تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     15-01-2021

سرخیاں، متن اور علی ارمان کی شاعری

عوام کہتے ہیں پرانے چوروں کو واپس 
لائو، روٹی تو ملے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''عوام کہتے ہیں پرانے چوروں کو واپس لائو، روٹی تو ملے‘‘ اور ساتھ ہی پرانے چوروں کو بھی روٹی ملے جن میں سے کچھ تو بے روزگار ہو کر بالکل ہی مفلوک الحال ہو گئے ہیں اور اگر صورت حال یہی رہی تو اپنے اثاثے بیچنے پر بھی مجبور ہو جائیں گے جو انہوں نے بڑی محنت سے اور دن رات ایک کر کے بنائے تھے حتیٰ کہ اگر احتسابی عمل کامیاب ہو گیا تو یہ بحق سرکار ضبط ہو کر انہیں بالکل بے گھر کر دیں گے اور ان کا سارا انحصار جیل کی روٹیوں پر ہی رہ جائے گا نہ صرف یہ بلکہ ان چوروں کو واپس لا کر حکومت کی کرسی پر بھی بٹھانا ہو گا ورنہ انہیں لانے کا کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ آپ اگلے روز لورا لائی میں جلسہ سے خطاب کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم ٹھگوں کا ٹولہ ہے: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم ٹھگوں کا ٹولہ ہے، سربراہ فضل الرحمن ہیں‘‘ اور چوروں کو واپس لانے کا مطالبہ کر کے انہوں نے یہ ثابت بھی کر دیا ہے۔ ویسے چور ٹھگوں سے بھی زیادہ خطرناک ہوتے ہیں کیونکہ ٹھگ تو بہلا پھسلا کر اپنا کام نکالتے ہیں جبکہ چور تو پتا ہی نہیں چلنے دیتے اور صفایا کر کے چلتے بنتے ہیں۔ البتہ بنارسی ٹھگ چوروں سے بھی چار ہاتھ آگے ہوتے ہیں؛ تاہم ان سے گزارش ہے کہ کوئی ٹائٹل باقیوں کے لیے بھی رہنے دیں کیونکہ جب ہم جائیں گے تو ہمیں بھی کم و بیش ایسے ہی الفاظ سے یاد کیا جائے گا کیونکہ یہی یہاں کے ریت رواج ہیں اور یہی ہمارا سیاسی چلن ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں مولانا کے بیان پر اپنا رد عمل ظاہر کر رہے تھے۔
خواجہ آصف کی گرفتاری سیاسی انتقام ہے: ایاز صادق
سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ ''خواجہ آصف کی گرفتاری سیاسی انتقام ہے‘‘ کسی کے رزق کے دروازے بند کر دینے سے بڑھ کر سیاسی انتقام اور کیا ہو سکتا ہے کیونکہ آدمی دانہ دانہ کر کے بُرے وقت کے لیے جوڑتا ہے، اور اگر بُرا وقت پہلے ہی مسلط کر دیا جائے تو اس سے زیادہ قطع رحمی اور کوئی نہیں ہو سکتی ہے اور اسے ہم سیاسی انتقام اس لیے کہتے ہیں کہ خواجہ صاحب ایک سیاسی آدمی ہیں اور دوسرے اس لیے کہ احتساب بجائے خود ایک سوچا سمجھا سیاسی انتقام ہوتا ہے جس کا نشانہ ہم لوگ بن رہے ہیں اور یہ سلسلہ ختم ہوتا نظر نہیں آتا جب تک کہ یہ حکومت ختم نہیں ہو جاتی۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت میں خواجہ آصف کی پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
وزیراعظم کا ملک دوست بیانیہ بہترین طریقے 
سے عوام کے سامنے لایا جائے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم کا ملک دوست بیانیہ بہترین طریقے سے عوام کے سامنے لایا جائے‘‘ اور اگر یہ عوام دوستی کا اظہار نہیں کر رہا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ بہترین طریقے سے عوام کے سامنے لایا ہی نہیں جا رہا ، اگر اس کے باوجود یہ عوام دشمن ثابت ہو رہا ہے تو یہ عوام کی اپنی سمجھ ہے جس پر کوئی بیانیہ صحیح طور پر اثر انداز ہی نہیں ہو رہا، اس لیے عوام کو چاہیے کہ سب سے پہلے اپنی ناسمجھی کو دور کریں تاکہ حکومتی بیانیوں کی عوام دوستی ان پر ظاہر ہو سکے۔ آپ اگلے روزحادثات پر لواحقین سے اظہارِ افسوس کر رہے تھے۔
