ڈھائی سال ہو گئے ہیں اب غلطی کی گنجائش نہیں: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''ڈھائی سال ہو گئے ہیں اب غلطی کی گنجائش نہیں‘‘کیونکہ غلطیاں کرنے کے لیے ڈھائی سال کی مدت بہت ہوتی ہے جو ہم نے ہنسی خوشی گزار لیے ہیں؛ البتہ اگر اب کسی وزیر نے غلطی کرنی ہے تو اس کے لیے باقاعدہ اجازت لے جبکہ بغیر اجازت تو اچھا اور ٹھیک کام کرنا بھی درست نہیں ہے، ویسے بھی حکومت کچھ زیادہ ہی خطا کا پتلا واقع ہوئی ہے اور بشری لوازمات پر ہر طرح سے پورا اترنے کی کوشش کرتی رہتی ہے اور کسی غلطی کی تلافی بھی اس لیے نہیں کرتی کہ یہ انسانی جبلت سے ماورا نہ ہو، اس لیے جو وزیر کوئی کام نہیں کرتا اور غلطی بھی نہیں کرتا وہ مستعفی ہو جائے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
جلد نالائق حکومت سے جان چھوٹ جائے گی: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''جلد اس نالائق حکومت سے جان چھوٹ جائے گی‘‘ تاریخ اس لیے نہیں دے ر ہا کہ تاریخیں ہم پہلے ہی بہت زیادہ دے چکے ہیں اور ہر تاریخ ایسے ہی گزر جاتی ہے بلکہ ہمارے اپنے اندر اختلافات بڑھتے جاتے ہیں، اب مریم نواز ہمارے جلسوں میں شرکت نہیں کر رہیں جبکہ نواز شریف نے بھی میرا مؤقف ماننے سے انکار کر دیا ہے اور جس ٹرک کی بتی کے پیچھے پی ڈی ایم نے قوم کو لگا رکھا ہے‘ لوگ اس کی حقیقت بھی جاننے لگے ہیں اور یہ ٹوٹتا ہوا اتحاد مزیدتیزی سے ٹوٹنے لگا ہے۔ اور ایسا لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی جو کچھ کر رہی ہے‘ اس کے بعد اس اتحاد میں ہماری جماعت اکیلی ہی باقی رہ جائے گی خیر یہ اکیلی بھی سوا لاکھ کے برابر ہو گی۔ آپ اگلے روز کوئٹہ پہنچنے پر ایئر پورٹ سے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
شہریوں کی جیبوں پر ڈاکا نہیں ڈالنے دوں گا: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''شہریوں کی جیبوں پر ڈاکا نہیں ڈالنے دوں گا‘‘ کیونکہ اگر عوام کو پیسوں سے محروم کرنے کے اگر دیگر کئی ذرائع موجود ہیں تو ان کی جیبیں کاٹنے کی کیا ضرورت ہے جبکہ جیب تراشی ویسے بھی ایک مذموم فعل ہے اور اس کی ضمانت کراتے ہوئے بھی شرم آتی ہے جبکہ شہری جیبوں میں پیسے رکھتے بھی بہت کم ہیں اور ان کی جیبوں سے زیادہ تر بجلی، گیس اور پانی وغیرہ کے بل ہی نکلتے ہیں اس لیے اس مقصد کے لیے دوسرے طریقوں کی طرف متوجہ ہونا چاہیے ۔آپ اگلے روز ڈی جی پروٹوکول کے والد کے انتقال پر تعزیت کر رہے تھے۔
شہباز شریف کی تاریخِ پیشی پر ارکان کے آنے
سے ان کی بے گناہی کی تائید ہوتی ہے: رانا ثناء
سابق وزیر قانون پنجاب اور نواز لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف کی تاریخ پیشی پر ارکان کے آنے سے ان کی بے گناہی کی تائید ہوتی ہے‘‘ کیونکہ اس کے علاوہ تو ان کی بے گناہی ثابت ہی نہیں ہو رہی سو یہ آخری حربہ ہی بچا ہے کہ ارکان زیادہ سے زیادہ تعداد میں موجود رہیں اور چونکہ آئندہ بھی کئی معززین کی عدالتوں میں پیشی کے وافر امکانات موجود ہیں اس لیے ان کی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے بھی یہی نسخہ تیر بہدف ثابت ہو سکتا ہے، بلکہ اگر میاں نواز شریف کی پیشیوں پر بھی اراکین کی بھرمار ہو جایا کرتی تو وہ بھی بری ہو سکتے تھے؛ اگرچہ پارٹی قیادت کے بقول‘ وہ سزا یاب ہو کر زیادہ با عزت ہو گئے ہیں۔ آپ اگلے روز میاں شہباز شریف کی عدالت میں پیشی پر گفتگو کر رہے تھے۔
