تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     08-01-2021

سرخیاں، متن اور اسما ہادیہ کی شاعری

مودی پاک بھارت کشیدگی کا ذمہ دار ہے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''مودی پاک بھارت کشیدگی کا ذمہ دار ہے‘‘ اگرچہ لوگ اس حقیقت سے پہلے بھی باخبر ہیں پھر بھی میں قوم کو آگاہ کر رہا ہوں کیونکہ اپنی سوچ بچار کے ہر نتیجے کو قوم پر منکشف کرنا ضروری سمجھتا ہوں کیونکہ قومیں وہی زندہ رہتی ہیں جو اپنے گرد و پیش ہونے والے پیچیدہ واقعات سے واقف رہتی ہیں؛ چنانچہ آج کل ایک اور غور و فکر میں مستغرق ہوں تا کہ چین بھارت تعلقات کے بارے بھی انکشاف کر سکوں جبکہ اور اگر کچھ نہ سہی تو میری اس طرح کی نہایت معلومات افزا کاوشوں کو ضرور یاد رکھا جائے گا۔ آپ اگلے روز ترک ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔
تحریک کا کوئی مقصد نہیں عوام احتجاج سے لاتعلق ہیں: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کی تحریک کا کوئی مقصد نہیں، عوام احتجاج سے لاتعلق ہیں‘‘ کیونکہ اگر اپوزیشن کا مقصد حکومت کو گرانا ہے تو یہ کوئی قابلِ عمل مقصد نہیں ہے کہ حکومت جس طریقے سے آئی ہے جا بھی اسی طریقے سے سکتی ہے اس لیے اس کے لیے اپوزیشن کو کوئی اور دروازہ کھٹکھٹانے کی ضرورت ہے؛ لہٰذا بہتر ہے کہ وہ اس طرح اپنا وقت ضائع نہ کرے کیونکہ اگر حکومت کے نزدیک وقت کی کوئی اہمیت نہیں ہے تو کم از کم اپوزیشن کو تو اس کا خیال رکھنا چاہیے اور اسے چاہیے کہ ہر معاملے میں حکومت کی نقل کی کوشش نہ کرے۔ آپ اگلے روز کورونا سے صحت یاب ہونے پر عوام کی دعائوں پر ان کا شکریہ ادا کر رہے تھے۔
یہ وقت جلد ختم ہو جائے گا: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''یہ وقت جلد ختم ہو جائے گا‘‘ لیکن اس کے بعد جو وقت آئے گا وہ کہیں زیادہ خوفناک ہوگا اور ختم ہونے کا بھی نام نہیں لے گا، اس لیے دعا یہی کرنی چاہیے کہ یہ وقت ختم نہ ہو جبکہ آنے والا وقت اہلِ خاندان کے لیے نہایت صبر آزما ہو گا اس لیے ضروری ہے کہ باقی اعزہ و اقارب بھی جتنی جلدی ہو سکے ملک سے باہر نکلنے کی کوشش کریں کیونکہ اگر میں حکومت کو بے وقوف بنا کر یہا ں آ سکتا ہوں تو دوسرے کیوں نہیں؟ آپ اگلے روز لندن میں فون پر شہباز شریف سے گفتگو کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم تنزلی کے آخری مرحلے میں داخل ہو گئی ہے: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم تنزلی کے آخری مرحلے میں داخل ہو گئی ہے‘‘ اگرچہ حکومت کی تنزلی بھی درجہ بدرجہ شروع ہو چکی ہے اور معاشی اشاریوں کے مثبت اور درست ہونے کے باوجود مہنگائی کا جن عوام کی جانیں ہلکان کر رہا ہے جس کے لیے وزیراعظم صاحب سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس جن کو نکالنے کی کوشش کریں ‘ چاہے اس کے لیے جو بھی طریقہ اختیار کرنا پڑے۔ آپ اگلے روز کیوبا کے سفیر سے الوداعی ملاقات کر رہے تھے۔