نالائق حکمران ملک ڈبونے آئے ہیں: پرویز ملک
مسلم لیگ ن لاہور کے صدر پرویز ملک نے کہا ہے کہ ''نالائق حکمران ملک ڈبونے آئے ہیں‘‘ حالانکہ ہم یہ کام بطریق احسن کافی حد تک سر انجام دے چکے تھے اور یہ اتنے نااہل ہیں کہ اس کام میں بھی ناکام چلے آ رہے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ یہ کام بھی ہمیں ہی سر انجام دینا پڑے گا، اول تو مہنگائی جس طرح سے بے لگام ہو رہی ہے، اس کے ذریعے ہی امید ہے کہ انہیں کافی کامیاب حاصل ہو جائے گی؛ تاہم ہم اپنی طرف سے مکمل طور پر تیار ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ ہمارا بھی یہ خواب شرمندۂ تعبیر ہونا بے حد مشکل ہے کیونکہ اقتدار سے زیادہ جیلیں ہمارا انتظار نہایت شدت کر رہی ہیں۔ آپ اگلے روز پارٹی آفس لاہور میں کارکنوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
مولانا کو راولپنڈی والے چائے، ہم لسّی پلائیں گے: فردوس 
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''مولانا کو راولپنڈی والے چائے، ہم لسّی پلائیں گے‘‘ البتہ چائے کے فوراً بعد لسی پیٹ خراب کر دیتی ہے جبکہ اپوزیشن والوں کا پیٹ پہلے ہی کافی خراب ہے اور اگر یہ لوگ چائے کے فوراً بعد لسی نہیں بھی پئیں گے تو ہم انہیں زبردستی پلائیں گے کہ آخر میزبانی کے کچھ اپنے تقاضے ہوتے ہیں جبکہ چائے کے برعکس لسی جتنی بڑھانی مقصود ہو‘ اس میں اتنا ہی پانی ڈال لیا جاتا ہے، اس لیے ہم نے ان کی میزبانی کے لیے دہی کے کُونڈے بھی ابھی سے رکھ چھوڑے ہیں اور صرف ان کے آنے کا انتظار ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
اور، اب آخر میں علی ارمان کی شاعری:
میرا قرار موجِ کم آمادہ لے اُڑی
آدھا کنارے پھینک گئی، آدھا لے اڑی
ہر گھر کہانیوں کا پرستان بن گیا
اک عام سی پری کوئی شہزادہ لے اُڑی
جب میں نے ساتھ چلنے سے انکار کر دیا
ضدّی ہوائے دشت مرا جادہ لے اڑی
کوئی گلہ نہیں ہے مجھے بیدلی سے دوست
دکھ یہ ہے یہ بخیل میرا بادہ لے اڑی
سانسوں سے سرد سوچ کے سائے لپٹ گئے
عمرِ رواں ہمارا دلِ سادہ لے اُڑی
پَر کٹ گئے ہمارے طلوع و غروب کے
حیرت پرندگانِ فرستا دہ لے ا ڑی
آفاقِ اندرون سے اٹھ کر ہوائے مرگ
سب محویانِ منظرِ دلدادہ لے اڑی
میں اک نظر میں صاحبِ ایمان ہو گیا
ارمانؔ اک ادا مرا سجادہ لے اڑی
٭.........٭.........٭
اُڑتے بادلوں کی نیت پڑھ لیتے ہیں
ساگر سے پہلے پربت پڑھ لیتے ہیں
جب تک وہ پڑھنے آتی ہے ٹیرس پر
اتنی دیر ہم اس کی چھت پڑھ لیتے ہیں
داس اداسی تجھ کو سمجھ نہ آئے گی
اس پولتی کو ہم پنڈت پڑھ لیتے ہیں
رُوح میں بنتے دائرے تیرے ہونٹوں کے
مجھ سے پہلے میری لکھت پڑھ لیتے ہیں
بڑے پڑھاکو لوگ ہیں میری بستی کے
بند لفافوں ہی میں خط پڑھ لیتے ہیں
جب اُن کی حیرت کم پڑنے لگتی ہے
آئینے تیری صورت پڑھ لیتے ہیں
جب قرآنِ مجسم ہم نے پڑھنا ہو
اپنے آقاؐ کی سیرت پڑھ لیتے ہیں
آج کا مطلع
میں نے کب دعویٰ کیا تھا سربسر باقی ہوں میں
پیشِ خدمت ہوں تمہارے جس قدر باقی ہوں میں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved