تحریر : جویریہ صدیق تاریخ اشاعت     23-01-2021

ارنب‘ مودی گٹھ جوڑ

14 فروری 2019ء کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں انڈین فوجیوں کے قافلے سے ایک گاڑی ٹکرائی جس میں دھماکا خیز مواد تھا۔ اس حملے میں 40 سے زائد بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔ یہ بھارتی فوجیوں پر مقبوضہ کشمیر میں ہونے والا ایک بڑا حملہ تھا۔ بھارتی میڈیا اور حکومت نے پہلے اس کا ماسٹر مائنڈ ''عبد الرشید غازی‘‘ کو قرار دیا‘ وہی عبدالرشید غازی جو لال مسجد آپریشن میں جاں بحق ہوگئے تھے۔ جب مجھ سمیت پاکستانیوں نے اس کی نشاہدہی کی تو بھارتی چینلز نے یہ خبر ڈیلیٹ کر دی؛ البتہ بہت دیر تک انڈین حکومت اور میڈیا اس شش و پنج کا شکار رہے کہ فوجیوں پر حملے کا ذمہ دار کسے قرار دیا جائے۔ مقبوضہ کشمیر‘ جو دنیا کی سب سے بڑی جیل کہلاتا ہے ‘ میں لاکھوں فوجیوں کی موجودگی کے باوجود اس قدر دھماکا خیز مواد پہنچ جانا ایک ناممکن سی بات ہے۔ ہر جگہ ناکے لگے رہتے ہیں‘ جا بجا چیک پوسٹیں ہیں اور بھارتی فوجی آنے جانے والے سبھی کشمیریوں کی چیکنگ کرتے رہتے ہیں۔ بعد ازاں بھارتی میڈیا نے ایک کشمیری نوجوان عادل ڈار کی تصویر نشر کی‘ جس پر خودکش حملے کا الزام عائد کیا گیا۔ جب اس کی تصویر دیکھی تو صاف معلوم ہوتا تھا کہ یہ تصویر فوٹو شاپ کی گئی ہے۔ برازیل کے ایک گارڈ کے ساتھ عادل کی تصویر جوڑ کر ان کا تعلق جیش محمد نامی تنظیم سے جوڑا گیا تھا۔ اس جھوٹ کی نشاندہی پر میں نے ایک ٹویٹ بھی کیا،جسے وزراتِ خارجہ نے عالمی مراسلوں کے ساتھ منسلک کیا تھا۔پھر بھارت نے روایتی طرزِ عمل اپناتے ہوئے حملے کا الزام پاکستان پر لگانا شروع کر دیا۔ اس وقت سب جانتے تھے کہ بھارت میں الیکشن کا سیزن ہے اور مودی سرکاردوبارہ الیکشن جیتنا چاہتی ہے‘ اس لیے کچھ نہ کچھ ہو کر رہے گا اور بالآخر پلوامہ کا واقعہ پیش آ گیا۔ اسی لیے مقتدر حلقے یہ کہنے لگے کہ یہ ایک فالس فلیگ آپریشن ہے اور بھارت نے اپنے فوجی خود مروائے ہیں اور اب اس کا الزام پاکستان پر لگایا جا رہا ہے۔
ادھر بھارت نے اپنے عوام کو شانت کرنے کیلئے سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ کیا۔ 26 فروری کو آدھی رات کے وقت بھارتی جہاز سرحدی خلاف وزری کرتے ہوئے بالا کوٹ میں جابہ کے مقام پر پے لوڈ گرا کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ انڈیا کے جھوٹے میڈیا نے اس پر شور مچا دیا کہ بھارتی ایئر فورس نے بالاکوٹ میں جیش محمد کا ہیڈکوارٹر تباہ کر دیا ہے اور اس حملے میں 300 لوگ مارے گئے ہیں۔ پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے اسی روز مقامی اور عالمی میڈیا کو جائے وقوعہ کا وزٹ کروایا اور پھر سب نے دیکھا کہ وہاں ایک‘ دو کوے اور چار پانچ درختوں کے علاوہ سب کچھ سلامت تھا۔ اس سے اگلے روز 27 فروری کو پاکستان فضائیہ نے آپریشن سویفٹ ریٹورٹ میں بھارتی فوج کے اسلحہ ڈپو سمیت 4 اہم زمینی اہداف نشانے پر لیے اور ان کے قریب خالی میزائل مار کر بھارت کو وارننگ دی، بھارت کے دو جنگی طیارے مار گرائے اور ایک پائلٹ ابھینندن کو زندہ گرفتار کر لیا۔ اس پر بھارت میں صفِ ماتم بچھ گئی۔ بھارت نے شرمندگی سے بچنے کیلئے یہ شور مچا دیا کہ ابھینندن نے کریش سے پہلے پاکستان کا ایک ایف سولہ جہاز گرایا تھا لیکن پاکستان نے ابھینندن کے جہاز کے تباہ شدہ حصے میڈیا کے سامنے پیش کر دیے جس میں صاف واضح تھا کہ جہاز کے میزائل استعمال ہی نہیں ہوئے تھے۔ پاک فضائیہ تمام ثبوت دنیا کے سامنے لے لائی لیکن بھارتی ایئر فورس آج تک جیش کے ہیڈکوارٹر کی تباہی، 300 افراد کے ہلاکت اور ایف سولہ کی تباہی کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی ہے۔امریکی جریدے فارن پالیسی نے بھی تصدیق کر دی کہ پاکستان کے ایف سولہ طیارے پورے ہیں۔ پاکستانی حکومت نے ابھینندن کو رہا کر کے امن کا پیغام دیا اور دنیا کو باور کروایا کہ پلوامہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا اور بھارتی حکومت نے اپنے فوجی خود مروائے۔
اب 2020-21ء میں پاکستانی حکومت کے مؤقف کو مزید تقویت ملی ہے۔ پہلے یورپی یونین کی ڈس انفو لیب کی رپورٹ سامنے آئی جس میں بھارتی فیک میڈیا آئوٹ لیٹس کا پردہ چاک کیا گیا اور پوری دنیا میں بھارت کی جگ ہنسائی ہوئی۔ انڈین کرونیکلز کے نام سے ای یو ڈس انفو لیب نے یہ رپورٹ جاری کی کہ بھارت منظم طریقے سے ڈس انفارمیشن کا سب سے بڑا فیک نیوز نیٹ ورک چلا رہا تھا جس میں 750 جعلی میڈیا آوٹ لیٹس، درجنوں جعلی تنظیمیں یہاں تک کہ ایک مردہ پروفیسر تک شامل تھا۔ اس نیٹ ورک سے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کر کے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دوسری عالمی تنظیموں اور اداروں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جاتی تھی۔ 
اسی طرح اب بے جی پی اور بھارتی میڈیا کا گٹھ جوڑ سامنے آیا ہے کہ کس طرح مودی سرکار نے بھارتی میڈیا کو اپنی جیب میں ڈال رکھا ہے اور کس طرح یہ دونوں مل کر پاکستان، کشمیریوں اور بھارتی مسلمانوں کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ ارنب گوسوامی بھارت کا ایک انتہاپسند اینکر ہے جس کا دال دلیہ پاکستان کے خلاف منفی مہم چلا کر چلتا ہے۔ جب اس نے اپنا ٹی وی چینل ری پبلک لانچ کیا تو خود کو ''پاکستان کا سر درد‘‘ قرار دیا حالانکہ پاکستانی یہ پوچھتے رہے کہ یہ ہے کون، پاکستان کی میڈیا انڈسٹری اس جھوٹے اینکر کو بخوبی پہچانتی ہے۔ اس کی زیادہ تر خبریں بائونس کر جاتی ہیں‘ حال ہی میں اس کو ٹی آر پی (ریٹنگ) میں چھیڑ چھاڑ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اب ''ارنب گیٹ‘‘ میں جو تفصیلات سامنے آئی ہیں اس نے سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ پولیس نے ارنب گوسوامی کی وٹس ایپ چیٹ لیک کی ہے جس سے علم ہوتا ہے کہ ارنب ناصرف بالا کوٹ پر ہونے والے حملے سے پہلے سے واقف تھا بلکہ وہ اس بات سے بھی آگاہ تھا کہ کشمیر کی تخصیصی آئینی حیثیت کو ختم کیا جا رہا ہے۔ اپنی گفتگو میں وہ پلوامہ حملے سے چینل کی ریٹنگ میں اضافے کی بات بھی کرتا ہے اور فوجیوں کے مرنے پر خوشی کا اظہار کرتا ہے۔ ارنب اور بھارتی ریٹنگ ایجنسی بی اے آر سی کے سربراہ کے درمیان یہ چیٹ ہر جگہ زیر بحث ہے۔ جس طرح مودی نے بطورِ وزیراعلیٰ‘ گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا‘ بالکل اسی طرح پلوامہ میں اپنے فوجی مروا کر پاکستان پر حملہ آور ہونے کی کوشش کی تاکہ انتخابات میں کامیابی مل سکے۔ ارنب کو ان تمام فیصلوں کا پہلے سے علم تھا یعنی یہ سب بے جی پی سرکار کی پلاننگ تھی۔
ارنب گوسوامی بھارتی چینل ری پبلک ٹی وی کا ایم ڈی ہے اور ریٹنگ ایجنسی کے سابقہ سی ای او پرتھو داس گپتا کے مابین وٹس ایپ پر ریٹنگ منافع پر گفتگو ہو رہی ہے جس میں یہ عیاں ہے کہ ایسے واقعات‘ جو ابھی ہوئے ہی نہیں‘ سے ارنب آگاہ تھا اور مودی حکومت نے اہم حکومتی راز میڈیا کو لیک کر رکھے تھے۔ مذکورہ دونوں افراد پلوامہ واقعے میں فوجیوں کے مرنے کو اپنی ریٹنگ اور منافع کا ذریعہ قرار دے رہے تھے۔ اس کے بعد ارنب نے بالا کوٹ حملے کی بھی پیشگی اطلاع پرتھو داس گپتا کو دی، یہ بھی ایک طرح سے بھارت کا ریاستی راز تھا جو مودی کے میڈیا سیل کو پہلے سے پتا تھا۔ ارنب کو اجیت دوول کے سرینگر جانے کا بھی علم تھا اور وہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے حوالے سے بھی آگاہ تھا۔ ان دونوں کے مابین بھارتی ججوں کو خریدنے کی بات بھی ہوئی۔
یہ حقائق سامنے آنے کے بعد ان فوجیوں کے خاندانوں پر کیا بیت رہی ہو گی جن کو مودی سرکار نے اپنے سیاسی فائدے کے لیے مروا دیا۔ بھارتی حکومت کو اپنے عوام سے معافی مانگنی چاہیے اور ارنب کے خلاف ایکشن ہونا چاہیے جبکہ اجیت دوول سے بھی استعفیٰ لیا جانا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارتی سپریم کورٹ کو اس پر سوموٹو لینا چاہیے کہ وہ کون سے جج تھے جو بکے اور وہ کیا فیصلے تھے‘ جن پر مودی حکومت اثر انداز ہوئی۔ سوال یہ بھی ہے کہ یہ خبر کس نے میڈیا کو لیک کی؟ نریندر مودی، بھارتی وزرا یا ملٹری چیف؟ مودی سرکار نے اپنے فوجی مروائے اور اپنے پائلٹس کی جان خطرے میں ڈال کر ایک فلاپ آپریشن کیا اور اپنے دو طیارے گنوا دیے۔ بھارت نے قومی سلامتی جیسے حساس معاملے کو ریٹنگ کا تماشا بنا دیا ہے۔ اگر بھارت کی حساس معلومات اور خفیہ فیصلے اس طرح لیک ہوتے ہیں تو کیا اس کے ایٹمی ہتھیار محفوظ ہیں؟ مودی سرکار کی اشتعال انگیزی اور ہندوتوا پالیسی خطے کے امن کو خطرے میں ڈال رہی ہے، اپنی راج نیتی کو طول دینے کیلئے وہ پورے خطے پر جنگ مسلط کر سکتی ہے۔ انتہا پسندی اور قومی برتری کے جنون کا کوئی علاج نہیں‘ یہ عنقریب بی جے پی اور بھارت کے لئے زہر قتل ثابت ہو گا۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved