہ فلیٹ خود دے رہے ہیں لیکن قدرت کی گواہی کے سامنے ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے؛ اگرچہ قدرت کو یہ گواہی دینے کا خیال ذرا دیر سے آیا ہے، شاید اسی لیے کہ قدرت بھی سہج پکے سو میٹھا ہو‘ میں یقین رکھتی ہے۔ اس لیے کہتے ہیں کہ اس کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں جبکہ اپنے سیاسی بیانات میں نواز شریف خود بھی صداقت ہی کا اظہار کیا کرتے تھے اور جس کا اعلان انہوں نے خود بھی کیا تھا۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
پیپلز پارٹی مولانا سے ہاتھ کر گئی، اب ان
کے ہاتھ چوم رہے ہیں: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی مولانا سے ہاتھ کر گئی، اب ان کے ہاتھ چوم رہے ہیں‘‘ چونکہ اللہ نے آدمی کو دو ہاتھ دیے ہوئے ہیں اور ان سے مختلف کام لیے جا سکتے ہیں، اس طرح انہوں نے مولانا کو ایک ہاتھ دکھایا ہو گا اور دوسرے سے ان کا ہاتھ چوما ہو گا اور یہ وہی ہاتھ ہے جو ہاتھ کی صفائی کے وقت کام میں لایا جا تا ہے جبکہ مولانا صاحب کو بھی یہ ہاتھ چومنا بہت پسند آیا ہو گا کیونکہ ان کے حصے تو کچھ بھی نہیں آیا، اب وہ اس عقیدت سے ہی خود کو تسلی دے رہے ہوں گے کہ گندم اگر بہم نہ رسد بھُس غنیمت است۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عدالت نے براڈ شیٹ نیب کیس میں میرا بوجھ ہلکا کر دیا: نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''عدالت نے براڈ شیٹ نیب کیس میں میرا بوجھ ہلکا کر دیا‘‘ البتہ جو دیگر مقدمات اور سزا یابیاں ہیں جن کی وجہ سے میں یہاں لندن میں آرام کر رہا ہوں‘ ان کا مجھ پر کوئی بوجھ نہیں ہے اور میں سارے بوجھ اتار کر ہی یہاں آیا ہوا ہوں اور حکومت میری واپسی کے لیے ٹامک ٹوئیاں مار رہی ہے لیکن میں اُن کے ہاتھ آنے والا نہیں ہوں اور مفرور قرار دیے جانے کا بھی مجھ پر کوئی بوجھ نہیں ہے کیونکہ یہ سب کچھ ہونے کے باوجود میں ملک کا تین بار وزیراعظم رہ چکا ہوں اور تینوں بار پوری مستقل مزاجی سے یہی کام کرتا رہا ہوں۔ آپ اگلے روز لندن میں وزیر داخلہ کے بیان پر اظہار خیال کر رہے تھے۔
تحریک جاری رہی تو حکومت 6 ماہ میں گر جائے گی: رانا ثناء
سابق وزیر قانون اور نواز لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم تحریک جاری رہی تو حکومت 3 سے 6 ماہ میں گر جائے گی‘‘ کیونکہ پیپلز پارٹی والوں کی مہربانیوں سے پی ڈی ایم کا وجود پہلے ہی کافی مشکوک ہو چکا اور اب وہ وضع داری کے تحت ہی قائم اور موجود نظر آتی ہے بلکہ ع
ہرچند کہیں کہ ہے، نہیں ہے
اسی لیے میں نے 3 سے 6 ماہ کی بات کی ہے کیونکہ بعض لوگ تو جوشِ خطابت میں حکومت کو جنوری سے آگے کی مہلت ہی نہیں دے رہے تھے جبکہ میں کافی فراخدل واقع ہوا ہوں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
سر سید احمد خاںؒ
یہ ہمارے دوست جمیل یوسف کی تصنیف ہے جسے کتاب ورثہ لاہور نے چھاپا ہے۔ انتساب تحریکِ پاکستان کے نام ہے۔ کتاب کے آغاز میں ہی مسلمانانِ برصغیر کے اس محسنِ اعظم کا یہ مقولہ شائع کیا گیا ہے:''دین چھوڑنے سے دنیا نہیں جاتی مگر دنیا چھوڑنے سے دین بھی جاتا ہے‘‘۔
پسِ سرورق مختار مسعود کی کتاب ''حرفِ شوق‘‘ سے اس شخصیت کے حوالے سے اقتباس پیش کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ کتاب مصنف نے اس وقت لکھی تھی جب وہ مرکزی حکومت کی ملازمت سے ریٹائر ہو کر پرنسپل سر سید کالج واہ ہوا کرتے تھے۔ مفصل پیش لفظ مصنف کا قلمی ہے۔ ٹائٹل پر سر سید احمد خاں کی تصویر شائع کی گئی ہے اور یہ ایک طرح سے تحریک پاکستان کی دستاویز بھی ہے جسے ناشر نے پیپر بیک میں بڑے سلیقے سے شائع کیا ہے، مصنف ایک عمدہ شاعر بھی ہیں اس لیے طرزِ بیاں شستہ، صاف اور خوشگوار ہے۔
اور‘ آخر میں بھارت سے صابرؔ کی یہ نظم:
حفاظت
اُن کے پاس فہرست ہے
ہمارے ناموں کی
ہمیں ڈھونڈا جا رہا ہے
جبکہ ہم غائب بھی نہیں ہوئے ہیں
بغیر رُکے، بغیر گرے
اندھیرے میں چلنے بلکہ دوڑنے
کا ہُنر ہماری جبلّت ہے
ہم نے کسی سے سیکھا نہیں
ہمیں تو یہ بھی نہیں پتا کہ یہ کوئی ہُنر ہے
اسے سیکھا بھی جاتا ہے
مچھلیاں تیرنا نہیں سیکھتیں
سمندر کی تہہ میں سانس لینا نہیں سیکھتیں
پانی کے باہر جینا سیکھ لیں گی تو شاید
مچھلیاں نہیں کہلائیں گی
مدھم روشنی میں ہم لڑکھڑانے لگتے ہیں
فلیش لائٹ پڑتے ہی
ہم سٹیچو بن جاتے ہیں
سٹیچو جذبات سے عاری ہوتے ہیں
سٹیچو بے جان ہوتے ہیں
وہ ہمیں اندھیرے میں بھی
ڈھونڈ نکالیں گے
ہمارے چاروں طرف
اونچی دیواریں تعمیر کر دیں گے
تا کہ ہم اندھیرے میں محفوظ رہیں
وہ ہمیں بچائے رکھیں گے
آلودہ روشن ماحول سے
ہمارے محسن ہمیں مرنے نہیں دیں گے
آج کا مطلع
مت سمجھو وہ چہرہ بھول گیا ہوں
آدھا یاد ہے، آدھا بھول گیا ہوں