تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     21-01-2021

سرخیاں، متن اور بھارت سے صابر کی نظم

الیکشن کمیشن فیصلہ نہیں، سزا سنائے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''الیکشن کمیشن فیصلہ نہیں، سزا سنائے‘‘ فیصلہ بعد میں دیکھا جائے گا بلکہ اگر الیکشن کمیشن کو ہماری سیاسی حالت کا ذرا سا بھی اندازہ ہوتا تو اب تک فیصلہ کر چکا ہوتا، جس سے ہماری ساری امیدیں وابستہ ہو چکی ہیں کیونکہ حکومت گرانے کے اپوزیشن کے سارے خواب چکنا چور ہو چکے ہیں اور ساری قوم نے اس کا مذاق اُڑانا شروع کر دیا ہے اور الیکشن کمیشن ہی ہمارے لیے امید کی آخری کرن ہے اور پیشتر اس کے کہ ہم ناکام ہو کر کسی اور طرف منہ کر جائیں، وہ یہ مسئلہ حل کر دے کیونکہ ہم اپنے سارے کارتوس چلا چکے ہیں۔ آپ اگلے روز الیکشن کمیشن کے باہر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
مولانا کو کسی نے بھی خلیفہ نہیں مانا: شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''مولانا کو کسی نے بھی خلیفہ نہیں مانا‘‘ جس طرح نواز شریف پہلے قائداعظم ثانی اور پھر خلیفۃ المسلمین بننے کی کوشش کی تھی،اس لیے موصوف اگر یہ تحریک والا مذاق بند کر دیں تو ہم انہیں خلیفہ مان لیں گے اور انہیں مولانا کے بجائے خلیفہ کہنا شروع کر دیں گے اور ان کی یہ خواہش بھی پوری ہو جائے گی ۔آپ اگلے روز دیگر رفقا کمے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیراعظم اور الیکشن کمیشن عوام کی تباہی کے ذمہ دار : مریم نواز
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم اور الیکشن کمیشن عوام کی تباہی کے ذمہ دار ہیں‘‘ جبکہ دیگر اداروں سے متعلق تو ہم اپنے خیالاتِ عالیہ کا اظہار کرتے رہتے ہیں اور اب الیکشن کمیشن کو بھی آئینہ دکھا دیا ہے اس لیے دونوں سے ہمیں خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہیے اور آرام سے اپنے فیصلوں کا انتظار کرنا چاہیے جو ایف اے ٹی ایف کی روشنی میں بھی منی لانڈررز کی قسمت میں لکھا جا چکا ہے اور حکومت کو اس حوالے سے جلدی کا مظاہرہ کرنا چاہیے تاکہ وہ بلیک لسٹ میں نہ چلی جائے۔ آپ اگلے روز الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
مریم براڈ شیٹ پڑھیں، ان کا کیس بہت 
خراب ہے، بلاول ہمارے ساتھ ہے: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''مریم نواز براڈ شیٹ پڑھیں، ان کا کیس بہت خراب ہے، بلاول ہمارے ساتھ ہے‘‘ اور جس کا اس نے پورا پورا ثبوت بھی دے دیا ہے اور پی ڈی ایم والے اس کے خلاف محاذ کھولنے میں مصروف ہیں کیونکہ بلاول کے ساتھ ہمارے تارباقاعدہ ملے ہوئے ہیں اور یہ بات پی ڈی ایم والوں کو بھی اچھی طرح سے معلوم ہے اور وہ اپنی مجبوریوں کے تحت کھل کر اس کا اظہار بھی نہیں کرتے اور اتحاد کا ایک مبہم سا نمونہ پیش کر رکھا ہے جبکہ بلاول ہر اہم اور نازک موقع پر ان سے آنکھیں پھیر کر ایک طرف ہو جاتے ہیں اور اسی لیے ہمارے اتحادی ہی ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اپوزیشن روتی رہے گی، ہم آگے
بڑھتے چلے جائیں گے: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن روتی رہے گی، ہم آگے بڑھتے چلے جائیں گے‘‘ کیونکہ یہ اپوزیشن کے رونے ہی کا وقت ہے جبکہ ہمارا رونے کا وقت ابھی نہیں آیا، جب آئے گا تو ہم بھی رو کر دکھا دیں گے، البتہ آگے بڑھنے والی بات ذرا مشکوک ہے کیونکہ ہمارا قدم جو آگے کو اٹھایا جاتا ہے، پیچھے ہی کو پڑتا ہے، اس لیے اب ہم نے سوچا ہے کہ پیچھے کی طرف چلنا شروع کر دیں تا کہ آگے بڑھنے کی کوئی صورت پیدا ہو سکے، ورنہ ہمارا بھی رونے کا سلسلہ شروع ہو جائے گا جبکہ اس کے لیے ہم نے انتظام پہلے سے ہی کر لیا ہے۔ آپ اگلے روز ساہیوال میں اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں بھارت سے صابر کی نظم
نوسٹیلجیا
بہت ساری باتیں جو میں کہنا چاہتا تھا
میں نے نہیں کہیں
اور یہی سمجھتا رہا کہ تم نے سُن لی ہیں
کیونکہ وہ ساری باتیں
ایسی ہی تھیں کہ سُنی جا سکتی تھیں
بن کہے ہی
برسوں پہلے پڑھی ہوئی کتاب
اچانک سامنے آئی
تو نجانے کیوں دل میں کسک جاگی
میٹھی میٹھی کسک، شدید خواہش
نوسٹیلجیا
اسے دوبارہ پڑھا جائے
ممکن ہے اس بار
ذہن و دل اسی تجربے سے دو چار نہ ہوں
جو پہلی قرأت سے وابستہ ہے
برسوں بعد تم دکھائی دیے ہو
دل چاہتا ہے کہ تمہیں دوبارہ سنائوں
وہی بہت ساری باتیں
بِن کہے
آج کا مقطع
اگرچہ دیر سے پت چھڑ لگی ہوئی ہے‘ ظفرؔ
خزاں کی شام پہ رنگِ بہار پھر بھی ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved