سیاست میں اداروں کی مداخلت ختم ہونی چاہیے: مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''سیاست میں اداروں کی مداخلت ختم ہونی چاہیے‘‘ اور اگر نہیں تو اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہونی چاہیے اور جس طرح تین بار ہمیں منتخب کیا گیا تھا، چوتھی بار بھی ویسا ہی ہونا چاہیے تھا جیسا کہ ہم نے تینوں بار ایک ہی کام پوری مستقل مزاجی کے سا تھ کیا جس میں چچا جان والد صاحب سے بھی کئی ہاتھ آگے نکل گئے بلکہ لاعلمی میں میرے اثاثوں میں بھی اضافہ ہوتا رہا جیسے امین فہیم مرحوم کے اکائونٹ میں کوئی چار کروڑ روپے ڈال گیا اور انہیں خبر تک نہ ہوئی۔ آپ اگلے روز پی ڈی ایم کی سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کر رہی تھیں۔
اپوزیشن کی منفی سیاست کا جواب عوامی خدمت سے دینگے: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کی منفی سیاست کا جواب عوامی خدمت سے دیں گے‘‘ جس کے لیے مناسب وقت کا انتظار کر رہے ہیں کیونکہ مناسب چیزیں غیر مناسب وقت پر نہیں ہونی چاہئیں اور جونہی یہ وقت آتا ہے ہم یہ کام شروع کر دیں گے لیکن وقت چونکہ کافی سست رفتار ہے اور اپنی مرضی ہی سے آتا ہے اس لیے اگر اس کا طویل انتظار کرنا پڑا تو ہم اس سے بھی گریز نہیں کریں گے اور امید ہے کہ اس وقت تک ٹریننگ بھی مکمل ہو جائے گی اس لیے عوام اپنی خدمت کرانے کیلئے تیار رہیں کیونکہ ہم اگر کچھ کرنے کا تہیہ کر لیں تو اسے کر کے ہی چھوڑتے ہیں۔ آپ اگلے روز سی ایم آفس میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد سے ملاقات کر رہے تھے۔
سلیکٹڈ کو عوام کی طاقت سے بھگائیں گے: بلاول بھٹو
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''سلیکٹڈ کو عوام کی طاقت سے بھگائیں گے‘‘ جبکہ ہم پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر عوام کی طاقت کو ضائع نہیں کرنا چاہتے، اسے ہم اپنے اور صرف اپنے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں ورنہ تو سارا کریڈٹ نواز لیگ والے لے جائیں گے کیونکہ یہ عوام کی طاقت ہی تھی جس کے بل بوتے پر ہم نے سب کچھ کیا اور اب احتساب والے ہمارے پیچھے پڑے ہوئے ہیں، اگرچہ کافی حد تک ہم نے اس سے جان چھڑا لی ہے، اور جو ملا ہے انہیں اسی پر قناعت کرنی چاہیے اور زیادہ حرص کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے اور دوسری جانب متوجہ ہونا چاہیے جہاں سے ابھی تک ایک پیسہ بھی نہیں ملا۔ آپ اگلے روز سکھر مزدور سٹی کے افتتاح پر خطاب کر رہے تھے۔
نواز وہاں سیر کر رہے ہیں، واپس آ جائیں: یاسمین راشد
وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ ''نواز شریف وہاں سیر سپاٹے کر رہے ہیں، واپس آ جائیں‘‘ کیونکہ سیر سپاٹے وہ یہاں بھی کر سکیں گے کہ جیلیں کافی کھلی اور کشادہ ہیں اور یہاں ان کا دل بھی لگا رہے گا کیونکہ ان کے بہت سے رفقائے کار اور عزیز و اقارب بہت جلد ان کے ہمراہ ہی ہوں گے جنہیں وہاں بھیجنے کا بندوبست دن رات کیا جا رہا ہے۔ یہ سب لوگ خود بھی ان کے لیے بہت اداس ہیں جبکہ بچھڑے ہوئوں کو ملانا بجائے خود ایک نیک اور مستحسن اقدام ہے اورہم کسی اچھے کام کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ آپ اگلے روز ایوانِ وزیراعلیٰ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے میں تاخیر سے
شکوک و شبہات پیدا ہوں گے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے میں تاخیر سے شکوک و شبہات پیدا ہوں گے‘‘ جبکہ ہمارے اثاثوں اور جائیدادوں کے حوالے سے کوئی شکوک و شبہات نہیں ہیں اور ہر چیز شیشے کی طرح صاف و شفاف نظر آ رہی ہے اور ہم نے ان کی ملکیت سے کبھی انکار بھی نہیں کیا اور ایسے کفرانِ نعمت کی توقع بھی نہیں کی جانی چاہیے اور یہ سارے قدرت کے کام ہیں جن میں حکومت کی جانب سے کھلی مداخلت کی جا رہی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں خطاب کر رہے تھے۔
نواز لیگ خدمت کے کھوکھلے نعروں
کے پیچھے نہیں چھپ سکتی: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے کہا ہے کہ ''نواز لیگ خدمت کے کھوکھلے نعروں کے پیچھے نہیں چھپ سکتی‘‘ جبکہ ایسے الزامات سے ہمارا دامن صاف ہے، اس لیے ہم پر خدمت کے کھوکھلے نعروں کا الزام بھی نہیں لگایا جا سکتا جبکہ ہم تو صرف مہنگائی کے ذریعے عوام کی خدمت کر رہے ہیں اور وہ بھی پوری خاموشی کے ساتھ کیونکہ یہ خود ہی اتنا شور و غوغا مچا رہی ہے کہ ہمیں کچھ کہنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ جس طرح خراب جمہوریت کا علاج مزید جمہوریت ہے اسی طرح مہنگائی کا علاج بھی مزید مہنگائی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ادریس بابر کی شاعری:
زندہ رہنا کتنی غیر معمولی بات ہے
رات بھر خواب میں جاگنا
دن بھر تعبیروں کی خاطر سرپٹ بھاگنا
یہ تو خیر اصولی بات ہے
یونہی کوئی آوارہ مصرع کانوں میں سجتا ہے
کسی گٹار کی تان کان کی بالی بن جاتی ہے
بھائو بھید بتاتی نرتکی اک تصویرِ خیالی بن جاتی ہے
دُور کہیں پیانو بجتا ہے
سمے کے سودھاری سرگم میں شامل
بس گم سُم ہیں
کیا ہم تم تھے...کیا ہم تم ہیں
ہمیں دفن کر دو
بات مانو ہمارا یہ اک آخری کام کر دو
ہمیں دفن کر دو
چُپکے سے یہ بین کرتی ہوئی عورتو اور مردو!
ہمیں دفن کر دو
فرق پھر مرنے اور جینے میں؟ جبر کی رات
کے مشتعل سینے میں...
خالی قبریں نہیں سینے کے گھائو ہیں
گھائو بھر دو، ہمیں دفن کر دو
اُجلے کپڑے سنہری حروف اور ہرے پات
خاکِ شفا کم پڑیں گے
سب سے اُوپر ہماری ہلاکت کا الزام دھر دو
ہمیں دفن کر دو
کتنی تیزی سے چینل بدلتے ہوئے لوگ
تابوت والوں سے اُکتا چکے ہیں
ریڈیو، ٹی وی، اخبار کو ایک تازہ خبر دو
ہمیں دفن کر دو
خون بہا چاہتے ہو؟ فضا امن کی
دَور انصاف کا چاہتے ہو؟
اتنے خوش بخت! کیا تم خُدا ہو؟
ارے خواب گردو! ہمیں دفن کر دو!
آج کا مقطع
سوچا نہیں کرتے ہیں ظفرؔ ڈوبنے والے
پانی اگر اتنا ہے تو گہرائی بھی ہو گی