ایک طرف چور ڈاکو، دوسری طرف نیا پاکستان ہے: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے کہا ہے کہ ''ایک طرف چور ڈاکو، دوسری طرف نیا پاکستان ہے‘‘ اور دونوں ایک دوسرے کو حیران ہو کر دیکھ رہے ہیں بلکہ نیا پاکستان اپنے آپ کو دیکھ کر زیادہ حیران ہو رہا ہے کہ جوں جوں یہ نیا ہوتا جاتا ہے مہنگائی میں اضافہ ہوتا جاتا ہے اور پرانا پاکستان کہیں غائب ہو رہا ہے۔ اس لیے حکومت اب اس بات پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے کہ نئے پاکستان سے درگزر کیا جائے اور پرانے پاکستان ہی کو بحال کرنے کی کوشش کی جائے، پیشتر اس کے کہ صرف نیا پن ہی باقی رہ جائے۔آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
دیانتداری سے ملک چلانے والوں کے
خلاف مقدمات بن رہے ہیں: احسن اقبال
سابق وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''دیانتداری سے ملک چلانے والوں کے خلاف مقدمات بن رہے ہیں‘‘ جبکہ اس دوران جو کچھ بھی کیا گیا تھا نہایت دیانتداری سے کیا گیا تھا اور کسی کو کوئی شکایت پیدا نہ ہوئی تھی جبکہ لندن میں فلیٹس اور بیرونِ ملک دیگر اثاثے اور اندرون ملک موجود ساری جائیدادیں، بینک اکائونٹس اور منی لانڈرنگ وغیرہ بھی نہایت دیانتداری سے روبکار کی گئی تھیں، کسی ایک فرد نے بھی اگر ان کے خلاف کوئی شکایت کی ہو تو بتایا جائے حتیٰ کہ ایک سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر میں بھی دیانتداری کا یہی معیار برقرار رہا جس کے خلاف مسلسل ''انتقامی کارروائی‘‘ کی جا رہی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں نعیم ضرار کی شاعری:
میں جو ہر روز ترے پیار میں آ جاتا ہوں
تو سمجھتا ہے کہ بے کار میں آ جاتا ہوں
اک اضافی سی خبر لگتا ہوں اب یاروں کو
جگہ بچتی ہے تو اخبار میں آ جاتا ہوں
کہہ دو حاکم سے کہ میں لفظ نہیں بیچوں گا
یہ ہے منظور تو دربار میں آ جاتا ہوں
جب بھی سر چڑھ کے دہکتا ہے نفس کا سورج
میں سمٹتا ہوا دیوار میں آ جاتا ہوں
٭......٭......٭
وہ مسافر کہاں گئے جن کا
منزلیں انتظار کرتی ہیں
٭......٭......٭
بقا کسی کی، کسی کی اَنا ہے خطرے میں
چراغ سر بہ کفن ہیں، ہوا ہے خطرے میں
٭......٭......٭
گئے برس میں کوئی کام تک نہیں آتا
اسی لیے مجھے آرام تک نہیں آیا
ستم تراش ترا ہر نیا ستم پیہم
مجھی پہ ٹوٹا، ترا نام تک نہیں آیا
ذرا سی دیر کو آتا، بھرم تو رکھ لیتا
پڑا جو وقت وہ دوگام تک نہیں آیا
٭......٭......٭
وہ اچانک مہرباں ہونے کو ہے
حادثہ کوئی یہاں ہونے کو ہے
میرے اندر ہیں اندھیرے مضطرب
کوئی آنچل کہکشاں ہونے کو ہے
دل کو ہے امید اک مہمان کی
یہ زمیں اب آسماں ہونے کو ہے
آج کا مطلع
یہ شہر چھوڑ دے کہ شرافت اسی میں ہے
رسوائے شہر! اب تری عزت اسی میں ہے