نئے پاکستان کے بجائے نئے قبرستان بن رہے : سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت نئے پاکستان کے بجائے نئے قبرستان بنا رہی ہے‘‘ جو اس کا نہایت مستحسن اقدام ہے کیونکہ ہمارے ہاں قبرستانوں کی حالت اس حد تک ناگفتہ بہ ہے کہ خدا کی پناہ اور یہ نشے بازوں اور جوئے بازوں کی آماجگاہ بن چکے ہیں جنہوں نے ایک طرح سے قبرستانوں میں اپنے لیے غار بنا رکھے ہیں چنانچہ حکومت کو چاہیے کہ ان حضرات کے لیے بھی نئے قبرستانوں میں کوئی معقول انتظام کرے کیونکہ یہ بھی قوم کے فرد ہیں اور بہتر سہولتوں کے مستحق ہیں۔ آپ اگلے روز قاضی حسین احمد کی یاد میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
جو حکومت کا وفادار ہے اسے غدار کہتا ہوں: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''جو حکومت کا وفادار ہے اسے غدار کہتا ہوں‘‘ کیونکہ جو کچھ نواز شریف، مریم نواز اور خاکسار نے کیا ہے‘ اگر اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اب معانی تبدیل بلکہ الٹ ہو چکے ہیں، اس حساب سے حکومت کے حامیوں کو غدار کہنا کچھ ایسا غلط نہیں ہے جبکہ دوسری طرف، اس عمر میں خاکسار کو بنوں کے جلسے کا سارا بوجھ اٹھانا پڑا اور بلاول بھٹو اور مریم نواز کا کہیں دور دور تک کوئی نام و نشاں نہیں تھا اور ایسا لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی والے میرا ہاتھ چوم کر ہی فارغ التحصیل ہو گئے ہیں۔ آپ اگلے روز بنوں کے سپورٹس کلب میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
شہباز نیب جا کر حبیب جالبؔ بن جاتے ہیں: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف نیب جا کر حبیب جالبؔ بن جاتے ہیں‘‘ جس سے ہمارے دوسرے نامور شعرا کی سخت حق تلفی ہوتی ہے جبکہ فیض احمد فیضؔ کی شاعری سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے بلکہ یہ سب سے بڑی زیادتی ہمارے قومی شاعر علامہ اقبالؔ کے ساتھ ہے جنہیں نہایت بیدردی کے ساتھ نظر انداز کیا جاتا ہے اور یہ کسی صورت قابلِ برداشت نہیں ہے اور اس طرح علامہ کی روح سے ہمیں بار بار شرمندہ ہونا پڑتا ہے کہ مصورِ پاکستان کو کیسے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں اسما ہادیہ کی شاعری
ندی کے شور میں دکھ سنتی کوہساروں کا
تڑپنا دیکھتی پتھر پہ آبشاروں کا
کبھی خزاں کی مسرت کا تجزیہ کرتے
کبھی نظر میں بھی آتا الم بہاروں کا
بھٹک رہی ہیں حوادث میں کشتیاں لیکن
کوئی بھی ذکر نہیں کرتا اب کناروں کا
فنا کے موڑ پہ ہے روشنی کی رنگینی
عجیب زور ہے تیرہ شبی کے دھاروں کا
اڑا کے خاک بناتی رہی ہے منزلِ عشق
حساب قافلے رکھتے نہیں غباروں کا
کسی نے بھی نہیں سمجھا غمِ دلِ مُضطر
بڑا ہجوم لگا گرچہ غم گساروں کا
بہت سے خوف مرے اندرون پلتے ہیں
یہی تو حال ہے ہم وحشتوں کے ماروں کا
٭......٭......٭
کوبکو پھیلے میری رسوائیوں کے تذکرے
درد میں ڈوبی ہوئی تنہائیوں کے تذکرے
سن رہی ہوں ہولے ہولے سے لگا کر کان میں
اشکِ فرقت میں نہاں بینائیوں کے تذکرے
اب کہاں حق گو بچے ہیں وادیٔ پُرخار میں
شہر بھر میں رہ گئے پرچھائیوں کے تذکرے
ایک سُوکھے مشک میں اُتری تھی موجِ نم کوئی
ہیں لبِ دریا پہ اب گہرائیوں کے تذکرے
دل کے رستے پر ترے گھنگھور کی میٹھی سی چاپ
سن رہے ہیں بام و در شہنائیوں کے تذکرے
اک نظر ٹھہرے ہوئے دریا پہ لہراتی ہوئی
ایک ڈھلتی شام اور ہرجائیوں کے تذکرے
آئنے کا سامنا جو کر نہ پائے وہ بھی اب
کر رہے ہیں مستقل رعنائیوں کے تذکرے
آج کا مقطع
کسی کے دل میں جگہ مل گئی ہے تھوڑی سی
سو کچھ دنوں سے ظفرؔ گوشہ گیر ہو گئے ہیں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved